ملائم سنگھ یادو، لالو پرساد یادو اور کانشی رام نے دبے کچلے مجبور و مقہور مظلوموں کو جگا تو دیا، مگر ان کا ایک واضح اتحاد بنانے میں ناکام رہے، جو ملکی سطح پر اثر انداز ہوکرہندوستان کے سماجی توازن کو ٹھیک کرکے اس خطے کی تقدیر بدل دیتا۔ ہندوستان میں فرقہ پرستی اور اعلیٰ ذاتوں کی ہندو قوم پرستی اور سیاست و سماج میں ان کی پکڑ کا مقابلہ صرف مسلمانوں اور نچلے طبقے پر مشتمل مظلوموں کے ایک ایسے اتحاد سے ہی ممکن ہے۔ مگر اس کے لیے شاید ایک با ر پھر کسی ملائم سنگھ یادو کا انتظار کرنا پڑے گا، جو دور اندیش اور اپنے نعرے کوعملی جامہ پہنانے اور منزل تک پہنچنے میں مخلص ہو۔
اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ ملائم سنگھ یادو (82) کا سوموار کی صبح گڑگاؤں کے میدانتا اسپتال میں انتقال ہوگیا۔ انہیں بلڈ پریشر اور آکسیجن کی کمی کے علاوہ صحت کے کئی سنگین مسائل کا سامنا تھا۔
ویڈیو: اتر پردیش میں ایس پی لیڈر اعظم خان کو ان کے بیٹے عبداللہ خان کے ساتھ پرانےمعاملوں میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔ اعظم اس وقت جیل میں ہیں، جبکہ ان کے بیٹے کو ضمانت مل گئی ہے۔ عبداللہ خان نے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کو بتایا کہ کس طرح ان کے پورے خاندان کےخلاف سینکڑوں مقدمات درج کیے گئے ہیں اور کیسے جیل میں ان کے والد کی تکالیف جاری ہیں۔
اتر پردیش میں وزراء کی تنخواہ اور بھتہ سے متعلق قانون جب بنا تھا تب وشوناتھ پرتاپ سنگھ ریاست کے وزیراعلیٰ تھے۔ اس قانون نے اب تک 19 وزیراعلیٰ اور تقریباً 1000 وزراء کو فائدہ پہنچایا ہے۔ نئی دہلی:اتر پردیش کے وزیراعلیٰ اور سبھی وزراء اپنے انکم ٹیکس […]
سی بی آئی نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ دائر کر کہا ہے کہ آمدنی سے زیادہ جائیداد معاملے میں ان کو ملائم سنگھ یادو اور اکھلیش یادو کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں۔
الیکشن کے قصے: ایس پی –بی ایس پی کے پہلے اتحاد کے وقت اتر پردیش اسمبلی کی وسط مدتی انتخاب میں جنتا دل نے اپنی تشہیر کی ذمہ داری لالو پرساد یادو کے کندھوں پر ڈالی تھی۔
2019 کے لوک سبھا انتخاب میں ایس پی اپنے قیام کے بعد سے سب سے کم سیٹوں پر لڑےگی۔ ایک طرح سے وہ بنا لڑے تقریباً 60 فیصد سیٹیں ہار گئی ہے۔ ایس پی کا بی ایس پی سے کم سیٹوں پر انتخاب لڑنے کے لئے تیار ہو جانا حیران کرتا ہے۔
ملائم سنگھ یادو نے سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے گٹھ بندھن کو لے کر اکھلیش کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آخر کس بنیاد پر آدھی سیٹیں بی ایس پی کو دی گئیں۔ ایس پی کے ہی لوگ پارٹی کو کمزور کر رہے ہیں۔
ملائم سنگھ یادو کے اس تیر کا اصل نشانہ وہ شخصیت تھی، جو ان کے پاس ہی بیٹھی تھی۔اب کانگریس اتر پردیش میں پرینکا کی قیادت میں اپنی کھوئی ہوئی جگہ دوبارہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہے، تو اس سے ملائم سنگھ یادو کا فکرمند ہونا ایک فطری امر ہے۔
ملائم سنگھ یادو نے اپنی پارٹی اور اپوزیشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگ تو اتنی اکثریت نہیں لا سکتے ، اس لیے آپ پھر سے ملک کے وزیر اعظم بنیں۔