آکسفورڈ اور کولمبیا یونیورسٹی میں طالب علموں نے یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مارچ کیا اور کیمپس میں طالبعلموں کے تحفظ کا مطالبہ کیا۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں طالب علموں نے جے این یو میں ہوئے تشدد کی مخالفت کی۔
جے این یو میں اتوارکی دیر شام ہوئے تشدد کو لے کر کانگریس نے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس صدرسونیا گاندھی نے اس تشدد کو قابل مذمت اور ناقابل قبول بتایا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے وہاٹس ایپ پیغامات اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ جو لوگ نقاب پہنکر جے این یو کیمپس میں گھسے تھے وہ اے بی وی پی کے رہنما اور کارکن ہو سکتے ہیں۔
مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں ہوئےتشدد کو لےکر کہا، مجھے 26/11 کے ممبئی دہشت گردانہ حملے کی یاد آ گئی…نقاب پوش حملہ آور کون تھے، اس کی تفتیش ہونی چاہیے۔ نئی دہلی: اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسدالدین […]
جے این یو میں اتوار دیر رات طالب علموں اور اساتذہ پر ہوئے وحشیانہ حملے کے بعد جواہرلال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین نے وائس چانسلر ایم جگدیش کمار کو اس معاملے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ یا تو وی سی استعفیٰ دیں یا ایم ایچ آر ڈی ان کو عہدے سے ہٹائے۔
مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے کہا کہ ،حکومت نوجوانوں سے بات کرےگی اور اگر انہیں شہریت قانون کو لےکر کوئی بھرم ہے تو اسے دور کرےگی لیکن ان لوگوں سے بات نہیں کرےگی جو آزادی کے نعرے لگاتے ہیں اور‘ٹکڑے ٹکڑے گینگ’ کا حصہ ہیں۔
جے این یو اسٹوڈنٹس یونین صدرآئشی گھوش نے دہلی پولیس پر کارروائی نہ کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ وی سی ایم جگدیش کمار کی وجہ سے یہ سب ہوا ہے۔ ان کو استعفیٰ دینا چاہیے۔
وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ دہلی میں بد امنی کے لیے کانگریس پارٹی کی قیادت میں ٹکڑے ٹکڑے گینگ ذمہ دار ہے،ان کو سزا دینے کا وقت آ گیا ہے۔ دہلی کی عوام کو سزا دینا چاہیے۔
گزشتہ اتوار کی رات کچھ نقاب پوش لوگ جے این یو میں گھس آئے اور مختلف ہاسٹل میں توڑ پھوڑ کی اور طلبا کو بے رحمی سے پیٹا۔ اس تشدد میں جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کی صدر آئشی گھوش سمیت کل 26 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ اسٹوڈنٹس اور اساتذہ کا الزام ہے کہ جن لوگوں نے حملہ کیا وہ اے بی وی پی اور رائٹ ونگ گروپوں سے جڑے ہیں۔
جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے کیمپس میں اتوار کی دیر شام نقاب پوش بھیڑ گھسی اور کئی ہاسٹل میں گھس کر طلبہ و طالبات کو ڈنڈے اور راڈ سے پیٹا۔ جے این اسٹوڈنٹ یونین کا کہنا ہے کہ اے بی وی پی کے کارکنوں نے کیمپس میں اسٹوڈنٹ اور اساتذہ سے مارپیٹ کی۔
آسٹریلیا کے جنگلوں میں پچھلے سال 30 دسمبر کو لگی آگ اب بہت ہی خطرناک سطح پر پہنچ چکی ہے۔ آگ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 24 ہو گئی ہے اور لگ بھگ پچاس لاکھ ہیکٹیئر کی فصل جل کر خاک ہو چکی ہے۔
اتر پردیش کے کانپور میں شہریت قانون کے خلاف 20 دسمبر کو ہوئے احتجاج اورمظاہرہ میں ہوئےتشدد کے دوران تین نوجوانوں کی موت ہو گئی۔ وہیں، 10 لوگ گولی لگنے سے زخمی ہوئے تھے۔ سبھی 13 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائےگی۔
بہار کے نائب وزیراعلیٰ سشیل مودی نے مغربی نگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی اور کیرل کے وزیراعلیٰ پی وجین کو چیلنج دیا کہ وہ سی اےاے اور این پی آر نافذ نہ کریں، اگر وہ ایسا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی وزیر اعلیٰ سی اے اے اور این پی آر نافذ کرنے سے انکار نہیں کر سکتا، چاہے وہ ان کے خلاف کیوں نہ ہو۔
دہلی پولیس کی انٹرنل جانچ میں پتہ چلا ہے کہ دو پولیس اہلکاروں نے اےسی پی رینک کے ایک آفیسر کے سامنے طلبا پر گولیاں چلائی تھیں۔ ابھی تک دہلی پولیس 15 دسمبر کو جامعہ مظاہرہ کے دوران مظاہرین پر فائرنگ کرنے سے انکار کرتی رہی ہے۔
اتر پردیش کے سون بھدر ضلع کے امبھا گاؤں میں جولائی2019 میں زمینوں پر مبینہ غیر قانونی قبضہ کے خلاف جب آدیواسیوں اور گاؤں والوں نےآواز اٹھائی تھی، تب لینڈ مافیاؤں کے ساتھ ہوئے خونی تصادم میں11 لوگوں کی موت ہوگئی تھی۔ اس معاملے میں سون بھدر پولیس نے 65 لوگوں کو گرفتار کیا تھا اور 51لوگوں کے خلاف فردجرم داخل کیا تھا۔
بی جے پی کے ذریعے شہریت ترمیم قانون کو مسڈ کال کے ذریعے حمایت دینے کے لیے جمعرات کو ایک موبائل نمبر جاری کیا گیا تھا،جس کو وزیر داخلہ امت شاہ سمیت پارٹی کے مختلف رہنماؤں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے شیئر کیا تھا۔ سامنے آیا ہے کہ مختلف اکاؤنٹس کے ذریعے لڑکیوں کے بات کروانے ، مفت تحفہ اور ڈھیروں آفر پانے کا دعویٰ کرتے ہوئے اسی نمبر کا استعمال کیا گیا ہے۔
سابق فارین سکریٹری شیوشنکر مینن نے کہا کہ حال کے دنوں میں ہم نے جو حاصل کیا وہ ہماری (ہندوستان کی) بنیادی امیج کو پاکستان سے جوڑتا ہے، جو ایک عدم روادار ملک ہے۔ ہم نے مخالفین کو ایک اسٹیج دیا ہے، جس پر ہم پر حملہ کیا جا سکتا ہے۔
کیرل کے وزیراعلیٰ پنارئی وجین نے 11 غیر بی جے پی وزیراعلیٰ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ سی اے اے کو رد کرنے کی مانگ سے جڑا بل پاس کرنے کے لیے ان کی ریاست کی اسمبلی کی نقل کریں۔ دوسری طرف بی جے پی نے شہریت ترمیم قانون کی حمایت میں جن جاگرن مہم شروع کر دی ہے۔
ویڈیو: 19 دسمبر کو ایک بچی چمپک کے والدین ایکتا اور روی شیکھر کو پولیس نے شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں مظاہرہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ 14 دن بعد چمپک کی ماں کو رہا کیا گیا، اس دن سے اب تک کیا ہوا، تفصیل سے بتا رہی ہیں ایکتا۔
گزشتہ اگست میں مرکزی حکومت کے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے اور یونین ٹریٹری بنا کر دو حصوں میں باٹنے کے فیصلے کے پہلے سے 3 وزیراعلیٰ سمیت کئی مقامی رہنما حراست میں ہیں۔
ویڈیو: آئی آئی ٹی کانپور میں ایک مظاہرے کے دوران طلبا کے ذریعے معروف شاعر فیض احمد فیض کی نظم’ہم دیکھیں گے’ گائے جانے پر ایک فیکلٹی ممبر نے اس کو ہندو مخالف بتایا اور اس کی دو سطروں پر اعتراض کیاہے۔اس نظم کا معنی بتا رہی ہیں ریڈیو مرچی کی آر جے صائمہ۔
اترپردیش کے فیروزآباد شہر میں گزشتہ 20 دسمبر کو شہریت ترمیم قانون کو لے کر ہوئے مظاہرے اور تشدد کے بعد پولیس نے ایسے 200 لوگوں کو نشان زد کر نوٹس بھیجا ہے، جن میں ایک مرحوم شخص اور شہر کے کچھ بزرگوں کے بھی نام ہیں،جو اب چل پھربھی نہیں سکتے۔
مغربی بنگال ،مہاراشٹر اور بہار کے بعد کیرل چوتھی ریاست ہے،جس کی جھانکی کو یوم جمہوریہ پریڈ کے لیے خارج کیا گیا ہے۔
گزشتہ نومبر میں مرکزی وزیر پرہلاد پٹیل نے راجیہ سبھا میں بتایا تھا کہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم ہونے اور مختلف پابندیوں کے بعد ریاست میں سیاحت پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا ہے۔ آر ٹی آئی کے تحت محکمہ سیاحت کے ذریعے دی گئی جانکاری ان کے دعویٰ کے برعکس تصویر پیش کرتی ہے۔
بہار پولیس شہریت قانون اور این آر سی کی مخالفت میں راشٹریہ جنتا دل کی ایک ریلی میں حصہ لینے گئے امیر حنظلہ نامی ایک نوجوان کے قتل کی جانچ کر رہی ہے۔
حالانکہ مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چونکہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی کو ایس ایس جی سکیورٹی ملی ہوئی ہے، لہذا ان کو کہیں بھی جانے سے پہلے پولیس کی منظوری لینی ہوتی ہے۔
ویڈیو: شہریت ترمیم قانون کو لے کر ہوئے مظاہروں اور تشدد کے بعد اترپردیش پولیس پر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے الزامات لگ رہے ہیں۔ اترپردیش کے کئی علاقوں کا دورہ کر کے لوٹی فیکٹ فائڈنگ ٹیم کے ممبر اور سماجی کارکن ہرش مندر سے دی وائر کے ڈپٹی ایڈیٹر اجئے آشیروادکی بات چیت۔
ہم ساوتری بائی پھولے کو صرف ڈاک ٹکٹ کے لئے یاد نہ کریں۔یاد کریں تو اس لئے کہ اس وقت کا سماج کتنا گھٹیا اور ظالم تھا۔ اس سماج میں ایک دلیر خاتون بھی تھیں جن کا نام ساوتری بائی پھولے تھا۔
گراؤنڈ رپورٹ : اتر پردیش کے رام پور ضلع میں گزشتہ 21 دسمبر کو شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرہ پر تشدد ہو گیا تھا۔ اس دوران فیض خان نام کے ایک نوجوان کی موت ہو گئی تھی۔ رشتہ داروں کا الزام ہے کہ فیض کو وقت پر میڈیکل سہولت نہیں دی گئی اور جب فیملی نے ان کی لاش لینا چاہا تو پولیس نے ان کو پیٹا۔
ویڈیو:اتر پردیش کے رام پور ضلع میں گزشتہ21 دسمبر کو شہریت قانون کے خلاف ہوئے احتجاج کے بعد پولیس نے کئی لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس میں سے کئی لوگوں کے یہاں پبلک پراپرٹی کےنقصان کا ہرجانہ بھرنے کے لیے لاکھوں روپے کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔ دی وائر کے اویچل دوبے نے رام پور میں ان فیملیوں سے بات چیت کی۔
ویڈیو: شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں پورے ملک میں مظاہرے ہو رہے ہیں، جس میں سبھی مذاہب کے لوگوں کا غصہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ خاص طور پر مسلم کمیونٹی پورے ملک میں اس قانون کی مخالفت کر رہی ہے ،وہ ایسا کیوں کر رہے ہیں۔اس بارے میں اپوروانند کا نظریہ۔
ممبئی کے گورے گاؤں ایسٹ واقع ایک مال میں ہوا حادثہ۔پولیس نے بتایا کہ حادثے کے دوران ہوئی موت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے اوروہ اس ٹھیکے دار کی تلاش کر رہی ہے جس نے ان دونوں کو کام پر رکھا تھا۔
اترپردیش پولیس نے شہریت ترمیم قانون کو لے کر ریاست میں ہو رہے مظاہروں کے مد نظر امن و امان کو نقصان پہنچانے والے لوگوں کی فہرست تیار کی تھی۔ فیروزآباد میں 20 دسمبر کو ہوئے مظاہرے اور تشدد کے بعد پولیس نے ایسے 200 لوگوں کو نشان زد کر نوٹس بھیجے، جن میں ایک مرحوم شخص اور شہر کے کچھ بزرگوں کے بھی نام ہیں۔
وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا کہ مغربی بنگال کی تجویز کو ایکسپرٹ کمیٹی کے ذریعے اپنی میٹنگ میں تجزیہ کرنے کے بعد خارج کر دیا گیا۔ ترنمول کانگریس نے کہا کہ مرکزی حکومت نے شہریت ترمیم قانون کی مخالفت کرنے کی وجہ سے ریاست کے لوگوں کی توہین کی ہے۔
شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں 19 دسمبر کو وارانسی کے بینیا علاقے سے نکالے مارچ میں شامل 14 مہینے کی بچی کے سماجی کارکن ماں- باپ کے ساتھ 73 لوگوں کو پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ اس میں سماجی کارکنوں کے ساتھ لیفٹ پارٹی ممبر اور طلبا بھی شامل تھے۔
گزشتہ17 دسمبر کو آئی آئی ٹی کانپور میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئی پولیس کارروائی کے خلاف پرامن مارچ میں فیض احمد فیض کی نظم‘ہم دیکھیں گے’ گائی گئی تھی۔ ایک فیکلٹی ممبر نے اس کو ہندو مخالف بتاتے ہوئےنظم کے ‘بت اٹھوائے جا ئیں گے’ اور ‘نام رہےگا اللہ کا’والے حصہ پر اعتراض کیاہے۔
اتر پردیش کے گورکھپورشہر میں گزشتہ 20 دسمبر کوشہریت قانون اور این آر سی کی مخالفت میں ہوئے مظاہرہ کے دوران پولیس نے سیتاپور کے دو پھیری والے راشد علی اور محمد یاسین کو گرفتار کر لیا تھا۔ 12 دن جیل میں رکھنے کے بعد انہیں ضمانت دی گئی۔
ایک افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ یہ فیصلہ اس تشویش کی وجہ سے لیا گیا ہے کہ ہندوستان میں شہریت ترمیم قانون نافذ ہونے کے بعد ہندوستانی مسلمان بنگلہ دیش میں داخل ہو سکتے ہیں۔
شہریت قانون کو واپس لینے کی مانگ والی تجویز کو منظور کرنے والا کیرل ملک کا پہلا ریاست بن گیا ہے۔کیرل اسمبلی کے ذریعےاٹھایا گیا قدم اس لئے اہم ہے کیونکہ بی جے پی کی معاون جےڈی یو کی قیادت والے بہاراور اڑیسہ سمیت کم سے کم سات ریاستوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ قانون کو نافذ نہیں کریںگے۔
سالانہ ہیومن رائٹس رپورٹ کہتی ہے کہ 662 لوگوں نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ہیبیس کارپس عرضی داخل کی اور اپنے خلاف لگائے گئے پی ایس اے کو رد کرنے کی مانگ کی۔