جموں و کشمیر کے پلواما میں سی آر پی ایف جوانوں پر حملے بعد دہرادون میں اے بی وی پی ، بجرنگ ال اور وشو ہندو پریشد جیسی ہندتوادی تنظیموں کے مطالبے پر دو کالجوں نے آئندہ سیشن میں کشمیریوں کو داخلہ نہ دینے کی بات کہی ہے۔
کشمیری طلبا نے الزام لگایا ہے کہ ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی اور ان کے مکان مالکوں نے ان کو مکان خالی کرنے کے لیے کہا۔
خفیہ ایجنسی راء کے سابق چیف وکرم سود نے کہا کہ اس حملے کو کسی ایک شخص نے انجام نہیں دیا ہوگا۔ اس میں ایک پوری ٹیم شامل ہوگی۔
نیشنل بم ڈیٹا سینٹر کی نئی رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر میں 2014 میں 37 بم دھماکے، 2015 میں 46 بم دھماکے، 2016 میں 69 بم دھماکے، 2017 میں 70 بم دھماکے اور 2018 میں 117 ایسے بم دھماکے ہوئے۔
دہرادون واقع بابا فرید انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی اور الپائن کالج آف مینجمنٹ اینڈ ٹکنالوجی نےخط جاری کر کے کہا ہے کہ وہ آئندہ سیشن سے کسی بھی کشمیری طلبا کو داخلہ نہیں دیں گے۔
یہ حملہ کشمیر کی جدو جہد سے نپٹنے کے لئے بنائی گئیں غلط پالیسیوں اور کارروائیوں کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔عسکریت پسندی کو ختم کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے حفاظتی دستوں کے ذریعے عسکریت پسندوں کو مارے جانے کو ہی لشکری پالیسی کی کامیابی مان لی گئی تھی ۔
نوشیرا سیکٹر میں ایل او سی کے 1.5کلو میٹر اندر آئی ای ڈی کو پلانٹ کیا گیا تھا۔ جس کو ڈی فیوز کرنے کے دوران افسر کی موت ہو گئی۔
کانگریس رہنما اور سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کو سوشل میڈیا پر مخالفت کے بعد کپل شرما شو سے ہٹا دیا گیا ہے۔
آخر کیوں مقامی کشمیری، جو نسبتاً پڑھے لکھے اور بھرے پرے ہیں، اس طرح اپنی جان داؤ پر لگانے کو تیار ہو جاتے ہیں؟
اگر جذباتی ہو کر نعرے لگانے اور گالیاں بکنے سے فرصت مل جائے تو اپنے حکمرانوں سے پوچھیے کہ کشمیر کو لے کر ان کی پالیسی کیا ہے؟ کیوں کشمیر آج بھی’جنازوں کا شہر‘ بنا ہوا ہے؟ کیا آپ پوچھ سکتے ہیں؟ شاید نہیں کیونکہ آپ کے اندر ہندو مسلم کا اتنا زہر بھر دیا گیا ہے کہ آپ اس سے اٹھ کر سوچ ہی نہیں سکتے۔
آپ گودی میڈیا کی حب الوطنی کو لےکر کسی غلط فہمی میں نہ رہیں۔ جب کسان دہلی آتے ہیں تو یہ میڈیا سو جاتا ہے۔ جانتے ہوئے کہ انہی کسانوں کے بیٹے سرحد پر شہید ہوتے ہیں۔
لوک سبھا میں حکومت کے ذریعے دیے اعداد و شمار کے مطابق؛ گزشتہ 4 سالوں سے زیادہ وقت میں جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملوں کے معاملات میں 177 فیصدی سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ 2014 میں ریاست میں دہشت گردی کے 222 واقعات ہوئے تھے جبکہ 2018 میں یہ تعداد 614 رہی۔
احتیاط کے طور پر سری نگر میں ڈیٹا اسپیڈ کو گھٹاکر 2جی کر دیا گیا۔ جمعرات کو پلواما ضلع میں ہوئے فدائین حملے میں سی آر پی ایف کے تقریباً 40 جوان مارے گئے تھے۔
علی گڑھ پولیس نے بسیم ہلال کے خلاف ایف آئی آر درج کیا ہے ۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بلال بی ایس سی کر رہا ہے۔
دریں اثنا معروف نغمہ نگار جاوید اختر نے کراچی جانے کا اپنا پروگرام رد کر دیا ہے۔ ان کو کراچی آرٹ کاؤنسل نے کیفی اعظمی اور ان کی شاعری پر منعقد ایک کانفرنس میں مدعو کیا تھا۔
جموں وکشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ ہم ہائی وے پر گھوم رہی دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی کی پہچان کرنے میں ناکامیاب رہے ۔ ہمیں یہ بات قبول کرنی ہوگی کہ ہم سے بھی غلطی ہوئی ہے۔
اس سے پہلے امریکی وزارت خارجہ نے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان جانے والےامریکی شہری دو بارہ سوچیں
پلواما میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد منسٹری آف انفارمیشن اینڈ براڈ کاسٹنگ نے کہا ہے کہ ٹی وی چینل کوئی بھی ایسا مواد نشر نہ کریں جو تشدد بھڑکا سکتا ہے یا لاء اینڈ آرڈر کو متاثر کر سکتا ہے۔
جموں وکشمیر کے پلواما ضلع میں سری نگر -جموں قومی شاہراہ پر ہوئے دہشت گردانہ حملے میں سی آر پی ایف کے تقریباً 40 جوان مارے گئے ہیں۔
بلاسٹ پلواما ضلع کے سری نگر -جموں راج مارگ پر اونتی پورا علاقے میں ہوا۔ آئی ای ڈی کے ذریعے کیا گیا بلاسٹ۔ مرنے والوں کی تعداد میں ہو سکتا ہے اضافہ۔
اس دفعہ ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا جس میں یہ دکھایا گیا تھا کہ کچھ لوگ احتجاج کے طور پر پرائم منسٹر نریندر مودی کی غائبانہ ارتھی نکال رہے ہیں۔ ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ پاکستان کا ویڈیو ہے جہاں بے جے پی کی شکست کے بعد یہ ارتھی نکالی جا رہی ہے۔
آئندہ عام انتخابات میں فتح حاصل کرنے کے لیے وزیرا عظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ نے تین ایشوز پر مشتمل ایک روڑ میپ ترتیب دیا ہوا ہے۔اس میں اترپردیش کے شہر ایودھیامیں بابری مسجد کی جگہ ایک عالیشان رام مندر کی تعمیر کا ہوا کھڑا کرنا ہے۔
جنوبی کشمیر کےپلوامہ ضلع میں 15 دسمبر کو دہشت گردوں سے تصادم کے دوران 7 عام شہریوں کی موت ہوگئی تھی ۔ اس تصادم میں فوج سے بھاگ کر دہشت گرد بنے ظہور احمد ٹھوکر سمیت 3 دہشت گرد مارے گئے تھے۔
شری نگر میں آل انڈیا جموں اینڈ کشمیر بینک آفیسرز فیڈریشن کے بینر تلے بینک کے سیکڑوں ملازمین نے مظاہرہ کرتے ہوئے بینک کو پبلک وینچر ماننے کے فیصلے کو واپس لینے کی مانگ کی۔