سچر کمیٹی کی رپورٹ آنے کے پندرہ سال بعد کے ‘نیو انڈیا’ میں اقلیتی برادریوں بالخصوص مسلمانوں کے مسائل یا حقوق کے بارے میں بات کرنے کو اکثریت کے مفادات پر ‘حملہ’ سمجھا جاتا ہے۔ خود مسلمانوں کے لیے اب سب سے بڑا مسئلہ ان کی جان و مال کی حفاظت کا بن چکا ہے۔
ہندو سیواکیندرم نام کی ایک تنظیم نےکیرل ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرکے یہ مانگ کی تھی کہ اگر مسلمان، لیٹن کیتھولک، عیسائی نادر اور شیڈول کاسٹ کا کوئی شخص عیسائی مذہب کے کسی بھی فرقے میں جاتا ہے تو اسے پسماندہ طبقے میں نہ گنا جائے۔ عدالت نے عرضی خارج کرنے کے ساتھ ساتھ عرضی گزار پر 25000 روپے کا جرمانہ بھی لگایا ہے۔
ہمارے لبرل صحافی اور روشن خیال دانشوران فاشزم اورکمیونلزم کے خلاف اپنی لڑائی کو مسلمانوں کے کندھوں پر رکھ کر کیوں لڑنا چا ہتے ہیں؟ ڈر کو مسلمانوں کے ساتھ کیوں چپکا دینا چاہتے ہے؟ جہاں تک مسلمانوں کے ڈر جانے کا سوال ہے تو یہ محض ایک فیک نیوز ہے۔ متھ ہے۔ اور کچھ نہیں۔ مسلمان فکر مند ضرور ہیں، خوف زدہ با لکل نہیں۔تقسیم کے بعد جن مسلمانوں نے پاکستان کو ٹھکرا دیا کم از کم ان کے بارے میں تو ایسا ہر گز نہیں کہا جا سکتا۔
کسی بھی پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں بھولے سے بھی مسلمانوں کا ذکر نہیں کیا۔کانگریس نے تو انتخابی منشور کی رسم اجراء کی تقریب میں غلام نبی آزاد اور احمد پٹیل جیسے قدآور لیڈروں کو بھی دوررکھا۔ بہار کی راشٹریہ جنتا دل ،جس کی پوری سیاست مسلمانوں اوریادو پر منحصر ہے اس نے بھی اپنے منشور میں ایک جگہ بھی مسلم لفظ نہیں لکھا۔
2019 میں بی جے پی کی مہم خصوصی طور پر ہندو اکثریت کے لیے ہے۔ پارٹی ان کے خوف اور عدم تحفظ کے احساسات کو بنیاد بنا کر ووٹ مانگ رہی ہے۔ اسی لیے امت شاہ مسلمانوں کو ‘دیمک’ بتا چکے ہیں، آدتیہ ناتھ بجرنگ بلی کو علی کے بالمقابل کھڑا کر چکے ہیں اور مودی یہ الزام لگا چکے ہیں کہ مغربی بنگال میں ہندو ‘جئے شری رام‘ کا نعرہ بھی بلند نہیں کر سکتے۔
آج ہندوستانی سیاست ایک ایسے دور میں ہے جب کوئی بھی سیاسی پارٹی مسلم کمیونٹی کی بات نہیں کرنا چاہتی۔ وہ سیاسی طور پر اچھوت بنا دئے گئے ہیں۔ اب ان کا استعمال اکثریتی آبادی کو ووٹ بینک میں تبدیل کرنے کے لئے کیا جا رہا ہے۔
جسٹس سچر اب ا س دنیا میں نہیں رہے مگر انصاف کے لیے جنگ اور بے باکی کے لیے دہلی میں لاہور کا دل رکھنے والا یہ شخص تاریخ میں امر رہےگا۔
ممتاز ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ اور دہلی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس راجندر سچر کا دہلی میں ایک پرائیویٹ ہاسپٹل میں انتقال ہوگیا۔
ارریہ ضمنی انتخاب کے بعد وائرل ہوئے مبینہ ‘ ملک مخالف ‘ ویڈیو کی صداقت کی وضاحت کے بغیر اس پر فرقہ پرستی بھڑکانے والا پروگرام کرنے کے الزام میں ایک سابق بیوروکریٹ نے زی گروپ کے ایک چینل کے خلاف News Broadcasting Standards Authority (این بی ایس اے)میں شکایت درج کروائی ہے۔
جن لوگوں کو بھی لگتا ہے کہ کانگریس مسلمانوں کی پارٹی ہے یا پھر اس نے ہندووں کے مفاد کو نظر انداز کیا ، وہ ذرا مسلمانوں کےموجودہ سماجی، تعلیمی، معاشی اور سیاسی حالات کے سرکاری اعداد و شمار کو بھی جان لیں۔
وزیر داخلہ راما لنگا ریڈّی نے حزب مخالف کے ذریعے خوشامدانہ الزامات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سرکلر سچر کمیٹی کی سفارشوں پر مبنی تھا۔ نئی دہلی:بےقصور اقلیتوں کے خلاف تشدد کے معاملوں کو واپس لینے کے متعلق ایک سرکلر جاری کرنے کے کچھ دنوں بعد کرناٹک […]
نئی دہلی : رائٹ ٹو انفارمیشن (آرٹی آئی)کے تحت حاصل کیے گئےدستاویز سے یہ پتا چلا ہے کہ اس وقت دہلی پولیس میں مسلمانوں کی تعداد خاطر خواہ نہیں ہے۔روزنامہ انڈین ایکسپریس کے ایڈیٹویل پیج پر انکور آٹو نےاپنےمضمون میں اس بات کا انکشاف کیا ہے۔مضمون کے مطابق […]