Politics

جواہر لال نہرو یونیورسٹی (فوٹو : پی ٹی آئی)

مودی حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ اعلیٰ تعلیمی ادارے پی آر کےدفتر  نہیں ہوتے

سی سی ایس جیسے قانون کا مقصد اعلیٰ تعلیم کے مقاصد کو ہی تباہ کر دینا ہے۔اعلیٰ تعلیم میں ترقی تب تک ممکن نہیں ہے جب تک خیالات کے لین دین کی آزادی نہ ہو۔اگر ان اداروں کا یہ رول ہی ختم ہو جائے تو اعلیٰ تعلیم کی ضرورت ہی کیا رہے‌گی؟ ٹیچر اور ریسرچ اسکالر سرکاری ملازم کی طرح عمل نہیں کر سکتے۔

علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی

اتر پردیش میں بی جے پی100’تین طلاق پرمکھ‘کی تقرری کرے گی

بی جے پی کے اقلیتی سیل کے مطابق دو’تین طلاق پرمکھ’کی تقرری ہو چکی ہے۔ جو خواتین شریعت اور قانون کی پختہ جانکاری رکھتی ہیں اور تین طلاق سے متاثر عورتوں کی زندگی میں سماجی تبدیلی لا سکتی ہیں، ان کو اس کام کے لئے منتخب کیا جائے‌گا۔

AjitJogi-combined-1200x374

چھتیس گڑھ میں ہنگ اسمبلی اجیت جوگی کے لیے امید کی کرن ہوگی  

اگر چھتیس گڑھ میں کسی بھی پارٹی کو اکثریت نہ ملی تو جوگی کے پاس کئی راستے ہیں۔ اگر انہیں اور بی ایس پی کے گٹھ بندھن کو کل 10 سیٹیں بھی مل جاتی ہیں تو وہ کانگریس کے سامنے مکھیہ منتری بننے تک کا دعویٰ پیش کر سکتے ہیں۔

مدھیہ پردیش میں بی جے پی کی طرف سے لگائے گئے ہورڈنگ۔(فوٹو:دیپک گوسوامی/دی وائر)

بی جے پی کی ’میرا سجھاؤ،میرا چناؤ‘ مہم : جب دیا رنج بتوں نے تو خدا یاد آیا ؟

بی جے پی کی مدھیہ پردیش اکائی نے انتخابی ماحول میں’سمردھ مدھیہ پردیش’مہم کی شروعات کی ہے جس کے تحت ریاست کی عوام سے حکومت بننے پر حکومت کیسے چلایا جائے، اس کو لے کر مشورہ مانگے جا رہے ہیں۔

kamalnath

مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات کمل ناتھ کے لیے کیا اہمیت رکھتا ہے؟

وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کا ریکارڈ اچھا نہیں ہے۔ عوام میں بےچینی ہے کیوں کہ چوہان نے وعدے تو خوب کیے لیکن پورے بہت کم کیےویاپم کی وجہ سے نوجوان خاص طور پرمایوس ہیں اور کسانوں میں حکومت کے خلاف بہت غم اور غصّہ ہے۔

فو ٹو:رائٹرس

ہر دن 92 بچوں کی موت کے باوجود مدھیہ پردیش میں غذائی قلت انتخابی مدعا کیوں نہیں ہے؟

گراؤنڈ رپورٹ : سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2016 سے جنوری2018 کے درمیان ریاست میں 57،000 بچوں نے غذائی قلت کی وجہ سے دم توڑ دیا تھا۔ غذائی قلت کی وجہ سے ہی شیوپور ضلع‎ کو ہندوستان کا ایتھوپیا کہا جاتا ہے۔

فوٹو : مہتاب عالم

کیا مسلمانوں کی سیاسی بے وقعتی کے لیے’سرکاری مسلمان‘ذمہ دار ہیں؟

غلام نبی آزاد کے پی اے نے کہا؛ ہمیں وزیر سے ملنے والوں میں توازن رکھنا پڑتا ہے۔ آپ کو معلوم ہے کہ ہم ایک سیکولر ملک میں ہیں او راس کا تقاضا ہے کہ وزیر سے ملنے والوں کی لسٹ بھی سیکولر ہو۔ آج کی لسٹ میں ہندو ملاقاتیوں کی تعداد کچھ کم ہے۔

فوٹو: اے این آئی

مدھیہ پردیش: شراب کی بوتلوں پر’سب کا ووٹ ضروری ہے‘ کے اسٹیکر، مخالفت کے بعد ہٹائے گئے

مدھیہ پردیش کی آدیواسی اکثریت والےجھابوا ضلع میں انتظامیہ نے بٹوائے تھے اسٹیکر۔اسٹیکر پرآدیواسی زبان میں لکھا تھا ہنگلا ووٹ ضروری سے، بٹن دباوا نوں،ووٹ ناکھوا نوں،یعنی سب کا ووٹ ضروری ہے ،بٹن دبانا ہے ،ووٹ ڈالنا ہے۔

فوٹو: فیس بک

لوک سبھا میں ایک بھی سیٹ نہ ہونے کے باوجود مایاوتی پی ایم کی دوڑ میں

مایاوتی کی زندگی تضادات سے بھرپور ہے اور وہ سودےبازی کرنےمیں ماہر ہیں۔ راہل گاندھی کی قیادت میں کانگریس کو چاہیے کہ وہ تضادات کو سلجھانے کے ساتھ مایاوتی جیسی پکی سودےباز لیڈر کو رام کرنے کا ہنر سیکھ لیں۔

(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

ڈرے ہوئے لوگ خوف کی سیاست کر رہے ہیں…

اب تک ہماری جمہوریت کی تاریخ یہی رہی ہے کہ جس نے بھی اقتدار کے تکبر میں خود کو رائےووٹر سے بڑا سمجھنے کی حماقت کی،ووٹراس کو اقتدار سے بے دخل کرکے ہی مانے۔صاف ہے کہ ووٹ کی ایسی سیاست سے ووٹر کو نہیں، ان کو ہی ڈر لگتا ہے جو ڈرانے کی سیاست کرتے ہیں

فوٹو: Meena Kadri/Flickr CC BY-NC-ND 2.0

اب ترنگا سے سکون نہیں، جنون پیدا کیا جا رہا ہے

ترنگا لےکر آپ کانور یاترا میں چل سکتے ہیں۔ گنیش وسرجن میں بھی اس کو لہرا سکتے ہیں۔ بد عنوانی مخالف تحریک میں بڑے ڈنڈوں میں باندھ‌کر موٹرسائیکل پر دوڑا سکتے ہیں۔ ترنگا سے آپ مسلمانوں کے خلاف تشدد کرنے والوں کی لاش ڈھک سکتے ہیں، لیکن اس سے آپ اپنی بےپردگی ڈھک نہیں سکتے!

فوٹو : پی ٹی آئی

کیا متھن چکرورتی بھی کبھی ’اربن نکسل‘ تھے؟

خواجہ احمد عباس نے انہیں نکسلی تحریک پر مبنی فلم ‘دی نکسلائٹ’ (1980) ہی آفر کر دی۔ متھن کو یہ پیشکش قبول کرنے میں ہچکچاہٹ تھی کہ اس سے ان کے ماضی کی یادیں تازہ ہو رہی تھیں۔ انہیں وہ دن یاد آ رہے تھے کہ کیسے ہمیشہ ایک دوڑ سی لگی رہتی تھی۔

اندرا گاندھی (فوٹو : رائٹرس)

’ایمرجنسی‘اور’آپریشن بلیو اسٹار‘اندرا گاندھی کی سنگین غلطیاں : نٹور سنگھ

اپنی نئی کتاب میں کانگریس کے سینئر رہنما نٹور سنگھ نے لکھا ہے کہ اکثر اندرا گاندھی کو جابر بتایا جاتا ہے۔کبھی کبھار ہی یہ کہا گیا کہ وہ خوبصورت، باوقار اور شاندار انسان کے ساتھ ایک صاحب فکر ،انسانیت پرست اور پڑھنےوالی خاتون تھیں۔