ویڈیو: اکتوبر میں اتر پردیش کےلکھیم پور کھیری ضلع میں کسانوں کے احتجاج کے دوران ہوئے تشدد کی جانچ کر رہی ایس آئی ٹی نے ایک اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسانوں کی موت کوئی حادثہ نہیں بلکہ سازش کا واضح معاملہ ہے۔ الزام ہے کہ مرکزی وزیر اجئے مشرا کے بیٹے آشیش مشرا نے مظاہرے کے دوران کسانوں کو اپنی کار سے کچل دیا تھا، جس سے چار کسانوں اور ایک صحافی کی موت ہو گئی تھی۔
لکھیم پور کھیری میں گزشتہ اکتوبر میں کسانوں کے احتجاجی مظاہرہ کے دوران ہوئے تشدد کی جانچ کر رہی ایس آئی ٹی نے چھان بین اورشواہد کی بنیاد پر دعویٰ کیا تھا کہ مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا کے بیٹے آشیش مشرا اور ان کے ساتھیوں نے اس معاملے کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت انجام دیا۔ اس میں چار کسانوں اور ایک صحافی کی موت گاڑی سے کچل دیے جانے سے ہو گئی تھی۔
اتر پردیش کےلکھیم پور کھیری ضلع میں گزشتہ3 اکتوبر کو ہوئے تشدد میں الزام ہے کہ مرکزی وزیر کے بیٹے آشیش مشرا نے کسانوں کو اپنی کار سے کچل دیا تھا، جس کی وجہ سے ان کی موت ہوگئی تھی۔معاملےکی جانچ کررہی ایس آئی ٹی نے آشیش مشرا سمیت 13ملزمین کے خلاف قتل کی کوشش اور آرمس ایکٹ کے تحت اور چار مزید مجرمانہ الزامات عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے عدالت میں ایک عرضی دائر کی ہے۔
گزشتہ ہفتے نریندر مودی حکومت کےدو ذمہ دارافرادقومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال اور چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت نے وسیع تر قومی مفاد کے نام پر قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزی کو جائز ٹھہرانے کے لیے نئی تھیوری کی تشکیل کی کوشش کی ہے۔
شدت پسندہندوتوا لیڈریتی نرسنہانند غازی آبادواقع ڈاسنہ دیوی مندر کے مہنت ہیں۔ وہ مسلم مخالف بیان بازیوں کو لےکرسرخیوں میں رہتے ہیں۔اس مہینے کی شروعات میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ایک مسلم لڑکے کو ان کی جاسوسی کے لیے بھیجا گیا تھا۔ اسی سال مارچ میں ڈاسنہ مندر میں ایک مسلم لڑکے کے پانی پینےکی وجہ سے اس کی پٹائی کی گئی تھی۔ جس شخص نے لڑکے کو پیٹا تھا، نرسنہانند نے اس کی حمایت کی تھی۔
ہریانہ کےکنڈلی تھانے میں سکھوں کی مقدس کتاب کی مبینہ طور پر توہین کرنے کےالزام میں دلت مزدور لکھبیر سنگھ کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔گزشتہ دنوں سنگھو بارڈر پر سنگھ کوہلاک کر دیا گیا تھا، جس کی ذمہ داری نہنگوں نے لی ہے۔
ویڈیو: دہلی ہریانہ سنگھو بارڈر پر کسانوں کےمظاہرہ کے پاس 15 اکتوبر کی صبح ایک دلت مزدور کی مسخ شدہ لاش برآمد کی گئی تھی۔ نہنگ سکھوں نے مقدس مذہبی صحیفہ کی بے ادبی کےالزام میں ان کےقتل کیے جانے کی بات کہی ہے۔اس موضوع پر کسان لیڈریوگیندریادو اور کانگریس کے ترجمان گردیپ سنگھ سپل کے ساتھ عارفہ فا خانم شیروانی کی بات چیت۔
اتر پردیش کےلکھیم پور کھیری سےایم پی اور وزیرمملکت برائےداخلہ اجئے کمارمشرا‘ٹینی’نے کسانوں کی تحریک کو لےکر دھمکی دی تھی۔ان کے خلاف تین اکتوبر کو کسانوں نے ان کے آبائی گاؤں بن بیرپورمیں منعقد ایک پروگرام میں ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کے جانے کی مخالفت کی تھی۔الزام ہے کہ اس دوران ان کے بیٹے آشیش مشرا نے اپنی گاڑی سے کچل کر چار کسانوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ مرکزی وزیر کی مجرمانہ تاریخ رہی ہے۔
اتر پردیش بی جے پی ورکنگ کمیٹی کےممبر اورسابق ایم ایل اے رام اقبال سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی سے وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشرا کو فوراً برخاست کرنے کی مانگ کی ہے۔انہوں نے کہا کہ لکھیم پور کھیری میں پیش آئےتشدد کے کچھ دن پہلے وزیر کےدھمکی بھرے بیان نے ہی آگ میں گھی کا کام کیا ہے۔
گزشتہ تین اکتوبر کولکھیم پور کھیری ضلع میں ہوئےتشدد کے 10دن بعد بی جے پی رہنما اور اتر پردیش سرکار میں وزیرقانون برجیش پاٹھک نے علاقے کا دورہ کرکےمہلوک بی جے پی کارکن شبھم مشرا اور وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشرا کے ڈرائیور ہری اوم مشرا کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ تشدد میں گاڑی سے کچلےجانے سے چار کسانوں کی موت ہو گئی تھی۔ وزیر قانون نے کہا ہے کہ حالات معمول پر آنےکے بعد وہ مہلوک کسانوں کے اہل خانہ کے ساتھ بات کریں گے۔
ڈاسنہ مندر کے پجاری اوررائٹ ونگ کےشدت پسند رہنمایتی نرسنہانند سرسوتی نےالزام لگایا کہ بچے کو ان پر نظر رکھنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ بچہ اس علاقے سے واقف نہیں تھا اور انجانے میں مندر میں چلا گیا تھا۔ اس کے بیان کی سچائی جاننے کے بعد اسے چھوڑ دیا گیا۔
ویڈیو: لکھیم پورتشدد کے بعدگزشتہ دنوں کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیامانی حلقہ وارانسی گئی تھیں۔ یہاں پر کاشی وشوناتھ مندر اور ماں کشمانڈا کے ‘درشن’ کرنے کے بعد انہوں نے کسان نیائے ریلی کو خطاب کیا تھا۔ اس موضوع پرسینئر صحافی آشوتوش، شرت پردھان اور سمتا گپتا سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: لکھیم پورکھیری میں کسانوں کے مظاہرےکے دوران ہوئےتشدد کے بعد سے اتر پردیش ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔دی وائر کےشو لکھنؤ سینٹرل میں شرت پردھان اتر پردیش کےاہم مدعوں کے بارے میں جانکاری دے رہے ہیں۔
جو لوگ اپوزیشن پر سیاست کرنے کی تہمت لگارہے ہیں، وہ بھی ایک خاص طرح کی سیاست ہی کر رہے ہیں۔ جب وہ کسی بھی طرح ناپسندیدہ سوالوں کو ٹالنے کی حالت میں نہیں ہوتے تو چاہتے ہیں کہ وہ پوچھے ہی نہ جائیں!
لکھیم پور کھیری تشدد میں مارے گئے آٹھ لوگوں میں شامل بی جے پی کارکن شبھم مشرا کے اہل خانہ نے کہا کہ میڈیا اور رہنما صرف متاثرہ کسانوں کے گھر جا رہے ہیں اور انہی کی تکلیف دکھا رہے ہیں۔ اہل خانہ نے کانگریس رہنما راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو اپنے یہاں مدعوکیا ہے۔
وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشراکے ذریعےکسانوں کو دی گئی وارننگ کا ایک مبینہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد گزشتہ تین اکتوبر کو لکھیم پور کھیری ضلع میں مظاہرہ کر رہے کسانوں پر مبینہ طور پر ان کے بیٹے آشیش مشراکے گاڑی چڑھا دینے سے چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
ویڈیو:لکھیم پور کھیری تشدد معاملے میں کسانوں اور بی جے پی کارکنوں کے علاوہ صحافی رمن کشیپ کی بھی جان چلی گئی تھی۔ رمن لکھیم پور کھیری میں ایک مقامی میڈیاادارےسے وابستہ تھے۔ ان کے اہل خانہ نے انتظامیہ پر لاپرواہی کا الزام لگایا ہے۔ دی وائر کے یاقوت علی اور مکل سنگھ چوہان کی رپورٹ۔
ویڈیو: اتر پردیش کے ہاتھرس میں دلت خاتون کے گینگ ریپ اور موت کے بعد کسی اور واقعہ نے اتنی توجہ مبذول نہیں کرائی،جتنی حال ہی میں لکھیم پورکھیری میں کسانوں کو بے رحمی سے کچل دینے کے واقعہ نے۔ دوسری جانب ٹھوس کارروائی کرنے میں اتر پردیش سرکار کی کوتاہی نے کسانوں کے غصے کو ٹھنڈا کرنے کے بجائے اور بڑھا دیا ہے۔
عینی شاہدین نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک ایس یووی گاڑی میں کانگریس سےسابق راجیہ سبھا ایم پی اکھلیش داس کے بھتیجے انکت داس بھی تھے۔داس کا لکھنؤ میں بزنس ہے اور انہیں وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشرا کا قریبی مانا جاتا ہے۔اجئے کمارمشرا کے ذریعے کسانوں کو دی گئی وارننگ کا ایک مبینہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد گزشتہ تین اکتوبر کو لکھیم پور کھیری میں مظاہرہ کر رہے کسانوں پرمبینہ طور پر ان کے بیٹےکے گاڑی چڑھا دینے سے چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
اتر پردیش کےلکھیم پور کھیری میں کسانوں کےمظاہرہ کےدوران ہوئےتشددمیں مارے گئے آٹھ لوگوں میں35سالہ صحافی رمن کشیپ بھی شامل ہیں۔اہل خانہ کا الزام ہے کہ ابتدائی طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سےصحافی کی موت ہوئی ہے۔انہوں نے 50 لاکھ روپےمعاوضے اور ایک فردکو سرکاری نوکری دینے کی مانگ کی ہے۔
اتر پردیش کےلکھیم پور کھیری ضلع میں گزشتہ تین اکتوبر کو ڈپٹی سی ایم کیشو پرسادموریہ کے ذریعے وزیرمملکت برائےداخلہ اجئے کمارمشرا کے آبائی گاؤں کےدورے کی مخالفت کو لےکر گاڑی چڑھا دینے سے چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔اس معاملے میں مرکزی وزیرمشرا […]
ویڈیو: اترپردیش سرکار نے الہ آباد ہائی کورٹ کے سبکدوش جج سےلکھیم پورکھیری تشدد کی جانچ کرانے کو کہا ہے۔ساتھ ہی معاملے میں جن کسانوں کی موت ہوئی، ان کے اہل خانہ کو 45-45 لاکھ روپے کی مالی مدد اور ایک فرد کوسرکاری نوکری دینے کااعلان کیا گیا ہے۔زخمی کسانوں کو 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشراکےذریعےکچھ دنوں پہلےکسانوں کو دیے گئےوارننگ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے،جس میں انہیں یہ کہتے سنا جا سکتا ہےکہ ‘سامنا کرو آکر، ہم آپ کو سدھار دیں گے،دو منٹ لگےگا کیول۔’اسی کےبعدلکھیم پورکھیری ضلع میں گزشتہ تین اکتوبر کو مظاہرہ کر رہے کسانوں پر مبینہ طور پروزیرمملکت برائے داخلہ کے بیٹےکے گاڑی چڑھا دینے سے چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
اتر پردیش سرکار نےلکھیم پور کھیری تشدد کی جانچ ہائی کورٹ کے سبکدوش جج سے کروانے کی بات کہی ہے۔ساتھ ہی واقعے میں ہلاک ہونے والے چار کسانوں کے اہل خانہ کو 45-45 لاکھ روپے کی مالی امداد اور گھر کے ایک فرد کو سرکاری نوکری دینے کا اعلان کیا ہے۔زخمی کسانوں کو دس لاکھ روپےکامعاوضہ دیاجائےگا۔
واقعہ لکھیم پور کھیری ضلعے کےتکونیہ بن بیرپورشاہراہ پر رونماہوا، جہاں مظاہرین کسان ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کے بن بیرپور دورےکی مخالفت کر رہے تھے۔کسانوں کا الزام ہے کہ اسی بیچ وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے مشرا کےبیٹے آشیش مشرا نے کسانوں کو اپنی گاڑی سے کچلا۔ مشرا نےان الزامات کو خارج کیا ہے۔واقعہ کے بعداپوزیشن نے یوگی حکومت کو نشانہ بنایا ہے، وہیں بی جے پی ایم پی ورون گاندھی نے معاملے کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کی ہے۔
اس سے پہلے بھی غازی آباد کے ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری یتی نرسنہانند سرسوتی کے خلاف پیغمبر محمد پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں شکایت درج کرائی جا چکی ہے۔نرسنہانند تب سرخیوں میں آئے تھے، جب ڈاسنہ مندر میں پانی پینے کی وجہ سے ایک نابالغ مسلم لڑکے کی بے رحمی سے پٹائی کی گئی تھی۔
گزشتہ4 اگست کو فیصل احمد خان نام کےقانون کے ایک استاذ نے رائٹ ونگ کے شدت پسند رہنماؤں یتی نرسنہانند اورسورج پال امو کے الگ الگ مواقع پرمسلم مخالف بیانات پر جامعہ نگر پولیس اسٹیشن میں شکایتیں کی تھیں۔ کوئی کارروائی نہ ہونے پر 7 اگست کو انہوں نے نے ساکیت ضلع کورٹ سے پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دینے کامطالبہ کیا۔
سپریم کورٹ نے چھتیس گڑھ پولیس اکیڈمی کےمعطل ڈائریکٹرگرجندر پال سنگھ کو گرفتاری سےتحفظ دیتےیہ تبصرہ کیا۔ صوبے کی کانگریس سرکار نے ان کے خلاف سیڈیشن اور آمدنی سے زیادہ اثاثہ رکھنے کےالزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔
جموں وکشمیر کے باندی پورہ ضلع کے ندیہال گاؤں کا معاملہ۔ الزام ہے کہ گزشتہ14 جولائی کو بشیر احمد بھٹ نام کے نوجوان نے اپنی دکان کے باہرآرمی ٹرک سے ایک بزرگ خاتون کو کچلے جانے کےواقعہ کا ویڈیو بنایا تھا، جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا تھا۔ اسی ویڈیو کی وجہ سے بشیر کو حراست میں لےکر اس پر این ایس اے لگایا گیا ہے اور جموں کی جیل میں بھیج دیا گیا ہے۔
پچھلے ہفتے میگھالیہ سرکار میں کابینہ وزیر کاحلف لینے والے بی جے پی رہنماسنبور شولئی نے کہا کہ ایک جمہوری ملک میں ہر کوئی اپنی پسند کا کھانا کھانے کے لیے آزاد ہے۔ میگھالیہ اور آسام کے بیچ کشیدگی اورسرحدی تنازعہ پر انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اپنے لوگوں کی حفاظت کرنے کا جذبہ ہونا چاہیے، ہمیں اپنے فورس کا استعمال کرنا چاہیے۔ پولیس کو آسام پولیس سے بات کرنے کے لیے جانا چاہیے۔
ویڈیو: آسام اور میزورم کی متنازعہ سرحد پر 26 جولائی کو ہوئے پرتشدد جھڑپ میں پانچ پولیس اہلکار اور ایک عام شہری کی موت ہو گئی تھی۔ اس واقعہ میں کچھار ایس پی سمیت 50 دیگرزخمی ہو گئے تھے۔
وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ پولیس کو غریب، دلت اور آدی واسیوں کے لیےحساس ہونا چاہیے۔ پولیس کی امیج کو بہتر بنانے کے لیے‘سنواد اور سنویدنا’ دونوں ضروری ہے۔ عوامی تعلقات کے بغیر جرم کے بارے میں معلومات جمع کرنا مشکل ہے، اس لیے ایس پی، ڈی ایس پی کی سطح کے پولیس افسروں کو تحصیل اور گاؤں میں جانا چاہیے اور لوگوں سے ملنا چاہیے۔
یہ ہندوستان کی معاشرتی فطرت بنتی جا رہی ہے کہ مسلمانوں کو کھلے عام مارا جا سکتا ہے، ان کے خلاف پرتشدد پروپیگنڈہ کیا جا سکتا ہے اور پولیس انتظامیہ سے لےکر سیاسی پارٹیوں تک کوئی بھی اسے سنگین معاملہ ماننے کو تیار نہیں۔
ملک کے رہنماگزشتہ کوئی بیس سالوں کی انتھک کوششوں سے سماج کا اتنا پولرائزیشن پہلے ہی کر چکے ہیں کہ آنے والے کئی سالوں تک ان کی انتخابی جیت یقینی ہے۔ پھر کچھ لوگ اقلیتوں کو ہراساں کرنے اور انہیں ذلیل وخوارکرنے کے لیے جوش و خروش کا مظاہرہ کیوں کر رہے ہیں؟
اس سے پہلےصدرجمہوریہ کو لکھے گئے میمورنڈم میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا نے ڈاسنہ مندر کے پجاری کی گرفتاری کا مطالبہ کیاتھا۔میمورنڈم میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ مختلف مذہبی گروپوں کے بیچ نفرت کو بڑھاوا دینے کی کوشش کرنے والوں کو سزادینے کے لیے ایک خصوصی اور سخت قانون بنایا جانا چاہیے۔
اس سے پہلے مذہبی رہنما اور غازی آباد کے ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری نرسنہانند سرسوتی کے خلاف مسلم کمیونٹی کے جذبات کو مبینہ طور پر ٹھیس پہنچانے کے لیے راجدھانی دہلی میں عآپ ایم ایل اے اور دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان کی جانب سے گزشتہ تین اپریل کو ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔
عآپ ایم ایل اے امانت اللہ خان نے ہندوتوادی رہنما اور غازی آباد واقع ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری نرسنہانند سرسوتی کے خلاف پیغمبرمحمد اور مسلمانوں کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کے الزام میں شکایت درج کرائی ہے۔ نرسنہانند پچھلے مہینے تب چرچہ میں آئے تھے، جب ڈاسنہ مندر میں پانی پینے کی وجہ سے14 سالہ ایک مسلم لڑکے کی بے رحمی سےپٹائی کی گئی تھی۔
ویڈیو: اتر پردیش کے غازی آباد واقع شیو شکتی دھام ڈاسنہ مندر میں ایک مسلم لڑکے کو پانی پینے کے لیے بے رحمی سے پیٹا گیا تھا۔ اس معاملے پر متاثرہ فیملی سے بات چیت۔
ویڈیو: اتر پردیش کے غازی آبادواقع شیو شکتی دھام ڈاسنہ مندر میں ایک مسلمان لڑکے کو پانی پینے کے لیےبے رحمی سے پیٹا گیا۔ ڈاسنہ میں ہونے والا یہ واقعہ نفرت کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ ذہنیت کیوں پیدا ہوتی ہے؟ اس کے پیچھے کیا وجہ ہے؟ ان باتوں کو سمجھنے کے لیےآزاد صحافی علی شان جعفری سے دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کی بات چیت۔
ڈاسنہ کے واقعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ جس کوتشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے، پولیس اس کے ساتھ کھڑی ہو سکتی ہے۔ جس نے تشدد کیاپولیس اس کو ڈھونڈ کر اس کے ساتھ انصاف کاعمل شروع کر سکتی ہے۔ انسانیت کی بقا کی امیدقانون یا آئین کی فہم کے زندہ رہنے پر ہی منحصر ہے۔