Polarisation

لال کرشن اڈوانی۔ (تصویر بہ شکریہ: الجزیرہ انگریزی/فلکر/CC BY-SA 2.0/سوشل میڈیا)

ایل کے اڈوانی: رتھ یاترا سے بھارت رتن تک — تشدد اور پولرائزیشن سے چلنے والا سیاسی سفر

چھیانوے سالہ لال کرشن اڈوانی کو ایک ایسے وقت میں بھارت رتن دیا گیا ہے، جب ملک اگلے لوک سبھا انتخابات کی تیاری کر رہا ہے اور نریندر مودی اس کے مرکز میں ہیں۔ بے رحمی سے درکنار کیے گئے اپنے ‘گرو’ کو ملک کا سب سے بڑا اعزاز دے کر نریندر مودی نے ایک بار پھر توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے۔

WhatsApp Image 2022-01-30 at 00.24.54 (1)

کیا مغربی اتر پردیش میں ہندو مسلم کی سیاست کر کے ووٹ بینک بنانا چاہتی ہے بی جے پی؟

ویڈیو: جب بھی مغربی اتر پردیش کی بات آتی ہے تو جاٹ اور مسلمانوں کا ذکر ہوتا ہے، کیونکہ یہاں دونوں کی اچھی آبادی ہے۔ مجموعی طور پردونوں برادریوں کے پاس 43 فیصد ووٹ ہے۔ مغربی یوپی میں بی جے پی کیا کرے گی؟ کیا اکھلیش کا جاٹ مسلم فیکٹر کام کرے گا یا بی جے پی کا 80 بنام 20 کا داؤ کام کرے گا؟ بتا رہے ہیں سینئر صحافی شرت پردھان ۔

1412 Sumedha.00_13_05_12.Still001

اتراکھنڈ میں لینڈ جہاد کے نام پر ووٹ لینے کی بی جے پی کی حکمت عملی

ویڈیو: آئندہ انتخابات کی وجہ سے شدید سیاسی مفادات کے بیچ اتراکھنڈ میں بی جے پی کی قیادت اب لینڈ جہاد کے نام پر ووٹروں کو پولرائز کر رہی ہے۔ دی وائر نے اس مسئلے اور بی جے پی کے لیے اس کی اہمیت کے بارے میں ماہرین سےبات کی۔

علامتی تصویر / فوٹو : پی ٹی آئی

مودی حکومت کی واپسی: مسلمان فکرمند ہیں، خوفزدہ نہیں…

ہمارے لبرل صحافی اور روشن خیال دانشوران فاشزم اورکمیونلزم کے خلاف اپنی لڑائی کو مسلمانوں کے کندھوں پر رکھ کر کیوں لڑنا چا ہتے ہیں؟ ڈر کو مسلمانوں کے ساتھ کیوں چپکا دینا چاہتے ہے؟ جہاں تک مسلمانوں کے ڈر جانے کا سوال ہے تو یہ محض ایک فیک نیوز ہے۔ متھ ہے۔ اور کچھ نہیں۔ مسلمان فکر مند ضرور ہیں، خوف زدہ با لکل نہیں۔تقسیم کے بعد جن مسلمانوں نے پاکستان کو ٹھکرا دیا کم از کم ان کے بارے میں تو ایسا ہر گز نہیں کہا جا سکتا۔

علامتی تصویر / فوٹو : پی ٹی آئی

کیا اب مسلمان سیاسی پارٹیوں کی مجبوری نہیں ہیں؟

کسی بھی پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں بھولے سے بھی مسلمانوں کا ذکر نہیں کیا۔کانگریس نے تو انتخابی منشور کی رسم اجراء کی تقریب میں غلام نبی آزاد اور احمد پٹیل جیسے قدآور لیڈروں کو بھی دوررکھا۔ بہار کی راشٹریہ جنتا دل ،جس کی پوری سیاست مسلمانوں اوریادو پر منحصر ہے اس نے بھی اپنے منشور میں ایک جگہ بھی مسلم لفظ نہیں لکھا۔

علامتی تصویر،فوٹو: رائٹرس

رام چندر گہا کا کالم : کیا ہندوستان ایک ہندو پاکستان بننے کی راہ پر گامزن ہے؟

2019 میں بی جے پی کی مہم خصوصی طور پر ہندو اکثریت کے لیے ہے۔ پارٹی ان کے خوف اور عدم تحفظ کے احساسات کو بنیاد بنا کر ووٹ مانگ رہی ہے۔ اسی لیے امت شاہ مسلمانوں کو ‘دیمک’ بتا چکے ہیں، آدتیہ ناتھ بجرنگ بلی کو علی کے بالمقابل کھڑا کر چکے ہیں اور مودی یہ الزام لگا چکے ہیں کہ مغربی بنگال میں ہندو ‘جئے شری رام‘ کا نعرہ بھی بلند نہیں کر سکتے۔