Oxfam

کس کی نمائندگی کرتا ہے ہندوستانی میڈیا

یہ دیکھ کر مایوسی ہوتی ہے کہ میڈیا، جو جمہوریت کے سب سے زیادہ تسلیم شدہ اداروں میں سے ایک ہے، دلتوں، آدی واسیوں اور دیگر پسماندہ گروہوں کو نہ صرف نیوز رومز میں نوکریاں دینے بلکہ ان کے ایشوز کو بھی جگہ دینے میں ناکام رہا ہے۔

ہندوستانی میڈیا میں قائدانہ رول والے تقریباً 88 فیصد عہدوں پر اشرافیہ کا قبضہ: رپورٹ

غیر سرکاری تنظیم ‘آکسفیم انڈیا’ اور نیوز ویب سائٹ ‘نیوز لانڈری’ کی جانب سے اپریل 2021 سے مارچ 2022 کی مدت کے لیےتیارکی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مرکزی دھارے کے کسی بھی میڈیا گھرانے میں ایس سی–ایس ٹی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد قائدانہ رول میں نہیں تھے۔

سال 2021 میں ملک کے 84 فیصد گھرانوں کی آمدنی میں کمی، ارب پتی افراد کی تعداد میں اضافہ: رپورٹ

اتوار کو جاری آکسفیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ2021 میں ہندوستان کے سو امیر ترین لوگوں کی اجتماعی دولت 57.3 لاکھ کروڑ روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ امیر ترین سو خاندانوں کی دولت میں اضافے کا تقریباً پانچواں حصہ صرف اڈانی خاندان کے حصے میں آیا ہے۔

ایک تہائی مسلمانوں، 20 فیصدی سےزیادہ دلت-آدی واسیوں کے ساتھ صحت کی سہولیات میں امتیازی سلوک: سروے

آکسفیم انڈیا نے ہندوستان میں کووڈ 19 ٹیکہ کاری مہم کے ساتھ چیلنجز پر اپنے سروے کے نتائج جاری کیے ہیں، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تمام جواب دہندگان میں سے 30 فیصدی نے مذہب، کاسٹ یا بیماری یا صحت کی صورتحال کی بنیاد پر اسپتالوں میں یا صحت کی دیکھ بھال کرنے والےپیشہ وروں کی طرف سے امتیازی سلوک کی جانکاری دی ہے۔

کورونا نے عدم مساوات کی کھائی کو  بڑھایا، امیروں کی ملکیت میں بے تحاشہ اضافہ: آکسفیم رپورٹ

غیرسرکاری تنظیم آکسفیم کی رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ ایک سال میں تعلیم آن لائن ہونے سے ہندوستان میں ڈیجیٹل تقسیم سے بھی عدم مساوات میں اضافہ ہوا ہے۔ہندوستان کے 20 فیصدی سب سے غریب گھروں میں سے صرف تین فیصد کے پاس ہی کمپیوٹر اور صرف نو فیصدی کے پاس ہی انٹرنیٹ کی پہنچ رہی۔

ایک فیصدی کے پاس 70 فیصدی ہندوستانیوں سے چار گنا زیادہ دولت: آکسفیم رپورٹ

آکسفیم نے اپنی رپورٹ ٹائم ٹو کیئر میں کہا کہ دنیا کے 2153 ارب پتیوں کے پاس دنیا کی 60 فیصد آبادی کے مقابلے زیادہ جائیداد ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ ایک گھریلو ملازمت کرنے والی خاتون کو کسی ٹکنالوجی کمپنی کے سی ای او کے برابر کمانے میں 22 ہزار 277سال لگ جائیں گے۔

ہندوستان سماجی تحفظ پرسری لنکا اور نیپال سے بھی کم خرچ کرتا ہے

یہ صورت حال اس وقت ہے جب ہندوستان کم از کم مزدوری کا قانون بنانے والا پہلا ترقی یافتہ ملک 1948 میں ہی بن گیا تھا۔قابل ذکر ہے کہ ہندوستان سماجی تحفظ پر چین،سری لنکا، تھائی لینڈیہاں تک کہ نیپال سے بھی کم خرچ کرتا ہے۔

کیوں ملک کی سیاسی اور اقتصادی طاقت کچھ خاندانوں تک سمٹ‌کر رہ گئی ہے

کیا اگلے عام انتخاب میں مودی حکومت یا مہاگٹھ بندھن میں سے کوئی رہنما یا جماعت اپنے انتخابی منشور میں یہ وعدہ کر سکتی ہے کہ وہ ملک کےعوام کو تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولت دینے کی آئینی ذمہ داری نبھانے کے لئے 2019 سے ملک کے ارب پتیوں اور امیروں پر مناسب ٹیکس لگانے کا کام کرے‌گی؟

کیا مودی حکومت کا ’انڈیا شائننگ لمحہ‘ آ چکا ہے؟ 

1999 میں این ڈی اے-1 نے 8 فیصدجی ڈی پی شرح نمو کے ساتھ اپنی پاری کی شروعات کی تھی، لیکن بعدکے تین مالی سالوں کے درمیان جی ڈی پی شرح نمو میں تیز گراوٹ دیکھی گئی۔ اس کی خاص وجہ زراعتی شرح نمو کا اوندھےمنھ گر‌کرصفر پر آنا تھا۔ یہی کہانی این ڈی اے-2 میں بھی دوہرائی جا رہی ہے۔

آخر بین الاقوامی میڈیا نے وزیر اعظم مودی کی تقریر کی ان دیکھی کیوں کی؟

ورلڈ اکانومک فورم کے اجلاس میں وزیر اعظم نریندر مودی نے جو کچھ کہا وہ سب وہ تین سال سے بول رہے ہیں۔ آپ کو برا لگے‌گا لیکن آپ وزیر اعظم کی تقریر میں ہندوستان کی وضاحت دیکھیں‌گے تو وہ دسویں کلاس کے مضمون سے زیادہ کا نہیں ہے۔