یو ایس اے آئی ڈی اور روم ٹو ریڈ انڈیا ٹرسٹ نے آدی واسی ادیبہ اور شاعرہ جسنتا کیرکیٹا کو ان کی کتاب ‘جرہل’ کے لیے ایوارڈ کے لیے منتخب کیا تھا۔ جسنتا نے اسرائیل کی طرف سے فلسطین کے خلاف چھیڑی گئی جنگ کے متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اس ایوارڈ کو لینے سے انکار کر دیا ہے۔
قند مکرر؛ ناسخ کا نام آتے ہی کچھ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت کرنا اور لیڈری کرنا ناسخ کا پیدائشی حق تھا۔ ناسخ مفکر نہ سہی،حقیقی معنوں میں زبردست شاعر بھی نہ سہی اس کی تمام توجہ تمام کوشش اور تمام زندگی نذر فروعات سہی لیکن وہ کسی ماحول ،کسی ملک ،کسی طبقے اور کسی زمانے میں ہوتا تو بھی اس کی ہستی غیر معمولی ما نی جاتی اور اس کی شخصیت کو نظر انداز کرنا آسان نہ ہو تا۔
خالد جاوید لکھتے ہیں ؛ میلان کنڈیرا کو دائیں بازو یا بائیں بازو کے جھگڑے میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ کنڈ یرا دنیا کے لیے جو سب سےبڑا خطرہ سمجھتا ہے، وہ آمری حکومت کا وجود ہے۔خمینی، ماؤ، اسٹالن یہ سب کون ہیں؟ یہاں دائیں بازو اور بائیں بازو کا فرق کیا معنی رکھتا ہے ؟
ہمارے گھرمیں مہاراجہ رنجیت سنگھ، فیض احمد فیض، ساحر لدھیانوی، حفیظ جالندھری، راجندر سنگھ بیدی،امرتا پریتم یا وارث شاہ کے ساتھ اقبال کا بھی ذکر ہوتا رہتا تھا۔مسلمانوں کے لیے اقبال اسلامی شاعر ہوسکتے ہیں، کشمیری ان کے آباو اجداد کے کشمیر ی ہونے پر فخر کر سکتے ہیں، مگر میرے نانا کہتے تھے کہ اقبال پنجاب کا ایک قیمتی نگینہ ہے اور اس کے بغیر پنجابیت ادھوری ہے ۔ اس سے بڑا شاعر اور فلسفی شاید ہی پنجاب نے پیدا کیا ہو۔
ایسا نڈر، سچا، محبت کرنے والا اور محبت کا گیت گانے والا اب کہاں سے آئے گا۔ کسی سے نہ دبنے والا، ہر شخص پر شفقت کرنے والا، زبان کا فیاض، شاعروں کا والی، غزل کا امام، ادب کاخدمت گزار۔ کیسی سچی بات ایک عزیز نے کہی کہ سیاست کوئلہ کا کاروبار ہے جس میں سبھی کا ہاتھ اور بہتوں کا منھ کالا ہوتا ہے سوائے حسرت کے۔
تذکار و تنقید: ڈاکٹر عبدالحی نے پوری اردو برادری کی طرف سے ایک فرضِ کفایہ ادا کیا ہے۔ یقیناً اس کتاب سے زبیر رضوی پر کام کرنے والوں کو بہت مدد ملے گی کیونکہ اس میں بہت سے وہ مضامین شامل ہیں جو پرانے بوسیدہ رسائل میں محفوظ تھے جو اب تلاش بسیار کے باوجود شاید ہی مل سکیں۔
حقوق نسواں کی علمبردارکملابھسین اپنی سادگی اور صاف گوئی سےکسی بھی مسئلہ کےاندرون تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتی تھیں۔انہوں نے ماہرین تعلیم اورحقوق نسواں کے علمبرداروں کےدرمیان جس سطح کی عزت حاصل کی، وہ سماجی کارکنوں کے لیےعام نہیں ہے۔ان کے لیے وہ ایک آئی-کان تھیں،تانیثی ڈسکورس کو ایک نئے نظریے سے برتنے کی ایک کسوٹی تھیں۔
ہندوستان اورجنوب ایشیائی خطے میں تحریک نسواں کی علمبردار رہیں 75 سالہ کملا کا سنیچر کوانتقال ہو گیا۔ وہ صنفی مساوات ،تعلیم ، غریبی کے خاتمے،انسانی حقوق اور جنوبی ایشیا میں امن کے مسئلوں پر 1970 سے مسلسل سرگرم تھیں۔
ہندوستان ہی نہیں بلکہ دنیا کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوکہ وہ لوگ جو کبھی اسکول نہیں گئے، بالکل ناخواندہ اور حد تو یہ کہ ٹھیک سے ہندی بھی نہیں بول سکتے تھے ایسے اداکاروں کو حبیب تنویر اسٹیج پر لائے۔
امرتا کے ادبی اظہار کی خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے عورتوں کے لیے ایک دنیا خلق کی ۔جس میں بغاوت بھی تھی اور عشق کی آوارگی بھی ۔
منو بھائی کی تیسری برسی پرخصوصی تحریر:یہ ماں سے محبت ہی تھی کہ وہ لکنت کا شکار ہو گئے۔ اِس لکنت کا سبب ماں کے گال پر پڑنے والا وہ تھپڑ تھاجو طیش میں آکر منو بھائی کے والد نے جڑ دیا تھا۔ یہ منو بھائی کے بچپن کا واقعہ ہے مگر ان کا کہنا تھا کہ وہ چیزوں کو بہت سمجھنے لگے تھے۔ ماں کو یوں پٹتا دیکھ کر وہ چارپائی کے نیچے چھپ گئے اور جب وہ وہاں سے نکلے تو لکنت کا شکار ہو چکے تھے۔
جاوید اختر پہلے ہندوستانی ہیں، جنہیں تنقیدی سوچ کا رچرڈ ڈاؤکنز ایوارڈ دیا گیا ہے۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں آزادانہ سوچ تنزلی کا شکار ہے۔
باسو چٹرجی کو سارا آکاش، رجنی گندھا، چھوٹی سی بات، اس پار، چت چور، کھٹا میٹھا، باتوں باتوں میں، شوقین، ایک رکا ہوا فیصلہ اور چمیلی کی شادی جیسی فلموں کے لیے جانا جاتا ہے۔ دوردرشن پرنشر ہونے والے مشہور سیریل بیومکیش بخشی اور رجنی کا ڈائریکشن بھی انہوں نے ہی کیا تھا۔
یوگیش نے راجیش کھنہ کی فلم آنند، جیا بچن کی فلم ملی، امول پالیکر کی فلم رجنی گندھا، چھوٹی سی بات اور باتوں باتوں میں کے علاوہ امیتابھ بچن کی فلم منزل کے لیے یادگار نغمے لکھے تھے۔
ویڈیو: اودھی گائیکی کی لوک روایت ، برہا، اس کی جدید صورت، سماجی اور سیاسی سروکار پر نوجوان شاعر اور ادیب ڈاکٹر برجیش یادو سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔
گریراج کشور کا‘پہلا گرمٹیا’ناول مہاتما گاندھی کی افریقہ میں رہائش پر مبنی تھا، جس نے ان کو خاص پہچان دلائی۔
شاعر ہ، ناول نگار ، کالم نگار ، مختصر کہانیاں اور سفر نامے کی مصنفہ نونیتا دیو سین کو رامائن پر ان کی تحقیق کے لئے بھی جانا جاتا تھا۔
ہندی شاعری میں جب کچھ بڑے شاعروں کی دھوم مچی تھی،عدم گونڈوی اپنے سننے اور پڑھنے والوں کو گاؤں کی ان تنگ گلیوں میں لے گئے جہاں زندگی کااستحصال ہو رہا تھا۔
سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی سیاست داں کے علاوہ ہندی کے معروف شاعر ،صحافی اور مقرر تھے۔شوگر کے شکار 93سالہ واجپائی کا صرف ایک ہی گردہ کام کر رہا تھا۔
شدت پسندوں کی مخالفت کے بعد اپنی موت کا اعلان کرنے والے تمل ادیب اور شاعر موروگن کا نیا شعری مجموعہ’بزدل کے نغمے’شائع ہوچکا ہے۔ نئی دہلی :اپنے ناول کے خلاف شدت پسندوں کے شورشرابے اور مخالفت کے بعد 2015میں اپنی موت اور تخلیقی کام سے دستبردار ہونے […]
رئیس امروہوی بیسویں صدی کے سب سے بڑے قطعہ نگار شاعر تھے۔ نئی دہلی :آج ہی کے دن 1988کی شام جب رئیس امروہوی کراچی میں اپنے دولت کدےپرمطالعےمیں مصروف تھےتو انہیں ایک نامعلوم شخص نے گولی مار دی تھی۔قلم کے اس مجاہد نے کبھی کہا تھا : قلم […]