ویڈیو: حال ہی میں مرکزی حکومت نے گھریلو اخراجات کے سروے کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ہندوستان میں محض 5 فیصد سے بھی کم غربت رہ گئی ہے۔ ماہرین نے اس دعوے کے ساتھ سروے کے طریقہ کار پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔ کیا اس سروے کے اعداد و شمار قابل اعتماد ہیں؟ اس بارے میں سینئر صحافی وی سری دھر سے اجئے کمار کی بات چیت۔
ویڈیو: نیتی آیوگ کی ایک نئی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملک میں پچھلے 9 سالوں میں 24.8 کروڑ سے زیادہ لوگ غربت سے باہر آئے ہیں۔ ماہرین اقتصادیات نے اس دعوے اور اس نتیجے پر پہنچنے کے لیے استعمال کیے گئے طریقہ کار پر سوالات اٹھائے ہیں۔ اس بارے میں ماہر اقتصادیات سنتوش مہروترا سے بات کر رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو۔
نیتی آیوگ کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پچھلے 9 سالوں میں ملک میں 24.8 کروڑ سے زیادہ لوگ غربت سے باہر آئے ہیں۔ ماہرین نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ان دعووں کی بنیاد کے طور پر استعمال کیا گیا کثیر الجہتی غربت انڈیکس (ایم پی آئی) غریبی کی نمائندگی نہیں کرتا ہے۔
نیتی آیوگ کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں کثیر جہتی غربت 2013-14 میں 29.17 فیصد سے گھٹ کر 2022-23 میں 11.28 فیصد ہو گئی ہے۔ اس مدت میں تقریباً 24.82 کروڑ لوگ اس زمرے سے باہر آئے ہیں۔ غریبی میں سب سے زیادہ کمی اتر پردیش، بہار اور مدھیہ پردیش میں درج کی گئی ہے۔
ویڈیو: سال 2023 میں آمدنی، بے روزگاری، غربت، مہنگائی، جی ڈی پی، زراعت، ایم ایس پی پر مودی حکومت کی اقتصادی پالیسی کیا رہی ہے؟ دی وائر کے اجئے کمار بتا رہے ہیں کہ ملک میں تقریباً 10 سال سے برسراقتدار مودی حکومت میں زیادہ تر لوگوں کی زندگی میں کوئی نمایاں اور بنیادی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
اتوار کو جاری آکسفیم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ2021 میں ہندوستان کے سو امیر ترین لوگوں کی اجتماعی دولت 57.3 لاکھ کروڑ روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ امیر ترین سو خاندانوں کی دولت میں اضافے کا تقریباً پانچواں حصہ صرف اڈانی خاندان کے حصے میں آیا ہے۔
غیرسرکاری تنظیم آکسفیم کی رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ ایک سال میں تعلیم آن لائن ہونے سے ہندوستان میں ڈیجیٹل تقسیم سے بھی عدم مساوات میں اضافہ ہوا ہے۔ہندوستان کے 20 فیصدی سب سے غریب گھروں میں سے صرف تین فیصد کے پاس ہی کمپیوٹر اور صرف نو فیصدی کے پاس ہی انٹرنیٹ کی پہنچ رہی۔
آکسفیم نے اپنی رپورٹ ٹائم ٹو کیئر میں کہا کہ دنیا کے 2153 ارب پتیوں کے پاس دنیا کی 60 فیصد آبادی کے مقابلے زیادہ جائیداد ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ ایک گھریلو ملازمت کرنے والی خاتون کو کسی ٹکنالوجی کمپنی کے سی ای او کے برابر کمانے میں 22 ہزار 277سال لگ جائیں گے۔
ویڈیو: قلمکارشبھا میمن سے ان کی تازہ ترین کتاب اور کارکن فریدہ خان سے مسلم خواتین کی جدوجہد اور مسلم لڑکیوں کی تعلیم کے موضوع پر یاسمین رشیدی کی بات چیت
کاروی ویلتھ مینجمنٹ کی رپورٹ کے مطابق، ان امیروں کے پاس 2017 میں 392 لاکھ کروڑ روپے کی جائیداد تھی ، جو کہ 2018 میں 430 لاکھ کروڑ روپے ہوگئی ۔
اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آب وہوا سے جڑی آفات اور اقتصادی اتار چڑھاؤ جیسی وجہوں سے پیدا ہوئے اشیائےخوردنی کےبحران کی وجہ سے 53 ممالک میں یہ لوگ شدید بھوک مری کا سامنا کر رہے ہیں اور ان کو فوراً اشیائےخوردنی ، مقوی غذا اور ذریعہ معاش کی ضرورت ہے۔
کیا اگلے عام انتخاب میں مودی حکومت یا مہاگٹھ بندھن میں سے کوئی رہنما یا جماعت اپنے انتخابی منشور میں یہ وعدہ کر سکتی ہے کہ وہ ملک کےعوام کو تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولت دینے کی آئینی ذمہ داری نبھانے کے لئے 2019 سے ملک کے ارب پتیوں اور امیروں پر مناسب ٹیکس لگانے کا کام کرےگی؟
کانگریس کے لیے ضروری ہے کہ سافٹ ہندوتوا سے دور رہ کر لبرل فورسز کی قیادت سنبھال کر اپنی ماضی کا غلطیوں کا ازالہ کرکے ایک سیاسی حکمت عملی ترتیب دے۔
آکسفیم کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2018 میں ملک کے ٹاپ 1 فیصد امیروں کی جائیداد میں 39 فیصد کا اضافہ ہوا، جبکہ 50 فیصد غریب آبادی کی جائیداد میں محض 3 فیصد کا اضافہ ہوا۔
افغانستان کی29ملین سے زائد کی مجموعی آبادی میں سے نصف سے زائد شہری دو ہزار سولہ اور دو ہزار سترہ کے مالی سال کے دوران خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور تھے۔ یہ بات ایک نئی سرکاری رپورٹ میں سامنے آئی ہے۔
ہندوستان کے بےسہارا طالب علموں کو پڑھانا اور پچھڑے دیہی علاقوں میں کام کرنا بطور ماہر اقتصادیات ان کا مذہب بن چکا ہے۔ یہ ان کی راہبانہ فطرت اور سیرت کے مطابق ہی تھا۔ رانچی اگر معروف کرکٹر مہیندر سنگھ دھونی کے لئے مشہور ہے، تو جھارکھنڈ کی […]