انڈین اسپورٹس اتھارٹی کی 24 الگ الگ اکائیوں میں کئی معاملوں میں ملزمین کو معمولی سزا دےکر چھوڑ دیا گیا، جس میں تبادلوں سے لےکرتنخواہ یا پنشن میں معمولی کٹوتی تک کی سزا ہوئی۔ وہیں، تقریباً ایک درجن شکایتوں کی تفتیش سالوں سے چلی آ رہی ہے، جس میں ابھی تک کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
معاملہ روہتاس ضلع کے راموڈیہہ گاؤں کا ہے، جہاں 4 لوگوں نے اتوار کی صبح ایک نابالغ سے ریپ کی کوشش کی۔ منگل کو خود کو میڈیا اہلکار بتا کر ملزمین کے رشتہ دار متاثرہ کے گھر پہنچے اور اس کو گولی مار دی۔
ویڈیو: ملک میں لگاتار سامنے آ رہے ریپ اور جنسی تشدد کے معاملے خواتین کے تحفظ کو لے کر کیے جانے والے دعووں کے برعکس ہیں۔این سی آر بی کی حالیہ رپورٹ بتاتی ہے کہ گزشتہ 3 سالوں میں خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔بتا رہی ہیں ریتو تومر۔
لوک سبھا میں وقفہ سوال کے دوران نربھیا فنڈ کے بارے میں حکومت نے بتایا کہ اس مد میں مختص رقم میں سے 11 ریاستوں نے ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا۔ دہلی، ہماچل پردیش، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، کرناٹک، جھارکھنڈ، راجستھان، مغربی بنگال، دادر نگر ہویلی، گووا جیسی ریاستوں کو وومین ہیلپ لائن کے لئے دئے گئے پیسے ویسے ہی پڑے ہوئے ہیں۔
ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنس کی رپورٹ کے مطابق دہلی کے 14 شیلٹر ہوم میں رہنے والی لڑکیوں کو سزا کے طور پر ان کی شرمگاہوں میں مرچی ڈالنے، جسم پر کھولتا پانی پھینکنے اور کھانا نہ دینے جیسے کئی سنگین معاملے سامنے ہیں۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی)کی رپورٹ میں ماب لنچنگ کے اعداد وشمار کو شامل نہیں کیے جانے پر صفائی دیتے ہوئے وزارت داخلہ نے کہا کہ ان اعداد وشمار کو اس لیے شامل نہیں کیا گیا،کیونکہ وہ قابل اعتماد نہیں تھے اور ان میں غلط اطلاعات کے شامل ہونے کا خطرہ تھا۔
سال 2017 کی این سی آر بی رپورٹ پورے ایک سال کی تاخیرسے جاری کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں خواتین کے خلاف ظلم کے سب سے زیادہ معاملے اتر پردیش میں درج کئے گئے ہیں۔
شعبہ حیوانیات کے پروفیسر ایس کے چوبے پر کئی طالبات نے جنسی استحصال، فحش حرکتیں، نازیبا سلوک کرنے کے الزام لگائے تھے، جن کو یونیورسٹی کی انٹرنل جانچ کمیٹی نے صحیح پایا تھا۔
معاملہ نوی ممبئی کے واشی کا ہے۔پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ شخص گھر واپس لوٹنے کے دوران راستے میں سگریٹ لینے کے لیے رکا تھا۔متاثر ہ کی جان بچانے کے لئےکئی آپریشن کرنے پڑے اور اسے ڈاکٹروں کی نگرانی میں رکھا گیا ہے۔
سی جے آئی رنجن گگوئی پر جنسی استحصال کا الزام لگانے والی سپریم کورٹ کی سابق اہلکار پر ہریانہ کے ایک شخص نے دھوکہ دھڑی کا معاملہ درج کرایا تھا۔ دہلی کی ایک عدالت نے پولیس کےکلوزر رپورٹ دائر کرنے کے بعد معاملے کو بند کر دیا ہے۔
بی ایچ یو کے وی سی راکیش بھٹناگر نے بتایا کہ پروفیسر ایس کے چوبے کی بحالی کے فیصلے پر ایگزیکٹو کاؤنسل از سر نو غور کرے گی۔ کاؤنسل کا آخری فیصلہ آنے تک پروفیسر چوبے کو چھٹی پر جانے کو کہا گیا ہے۔
سی جے آئی رنجن گگوئی کے خلاف سپریم کورٹ کی سابق خاتون ملازم کے جنسی استحصال کے الزام کو لے کرعدالت کے ذریعے اپنائے گئے رویے کا تذکرہ کرتے ہوئے دہلی کے نیشنل لاء یونیورسٹی کی لاء ٹاپر -سربھی کروا -نے کہا کہ وہ کنووکیشن میں اس لیے شامل نہیں ہوئی کیوں کہ وہ سی جے آئی کے ہاتھوں ایوارڈ نہیں لینا چاہتی تھی۔
ویڈیو: ملک میں بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کے بڑھتے واقعات پر ملک کے 1500 ریپ متاثرہ نے حال ہی میں سپریم کورٹ کو خط لکھ کر مداخلت کی مانگ کی ہے۔
اپریل میں سی جے آئی رنجن گگوئی پر سپریم کورٹ کی سابق جونیئر کورٹ اسسٹنٹ نے جنسی استحصال اور ذہنی تشدد کے الزام لگائے تھے۔ تب شکایت گزار خاتون پر نوین کمار نامی شخص نے نوکری کے لیے رشوت لینے کا الزام لگایا تھا۔ دہلی پولیس نے عدالت کو بتایا ہے کہ نوین گزشتہ اپریل سے ہی لاپتہ ہے۔
وزیر تعلیم پارتھ چٹرجی نے اس معاملے میں جانچ کا حکم دیا ہے۔ انھوں نے کہا،اس طرح کے فیصلوں کی کبھی حمایت نہیں کی جا سکتی اور اس کو فوراً واپس لیا جانا چاہیے۔
حیدر آباد کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ٹیکنالوجی کے ایک اسٹینوگرافر کے خلاف 56 خاتون ملازمین نے گزشتہ سال اکتوبر میں جنسی استحصال کی شکایت درج کرائی تھی، جس کے بعد ان خواتین کو نوکری سے نکال دیا گیا جبکہ ملزم اسٹینوگرافر ابھی بھی کیمپس میں کام کر رہا ہے۔
سی جے آئی کے خلاف استحصال کی شکایت کرنے والی خاتون نے ایک حلف نامہ میں الزام لگایا تھا کہ ان کو سپریم کورٹ کے ملازم کے طور پر برخاست کیے جانے کے بعد دہلی پولیس میں کام کرنے والے ان کے شوہر اور شوہر کے بھائی کو برخاست کر دیا گیا تھا۔
حیدر آباد کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ٹیکنالوجی کے ایک اسٹینوگرافر کے خلاف 56 خاتون ملازمین نے گزشتہ سال اکتوبر میں جنسی استحصال کی شکایت درج کرائی تھی، جس کے بعد ان خواتین کو نوکری سے نکال دیا گیا جبکہ ملزم اسٹینوگرافر ابھی بھی کیمپس میں کام کر رہا ہے۔
سپریم کورٹ کے ریٹائر جسٹس مدن بی لوکر نے کہا کہ شکایت گزار خاتون کو معاملے کی سماعت کرنے والی انٹرنل کمیٹی کی رپورٹ یقینی طور پر ملنی چاہیے تاکہ شکایت گزار خاتون کو ان سوالوں کا جواب مل سکے، جو اس نے اٹھائے ہیں۔
ایئر انڈیا کی شکایت گزار خاتون پائلٹ نے کہا کہ یہ واقعہ 5 مئی کو حیدر آباد میں ایک ریستوراں میں ہوا، جہاں ان کے کمانڈر نے ان کی نجی زندگی کے بارے میں قابل اعتراض سوال پوچھے۔
دی وائر کی خصوصی رپورٹ: سی جے آئی پر لگے جنسی استحصال کے الزامات کی جانچکر رہی کمیٹی میں ایک باہری ممبر شامل کرنے کی مانگ کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کےکے وینو گوپال نے سپریم کورٹ کے تمام ججوں کو خط لکھا تھا۔اس پر مرکزی حکومت کے ذریعے ان کو وضاحت دینے کو کہا گیا کہ یہ ان کی’ذاتی رائے ‘ہے نہ کہ مرکز کی۔
ویڈیو: سپریم کورٹ کی انٹرنل جانچ کمیٹی کے ذریعے جنسی استحصا ل کے معاملے میں سی جے آئی رنجن گگوئی کو کلین چٹ دیے جانے پر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
سپریم کورٹ کی نوٹس پر سینئر وکیل اندرا جئے سنگھ اور آنند گروور نے کہا کہ سی جے آئی جنسی استحصال معاملے میں شکایت گزار کے حق میں بولنے کی وجہ سے ان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سینئر وکیل اندرا جئے […]
سابق انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریہ لو نےکہا، ‘مفاد عامہ کا معاملہ لوگوں کو جاننے کا حق دیتا ہے۔ اس لئے جنسی استحصال کے معاملے میں جو جانکاری عام نہیں کی جانی چاہیے، اس کو چھپاتے ہوئے انٹرنل کمیٹی کے ذریعے دئے گئے فیصلے کی رپورٹ عام کی جانی چاہیے۔ ‘
جنسی استحصال کے معاملوں میں سب سے ضروری مانا جاتا ہے کہ اگر ملزم کسی ادارہ میں فیصلہ کن حالت میں ہے، تو وہاں سے اس کو ہٹایا جائے۔ گزشتہ دنوں ایسے کتنے ہی واقعات ہمارے سامنے آئے جن میں ادارہ کے چیف کو کام سے بری کیا گیا۔ غیر جانبداری کی یہ پہلی شرط مانی جاتی ہے۔ لیکن سپریم کورٹ سے جڑے اس خاص معاملے میں ایسا نہیں ہوا۔
کارکنوں نے کہا کہ ، آج سیاہ اور افسوس ناک دن ہے۔ سپریم کورٹ نے ہمیں بتایا ہے کہ جب بات اپنے اوپر آتی ہے تو طاقت کا عدم توازن معنی نہیں رکھتا، طے شدہ ضابطہ معنی نہیں رکھتا اور انصاف کے بنیادی پیمانے معنی نہیں رکھتے۔
سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ کل 52 عورتوں اور تین مردوں کو صبح پونے گیارہ بجے حراست میں لیا گیا ہے اور پولیس نے بتایا ہے کہ ان کو اوپر سے آرڈر آنے کے بعد رہا کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ کے جنرل سکریٹری کے ذریعے جاری ریلیز میں کہا گیا ہے کہ، ‘انٹرنل کمیٹی نے پایا کہ 19 اپریل 2019 کو سپریم کورٹ کی ایک سابق اسٹاف کے ذریعے لگائے جنسی استحصال کے الزاموں میں کوئی دم نہیں ہے۔’
جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے جانچ کمیٹی کا دائرہ بڑھانے کے لئے ایک باہری ممبر کو بھی شامل کرنے کی مانگ کی ہے۔ اس کے لئے انہوں نے سپریم کورٹ کی تین ریٹائرڈ خاتون ججوں کا نام بھی دیا ہے۔
دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس راجندر مینن کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں چل رہا ہے اور ہائی کورٹ اس میں کوئی مداخلت نہیں کر سکتا ہے۔
سی جے آئی رنجن گگوئی پر سپریم کورٹ کی ایک سابق جونیئر کورٹ اسسٹنٹ نے جنسی استحصال کا الزام لگایا ہے۔ایک وکیل نے اس الزام کے پیچھے سازش ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ جسٹس پٹنایک کا کہنا ہے کہ جب تک انٹرنل جانچ پوری نہیں ہو جاتی ،وہ سازش کے دعووں کی جانچ شروع نہیں کریں گے۔
سی جے آئی رنجن گگوئی کے خلاف جنسی استحصال کے الزامات کی جانچکر رہی کمیٹی کو لکھے خط میں شکایت گزار نے کہا کہ مجھے صرف تبھی انصاف مل سکتا ہے جب غیرجانبدارانہ اور شفافیت کے ساتھ سماعت کا موقع دیا جائے۔
سپریم کورٹ نے سی جے آئی کے خلاف جنسی استحصال کے الزامات کو’سازش ‘ بتانے والے وکیل اتسو بینس کے دعووں کی تفتیش کی ذمہ داری ریٹائر ڈ جج اے کے پٹنایک کو دی ہے۔ بنچ نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ جنسی استحصال کے الزامات سے متعلق شکایت پر غور نہیں کرےگی۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی پر سپریم کورٹ کی سابق جونیئر کورٹ اسسٹنٹ کے ذریعے لگائے گئے جنسی استحصال کے الزامات پر 250 سے زیادہ خاتون وکیلوں، سماجی کارکنوں وغیرہ نے خط لکھکر کہا ہے کہ اس معاملے میں سی جے آئی اور سپریم کورٹ نے سیدھے سیدھے وشاکھا گائڈلائنس کی خلاف ورزی کی ہے۔
سی جے آئی رنجن گگوئی کے خلاف سپریم کورٹ کی سابق ملازمہ کے جنسی استحصال کے الزامات کو وکیل اتسو بینس نے سازش کہا تھا ۔ جسٹس ارو ن مشرا، جسٹس آر ایف نریمن اور جسٹس دیپک گپتا کی بنچ نے اس سلسلے میں تینوں اداروں کے چیف کو بلایا ہے۔
سی جے آئی رنجن گگوئی پر لگے جنسی استحصال کے الزام کی جانچ کے لئے بنائی گئی اس کمیٹی میں جسٹس ایس اے بوبڈے کے علاوہ جسٹس این وی رمن اور جسٹس اندرا بنرجی بھی ہیں۔
وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے اپنے بلاگ میں کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے خلاف غیر مصدقہ الزامات کی حمایت کرکے چیف جسٹس کے ادارہ کو متزلزل کرنے کی کوشش کرنے والے ایسے لوگوں کا کام رکاوٹیں کھڑی کرنا ہے۔
سپریم کورٹ کے 22 ججوں کو بھیجے گئے حلف نامہ میں سپریم کورٹ کی سابق جونیئر کورٹ اسسٹنٹ نے الزام لگایا ہے کہ اکتوبر 2018 میں سی جے آئی جسٹس رنجن گگوئی نے اپنے گھر پر بنے آفس میں اس کے ساتھ بد سلوکی کی تھی، جس کی مخالفت کرنے کے بعد ان کو اور ان کی فیملی کو ٹارچر کیا جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ کے سکریٹری جنرل نے کیا الزامات سے انکار۔
می ٹو : کیژول اسٹاف یونین نے کہا کہ وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ منسٹر مینکا گاندھی اور نیشنل کمیشن فار وومین کے جانچکا حکم دینے کے پانچ مہینے بعد بھی آکاش وانی نے کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ ایک شکایت گزار کا کہنا ہے کہ اگر آکاش وانی نے اس معاملے کو حل نہیں کیا تو وہ 15 اپریل سے بھوک ہڑتال پر بیٹھیںگی۔
گریما یاترا میں حصہ لینے والی ایک خاتون نے الزام لگایا ہے کہ اس یاترا میں شامل ہونے کی وجہ سے بھیڑ نے حملہ کیا۔