گزشتہ 17 ستمبر کو منی پور کے سی ایم او نے مبینہ ‘لیک خفیہ رپورٹ’ کی بنیاد پر دعویٰ کیا تھا کہ 900 سے زیادہ ‘تربیت یافتہ کُکی عسکریت پسند’ میانمار سے منی پور پہنچے ہیں۔ اب ریاست کے سلامتی مشیر اور پولیس کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ یہ دعویٰ زمینی سطح پر درست نہیں پایا گیا ہے۔
ہندوستان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں کہا ہے کہ میانمار کی صورتحال کا براہ راست اثر بڑھتے ہوئے بین الاقوامی جرائم کی صورت میں دیکھا جا سکتا ہے۔
انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے اپنے ایک فیصلے میں میانمار کی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کی حفاظت کے لیے ضروری اقدامات کرے اور ناانصافی کا شکار اس مسلم اقلیت کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن نے ایک رپورٹ میں کہا کہ میانمار لگاتار قتل عام کی سوچ کو پناہ دے رہا ہے۔
وزیر اعظم کے طور پر نریندر مودی لگاتا ر دوسری بار حلف لیں گے ۔ حلف برداری کی اس تقریب میں پاکستان کے علاوہ تمام پڑوسی ملکوں کو مدعو کیا گیا ہے۔پاکستان نے اپنے ردعمل میں کہا نریندر مودی کو ہندوستان کی اندرونی سیاست اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ وہ عمران خان کو حلف برداری کی تقریب میں مدعو کریں ۔
میانمار کے رخائن میں فوجی کارروائی کے دوران روہنگیا مسلمانوں پر ہوئے ظلم و تشدد کی رپورٹنگ کرتے ہوئے 32 سالہ وا لون اور 28 سالہ کیاؤ سوئے او کو سرکاری پرائیویسی قانون توڑنے کے لئے گزشتہ سال ستمبر میں سات-سات سال کی جیل کی سزا سنائی گئی تھی۔
ریاست میں اس قانون کے نافذ ہونے کے 32 سال بعد یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔
ایک حساس پڑوسی کے برعکس ہندوستان نے اس خطے میں اپنے آپ کو ایک غیر متوازن پاور کے روپ میں پیش کیا ہے۔پاکستان کو الگ تھلگ کرنے کی نیت سے ہندوستان جنوبی ایشیا ئی تعاون تنظیم سارک میں ایک ذیلی گروپ بنانے کی پلاننگ میں مصروف ہے۔
میانمار کی حکومت ان جرائم سے انکار کرتی رہی ہے۔ لیکن صحافیوں کی گرفتاری کے بعد خود میانمار کی فوج نے مانا کہ اس نے گاؤں میں 10 روہنگیا ئی مردوں اور نوجوانوں کو مارا تھا۔
بنگلہ دیش میں موجود روہنگیا مہاجرین کی میانمار واپسی کے حوالے سے میانمار اور بنگلہ دیش کے حکام نے مذاکرات کیے ہیں۔ تاہم اس بارے میں شکوک پائے جاتے ہیں کہ آیا ان مسلم اقلیتی مہاجرین کی واپسی ممکن ہو سکے گی؟
عالمی تنظیموں کے مطابق میانمار میں سکیورٹی دستوں کے ہاتھوں دس روہنگیا باشندوں کے قتل کا اعتراف سچائی کا محض ایک حصہ اور ریاست راکھین میں اس مسلم اقلیت کے خلاف سرکاری فورسز کی پرتشددکارروائیوں کی ایک ’چھوٹی سی مثال‘ ہے۔
برطانوی راج سے میانمار کو آزادی حاصل کیے ہوئے ستر برس مکمل ہو گئے ہیں۔ ان سات دہائیوں میں برس ہا برس فوج کی حکمرانی رہی لیکن سن 2017 میں پیدا ہونے والا روہنگیا مہاجرین کا بحران اس ملک کی جگ ہنسائی کا باعث بنا۔ ہے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیم کے رہنما زید رعد الحسین نے خبر رساں ایجنسی اے ایف کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا-’’ اگر کوئی عدالت روہنگیا مسلمان اقلیت کے میانمار میں قتل عام کو ان کی نسل کُشی قرار دے دے تو انہیں اس بات پر […]
آسام بی جے پی نے روہنگیا پناہ گزین پر ہوئے پروگرام میں بےنظیر کے شامل ہونے کو کارروائی کی وجہ بتایا۔ گوہاٹی : بی جے پی کی لیڈر بےنظیر عرفان کو پارٹی سے برخواست کر دیا گیا ہے۔ بےنظیر کو برخواست کرنے کا سبب ان کا روہنگیا پناہ گزینوں […]
ملک کا تجارتی مفاد تو محض ایک بہانہ ہے اصل حقیقت وہ فکری میلان ہے جس کی بنیاد مسلمانوں سے شدید نفرت ہے۔ روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار پر آخر کار مرکزی حکومت لچک دکھانے پر مجبور ہو ہی گئی۔وزارت خارجہ کے ذریعہ جاری ایک بیان میں یہ […]
دورۂ میانمار سے پہلے وزیراعظم مودی کو اس اہم سوال کا جواب ڈھونڈنا ہوگا ورنہ ہندوستان کو دنیا کے سامنے شرمندگی اٹھانی پڑ سکتی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی اس ہفتے چین میں برکس سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد میانمار کا دورہ کرنے والے ہیں جہاں وہ […]