فارن ٹریبونل کے یک طرفہ آرڈر کو درکنار کرتے ہوئے گوہاٹی ہائی کورٹ نے کہا کہ شہریت کسی شخص کا سب سے اہم حق ہے۔ اس سے پہلے ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں کہا تھا کہ شہریت ثابت کرنے کے لیے کسی شخص کو ووٹر لسٹ میں شامل سبھی رشتہ داروں کے ساتھ تعلقات کا ثبوت دینا ضروری نہیں ہے۔
ایسےصوبے میں جہاں این آرسی کی وجہ سےتقریباً20 لاکھ آبادی‘اسٹیٹ لیس’ ہونے کے خطرے کا سامنا کر رہی ہو، وہاں کے سب سے اہم انتخاب میں اس بارے میں تفصیلی بحث کی عدم موجودگی سے کئی سوال پیدا ہوتے ہیں ۔
ایک ملک میں اقلیتوں پر حملے کی مخالفت کے دوران جب اسی ملک کے اقلیتوں پر حملہ ہونے لگے تو شبہ ہوتا ہے کہ یہ حقیقت میں کسی ناانصافی کے خلاف یا برابری جیسے کسی اصول کی بحالی کے لیے نہیں ہے، بلکہ اس کے پیچھے بھی ایک اکثریتی تعصب ہی ہے۔
مودی اپنے اس دورے سے جہاں یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ ہندوستان ، بنگلہ دیش کو بہت اہمیت دیتا ہے وہیں مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے مدنظر متوآ بنگالیوں کا دل جیتنے کے لئے ان کے متبرک مقام اورکانڈی ٹھاکر باڑی جائیں گے۔
وزیر اعظم نریندر مودی 26 مارچ سے شروع ہونےوالے دو روزہ بنگلہ دیش دورے کے دوران ڈھاکہ سے تقریباً 190 کیلومیٹر دوراوراکانڈی میں متوآکمیونٹی کے مندر جائیں گے۔ جانکاروں کے مطابق، یہ مغربی بنگال میں متوآکمیونٹی کو لبھانے کی قواعد ہے۔
بنیادی طور پرمشرقی پاکستان کےمتوآکمیونٹی کے لوگ ہندو ہیں۔مغربی بنگال میں اس کمیونٹی کی آبادی تقریباً 30 لاکھ ہے۔ نادیہ شمالی اور جنوبی 24 پرگنہ اضلاع کی کم سے کم چار لوک سبھا سیٹوں اور 30 سے زیادہ ودھان سبھا سیٹوں پر اس کمیونٹی کا اثر ہے۔
این آرسی آسام کےکنوینرہتیش دیو شرمانےتمام ڈپٹی کمشنروں اورسول رجسٹریشن کے رجسٹراروں کو لکھے خط میں کہا ہے کہ حتمی فہرست میں قرار دیے گئے غیرملکی، ڈی ووٹرس اور غیرملکی ٹریبونل میں زیرالتوازمرے کےلوگوں کےنام ہیں اوران کی پہچان کرکےانہیں حذف کیا جائے۔
مذہب کی بنیادپر فارنرس ٹربیونل کےسرکاری وکلاءکی تقرری سے پہلے ریاستی حکومت سرحدی اضلاع میں این آرسی سے باہر رہنے والے لوگوں کی شرح کو لےکر کئی بار اپنی تشویش کا اظہار کر چکی ہے۔
این آر سی کی حتمی فہرست کی اشاعت کے ایک سال بعد بھی اس میں شامل نہ ہونے والےلوگوں کو آگے کی کارروائی کے لیے ضروری ریجیکشن سلپ کا انتظار ہے۔ کارروائی میں ہوئی تاخیر کے لیے تکنیکی خامیوں سے لےکر کورونا جیسے کئی اسباب بتائے جا رہے ہیں، لیکن جانکاروں کی مانیں تو بات صرف یہ نہیں ہے۔
اس میں سے 95 لوگ تین سال یا اس سے بھی زیادہ وقت سے ان مراکز میں بند ہیں۔ پچھلے چار سالوں میں ڈٹینشن سینٹر میں بیماری سے 26 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے لوک سبھا میں بتایا کہ آسام کے چھے ڈٹینشن سینٹر، جہاں غیر ملکی قرار دیے گئے یا مجرم غیر ملکیوں کو رکھا جاتا ہے۔ ان میں 3331 لوگوں کو رکھا گیا ہے۔ اس سے پہلے حکومت نے بتایا تھا کہ گزشتہ تین سال میں آسام کے ڈٹینشن سینٹر میں 29 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔
اس موت کے ساتھ ہی اب تک آسام واقع ڈٹینشن سینٹروں میں رکھے گئے لوگوں کی ہونے والی اموات کی تعداد 29 ہو چکی ہے۔ ان ڈٹینشن سینٹروں میں تقریباً 1000 لوگوں کو رکھا گیاہے۔
ریاست کے وزیر داخلہ نتیانند رائے نے لوک سبھا میں بتایا کہ آسام میں 290 خواتین کو غیر ملکی قرار دیا گیا ہے۔ وہیں، 181 غیر ملکی قرار دیے گئے اور 44 سزا یافتہ غیر ملکی نے آسام میں نظربندی میں تین سال سے زیادہ وقت پورا کر لیا ہے۔
وزیر نتیانند رائے نے راجیہ سبھا میں وقفہ سوال کے دوران ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ آسام کے 6 نظربندی کیمپوں میں 988 غیر ملکی شہریوں کو رکھا گیا ہے۔
آسام میں فائنل این آر سی لسٹ 31 اگست کو جاری کی گئی تھی،جس میں 19 لاکھ سے زیادہ درخواست گزار وں کے نام شامل نہیں تھے۔ این آر سی میں جن لوگوں کے نام شامل نہیں ہیں ان کو فائنل این آر سی شائع ہونے کے 120 دنوں کے اندر فارین ٹریبونل میں اپیل دائر کرنی ہوگی۔
الیکشن کمیشن کے ایک افسر کے مطابق جن رجسٹرڈ ووٹر کا نام این آر سی کی حتمی فہرست میں نہیں آیا ہے، وہ ڈی-ووٹر نہیں کہلائیں گے۔ آسام میں ڈاؤٹ فُل یا مشتبہ ووٹر ان رائےدہندگان کا طبقہ ہے، جن کی شہریت شک کے گھیرے میں ہوتی ہے۔
بی جے پی رہنما رام مادھو نےکہا کہ جنا ح نے ہندوستان کا بٹوارا کیا اور ڈاکٹرمکھرجی نے آسام کو بچا کر پاکستان کا بٹوارا کیا۔
اسلام آسام کا دوسرا بڑا مذہب ہے جہاں 13ویں صدی میں سلطان بختیار خلجی کے دور میں مسلمانوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوا۔
اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی سربراہ مشیل باچلے نے حکومت ہند سے اپیل کی کہ فہرست میں شامل نہیں کئے گئے لوگوں کی اپیل کے لئے مناسب کارروائی یقینی بنائی جائے۔ لوگوں کو جلا وطن نہیں کیا جائے یا حراست میں نہیں لیا جائے۔
ہندوستان کی شمال مشرقی ریاست آسام میں مصدقہ ہندوستانی شہریوں کی تازہ فہرست کئی دہائیوں سے ریاست میں مقیم تقریباً بیس لاکھ افراد کو ’غیر قانونی تارکین وطن‘ قرار دے دیا گیا ہے
وزارت خارجہ نے کہا کہ این آر سی کی حتمی فہرست قانونی طور پر کسی کو غیر ملکی نہیں بناتی۔ قانون کے تحت دستیاب تمام اختیارات کا استعمال کر لینے تک ان کو پہلے کی طرح ہی تمام حق ملتے رہیںگے۔
آسام این آر سی میں شامل ہونے کے لئے 33027661 لوگوں نے درخواست دی تھی۔ ان میں سے 31121004 لوگوں کو شامل کیا گیا ہے اور 1906657 لوگوں کو باہر کر دیا گیا ہے۔
آسام کے وزیر خزانہ ہمنتا بسوا شرما نے سنیچر کو جاری این آر سی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہ سپریم کورٹ کو سرحدی اضلاع میں کم سے کم 20 فیصد اور بقیہ آسام میں 10 فیصد ری ویر ی فکیشن کی اجازت دینی چاہیے۔وہیں بی جے پی ایم ایل اے شیلادتیہ دیو نے کہا کہ این آر سی ‘ہندوؤں کو باہر کرنے اور مسلمانوں کی مدد کرنے’ کی سازش ہے۔
این آر سی کو لے کر ایک مدعا یہ بھی رہا کہ این آر سی کے بہانے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ایک بڑا طبقہ اس کے لئے ریاست کی بی جے پی حکومت کو ذمہ دار مانتا ہے، لیکن یہ سچ نہیں ہے۔
آسام میں ہندوستانیوں کی پہچان کرنے کے لئے سنیچر کو این آر سی کی آخری فہرست شائع کر دی گئی۔ 3.3 کروڑ درخواست گزاروں میں سے 19 لاکھ سے زیادہ لوگ آخری فہرست میں سے باہر کر دئے گئے ہیں۔
بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں مصدقہ ہندوستانی شہریوں کی تازہ فہرست جاری کر دی گئی۔ کئی دہائیوں سے آسام میں مقیم قریب بیس لاکھ افراد کو ’غیر قانونی تارکین وطن‘ قرار دے دیا گیا جن میں اکثریت مسلمان شہریوں کی ہے۔
خصوصی رپورٹ : این آر سی کا پہلا مسودہ جاری ہونے کے بعد سے امت شاہ سمیت کئی بی جے پی رہنما ‘گھس پیٹھیوں’ کو نکالنے کے لئے پورے ملک میں این آر سی لانے کی پیروی کر رہے تھے۔ اب آسام میں این آر سی کی اشاعت سے پہلے بی جے پی نے اس کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے۔
ویڈیو: آسام میں چل رہے این آر سی کی وجہ سے بھلے ہی اس کی چرچہ اب پورے ملک میں ہو رہی ہے لیکن اس کی جڑیں بے حد پرانی ہیں۔ این آر سی سے جڑے مختلف پہلوؤں کے بارے میں بتا رہی ہیں میناکشی تیواری۔
اس سے پہلے فارین ٹریبونل کارگل جنگ میں حصہ لے چکے محمد ثناء اللہ اور سینٹرل انڈسٹریل سکیورٹی فورس کے جوان مامود علی کو بھی غیر ملکی قرار دے چکا ہے۔ ثناء اللہ کے واقعہ کے فوراً بعد، آرمی چیف جنرل بپن راوت نے کہا تھا کہ کسی بھی جوان کو کسی قسم کی پریشانی نہیں ہوگی۔
این آر سی کی اشاعت کو آگے بڑھانے کی مانگ کرتے ہوئے اے بی وی پی نے کہا کہ موجودہ فہرست میں بہت سے اصل باشندوں کے نام چھوٹے ہیں اور غیر قانونی مہاجروں کے نام جوڑے گئے ہیں۔ جب تک اس کو دوبارہ تصدیق کر کے سو فیصد خامیاں دور نہیں کی جاتی، اس کی اشاعت نہیں ہونی چاہیے۔
سپریم کورٹ نے کہا،’ہماراحکم اور ہماری کارروائی ہر لمحہ بحث اور تنقید کا موضوع ہوتی ہے۔ ہم اس سے بدحواس نہیں ہوتے۔ اگر ہم اس پر غور کریںگے تو ہم کبھی بھی اپنا کام پورا نہیں کر سکیںگے۔ ‘
آسام کے پارلیامنٹری افیئرس منسٹر چندرموہن پٹواری نے اسمبلی میں بتایا کہ اس سال اب تک ڈٹینشن سینٹروں میں غیر ملکی قرار دیے گئے سات لوگوں کی جان جا چکی ہے۔
ویڈیو: نظم کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر ڈالے جانے کے بعد ’میں میاں ہوں‘نظم کے تخلیق کار حافظ احمد سمیت 10 لوگوں پر ایف آئی آر درج کی گئی۔ ان لوگوں پر اپنی نظموں کے ذریعے آسام کے این آر سی اور آسام کے لوگوں کے تئیں نفرت اور تعصب رکھنے کا الزام لگایا گیا ہے۔آج کی ماسٹر کلاس میں اس مدعے پر پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے راجیہ سبھا میں کہا کہ ملک کی ایک ایک انچ زمین پر جو غیر قانونی مہاجر رہتے ہیں، ہم ان کی پہچان کریںگے اور عالمی قوانین کے تحت ان کو ملک سے باہر کریںگے۔
آسام شہریت مدعے پر جن لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے، ان میں سے زیادہ تر بنگالی نژاد مسلم شاعر اور کارکن ہیں۔ ان پر دنیا بھر میں آسام کے لوگوں کی امیج خراب کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
ساہتیہ اکادمی ایوارڈ یافتہ درگا کھاٹی واڑہ اور آسام تحریک کی پہلی خاتون شہیدبجینتی دیوی کی فیملی کے ممبروں کو آسام این آر سی کے مکمل مسودہ سے باہر کر دیا گیا ہے۔
فارنرز ٹریبونل کے سامنے پولیس نے یہ قبول کیا کہ انہوں نے 2016 میں ٹریبونل کے ذریعے غیر ملکی قرار دی گئی مدھومالا داس کی جگہ مدھو بالا منڈل کو حراست میں بھیج دیا تھا۔
باہر کیے گئے لوگوں کی نئی فہرست میں جن لوگوں کے نام شامل ہیں یہ وہ لوگ ہیں جن کے نام گزشتہ سال 30 جولائی کو جاری این آر سی کے مسودہ میں شامل تھے، لیکن بعد میں وہ اس کے اہل نہیں پائے گئے۔
این آر سی سے باہر رہ جانے والوں کی اکثریت مسلمان ہے۔ ہندو بھی اچھی خاصی تعداد میں ہیں۔ چنانچہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے ان ہندوؤں کو بچانے کا ایک حل تلاش کر لیا۔ جو مسلمان ہیں انھیں بی جے پی “گھس پیٹھیا” کہتی ہے اور جو ہندو ہیں انہیں “شررنارتھی” یعنی رفیوجی۔ گھس پیٹھیوں کو پارٹی ملک بدر کرنا چاہتی ہے جبکہ شررنارتھیوں کو شہریت سے نوازنا چاہتی ہے۔ اس کام کے لئے مرکزی حکومت نے 2016 میں ایک بل پیش کیا اور 2018 میں اسے لوک سبھا سے پاس کرانے میں کامیاب ہو گئی۔
آسام میں این آر سی کا دوسرا اور آخری مسودہ 30 جولائی، 2018 کو شائع کیا گیا تھا جس میں 3.29 کروڑ لوگوں میں سے 2.89 کروڑ لوگوں کے نام شامل کئے گئے تھے۔ اس مسودہ میں 4070707 لوگوں کے نام نہیں تھے۔