گزشتہ سال 3 اکتوبر کو لکھیم پور کھیری ضلع کے تکونیہ گاؤں میں کسانوں کے احتجاج کے دوران ہوئے تشدد میں چار کسانوں سمیت آٹھ افراد مارے گئے تھے۔ اس معاملے میں وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا ‘ٹینی’ کے بیٹے آشیش مشرا کو 9 اکتوبر 2021 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے انہیں 10 فروری کو ضمانت دی تھی۔
ویڈیو: اتر پردیش کے سیتا پور ضلع کے خیر آباد علاقے کے مہنت بجرنگ منی نے 2 اپریل کو ہندو نئے سال اور نوراتری کے موقع پر مسلمان عورتوں کو مبینہ طور پر ریپ کرنے کی دھمکی دی تھی۔ اس معاملے میں اسے گرفتار کیا گیا ہے۔ مدھیہ پردیش پولیس کے ایک سابق سب انسپکٹر کے بیٹے بجرنگ منی پہلے انوپم مشرا کے نام سے معروف تھے۔
اتر پردیش کے سیتا پور ضلع کے خیر آباد کے مہرشی شری لکشمن داس اُداسی آشرم کے مہنت بجرنگ منی پر مسلمانوں کے خلاف توہین آمیز تبصرے کے لیےگزشتہ 8 اپریل کوآئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ مہنت نے یہ بیان نوراتری اور ہندو نئے سال کے موقع پر نکالے گئے جلوس کے دوران پولیس کی موجودگی میں دیا تھا۔
یہ واقعہ 11 اپریل کو دوارکا کے چھاولہ علاقے میں پیش آیا۔ گئو کشی کے شبہ میں خود کو گئو رکشک بتانے والے 10-15 نامعلوم لوگ ایک فارم ہاؤس پہنچے اور وہاں موجود لوگوں پر حملہ کر دیا۔ گئو کشی کے الزام میں اب تک پانچ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ حملے اور قتل کے معاملے میں تا حال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
شمالی ممبئی کے مالوانی علاقے میں رام نومی کے جلوس کے دوران گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کے الزام میں بی جے پی لیڈر تیجندر تیوانہ، ونود شیلار اور بجرنگ دل کے عہدیداروں سمیت 20 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مانخورد علاقے میں اسی دن پیش آئے تشدد میں ملوث ہونے کے الزام میں سات افراد کو گرفتار کیا گیا اور چار دیگر کو حراست میں لیا گیا۔
مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے مشرا ‘ٹینی’ اور دیگر کے خلاف لکھیم پور کھیری ضلع کے تکونیہ پولیس اسٹیشن میں ایک 24 سالہ نوجوان کے قتل کے سلسلے میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ وہیں مرکزی وزیر کے بیٹے آشیش مشرا پر گزشتہ سال ضلع میں تشدد کے دوران چار کسانوں اور ایک صحافی کو ایس یو وی سے کچل کر ہلاک کردینے کا الزام ہے۔
بتایاجاتا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف ہیٹ اسپیچ ایک ویڈیو 2 اپریل کو ریکارڈ کیا گیا تھا، جب سیتا پور ضلع کے خیر آباد قصبے کے مہرشی شری لکشمن داس اُداسین آشرم کے مہنت بجرنگ منی داس کے طور پر شناخت کیے گئے ایک شخص نے نوراتری اور ہندو سال نو کے موقع پر جلوس نکالا تھا۔
پولیس نے کہا کہ گیا کے دیلہا پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او ایک 23 سالہ خاتون کی جانب سے پانچ لوگوں پر لگائے گئے گینگ ریپ کے الزامات کی تحقیقات کر رہےتھے۔ متاثرہ کا الزام ہے کہ جب بھی اس نے پولیس اہلکار سے اپنے کیس میں تفتیش کی پیش رفت کے بارے میں پوچھا تو پولیس اہلکارنے جنسی تعلقات قائم کرنے کامطالبہ کیا۔
بریلی ضلع کے بھوجی پورہ سیٹ سے ایم ایل اے شازل اسلام پر الزام ہے کہ انہوں نے سماج وادی پارٹی سے انتخاب میں کامیا ب ہونے والے ایم ایل اے کے لیے منعقد ایک تقریب میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو نشانہ بناتے ہوئے مبینہ طور پر اشتعال انگیز بیان دیا تھا۔ ہندو یووا واہنی کے ضلع صدر انج ورما نے ان کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔
یہ معاملہ کشی نگر ضلع کا ہے، جہاں 28 سالہ بابر علی کو 20 مارچ کو ان کے پڑوسیوں نے مبینہ طور پر بے دردی سے پیٹا اور چھت سے نیچے پھینک دیا تھا، جس کے بعد اسپتال میں ان کی موت ہوگئی ۔ ان کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ بابر کو بی جے پی کے لیے انتخابی مہم چلانے اور جیت کا جشن منانے کی وجہ سے مارا پیٹا گیا، جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ تنازعہ ایک نالے کو لے کر تھا۔
گزشتہ 22 مارچ کو جموں و کشمیر کے سری نگر کے رہنے والے سید فیصل کو دہلی کے جہانگیر پوری واقع ایک ہوٹل میں ٹھہرنے سے منع کر دیا گیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو کے مطابق ہوٹل کی ایک خاتون ملازمہ نے انہیں جموں و کشمیر سے ہونے کی وجہ سے ہوٹل میں ٹھہرنےسے منع کیا۔ فیصل نے کہا یہ پہلا موقع ہے کہ انہیں اس طرح کے امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
الور ضلع کے بہرور کا واقعہ۔ الزام ہے کہ پرائیویٹ بینک کے ملازم راجیش کمار میگھوال نے سوشل میڈیا پر فلم ’دی کشمیر فائلز‘ پر اپنےتنقیدی ریمارکس پر ایک ردعمل کے جواب میں مبینہ طور پر ہندو دیوتاؤں پر توہین آمیز تبصرے کیے، جس کے نتیجے میں کچھ مشتعل افراد نے ان سےمار پیٹ کی اور مندر میں ناک رگڑنے کو مجبور کیا۔
اتر پردیش کے سدھارتھ نگر ضلع کے ڈمریا گنج سے بی جے پی کے سابق ایم ایل اے راگھویندر پرتاپ سنگھ کو حالیہ انتخابات میں ایس پی امیدوار سیدہ خاتون سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ہندو یوا واہنی کے رہنما راگھویندر پرتاپ سنگھ کو اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی کئی مواقع پر مسلمانوں کے خلاف زہر فشانی کرتے دیکھا گیا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ گڑگاؤں کے سیکٹر-45 میں رماڈا ہوٹل کےقریب بہار کے رہنے والے عبدالرحمٰن اور ان کے دوست محمد اعظم سے دو افراد نے مبینہ طور پر موبائل فون چھیننے کے بعد مار پیٹ کی اور ان کے مذہب کی توہین کی ۔ حملہ آوروں نے انہیں خنزیر کا گوشت کھلانے کی بات بھی کہی اور کوئی سفید پاؤڈر کھانے کو مجبور کیا۔
سال 2021 میں اقلیتوں کے خلاف ہیٹ کرائم میں اضافہ ہوا، لیکن میڈیا خاموش رہا۔ اس سال کی ابتدا اور زیادہ نفرت سے ہوئی، لیکن اس کے خلاف ملک بھر میں آوازیں بلند ہوئی۔ اقلیتوں اور خواتین سے نفرت کی مہم کا نشانہ بننے کے بعد میں اپنے آپ کو سوچنے سے نہیں روک پاتی کہ کیا اب بھی کوئی امید باقی ہے؟
لکھیم پورکھیری تشدد معاملےمیں درج دوسری ایف آئی آر کے تحت گرفتار کیے گئے سات کسانوں میں سے پولیس نے چار- وچتر سنگھ، گرویندر سنگھ، کمل جیت سنگھ اور گرپریت سنگھ کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے۔ چار کسانوں پر الزام ہے کہ انہوں نے بی جے پی کے دو مقامی لیڈروں اور وزیر مملکت اجئے مشرا کی گاڑی کے ڈرائیور کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا۔
مسلم خواتین کو نشانہ بنانے کے پس پردہ ، اس سازش کا مقصد یہ ہے کہ اس قوم کو اس قدر ذلت دی جائے، ان کےعزت نفس کو اتنی ٹھیس پہنچائی جائے کہ تھک ہارکر وہ ایک ایسی’شکست خوردہ قوم’کے طور پر اپنے وجود کو قبول کر لیں، جوصرف اکثریت کے رحم و کرم پر زندگی گزارنے کو مجبور ہے۔
اتر پردیش پولیس کی ایس آئی ٹی نے لکھیم پور کھیری تشدد کےکیس میں مرکزی وزیر اجئے کمار مشرا ‘ٹینی’کے بیٹےآشیش سمیت تمام 14 ملزمان کے خلاف عدالت میں5000 صفحات کی چارج شیٹ داخل کی ہے۔ یہ چارج شیٹ پچھلے سال 3 اکتوبر کو گاڑیوں سے کچل کر چار کسانوں اور ایک صحافی کے مبینہ قتل کے معاملے سے متعلق ہے۔
ویڈیو: اکتوبر میں اتر پردیش کےلکھیم پور کھیری ضلع میں کسانوں کے احتجاج کے دوران ہوئے تشدد کی جانچ کر رہی ایس آئی ٹی نے ایک اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسانوں کی موت کوئی حادثہ نہیں بلکہ سازش کا واضح معاملہ ہے۔ الزام ہے کہ مرکزی وزیر اجئے مشرا کے بیٹے آشیش مشرا نے مظاہرے کے دوران کسانوں کو اپنی کار سے کچل دیا تھا، جس سے چار کسانوں اور ایک صحافی کی موت ہو گئی تھی۔
لکھیم پور کھیری میں گزشتہ اکتوبر میں کسانوں کے احتجاجی مظاہرہ کے دوران ہوئے تشدد کی جانچ کر رہی ایس آئی ٹی نے چھان بین اورشواہد کی بنیاد پر دعویٰ کیا تھا کہ مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا کے بیٹے آشیش مشرا اور ان کے ساتھیوں نے اس معاملے کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت انجام دیا۔ اس میں چار کسانوں اور ایک صحافی کی موت گاڑی سے کچل دیے جانے سے ہو گئی تھی۔
اتر پردیش کےلکھیم پور کھیری ضلع میں گزشتہ3 اکتوبر کو ہوئے تشدد میں الزام ہے کہ مرکزی وزیر کے بیٹے آشیش مشرا نے کسانوں کو اپنی کار سے کچل دیا تھا، جس کی وجہ سے ان کی موت ہوگئی تھی۔معاملےکی جانچ کررہی ایس آئی ٹی نے آشیش مشرا سمیت 13ملزمین کے خلاف قتل کی کوشش اور آرمس ایکٹ کے تحت اور چار مزید مجرمانہ الزامات عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے عدالت میں ایک عرضی دائر کی ہے۔
گزشتہ ہفتے نریندر مودی حکومت کےدو ذمہ دارافرادقومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال اور چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت نے وسیع تر قومی مفاد کے نام پر قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزی کو جائز ٹھہرانے کے لیے نئی تھیوری کی تشکیل کی کوشش کی ہے۔
شدت پسندہندوتوا لیڈریتی نرسنہانند غازی آبادواقع ڈاسنہ دیوی مندر کے مہنت ہیں۔ وہ مسلم مخالف بیان بازیوں کو لےکرسرخیوں میں رہتے ہیں۔اس مہینے کی شروعات میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ایک مسلم لڑکے کو ان کی جاسوسی کے لیے بھیجا گیا تھا۔ اسی سال مارچ میں ڈاسنہ مندر میں ایک مسلم لڑکے کے پانی پینےکی وجہ سے اس کی پٹائی کی گئی تھی۔ جس شخص نے لڑکے کو پیٹا تھا، نرسنہانند نے اس کی حمایت کی تھی۔
ہریانہ کےکنڈلی تھانے میں سکھوں کی مقدس کتاب کی مبینہ طور پر توہین کرنے کےالزام میں دلت مزدور لکھبیر سنگھ کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔گزشتہ دنوں سنگھو بارڈر پر سنگھ کوہلاک کر دیا گیا تھا، جس کی ذمہ داری نہنگوں نے لی ہے۔
ویڈیو: دہلی ہریانہ سنگھو بارڈر پر کسانوں کےمظاہرہ کے پاس 15 اکتوبر کی صبح ایک دلت مزدور کی مسخ شدہ لاش برآمد کی گئی تھی۔ نہنگ سکھوں نے مقدس مذہبی صحیفہ کی بے ادبی کےالزام میں ان کےقتل کیے جانے کی بات کہی ہے۔اس موضوع پر کسان لیڈریوگیندریادو اور کانگریس کے ترجمان گردیپ سنگھ سپل کے ساتھ عارفہ فا خانم شیروانی کی بات چیت۔
اتر پردیش کےلکھیم پور کھیری سےایم پی اور وزیرمملکت برائےداخلہ اجئے کمارمشرا‘ٹینی’نے کسانوں کی تحریک کو لےکر دھمکی دی تھی۔ان کے خلاف تین اکتوبر کو کسانوں نے ان کے آبائی گاؤں بن بیرپورمیں منعقد ایک پروگرام میں ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کے جانے کی مخالفت کی تھی۔الزام ہے کہ اس دوران ان کے بیٹے آشیش مشرا نے اپنی گاڑی سے کچل کر چار کسانوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ مرکزی وزیر کی مجرمانہ تاریخ رہی ہے۔
اتر پردیش بی جے پی ورکنگ کمیٹی کےممبر اورسابق ایم ایل اے رام اقبال سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی سے وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشرا کو فوراً برخاست کرنے کی مانگ کی ہے۔انہوں نے کہا کہ لکھیم پور کھیری میں پیش آئےتشدد کے کچھ دن پہلے وزیر کےدھمکی بھرے بیان نے ہی آگ میں گھی کا کام کیا ہے۔
گزشتہ تین اکتوبر کولکھیم پور کھیری ضلع میں ہوئےتشدد کے 10دن بعد بی جے پی رہنما اور اتر پردیش سرکار میں وزیرقانون برجیش پاٹھک نے علاقے کا دورہ کرکےمہلوک بی جے پی کارکن شبھم مشرا اور وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشرا کے ڈرائیور ہری اوم مشرا کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ تشدد میں گاڑی سے کچلےجانے سے چار کسانوں کی موت ہو گئی تھی۔ وزیر قانون نے کہا ہے کہ حالات معمول پر آنےکے بعد وہ مہلوک کسانوں کے اہل خانہ کے ساتھ بات کریں گے۔
ڈاسنہ مندر کے پجاری اوررائٹ ونگ کےشدت پسند رہنمایتی نرسنہانند سرسوتی نےالزام لگایا کہ بچے کو ان پر نظر رکھنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ بچہ اس علاقے سے واقف نہیں تھا اور انجانے میں مندر میں چلا گیا تھا۔ اس کے بیان کی سچائی جاننے کے بعد اسے چھوڑ دیا گیا۔
ویڈیو: لکھیم پورتشدد کے بعدگزشتہ دنوں کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیامانی حلقہ وارانسی گئی تھیں۔ یہاں پر کاشی وشوناتھ مندر اور ماں کشمانڈا کے ‘درشن’ کرنے کے بعد انہوں نے کسان نیائے ریلی کو خطاب کیا تھا۔ اس موضوع پرسینئر صحافی آشوتوش، شرت پردھان اور سمتا گپتا سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: لکھیم پورکھیری میں کسانوں کے مظاہرےکے دوران ہوئےتشدد کے بعد سے اتر پردیش ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔دی وائر کےشو لکھنؤ سینٹرل میں شرت پردھان اتر پردیش کےاہم مدعوں کے بارے میں جانکاری دے رہے ہیں۔
جو لوگ اپوزیشن پر سیاست کرنے کی تہمت لگارہے ہیں، وہ بھی ایک خاص طرح کی سیاست ہی کر رہے ہیں۔ جب وہ کسی بھی طرح ناپسندیدہ سوالوں کو ٹالنے کی حالت میں نہیں ہوتے تو چاہتے ہیں کہ وہ پوچھے ہی نہ جائیں!
لکھیم پور کھیری تشدد میں مارے گئے آٹھ لوگوں میں شامل بی جے پی کارکن شبھم مشرا کے اہل خانہ نے کہا کہ میڈیا اور رہنما صرف متاثرہ کسانوں کے گھر جا رہے ہیں اور انہی کی تکلیف دکھا رہے ہیں۔ اہل خانہ نے کانگریس رہنما راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو اپنے یہاں مدعوکیا ہے۔
وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشراکے ذریعےکسانوں کو دی گئی وارننگ کا ایک مبینہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد گزشتہ تین اکتوبر کو لکھیم پور کھیری ضلع میں مظاہرہ کر رہے کسانوں پر مبینہ طور پر ان کے بیٹے آشیش مشراکے گاڑی چڑھا دینے سے چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
ویڈیو:لکھیم پور کھیری تشدد معاملے میں کسانوں اور بی جے پی کارکنوں کے علاوہ صحافی رمن کشیپ کی بھی جان چلی گئی تھی۔ رمن لکھیم پور کھیری میں ایک مقامی میڈیاادارےسے وابستہ تھے۔ ان کے اہل خانہ نے انتظامیہ پر لاپرواہی کا الزام لگایا ہے۔ دی وائر کے یاقوت علی اور مکل سنگھ چوہان کی رپورٹ۔
ویڈیو: اتر پردیش کے ہاتھرس میں دلت خاتون کے گینگ ریپ اور موت کے بعد کسی اور واقعہ نے اتنی توجہ مبذول نہیں کرائی،جتنی حال ہی میں لکھیم پورکھیری میں کسانوں کو بے رحمی سے کچل دینے کے واقعہ نے۔ دوسری جانب ٹھوس کارروائی کرنے میں اتر پردیش سرکار کی کوتاہی نے کسانوں کے غصے کو ٹھنڈا کرنے کے بجائے اور بڑھا دیا ہے۔
عینی شاہدین نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک ایس یووی گاڑی میں کانگریس سےسابق راجیہ سبھا ایم پی اکھلیش داس کے بھتیجے انکت داس بھی تھے۔داس کا لکھنؤ میں بزنس ہے اور انہیں وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشرا کا قریبی مانا جاتا ہے۔اجئے کمارمشرا کے ذریعے کسانوں کو دی گئی وارننگ کا ایک مبینہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد گزشتہ تین اکتوبر کو لکھیم پور کھیری میں مظاہرہ کر رہے کسانوں پرمبینہ طور پر ان کے بیٹےکے گاڑی چڑھا دینے سے چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
اتر پردیش کےلکھیم پور کھیری میں کسانوں کےمظاہرہ کےدوران ہوئےتشددمیں مارے گئے آٹھ لوگوں میں35سالہ صحافی رمن کشیپ بھی شامل ہیں۔اہل خانہ کا الزام ہے کہ ابتدائی طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سےصحافی کی موت ہوئی ہے۔انہوں نے 50 لاکھ روپےمعاوضے اور ایک فردکو سرکاری نوکری دینے کی مانگ کی ہے۔
اتر پردیش کےلکھیم پور کھیری ضلع میں گزشتہ تین اکتوبر کو ڈپٹی سی ایم کیشو پرسادموریہ کے ذریعے وزیرمملکت برائےداخلہ اجئے کمارمشرا کے آبائی گاؤں کےدورے کی مخالفت کو لےکر گاڑی چڑھا دینے سے چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔اس معاملے میں مرکزی وزیرمشرا […]
ویڈیو: اترپردیش سرکار نے الہ آباد ہائی کورٹ کے سبکدوش جج سےلکھیم پورکھیری تشدد کی جانچ کرانے کو کہا ہے۔ساتھ ہی معاملے میں جن کسانوں کی موت ہوئی، ان کے اہل خانہ کو 45-45 لاکھ روپے کی مالی مدد اور ایک فرد کوسرکاری نوکری دینے کااعلان کیا گیا ہے۔زخمی کسانوں کو 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔