اگر افغانستان پر چڑھائی سے لےکر اقتصادی امور پر بھی فیصلے اقوام متحدہ کے باہر ہونے ہیں، تو ایک بھاری بھرکم تنظیم اور اس کے سکریٹریٹ پررقوم خرچ کرنے کا کیا فائدہ ہے؟ یہ سوال اب دنیابھر کے پاور کوریڈورز میں گشت کر رہا ہے۔
سماج کےمحروم طبقات کے لیےآمدنی بڑھانے کے سلسلے میں بی جے پی حکومت کےتمام اہم وعدوں کے اب تک ٹھوس نتیجے برآمد نہیں ہوئےہیں۔
وزراء کی کونسل میں توسیع کے بعد بھلے ہی وزیروں کی تعداد77پر پہنچ گئی ہو، لیکن منتخب کیے گئے یہ تمام خواتین اور مردصرف اپنےمحبوب رہنما کے رول کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے لیے ہیں۔
سابق فارین سکریٹری شیوشنکر مینن نے کہا کہ حال کے دنوں میں ہم نے جو حاصل کیا وہ ہماری (ہندوستان کی) بنیادی امیج کو پاکستان سے جوڑتا ہے، جو ایک عدم روادار ملک ہے۔ ہم نے مخالفین کو ایک اسٹیج دیا ہے، جس پر ہم پر حملہ کیا جا سکتا ہے۔
کانگریس رہنما راہل گاندھی نے یہ تبصرہ امریکہ دورے پر گئے وزیر خارجہ ایس جئے شنکر کے اس بیان پر کیا جس میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ہیوسٹن ریلی میں ’ اب کی بار ٹرمپ سرکار‘کا جو نعرہ دیا تھا، وہ کسی دوسرے سیاق میں تھا اور اس کا غلط مطلب نہ نکالیں۔
جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ ہمارے کئی وزیر پی او کے پر حملہ کر اس کو واپس لینے کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ میرا ماننا ہے کہ اگر پی او کے اگلا ہدف ہے تو ہم اس کو جموں و کشمیر کی ترقی کی بنیاد پر لے سکتے ہیں۔
وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے مودی حکومت کی دوسری مدت کار کے 100دن پورے ہونے پر کہا کہ ایک حد کے بعد اس بات کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ کشمیر پر لوگ کیا کہیںگے۔
لنچنگ کے واقعات کو روکنے سے متعلق حل تلاش کرنے کے لیےگزشتہ سال وزراء کے ایک گروپ کی تشکیل کی گئی تھی، اب اس کی صدارت وزیر داخلہ امت شاہ کریںگے۔
گزشتہ 21 جون کو امریکی وزارت خارجہ کے ذریعے جاری بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ہندوستان میں گائے کے کاروبار یا گئو کشی کی افواہ پر اقلیتی کمیونٹی،بالخصوص مسلمانوں کے خلاف انتہاپسند ہندو گروپوں نے تشدد کیا ہے۔
مودی حکومت میں قلمدان کا بٹوارہ کرتے ہوئے جہاں امت شاہ کو وزیر داخلہ بنایا گیا ہےوہیں پچھلی مودی حکومت میں وزیرداخلہ رہے راجناتھ سنگھ کو وزیر دفاع بنایا گیا ہے۔
ملک کے اعلیٰ اداروں کے اہم عہدوں پر وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے چہیتے نوکرشاہوں کو جگہ دی ہوئی ہے اور گجرات کے ان ‘ مودی فائیڈ ‘ افسروں کو مرکز میں لانے کے لئے اکثر اصولوں کو طاق پر رکھا گیا ہے۔