PM CARES Fund

رتن ٹاٹا وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

رتن ٹاٹا پی ایم کیئرس فنڈ کے بورڈ آف ٹرسٹیز میں شامل

صنعتکار رتن ٹاٹا کے علاوہ سپریم کورٹ کے سابق جسٹس کے ٹی تھامس اور لوک سبھا کے سابق ڈپٹی اسپیکر کریا منڈا کو پی ایم کیئرس فنڈ کے بورڈ آف ٹرسٹیز میں شامل کیا گیا ہے۔ ان کے علاوہ سابق کمپٹرولر اور آڈیٹر جنرل راجیو مہرشی، انفوسس فاؤنڈیشن کی سابق چیئرمین سدھا مورتی اور پیرامل فاؤنڈیشن کے سابق ایگزیکٹو آفیسرآنند شاہ کو اس کے مشاورتی بورڈ میں نامزد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

(علامتی تصویر،فوٹو: پی ٹی آئی)

جموں و کشمیر: پی ایم کیئرس فنڈ سے سری نگر کے اسپتال کو ملے 165 وینٹی لیٹرس خراب نکلے

سری نگرواقع شری مہاراجہ ہری سنگھ ہاسپٹل کو پی ایم کیئرس فنڈ سے تین کمپنیوں نے 165 وینٹی لیٹرس دیے تھے، جس میں سے کوئی بھی کام نہیں کر رہا ہے۔ ان تین میں سے دوکمپنیوں پر وینٹی لیٹر کے معیار کو لےکر پہلے بھی سوال اٹھ چکے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس یونین ٹریٹری کی جانب سے ان وینٹی لیٹرس کی مانگ نہیں کی گئی تھی۔

(علامتی تصویر، فوٹو: اسپیشل ارینجمنٹ)

پی ایم کیئرس نے آرڈر کیے گئے وینٹی لیٹر میں سے محض تین چوتھائی کی ادائیگی کی: آر ٹی آئی

مرکزی حکومت نےتقریباً ایک سال پہلے کہا تھا کہ ہندوستان میں بنے50000 وینٹی لیٹر کے لیے پی ایم کیئرس فنڈ سے 2000 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ حالانکہ وینٹی لیٹرس خریدنے اور اس کے ڈسٹری بیوشن کے سلسلے میں صرف 1532 کروڑ روپے ہی جاری کیے گئے ہیں۔ وزارت صحت کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ نجی کمپنیوں کے ذریعے بنائے 16000وینٹی لیٹر کو رونا وائرس کی دوسری لہر کے بعد بھی ابھی تک اسپتالوں میں نہیں لگائے گئے ہیں۔

دھمن 1 کو لانچ کرتے وزیر اعلیٰ  وجئے روپانی اورنائب وزیر اعلیٰ نتن پٹیل۔ (فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر)

احمدآباد کی متنازعہ وینٹی لیٹر بنانے والی کمپنی کے پرموٹر بی جے پی رہنماؤں کے قریبی ہیں

گجرات سرکار کی جانب سے جس کمپنی کے ‘دس دنوں’ میں کووڈ مریضوں کے لیے وینٹی لیٹرس بنانے کا دعویٰ کیا گیا تھا، جنہیں ریاست کے ڈاکٹروں نے معیارات پر کھرا نہ اترنے کی بات کہی تھی، اس کمپنی کے پرموٹرس اسی کاروباری فیملی سے وابستہ ہیں، جنہوں نے سال 2015 میں وزیر اعظم نریندر مودی کو ان کا نام لکھا سوٹ تحفے میں دیا تھا۔