بی جے پی ایم پی رام چندر جانگڑا نے کہا کہ پہلگام میں مارے گئے سیاحوں کو دہشت گردوں سے لڑنا چاہیے تھا اور اس حملے میں جن خواتین نے اپنے شوہروں کو کھو دیا ان میں بہادری کا جذبہ نہیں تھا۔ کانگریس نے کہا ہے کہ پارٹی قیادت کی خاموشی کو ان تبصروں کے لیے ‘منظوری’ کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔
گزشتہ دس سالوں میں مسلم مخالف تعصب اور جذبات عروج پر پہنچ گئےہیں– اور اسے مقتدرہ پارٹی کی خطرناک سیاست نے اوربھڑکایا ہے۔ پاکستان کے ساتھ جب بھی کشیدگی کا کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے، تو اس کا اثر مسلمانوں پر ظلم کی صورت میں نظر آتا ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ پہلگام حملے کے بعد جو ماحول بنا ہے، وہ بالکل وہی ہے جس کا مجھے خدشہ تھا۔
مرکزی حکومت نے ہندوپاک کشیدگی سے متعلق مسئلے پر 30 سے زائد ممالک میں سات وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس میں حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے رہنما شامل ہیں، جن کے بارے میں حزب اختلاف کے ارکان پارلیامنٹ کا کہنا ہے کہ وہ ملک سے باہر مختلف اندرونی اختلافات کے باوجود متحد ہیں۔
بھوپال سینٹرل سے کانگریس کے ایم ایل اے عارف مسعود کو بی جے پی لیڈر اور مرکزی وزیر جیوترادتیہ سندھیا کے قریبی کرشنا گھاڈگے سے جان سے مارنے کی دھمکی ملی ہے۔ پہلگام حملے پر ایک ریلی میں گھاڈگے نے مسعود کو ‘پاکستانی ایجنٹ’ بتایا اور ان کے خلاف دشنام طرازی بھی کی۔
پہلگام حملے کے دو دن کے اندر ہی وادی میں گیارہ مکانوں کو تہس نہس کر نے اور گرفتاریوں کے سلسلہ کی وجہ سے خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ مکانات ان خاندانوں کے تھے، جن کے افراد خانہ نے واردات میں مدد دی تھی۔ ابھی تو تفتیش کا آغاز بھی نہیں ہوا۔یہ کس طرح کا انصاف ہے؟
سینکڑوں کشمیری طلبہ پنجاب اور ملک کے دیگر حصوں کے مختلف کالجوں اور یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں۔ پہلگام حملے کے بعد نشانہ بنائے گئے 45 کشمیری طالبعلم پنجاب سے واپس آ گئے ہیں۔ انہیں امید نہیں ہے کہ وہ جلد ہی کالج لوٹ سکیں گے، اور اس سے ان کےمستقبل پر اثر پڑسکتا ہے۔
پہلگام حملے کے بعدحکومت سےسوال پوچھنے والی لکھنؤ یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر مادری کاکوٹی عرف ڈاکٹر میڈوسا کے خلاف اے بی وی پی سے وابستہ ایک طالبعلم کی شکایت پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ان پر ملک کی سالمیت اور اتحاد کو خطرے میں ڈالنے سمیت کئی سنگین دفعات کے تحت الزام عائد کیے گئے ہیں۔
پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ وہ سندھ طاس آبی معاہدے کے تحت پانی کی سپلائی روکنے کی کسی بھی کوشش کو ‘جنگی اقدام’ تصور کرے گا اور پوری طاقت سے اس کا جواب دے گا۔ یہ بیان پہلگام حملے کے بعد ہندوستان کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے اعلان کے ردعمل میں آیا ہے۔
مرکزی حکومت نے 24 اپریل کو بلائی گئی آل پارٹی میٹنگ میں کہا ہے کہ حالیہ برسوں میں کاروبار کی ترقی اور سیاحت کی واپسی سمیت سب کچھ ٹھیک ہونے کے باوجود پہلگام دہشت گردانہ حملہ ایک ‘چوک’ تھی۔ اپوزیشن پارٹیوں نے میٹنگ میں پی ایم مودی کی غیر حاضری اور حملے کے بعد میڈیا اور سوشل میڈیا پر شروع کی گئی نفرت انگیز مہم پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
کانگریس ورکنگ کمیٹی نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے مدنظرمنظور کی گئی ایک قرارداد میں پاکستان کو ‘جان بوجھ کر ہندوؤں کو نشانہ بناتے ہوئےمنصوبہ بند دہشت گردانہ کارروائی’ کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا۔ پارٹی نے بی جے پی پراس سانحہ کے بہانے پولرائزیشن اور تفرقہ کو بڑھاوا دینے کا الزام بھی لگایا۔
پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا ہے۔ یہ قدم پاکستان پر دباؤ بنانے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ ہندوستان کنٹرولڈ واٹر فلو کو روک سکتا ہے، لیکن قدرتی بہاؤ پر اس کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ اثرات محدود ہوں گے،لیکن پیغام واضح ہے۔
وادی کشمیر میں سیاحت کی واپسی بے روزگاری اور بڑھتے ہوئے منشیات کی لت کے درمیان امید کی کرن بن کر ابھر رہی تھی،لیکن پہلگام میں تازہ ترین دہشت گردانہ حملہ خطرے کی دستک بن گیا ہے۔ ٹریول ایجنٹ اور تاجر مایوس ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کے لیے سیاحت کا سیزن منگل کو ہی ختم ہوگیا۔
پہلگام حملے میں ہلاک ہونے والوں میں سید عادل حسین واحد کشمیری شہری تھے۔ وہ بیسرن اور ہیلتھ ریزورٹ کے آس پاس سیاحوں کو گھڑ سواری کرواتے تھے۔ ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ جب تک مجرموں کو سزا نہیں ملتی حکومت کو چین سے نہیں بیٹھنا چاہیے۔
ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے ذمہ دار لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی با ت کہی۔ اس دوران وزیر داخلہ امت شاہ سری نگر پہنچ چکے ہیں اور وزیر اعظم مودی بھی بیرون ملک سے دہلی واپس آ گئے ہیں۔
اننت ناگ ضلع کے پہلگام ریزورٹ پر ہوئے حملے کے خلاف کئی سیاسی جماعتوں، سماجی و مذہبی تنظیموں، تجارتی اداروں اور سول سوسائٹی گروپوں کی طرف سے دی گئی کال کے بعد جموں و کشمیر دونوں ڈویژنوں میں بند منایا گیا ہے۔ وہیں، ریاست کے مختلف حصوں سے آئے ہوئے لوگوں نے نشانہ بنائے گئے سیاحوں کے تئیں ہمدردی ظاہر کرنے کے لیے اتحاد اور امن کا پیغام دیتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا۔