نوٹ بندی اور جی ایس ٹی لائے جانے کے دو سال بعد مرکزی حکومت نے مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں پر ان دونوں کے اثرات کے بارے میں پارلیامنٹ کو گمراہ کیا ۔ سرکار کی یقین دہانیوں سے متعلق پارلیامانی کمیٹی نے گمراہ کن بیانات اور مکمل سچ نہ بتانے کے لیے سرکار کی سرزنش کی تھی اور دونوں فیصلوں سے ہوئے نقصان کا فیکٹ چیک بھی کیا تھا۔
ویڈیو: ریزرو بینک نے گزشتہ مئی میں 2016 کی نوٹ بندی میں لائے گئے 2000 روپے کے نوٹوں کو چلن سے باہر کیے جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں 30 ستمبر تک بدلا جا سکتا ہے۔ بعد میں اس ڈیڈ لائن کو 7 اکتوبر تک بڑھا دیا گیا۔ پھر کہا گیا کہ جو لوگ اب بھی نوٹ نہیں بدل سکے وہ آر بی آئی کے 19 علاقائی دفاتر میں جا کر نوٹ بدل سکتے ہیں۔
آر بی آئی کے سابق ڈپٹی گورنر وِرل آچاریہ نے اپنی کتاب ‘کویسٹ فار ریسٹورنگ فنانشیل اسٹیبلیٹی ان انڈیا’ کی حالیہ اشاعت کے نئے دیباچے میں یہ جانکاری دی ہے۔ یہ کتاب پہلی بار 2020 میں شائع ہوئی تھی۔ اس تجویز نے ظاہری طور پر آر بی آئی اور حکومت کے درمیان دراڑ پیدا کر دی تھی۔
دو ہزار روپے کے نوٹ رکھنے والوں کے لیے اب ایک واضح ترغیب ہے کہ وہ بینک میں رقم جمع کرنے کے بجائے صرف ایکسچینج کے لیے جائیں اور انکم ٹیکس کے مقاصد کے لیے جانچ پڑتال کی جائے۔ تاہم، نوٹوں کی تبدیلی کو بہت مشکل بنا دیا گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں صرف 20000 روپے ہی بدلے جا سکتے ہیں۔
ویڈیو: 2000 روپے کا نوٹ کیوں جاری کیا گیا تھااور کیوں اس کو واپس لیا گیا؟ کیا کالا دھن ختم ہوگیا؟ کیا ہندوستان میں اس نوٹ کی ضرورت ہے؟
ریزرو بینک آف انڈیا کی جانب سے 2000 روپے کے نوٹ کو واپس لینے کے فیصلے کو صحیح ٹھہرانے کے لیے جو دلائل پیش کیے گئے ہیں، ان میں سے کوئی بھی قابل قبول نہیں ہیں۔
مرکزی حکومت نے 2016 میں 1000 اور 500 روپے کے نوٹوں کو چلن سے باہر کر دیا تھا۔ اس فیصلے کا ایک اہم مقصد جعلی نوٹوں کے مسئلے کو ختم کرنا تھا۔ این سی آر بی کی رپورٹ کے مطابق، ملک میں 2016 سے 2021 کے درمیان 245.33 کروڑ روپے کے جعلی نوٹ ضبط کیے گئے۔ 2020 میں سب سے زیادہ 92.17 کروڑ روپے کے جعلی نوٹ پکڑے گئے تھے۔
نوٹ بندی پر اکثریت سے الگ اپنے فیصلے میں جسٹس بی وی ناگ رتنا نے مودی حکومت کے اس قدم پر کئی سوال اٹھائے۔ ان کا کہنا ہے کہ نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بجائے پارلیامنٹ میں بحث ہونی چاہیے تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آر بی آئی نے اس بارے میں آزادانہ طور پر غوروفکرنہیں کیا اور پوری قواعد 24 گھنٹے میں پوری کی گئی۔
ایک میڈیا رپورٹ میں نوٹ بندی کے فیصلہ سازی کے عمل کا حصہ رہے اہلکار کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا کے سینٹرل بورڈ میں اس موضوع پر ڈھنگ سے تبادلہ خیال نہیں کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ سوموار کو مودی حکومت کے 2016 میں لیے گئے نوٹ بندی کے فیصلے کے خلاف دائر کئی عرضیوں کی سماعت کرتے ہوئے اس فیصلے کو 4:1 کی اکثریت سے درست قرار دیا تھا۔
مودی حکومت کے 2016 میں نوٹ بندی کے فیصلے کے خلاف کئی عرضیوں کی سماعت کر رہی سپریم کورٹ کی بنچ نے اسے جائز ٹھہراتے ہوئے کہا کہ نوٹ بندی کا مقصد کالا بازاری ،ٹیرر فنڈنگ وغیرہ کو ختم کرنا تھا، یہ بات غیر متعلق ہے کہ ان مقاصد کو حاصل کیا گیایا نہیں۔
گزشتہ ماہ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوٹ بندی کا فیصلہ آر بی آئی کے مرکزی بورڈ کی خصوصی سفارش پر لیا گیا تھا۔ تاہم، آر ٹی آئی کے ذریعے سامنے آنے والے نتائج مرکزی حکومت کی طرف سے عدالت عظمیٰ میں پیش کیے گئے اس حلف نامے کے برعکس ہیں۔
نقلی نوٹ، بلیک منی اور دہشت گردی پر قابو پانے کی بات کرتے ہوئے مودی حکومت نے 2016 میں نوٹ بندی کا اعلان کیا تھا اور 2000 روپے کے نوٹ جاری کیے تھے۔ اب بی جے پی ایم پی سشیل کمار مودی نے راجیہ سبھا میں کہا ہے کہ لوگوں نے یہ نوٹ بڑے پیمانے پر جمع خوری کررکھی ہے۔ صرف غیر قانونی کاروبار میں ان کا استعمال ہو رہا ہے۔
سپریم کورٹ مودی حکومت کے نوٹ بندی کے فیصلے کو چیلنج دینے والی متعدد عرضیوں پر سماعت کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں ایک حلف نامہ پیش کرتے ہوئے مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ نوٹ بندی کے بارے میں اس نے فروری 2016 میں آر بی آئی کے ساتھ بات چیت شروع کی تھی اور اسی کے مشورے پر یہ فیصلہ لیا گیا۔
مودی حکومت کےنوٹ بندی کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی 58عرضیوں کو سپریم کورٹ کی آئینی بنچ سےمرکزی حکومت کی جانب سے پیش ہوئےاٹارنی جنرل نے حلف نامہ تیار نہ ہونے کی بات کہتے ہوئے کارروائی ملتوی کرنے کو کہا تھا۔ عدالت نے کہا کہ آئینی بنچ اس طرح سے کام نہیں کرتی اور یہ انتہائی تکلیف دہ صورتحال ہے۔
سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے سوال کیا کہ کیا حکومت اور ریزرو بینک آف انڈیا نے 2016 میں 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں کو بند کرنے کی پالیسی کے ذریعے کالے دھن، ٹیرر فنڈنگ اور جعلی کرنسی کو روکنے کے اپنے بیان کردہ مقاصد کو حاصل کرلیا ہے؟
خوراک کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کے باعث خوردہ مہنگائی بڑھی ہے اور لگاتار چوتھے مہینے ریزرو بینک کے ہدف کی بالائی حد سے زیادہ رہی۔ اپریل میں اشیائے خوردونوش کی افراط زر بڑھ کر 8.38 فیصد ہو گئی جو اس سےپچھلے مہینے میں 7.68 فیصد اور ایک سال قبل اسی مہینے میں 1.96 فیصد تھی۔
امریکہ میں مسلسل بڑھتی ہوئی افراط زر ہندوستان جیسے ترقی پذیر ممالک کےاقتصادی نظام میں بڑے پیمانے پر اثر انداز ہو سکتی ہے ۔
نوٹ بندی کے غیرمتوقع فیصلے کے ذریعے بات چاہے کالے دھن پر روک لگانے کی ہو، معاشی نظام سے سے نقد کو کم کرنے یا ٹیکس جی ڈی پی تناسب بڑھانے کی،اعدادوشمار مودی حکومت کے حق میں نہیں جاتے۔
دی وائرکی خصوصی رپورٹ: آرٹی آئی کے تحت حاصل کیے گئے خفیہ دستاویز بتاتے ہیں کہ ریزرو بینک نے اپنی رسک اسسمنٹ رپورٹ میں پنجاب نیشنل بینک کی کئی سنگین خامیوں کو اجاگر کیا تھا، لیکن اس میں ان محکمہ جاتی کمیوں کو ٹھیک کرنے کا کوئی اہتمام نہیں کیا گیا، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہیرا کاروباریوں میہل چوکسی اور نیرو مودی نے 13000 کروڑ روپے کا گھوٹالہ کیا۔
سرکار نے نجکاری کے لیے جن چار بینکوں کا انتخاب کیا ہے وہ بینک آف مہاراشٹر، بینک آف انڈیا، انڈین اوورسیز اور سینٹرل بینک آف انڈیا ہیں۔ سرکار کا یہ قدم اس کے اس بڑےمنصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت وہ سرکاری املاک کو بیچ کر ریونیو بڑھانے کی تیاری کر رہی ہے۔
آر بی آئی نے ایچ ڈی ایف سی بینک لمٹیڈ کو گزشتہ دو دسمبر کو ایک آدڑ جاری کیا ہے، جو پچھلے دو سالوں میں بینک کے انٹرنیٹ بینکنگ/موبائل بینکنگ/پے مینٹ بینکنگ میں ہوئیں پریشانیوں کے سلسلے میں ہے۔ گزشتہ 21 نومبر کو بھی پرائمری ڈیٹا سینٹر میں بجلی کٹنے سے بینک کی انٹرنیٹ بینکنگ اورادائیگی کا نظام متاثر ہواتھا۔
چیف اکانومک ایڈوائزر کے ذریعےہندوستانی معیشت میں اصلاحات کے پرامیداندازوں کی حمایت نہ کرتے ہوئے آر بی آئی گورنر شکتی کانت داس نے خبردار کیا ہے کہ معیشت میں بتدریج بہتری آئے گی۔
سال 2016 میں مودی حکومت کے ذریعے 500 اور 1000 کے پرانے نوٹوں پر پابندی لگانے کے بعد آر بی آئی نے 2000 روپے کے نوٹ کے ساتھ ساتھ 500 روپے کے نئے نوٹ کی چھپائی شروع کی تھی۔
انل امبانی کی ملکیت والے ریلائنس گروپ کی کمپنیوں نے یس بینک سے تقریباً 12،800 کروڑ روپے کا قرض لیا تھا، جو این پی اے میں تبدیل ہو گیا ہے۔
یس بینک کے ذریعہ دیے گئے کل قرض میں مالی سال 2017 سے 2019 کےدرمیان 132000 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ بینک نے اپنے قیام کے بعد 17 سالوں میں جتنا قرض دیا تھا، تقریباً اتنا ان دو سالوں میں دیا گیا۔ وہ کارپوریٹ قرض دار کون تھے، جن کو پرائیویٹ سیکٹرکے اس بینک نے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے بعدکے دو سالوں میں بنا کچھ سوچے-سمجھے اتنا قرض دیا؟
وڈودرا میونسپل کارپوریشن کے ڈپٹی کمشنرسدھیر پٹیل نے کہا کہ اسمارٹ سٹی مشن کے تحت ملے گرانٹ کے حصہ کے طور پر یہ رقم مرکزی حکومت سے ملی تھی۔ یس بینک جس طرح کی پریشانیوں کا سامنا کر رہا تھااس کو دیکھتے ہوئے اسے دو دن پہلے نکال لیا گیا اور بینک آف بڑودہ کے ایک نئے کھاتے میں ٹرانسفر کر دیا گیا۔
ریزرو بینک آف انڈیا کا کہنا ہے کہ یس بینک پر یہ نکاسی روک پانچ مارچ سے تین اپریل تک جاری رہے گی۔ اس کے ساتھ ہی بینک کے بورڈ آف دائریکٹرس کو بھی تحلیل کر دیا گیا ہے۔
ریزرو بینک آف انڈیا کے ڈپٹی گورنر این ایس وشوناتھن سے پہلے گورنر ارجت پٹیل اور ڈپٹی گورنر ویرل آچاریہ نے مدت کار ختم ہونے سے پہلے ہی اپنا استعفیٰ دے دیا تھا۔
سال 2019 میں اقوام متحدہ نے یہ اندازہ ظاہر کیا تھا کہ رواں مالی سال میں ہندوستان کی اکانومک گروتھ شرح 7.9 فیصدی رہ سکتی ہے۔ نئی دہلی: اقوام متحدہ (یواین) نے جمعرات کو کہا کہ ہندوستان کی اکانومک گروتھ کی شرح رواں مالی سال میں 5.7 فیصد […]
آر بی آئی کی ہدایت کے مطابق بنگلور کی شری گروراگھویندر کو-آپریٹو بینک کا کوئی گراہک اپنے کھاتے سے ابھی 35000 روپے سے زیادہ نہیں نکال سکتا ہے۔ اس کے بعد سے بینک کے اکاؤنٹ ہولڈرس، خصوصی طور پر بزرگ شہری اپنی جمع پونجی کو لےکر فکرمند ہیں۔
ریزرو بینک آف انڈیا کے نئے ڈپٹی گورنر کے طور پر مائیکل دیوورت پاترا کی تقرری گزشتہ سال جولائی میں استعفیٰ دینے والے سابق ڈپٹی گورنر ویرل آچاریہ کی جگہ پر ہوئی ہے۔
ویڈیو: سپریم کورٹ کے حکم کے 4 سال بعد پہلی بار آر بی آئی نے آر ٹی آئی کے تحت ٹاپ ول فل ڈیفالٹرس کی فہرست جاری کی ہے۔ اس مدعے پر دی وائر کے صحافی کبیر اگروال اور دھیرج مشرا کی بات چیت۔
آربی آئی نےمنگل کو بامبے ہائی کورٹ میں کہا کہ شادی،ایجوکیشن اور روزمرہ کی ضروریات کے لیے نکاسی کی حد50 ہزار روپے ہے۔ حالانکہ،ایمرجنسی میں اکاؤنٹ ہولڈرسینٹرل بینک کے ذریعےمقرر کیے گئے ایڈمنسٹریٹو سے مل کر ایک لاکھ روپے تک کی نکاسی کی مانگ کر سکتے ہیں۔
ممبئی پولیس کی اکانومک آفینس ونگ (ای او ڈبلیو) کے ذریعے گرفتار کیے گئے رنجیت سنگھ پی ایم سی بینک کے ایک ڈائریکٹر بھی ہیں۔ وہ بی جے پی کے سابق ایم ایل اے سردار تارا سنگھ کے بیٹے ہیں۔
ایس بی آئی کی رپورٹ کے مطابق،رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں جی ڈی پی گروتھ ریٹ گھٹ کر 4.2فیصد رہنے کے امکانات ہیں۔ اس کی وجہ گاڑیوں کی فروخت میں کمی، ہوائی سفر میں کمی،کور ایریا کی گروتھ ریٹ مستحکم رہنے اور کنسٹرکشن، انفراسٹرکچر سیکٹر میں انویسٹمنٹ میں کمی ہے۔
سابق فنانس سکریٹری سبھاش چندر گرگ نے حکومت کو 72 صفحے کا ایک نوٹ لکھا ہے، جس میں انہوں نے دو ہزار روپے کے نوٹ کو چلن سے باہر کرنے، سرکاری کمپنیوں کے قومیانے(Nationalization)کو ختم کرنے اور نجکاری کو بڑھاوا دینے کے علاوہ کئی مشورے دیے ہیں۔
نوٹ بندی کے وقت کہا گیا تھا کہ اس کےدور رس نتائج ہوںگے۔ تین سال ہو گئے، آئندہ کتنے سال میں آئےگا دوررس؟
آر بی آئی نے ستمبر میں پی ایم سی کے اکاؤنٹ ہولڈر پر نقد نکاسی کے لئے 6 مہینے کی پابندی لگائی تھی۔ تب گراہکوں کو کھاتے سے چھے مہینے میں محض 1000 روپے تک کی نکاسی کی اجازت دی گئی تھی۔ اس کے بعد سے آر بی آئی کئی بار حد بڑھا چکا ہے۔
مرنے والے کی پہچان 74سالہ اینڈریو لوبو کے طور پر ہوئی ہے۔ لوبو کے بینک کھاتے میں 26 لاکھ سے زیادہ روپے جمع تھے۔
اس سے پہلے ممبئی کے الگ الگ علاقوں میں گزشتہ 14 اور 15 اکتوبر کو پی ایم سی بینک کے تین اکاؤنٹ ہولڈرکی موت کے معاملے سامنے آ چکے ہیں۔ بینک میں مالی بدانتظامی کا معاملہ سامنے آنے کے بعد گزشتہ ستمبر مہینے میں ریزرو بینک نے نقدی نکالنے کی حد طے کرنے کے ساتھ ہی بینک پر کئی پابندی لگا دی تھی۔