شفیق الرحمن برق ملی امورپر بولنے کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے تھے اور ملت کا درر ان کے د ل و دما غ سے جھلکتا تھا۔ بابری مسجد کے حوالے سے بھی ان کا کہنا تھا کہ رام مند ر کی تعمیر ہوئی تو کیا ہوا، وہ بابری مسجد کو دوبارہ تعمیر کرانے کی اپنی جدوجہد سے کنارہ کشی نہیں کریں گے۔
پولیس نے بتایا کہ بجرنگ دل کے مراد آباد ضلع کے سربراہ مونو وشنوئی اور دیگر نے ایک گائے کو چرا کر جنگل کے علاقے میں مار ڈالا تھا۔ مرادآباد کے ایس ایس پی نے بتایا کہ مونو کا مقامی ایس ایچ او سےجھگڑا بھی تھا۔ اس نے علاقے میں کشیدگی پیدا کرنے اور پولیس کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے یہ واردات انجام دی تھی۔
اتر پردیش کی مرادآباد پولیس نے بجرنگ دل کے احتجاج اور دھمکی کے بعد ایک مسلمان کی اپنی نجی عمارت میں ہو رہی نماز تراویح کو بند کروادیا۔ کیا اب یہ حقیقت نہیں ہے کہ مسلمان یا عیسائی کا چین و سکون تب تک ہے جب تک آر ایس ایس کی تنظیمیں کچھ اور طے نہ کریں؟ کیا اب ان کی زندگی غیریقینی نہیں ہو گئی ہے؟
یہ واقعہ مرادآباد کا ہے، جہاں 23 دسمبر کی شام بجرنگ دل کے کارکنوں نے الزام لگایا کہ علاقے میں مسلمان ہندو کے نام پر دکان چلا رہے ہیں۔اس دوران کارکنوں نے جوس سینٹر کوبند کرواتے ہوئے ہنگامہ بھی کیا اور ‘ہر ہر مہادیو’، ‘جئے شری رام’کےنعرے لگائے۔
مرادآباد کےعیدگاہ علاقے کےرہائشی ہر رات اپنے مسائل پر گفت و شنیدکے لیے اکٹھا ہوتے ہیں۔اس دوران سیاسی اور اقتصادی مسائل پر تبادلہ خیال ہوتا ہے۔
واقعہ مرادآباد کے لاجپت نگر کا ہے۔ ایس ایس پی کے ساتھ علاقے کا دورہ کرنے کے بعد ڈی ایم شیلیندر کمار سنگھ نے کہا کہ انتطامیہ کی جانچ میں پایا گیا کہ یہ پراپرٹی کا معاملہ ہے۔ سامنے آیا ہے کہ کچھ مقامی لوگ ان دونوں مکانات کو خریدنے کے خواہش مندتھے اور اب انہیں پتہ چلا ہے کہ وہ پہلے ہی فروخت ہو چکے ہیں۔
معاملہ مرادآباد کا ہے، جہاں گوشت لے جا رہے ایک میٹ بیچنے والےکو گئورکشا واہنی کے اہلکاروں کی قیادت والے گروپ نے روک کر مارپیٹ کی اور گائے اسمگلر بتاتے ہوئے پولیس کو سونپ دیا۔ بعد میں متاثرہ شخص کو چھوڑتے ہوئے حملہ آوروں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا۔ واقعہ کے بعد بھارتیہ گئورکشا واہنی نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزم کاان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
شکایت گزار کا کہنا ہے کہ اس طرح کا ذات سے متعلق امتیازی سلوک کئی سالوں سے ہوتا آ رہا ہے، جس کو روکنے کے لیے انھوں نے شکایت درج کرائی تھی۔ملزم حجاموں میں سے ایک کا کہنا ہے کہ ان پر لگے الزام جھوٹے ہیں۔
بی جے پی کارکنوں کا الزام ہے کہ الیکشن افسر ووٹنگ کے دوران لوگوں سے سماجوادی پارٹی کو ووٹ دینے کے لیے کہہ رہے تھے ۔