مرکزی حکومت نے مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ (ایم اے این ایف) کو بند کر دیا ہے۔ ملک کی تقریباً 30 یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر اور ڈاکٹریٹ کے طالبعلموں نے اقلیتی امور کی وزیر اسمرتی ایرانی کو خط لکھ کر کہا ہے کہ حکومت موجودہ ایم این ایف فیلو کے لیے اسکالرشپ کی رقم میں اضافہ نہ کرکے اقلیتی طلبہ کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہی ہے۔
اقلیتی امور کی وزارت کے زیر انتظام مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ اسکیم کے مستحق ریسرچ اسکالروں کو مہینوں سے ان کی گرانٹ کی رقم نہیں ملنے کی وجہ سے مالی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کچھ طلبہ اپنی پڑھائی ترک کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔
‘پڑھو پردیش انٹرسٹ سبسڈی اسکیم’ کے تحت اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے لیے لیے گئے قرض پر سودمیں سبسڈی دی جاتی تھی۔ 2006 میں شروع کی گئی یہ اسکیم اقلیتوں کی بہبود کے لیے اس وقت کے وزیر اعظم کے پندرہ نکاتی پروگرام کا حصہ تھی۔
مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے لوک سبھا میں بتایا کہ اقلیتی طبقے کے ریسرچ اسکالرس کو ملنے والی مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ کو اس تعلیمی سال سے بند کیا جا رہا ہے۔ یہ فیلو شپ یو پی اے کے دور حکومت میں سچر کمیٹی کی سفارشات کو لاگو کرنے کے لیے شروع کی گئی تھی۔
مرکزی حکومت نےرائٹ ٹو ایجوکیشن قانون کا حوالہ دیتے ہوئے ایک نوٹس جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ اس قانون کے تحت پہلی سے آٹھویں جماعت کے طلبہ کو لازمی تعلیم فراہم کر رہی ہے، اس لیے اسکالرشپ دینے کی ضرورت نہیں ہے۔