گجرات کے سریندر نگر کے انندرا گاؤں میں ایک سرکاری امداد یافتہ اسکول میں منعقدہ ایک پروگرام میں طالبعلموں کو اپنے والدین کے موبائل فون لانے کی ہدایت دی گئی تھی، جس کا استعمال کرتے ہوئے انہیں بی جے پی کے ممبر کے طور پر رجسٹر کیا گیا۔
ٹرینی خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل پر احتجاج کے درمیان کولکاتہ کے آر جی کر میڈیکل کالج کے پرنسپل سندیپ گھوش نے سوموار کو استعفیٰ دے دیا تھا۔ گھوش اپنے سیاسی اثر و رسوخ کے لیے جانے جاتے ہیں اور ان کا نام کئی دوسرے تنازعات کے ساتھ بھی وابستہ رہا ہے۔
معاملہ گنا کے وندنا کانونٹ اسکول کا ہے، جہاں پرنسپل سسٹر کیتھرین واٹولی کے خلاف ایک طالبعلم کو اسمبلی میں سنسکرت کا اشلوک پڑھنے سے روکنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ اسکول کا کہنا ہے کہ مذکورہ پروگرام میں طلبہ کو پہلے ہی انگریزی میں بات کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
جنوبی گوا کے کیشو اسمرتی ہائر سیکنڈری اسکول کا معاملہ۔ وشو ہندو پریشد کے لوگوں نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ ورکشاپ کا اہتمام ممنوعہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا سے وابستہ ایک تنظیم کی دعوت پر کیا گیا تھا۔ پرنسپل کے خلاف ‘ملک مخالف سرگرمیوں کی حمایت’کے الزام میں پولیس میں شکایت درج کرائی گئی ہے۔
گجرات کے کئی اسکولوں کو حال ہی میں بچوں سے عید کی تقریبات میں شرکت کے لیے کہنےپر معافی مانگنی پڑی ہے۔ ضلع کچھ کے ایک سماجی کارکن کا کہنا ہے کہ یہ علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش ہے۔
پہلا معاملہ شمالی گجرات کے مہسانہ ضلع کے ایک پری اسکول کا ہے۔ احتجاج کے بعد اسکول کی ڈائریکٹر نے تحریری طور پرمعافی مانگی ہے۔ وہیں، ضلع کچھ کے بھج کے ایک اسکول میں بقرعید کے حوالے سے ڈرامہ پیش کیا گیا تھا، جس کی بھگوا تنظیموں، والدین اور رہنماؤں نے مخالفت کی تھی۔
یہ معاملہ کچھ ضلع کے مُندرا کے ایک پرائیویٹ اسکول کا ہے، جہاں عید کے موقع پر بھائی چارے کا پیغام دینے کے لیے طالبعلموں نے ایک ڈراماپیش کیا تھا۔ اس میں کچھ طالبعلموں نے ٹوپی پہنی ہوئی تھی، جس کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد والدین اور دائیں بازو کی تنظیموں نے اس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسکول میں ہنگامہ کیا تھا۔
دہلی یونیورسٹی کے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کالج کے طالبعلموں نے کالج انتظامیہ پر الزام لگایا ہے کہ پہلے تھیٹر سوسائٹی کا نام ‘الہام’ تھا، جسے بدل کر ‘آرمبھ’ کر دیا گیا ہے۔ وہیں پرنسپل آر این دوبے نے اس الزام کی تردید کی ہے اور اسے اپنے خلاف سیاست قرار دیا ہے۔
پال گھر ضلع کے ایک لاء کالج کی پرنسپل نے حجاب پہننےکو لے کر کالج انتظامیہ کی جانب سے پریشان کیے جانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ حجاب پہننا پہلے کبھی کوئی ایشو نہیں تھا، لیکن کرناٹک تنازعہ کے بعد ہی یہ ایشو بن گیا ہے۔ دوسری جانب کالج نے اس الزام کی تردید کی ہے۔
معاملہ اتر پردیش کےامیٹھی ضلع کےسنگرام پور بلاک کے بن پروا سرکاری اسکول کا ہے۔ کھانا کھلانے کے دوران مبینہ طور پر دلت بچوں کے علیحدہ صف بنانے کےالزام میں اسکول کی پرنسپل کےخلاف کیس درج کیا گیا ہے۔ جانچ کے بعد انہیں سسپنڈکر دیا گیا ہے۔
بھج کے شری سہجانند گرلس انسٹی ٹیوٹ میں طالبات کے پیریڈس کی جانچ کے لیے ان کو انڈر گارمنٹس اتارنے کے لیے مجبور کرنے کی بات سامنے آئی تھی۔انسٹی ٹیوٹ کے ٹرسٹی کا کہنا ہے کہ برسوں سے چلی آرہی فرسودہ روایت اب طالبات کے لیے رضاکارانہ ہوں گی، ان کی پیروی کے لیے طالبات پر دباؤ نہیں ڈالا جائے گا۔
معاملہ بھج کے شری سہجانند گرلس انسٹی ٹیوٹ کا ہے، جہاں طالبات کا الزام ہےکہ ہاسٹل کے ماہواری سےمتعلق ضابطےکوتوڑنے کی شکایت کے بعد 60 سے زیادہ طالبات کواپنے انڈرگارمنٹس اتارنے کے لئے مجبور کیا گیا۔