بی جے پی کی اتر پردیش ورکنگ کمیٹی کےممبر اور سابق ایم ایل اے رام اقبال سنگھ نے پنچایت انتخابات میں مقتدرہ پارٹی کے ذریعے دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ان انتخابات میں غیر اخلاقی راستے طے کیے گئے۔
ضلع پنچایت انتخاب میں ملی جیت پر پھولی نہ سما رہی بی جے پی بھول رہی ہے کہ ضلع پنچایت صدور کے بالواسطہ انتخاب میں جیت کسی بھی دوسرےبالواسطہ انتخابات کی طرح کسی پارٹی کی زمینی پکڑ یا لومقبولیت کا پیمانہ نہیں ہوتی۔ کئی بار تو متعلقہ پارٹی کو اس سے نفسیاتی برتری تک نہیں مل پاتی۔
علی گڑھ کے اپرکوٹ علاقے میں اتوار کو خواتین کو پولیس کے ذریعے شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرہ کرنے کی اجازت نہ دینے کی بات کہہ کر روکنے کے کوشش کی گئی جس کے بعد پولیس اور مظاہرین کے بیچ جھڑپ ہوئی۔ تشدد کے بعد علاقے میں سوموار آدھی رات تک انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے۔
اتر پردیش کے کیرانہ سے سماجوادی پارٹی کے ایم ایل اے ناہد حسن کے خلاف 12 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، جن میں قتل کی کوشش اور رنگداری مانگنا بھی شامل ہے۔ وہ لگاتار گرفتاری سے بچ رہے ہیں۔
نیرج شیکھر نے سماجوادی پارٹی سے بھی استعفیٰ دے دیا ہے۔ انھوں نے استعفیٰ دینے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی، بی جے پی صدر امت شاہ کے علاوہ پارٹی کے سینئر رہنماؤں سے ملاقات کی تھی۔
اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ ہم اقتدار میں ہیں، ایسے میں کسی کے سامنے نقل مکانی کی نوبت نہیں آ سکتی ہے۔ میرٹھ میں جو کچھ لوگ ادھر ادھر گئے ہیں، وہ ذاتی تنازعات کی وجہ سے گئے ہیں ۔
بہار میں مہاگٹھ بندھن کے لئے راستہ یہ ہے کہ وہ اس بڑی ہارکے بعد بھی اپنے اتحاد اور یکجہتی کو بنائے رکھے۔ حالانکہ ابھی تو انتخاب کے بعد جیتن رام مانجھی نے تیجسوی کی قیادت پر ہی سوال اٹھا دیا ہے۔
لوک سبھا انتخاب کے نتائج کے بعد بی ایس پی سپریمو نے کہا-اتر پردیش میں گٹھ بندھن نے جو سیٹیں جیتی ہیں وہاں بی جے پی نے ای وی ایم میں گڑبڑی نہیں کرائی تاکہ عوام کو شک نہ ہو۔
اتر پردیش کے غازی پور، چندولی، ڈمریاگنج، مئوکے ساتھ بہار میں بھی کچھ جگہوں پر ای وی ایم کی مشتبہ آمد ورفت کا الزام لگایا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ان تمام الزامات کو بے بنیاد بتاتے ہوئے کہا کہ تمام معاملوں کو سلجھا لیا گیا ہے۔
سی بی آئی نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ دائر کر کہا ہے کہ آمدنی سے زیادہ جائیداد معاملے میں ان کو ملائم سنگھ یادو اور اکھلیش یادو کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں۔
بہت منصوبہ بند طریقے سے پورے الیکشن کے دوران یا مشترکہ محاذ بنانے کے معاملے پر سونیا خاموش رہیں۔ وہ نہیں چاہتی تھیں کہ راہل کی والدہ یا کانگریس کی سابق صدر ہونے کا کوئی اثر راہل کی سیاسی سرگرمیوں پر پڑے۔ لیکن اب چناوی سرگرمیاں تھمنے کے بعد، سونیا اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
بی جے پی کارکنوں کا الزام ہے کہ الیکشن افسر ووٹنگ کے دوران لوگوں سے سماجوادی پارٹی کو ووٹ دینے کے لیے کہہ رہے تھے ۔
بارہ بنکی کے بی جے پی کے سینئر رہنما رنجیت بہادر شریواستوا نےایک عوامی اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی لوک سبھا الیکشن کے بعد چین سے مشینیں منگوا کر مسلمانوں کی حجامت کرائے گی اور پھر ان کا جبراً مذہب تبدیل کرا کر ہندو بنائے گی۔
دوسرے مرحلے کی پانچ سیٹوں میں اس بار بھی مہاگٹھ بندھن آگے دکھائی دے رہا ہے۔یہ مرحلہ پہلے مرحلے کے انتخاب سے ان معنوں میں الگ ہے کہ پہلے مرحلے میں جہاں تمام چار سیٹوں پر سیدھا مقابلہ ہوا وہیں اس مرحلے میں دو سیٹوں پر سہ رخی مقابلہ ہے۔
سماجوادی پارٹی کے رہنما اعظم خان نے بی جے پی امیدوار جیا پرداہ کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا جبکہ مرکزی وزیر مینکا گاندھی نے ایک خاص کمیونٹی کے بارے میں متنازعہ بیان دیا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے یہ روک لگائی۔
اتر پردیش کی رام پور لوک سبھا سیٹ سے ایس پی-بی ایس پی اتحاد کے امیدوار اعظم خان نے اتوار کو ایک عوامی جلسہ کے دوران بی جے پی امیدوار جیا پردہ کو لے کر قابل اعتراض بیان دیا تھا۔ تنازعہ ہونے پر بولے،میں نے کسی کا نام نہیں لیا۔
ویڈیو: سماجوادی پارٹی کے سنیئر رہنما اور رام پور سے ایس پی –بی ایس پی اتحاد کے امیدوار اعظم خان سے عارفہ خانم شیروانی کی خاص بات چیت
گجرات سے آخری بار 1984 میں مسلم ایم پی کے طور پر کانگریس سے احمد پٹیل لوک سبھا پہنچے تھے۔ اس سے پہلے 1977 میں ریاست سے دو رہنما،احمد پٹیل اور احسان جعفری رکن پارلیامان بنے۔ گجرات سے ایک بار میں اس سے زیادہ مسلم رکن پارلیامان لوک سبھا نہیں پہنچے ہیں۔
امیدواروں کے انتخاب کے لحاظ سے دیکھیں تو لالو کی غیر موجودگی میں کہیں سے ایسا نہیں لگا کہ تیجسوی کی قیادت میں کوئی نیا آر جے ڈی سامنے آ رہا ہے۔ ایک طرف سنگین جرم میں قصوروار قرار دئے گئے رہنماؤں کی بیویوں (سیوان اور نوادہ)کو ٹکٹ ملا تو دوسری طرف امیدواروں میں جوان چہرے تقریباً غائب رہے۔
ایک نیوز چینل نے اپنے اسٹنگ آپریشن میں دعویٰ کیا ہے کہ گورکھپور سے رکن پارلیامان پروین نشاد نے لوک سبھا انتخاب میں بلیک منی خرچ کرنے کی بات قبول کی اور اس انتخاب میں بھی بلیک منی کے استعمال سے ان کو کوئی پرہیز نہیں تھا۔
اسٹنگ آپریشن : ٹی وی 9 بھارت ورش کے ایک اسٹنگ آپریشن میں بی جے پی رکن پارلیامان پھگّن سنگھ کلستے، ادت راج، رام داس تڑس، بہادر کولی کے ساتھ مدھے پورا سے رکن پارلیامان پپو یادو، کانگریس رکن پارلیامان ایم کے راگھون، مہابل مشرا، آر جے ڈی […]
شتروگھن سنہا ہوا کا رخ بھانپ لینے والے رہنماؤں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ اپریل 2014 میں انہوں نے بی جےپی کے 300 سے زیادہ سیٹیں جیتنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اب دہلی، پٹنہ اور ممبئی کے حلقوں میں یہی قیاس آرائی ہے کہ کانگریس اور لالو کی مدح سرائی میں مصروف شترو نے کیا پھر کچھ اندازہ لگا لیا ہے؟
سماجوادی پارٹی حکومت میں 4000 عہدوں پر اردو اساتذہ کی تقرری کو یوگی حکومت نے رد کر دیا تھا۔اور کہا تھا کہ اردو کے اساتذہ پہلے سے ہی طے اسٹینڈرد سے زیادہ ہیں۔
بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے کہا کہ موجودہ حالات، پارٹی اور مفاد عامہ کو دیکھتے ہوئے انھوں نے انتخاب نہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے کہا کہ بی ایس پی اور ایس پی کا اتحاد آپسی احترام اور پوری نیک نیتی کے ساتھ کام کر رہا ہے اور بی جے پی کو ہرانے کی طاقت رکھتا ہے۔
2019 کے لوک سبھا انتخاب میں ایس پی اپنے قیام کے بعد سے سب سے کم سیٹوں پر لڑےگی۔ ایک طرح سے وہ بنا لڑے تقریباً 60 فیصد سیٹیں ہار گئی ہے۔ ایس پی کا بی ایس پی سے کم سیٹوں پر انتخاب لڑنے کے لئے تیار ہو جانا حیران کرتا ہے۔
ملائم سنگھ یادو نے سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے گٹھ بندھن کو لے کر اکھلیش کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آخر کس بنیاد پر آدھی سیٹیں بی ایس پی کو دی گئیں۔ ایس پی کے ہی لوگ پارٹی کو کمزور کر رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ 37 سیٹوں پر ایس پی اور 38 سیٹوں پر بی ایس پی اپنے امیدوار میدان میں اتارے گی ۔
ملائم سنگھ یادو کے اس تیر کا اصل نشانہ وہ شخصیت تھی، جو ان کے پاس ہی بیٹھی تھی۔اب کانگریس اتر پردیش میں پرینکا کی قیادت میں اپنی کھوئی ہوئی جگہ دوبارہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہے، تو اس سے ملائم سنگھ یادو کا فکرمند ہونا ایک فطری امر ہے۔
ملائم سنگھ یادو نے اپنی پارٹی اور اپوزیشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگ تو اتنی اکثریت نہیں لا سکتے ، اس لیے آپ پھر سے ملک کے وزیر اعظم بنیں۔
اتر پردیش کے سابق وزیراعلیٰ اور سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے ‘دی وائر ہندی’کے دو سال پورے ہونے پر نئی دہلی میں منعقد’دی وائر ڈائیلاگس’میں لوک سبھا انتخابات کی حکمت عملی اور بی ایس پی کے ساتھ کئے گئے اتحاد پر اپنے خیالات کااظہار کیا۔
2007 سے 2012 کے درمیان جب مایاوتی وزیر اعلیٰ تھیں،مایاوتی حکومت نے دلت میموریل، جس میں بی ایس پی کے بانی کانشی رام اور بی ایس پی کے انتخابی نشان ‘ہاتھی’ کے مجسموں کی تعمیر کرائی تھی۔ جن پر 2600 کروڑ سے زیادہ خرچ ہوا تھا۔
بی ایس پی سپریمو اوراتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی پر وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے 114 کروڑ روپے کے گھوٹالے کا الزام ہے۔
بی ایس پی سپریمو نے کانگریس اور بی جے پی پر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ ان کا ہر وعدہ چھلاوہ ہی ثابت ہوا۔غور طلب ہے کہ سوموار کو راہل گاندھی نے چھتیس گڑھ کے رائے پور میں ایک ریلی کو خطاب کرتے کہا تھا کہ مرکز میں کانگریس کی حکومت بننے پر ہر غریب کے لیے Minimum Income Guarantee scheme لائی جائے گی ۔
کانگریس کے نظریے سے دیکھیں تو اس کو آر جے ڈی کی ضرورت اس وجہ سے ہے کہ 1990 میں اقتدار سے بےدخل ہونے کے بعد اب تک یہ پارٹی بہار میں اپنا مینڈیٹ واپس نہیں حاصل کر پائی ہے۔
کانگریس کے لیے ضروری ہے کہ سافٹ ہندوتوا سے دور رہ کر لبرل فورسز کی قیادت سنبھال کر اپنی ماضی کا غلطیوں کا ازالہ کرکے ایک سیاسی حکمت عملی ترتیب دے۔
اتر پردیش میں سیٹوں کی تقسیم کے ضمن میں کانگریس کو خدشہ ہے کہ اس صورت میں بی ایس پی، ایس پی اتحاد اس سے مدھیہ پردیش، پنجاب، راجستھان ، مہاراشٹر میں کچھ سیٹوں کا مطالبہ کر سکتا ہے۔
ایس پی،بی ایس پی کے اتحاد کا رسمی اعلان کرتے ہوئے اکھلیش یادو بولے،بی جے پی کے غرور کو ختم کرنے کے لیے بی ایس پی اور ایس پی کا ملنا بہت ضروری تھا۔
ویڈیو: ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں سنیے سماج وادی پارٹی کی نوجوان رہنما اور الہ آباد یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین کی سابق صدر رچا سنگھ سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
مایاوتی کی زندگی تضادات سے بھرپور ہے اور وہ سودےبازی کرنےمیں ماہر ہیں۔ راہل گاندھی کی قیادت میں کانگریس کو چاہیے کہ وہ تضادات کو سلجھانے کے ساتھ مایاوتی جیسی پکی سودےباز لیڈر کو رام کرنے کا ہنر سیکھ لیں۔