Poet

ہندی کے نامور ادیب ونود کمار شکل کو اس سال کے گیان پیٹھ ایوارڈ سے نوازا جائے گا

گزشتہ چھ دہائیوں سے ادبی دنیا میں فعال ونود کمار شکل یکم جنوری 1937 کو راج ناندگاؤں میں پیدا ہوئے۔ وہ کئی دہائیوں سے رائے پور میں مقیم ہیں۔ ان کا شمار ان معدودے چند ادیبوں میں ہوتا ہے، جنہوں نے زبان کے نئے محاورے وضع کیے ہیں۔

’فلسطینی بچوں کے لیے‘ – شاعرہ جسنتا کیرکیٹا نے امریکی ادارے سے ایوارڈ لینے سے انکار کیا

یو ایس اے آئی ڈی اور روم ٹو ریڈ انڈیا ٹرسٹ نے آدی واسی ادیبہ اور شاعرہ جسنتا کیرکیٹا کو ان کی کتاب ‘جرہل’ کے لیے ایوارڈ کے لیے منتخب کیا تھا۔ جسنتا نے اسرائیل کی طرف سے فلسطین کے خلاف چھیڑی گئی جنگ کے متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اس ایوارڈ کو لینے سے انکار کر دیا ہے۔

امام بخش ناسخ: جن کا کلام چٹان کی طرح ٹھوس سہی، لیکن خشک اور بے فیض نہیں

قند مکرر؛ ناسخ کا نام آتے ہی کچھ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت کرنا اور لیڈری کرنا ناسخ کا پیدائشی حق تھا۔ ناسخ مفکر نہ سہی،حقیقی معنوں میں زبردست شاعر بھی نہ سہی اس کی تمام توجہ تمام کوشش اور تمام زندگی نذر فروعات سہی لیکن وہ کسی ماحول ،کسی ملک ،کسی طبقے اور کسی زمانے میں ہوتا تو بھی اس کی ہستی غیر معمولی ما نی جاتی اور اس کی شخصیت کو نظر انداز کرنا آسان نہ ہو تا۔

’میلان کنڈیرا کی موت سے ناول کا عظیم الشان قلعہ مسمار ہوگیا‘

خالد جاوید لکھتے ہیں ؛ میلان کنڈیرا کو دائیں بازو یا بائیں بازو کے جھگڑے میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ کنڈ یرا دنیا کے لیے جو سب سےبڑا خطرہ سمجھتا ہے، وہ آمری حکومت کا وجود ہے۔خمینی، ماؤ، اسٹالن یہ سب کون ہیں؟ یہاں دائیں بازو اور بائیں بازو کا فرق کیا معنی رکھتا ہے ؟

کیا ہندوستان میں اقبال کی میراث کو مٹانا ممکن ہے؟

ہمارے گھرمیں مہاراجہ رنجیت سنگھ، فیض احمد فیض، ساحر لدھیانوی، حفیظ جالندھری، راجندر سنگھ بیدی،امرتا پریتم یا وارث شاہ کے ساتھ اقبال کا بھی ذکر ہوتا رہتا تھا۔مسلمانوں کے لیے اقبال اسلامی شاعر ہوسکتے ہیں، کشمیری ان کے آباو اجداد کے کشمیر ی ہونے پر فخر کر سکتے ہیں، مگر میرے نانا کہتے تھے کہ اقبال پنجاب کا ایک قیمتی نگینہ ہے اور اس کے بغیر پنجابیت ادھوری ہے ۔ اس سے بڑا شاعر اور فلسفی شاید ہی پنجاب نے پیدا کیا ہو۔

’سیاست کوئلہ کا کاروبار ہے جس میں سبھی کا ہاتھ اور بہتوں کا منھ کالا ہوتا ہے سوائے حسرت کے‘

ایسا نڈر، سچا، محبت کرنے والا اور محبت کا گیت گانے والا اب کہاں سے آئے گا۔ کسی سے نہ دبنے والا، ہر شخص پر شفقت کرنے والا، زبان کا فیاض، شاعروں کا والی، غزل کا امام، ادب کاخدمت گزار۔ کیسی سچی بات ایک عزیز نے کہی کہ سیاست کوئلہ کا کاروبار ہے جس میں سبھی کا ہاتھ اور بہتوں کا منھ کالا ہوتا ہے سوائے حسرت کے۔

زبیر رضوی: یہ محض ایک کتاب نہیں بلکہ وفورِ محبت و عقیدت اور قدر شناسی کا ایک روشن باب ہے

تذکار و تنقید: ڈاکٹر عبدالحی نے پوری اردو برادری کی طرف سے ایک فرضِ کفایہ ادا کیا ہے۔ یقیناً اس کتاب سے زبیر رضوی پر کام کرنے والوں کو بہت مدد ملے گی کیونکہ اس میں بہت سے وہ مضامین شامل ہیں جو پرانے بوسیدہ رسائل میں محفوظ تھے جو اب تلاش بسیار کے باوجود شاید ہی مل سکیں۔

کملا بھسین: سرحد پر بنی دیوار نہیں، اس دیوار پر پڑی دراڑ …

حقوق نسواں کی علمبردارکملابھسین اپنی سادگی اور صاف گوئی سےکسی بھی مسئلہ کےاندرون تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتی تھیں۔انہوں نے ماہرین تعلیم اورحقوق نسواں کے علمبرداروں کےدرمیان جس سطح کی عزت حاصل کی، وہ سماجی کارکنوں کے لیےعام نہیں ہے۔ان کے لیے وہ ایک آئی-کان تھیں،تانیثی ڈسکورس کو ایک نئے نظریے سے برتنے کی ایک کسوٹی تھیں۔

حقوق نسواں کی علمبردار اور معروف سماجی کارکن کملا بھسین نہیں رہیں

ہندوستان اورجنوب ایشیائی خطے میں تحریک نسواں کی علمبردار رہیں 75 سالہ کملا کا سنیچر کوانتقال ہو گیا۔ وہ صنفی مساوات ،تعلیم ، غریبی کے خاتمے،انسانی حقوق اور جنوبی ایشیا میں امن کے مسئلوں پر 1970 سے مسلسل سرگرم تھیں۔

منو بھائی

منو بھائی کی تیسری برسی پرخصوصی تحریر:یہ ماں سے محبت ہی تھی کہ وہ لکنت کا شکار ہو گئے۔ اِس لکنت کا سبب ماں کے گال پر پڑنے والا وہ تھپڑ تھاجو طیش میں آکر منو بھائی کے والد نے جڑ دیا تھا۔ یہ منو بھائی کے بچپن کا واقعہ ہے مگر ان کا کہنا تھا کہ وہ چیزوں کو بہت سمجھنے لگے تھے۔ ماں کو یوں پٹتا دیکھ کر وہ چارپائی کے نیچے چھپ گئے اور جب وہ وہاں سے نکلے تو لکنت کا شکار ہو چکے تھے۔

معروف فلمساز باسو چٹرجی کا انتقال

باسو چٹرجی کو سارا آکاش، رجنی گندھا، چھوٹی سی بات، اس پار، چت چور، کھٹا میٹھا، باتوں باتوں میں، شوقین، ایک رکا ہوا فیصلہ اور چمیلی کی شادی جیسی فلموں کے لیے جانا جاتا ہے۔ دوردرشن پرنشر ہونے والے مشہور سیریل بیومکیش بخشی اور رجنی کا ڈائریکشن بھی انہوں نے ہی کیا تھا۔

اپنی موت کا اعلان کرنے والے ادیب پیرومل موروگن کی ادبی دنیا میں واپسی

شدت پسندوں کی مخالفت کے بعد اپنی موت کا اعلان کرنے والے تمل ادیب اور شاعر موروگن کا نیا شعری مجموعہ’بزدل کے نغمے’شائع  ہوچکا ہے۔ نئی دہلی :اپنے ناول کے خلاف شدت پسندوں کے شورشرابے اور مخالفت کے بعد 2015میں اپنی موت اور تخلیقی کام سے دستبردار ہونے […]

خون دل میں انگلیاں ڈبولینے والے صحافی اور شاعر رئیس امروہوی

رئیس امروہوی بیسویں صدی کے سب سے بڑے قطعہ نگار شاعر تھے۔ نئی دہلی :آج ہی کے دن 1988کی شام جب رئیس امروہوی کراچی میں اپنے دولت کدےپرمطالعےمیں مصروف تھےتو انہیں ایک نامعلوم شخص نے گولی مار دی تھی۔قلم کے اس مجاہد نے کبھی کہا تھا : قلم […]