دہلی تشدد: ہائی کورٹ نے کہا-ہمارے حکم کا انتظار نہ کریں، کارروائی کیجیے، پولیس کو نوٹس جاری
جسٹس مرلی دھر اور جسٹس تلونت سنگھ نے دہلی پولیس کمشنر کو نوٹس جاری کیا اور پولیس افسر کو سماعت کے دوران کورٹ میں موجود رہنے کو کہا ہے۔
جسٹس مرلی دھر اور جسٹس تلونت سنگھ نے دہلی پولیس کمشنر کو نوٹس جاری کیا اور پولیس افسر کو سماعت کے دوران کورٹ میں موجود رہنے کو کہا ہے۔
متاثرہ صحافی نے بتایا کہ ،انہوں نے میرا موبائل فون لوٹانے سے پہلے اس میں پڑے سارے فوٹو اور ویڈیو ڈیلیٹ کر دیے۔ پھر انہوں نے پوچھا کہ ‘تم یہاں کیوں آئے ہو؟…کیا تم جے این یو سے ہو؟ جان بچانے کے لیے مجھے وہاں سے بھاگنے کے لیے کہا گیا ۔
دہلی کے مصطفیٰ آباد کے ایک ہاسپٹل میں کئی زخمی بھرتی ہیں، جنہیں بہتر علاج کی ضرورت ہے اور اس لئے انہیں سرکاری اسپتال میں شفٹ کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔
سی اے اے کو لے کر دہلی میں ہوئے تشددمیں 20 لوگوں کی جان چلی گئی اور 200 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
گزشتہ اتوار سے ہی قومی راجدھانی دہلی میں شر پسند عناصروں کی بھیڑ لاٹھی ڈنڈے، راڈ اور چھڑی لے کر گھوم رہی ہے اور مسلمانوں کے گھر اور دکانیں جلا رہی ہے۔ حالانکہ، جب شر پسند عناصروں کی بھیڑ سڑکوں پر فسادات کر رہی تھی اور لوگوں پر حملہ کر رہی تھی تب دہلی پولیس زیادہ تر خاموش تماشائی بنی رہی۔
مسجد کے آس پاس کی دکانوں کو بھی لوٹا گیا۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ لوٹ پاٹ کرنے والے لوگ ان کے علاقے کے نہیں تھے۔
دہلی پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ حالات کو سنبھالنے کے لیے تشدد متاثرہ علاقوں میں زیادہ فورس تعینات کر رہے ہیں حالانکہ حالات سنبھلتے ہوئے نظر نہیں آ رہے ہیں۔
متاثرہ لڑکے کی پہچان فیضان کے طورپر کی گئی ہے۔ جانکاری کے مطابق وہ احتجاج یا کسی جھڑپ کا حصہ نہیں تھا۔
دہلی کے تشدد متاثرہ حلقوں میں سے ایک بھجن پورہ میں پہنچ کر جب د ی وائر نے صورت حال کا جائزہ لینا چاہا تو وہاں موجود لوگوں نے کیمرہ اسٹارٹ نہ کرنے کی دھمکی دی اور کہا، ‘ہم بات کریں گے لیکن ہمارا چہرہ کیمرے میں نہیں آنا چاہیے۔’
ویڈیو: نارتھ-ایسٹ دہلی کے کئی علاقوں میں شہریت قانون کے مخالف اور حمایتی گروپوں کے بیچ سوموار کو ہوئے تشدد میں اب تک دہلی پولیس کے ایک ہیڈ کانسٹبل سمیت سات لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی 100 سےزیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ منگل کو بھی کئی علاقوں میں حالات کشیدہ ہیں۔ اس معاملے کو لے کر گراؤنڈ سے رپورٹ کر رہے دی وائر کے صحافیوں سے ریتو تومر کی بات چیت۔
شہریت قانون کو لے کر نارتھ –ایسٹ دہلی کے موج پور–بابرپور–جعفرآباد علاقوں میں ہوئے تشدد میں ایک پولیس اہلکار سمیت سات لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ پولیس نے تشدد متاثرہ علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کر دیا ہے۔
میرے فون سے فوٹو ڈیلیٹ کرواتے ہوئے ایک شخص نے کہا،’اب وقت آ گیا ہے کہ ہندو قبضہ کر لیں۔ بہت ہوا۔‘
جعفرآباد میں شہریت قانون کے خلاف میں ہو رہے مظاہرے پر امن تھے لیکن ہندوتوا فریق میں شور اور جشن کا ماحول تھا۔ وہیں، موج پور میں تشدد کی سب سے بری خبریں سامنے آئیں جہاں دن میں ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا جس میں ایک شخص پولیس کے سامنے گولی چلاتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
بی جے پی رہنما کپل مشرا نے پولیس کو الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر سڑک نہیں خالی کرائی گئی تو ہم آپ کی بھی نہیں سنیں گے۔
نارتھ ایسٹ دہلی کے جعفرآباد ، موج پور، چاندباغ اور بھجن پورا سمیت کئی علاقوں میں شہریت ترمیم قانون کو لے کر ہوئی جھڑپوں میں دہلی پولیس کے ایک ہیڈ کانسٹبل سمیت سات لوگوں کی موت ہو گئی ہے جبکہ ڈی سی پی زخمی ہو گئے۔
نارتھ ایسٹ دہلی کے جعفر آباد اور موج پور میں سی اے اے کے حمایتیوں اور مخالف گروپوں کے بیچ ہوئی پر تشدد جھڑپوں کے دوران گوکل پوری تھانے میں تعینات دہلی پولیس کے ایک ہیڈ کانسٹبل سمیت 4 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔
جب اس معاملے میں فریقین نے مذاکرہ کاروں کے ذریعے سونپی گئی رپورٹ کی کاپی مانگی تو سپریم کورٹ نے کہا کہ ابھی کچھ وقت تک کے لئے اس کو مخفی رکھا جائےگا۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ: ٹائمز ناؤ سمٹ کے ایک سیشن میں مدیر نویکا کمار نے وزیر داخلہ امت شاہ سے بات چیت کی ۔ نویکا نے اپنے سوال میں بی جے پی کے ایک امیدوار کے اس جملے کا بھی ذکر کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ یہ شاہین باغ والے ہندوؤں کے گھروں میں گھس کر ان کی خواتین کا ریپ کریں گے۔ امت شاہ نے جواب دیا، ’ایسا بیان نہیں دیا کسی نے… کہ بہو بیٹیوں کا ریپ کریں گے…مگر باقی سب جو اپنے کہا… وہ بھی بیان نہیں دینے چاہیے تھے‘۔
شاہین باغ کے دھرنے کو لے کر سپریم کورٹ کے ذریعے بات چیت کے لیے بنائے گئے پینل میں شامل سادھنا رامچندرن نے کہا ہے کہ ہم یہاں شاہین باغ کے مظاہرے کو ختم کرانے کے لیے نہیں آئے ہیں، ہم صرف راستہ کھلوانے کے لیے آئے ہیں۔
بی جے پی کا ایجنڈہ انتخاب کی جیت سے کہیں زیادہ بڑا ہے۔
ویڈیو: شہریت قانون کے خلاف شاہین باغ کے احتجاج اور مظاہرے میں شامل عورتوں سے ریتو تومر کی بات چیت۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم مظاہرے پر کچھ نہیں کہہ رہے ، لیکن سوال یہ ہے کہ یہ دھرنا کہاں ہو رہا ہے؟ ہماری تشویش یہ ہے کہ یہ مظاہرہ سڑک پر کیا جا رہا ہے، اس معاملے میں یا پھر کسی بھی معاملے میں سڑک کو بلاک نہیں کیا جا سکتا۔
سی اے اےکے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں جاری مظاہروں کے بارے میں پوچھے جانے پرانہوں نے کہا کہ 1986 میں بھی لاکھوں لوگ تھے، جنہوں نے شاہ بانو معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو پلٹے جانے کی مخالفت کی تھی۔
سی اے اے-این آر سی کے خلاف ہو رہے مظاہرے میں طویل عرصے کے بعدہندو-مسلم یکجہتی پھر سے نظر آ رہی ہے، جس سے حکمراں بی جے پی میں بےچینی دیکھی جاسکتی ہے۔ ایسی ہی بےچینی 1857 کی انقلاب کے بعد انگریزوں میں دکھی تھی، جس سےنپٹنے کے لئے انہوں نے پھوٹ ڈالو-راج کرو کی پالیسی اپنائی تھی۔
ایک پروگرام میں دہلی اسمبلی الیکشن سے جڑے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ بی جے پی صرف جیت یا ہار کے لیے الیکشن نہیں لڑتی ہے بلکہ انتخابات کے ذریعے سے اپنے نظریہ کی تشہیر میں بھروسہ کرتی ہے۔
ویڈیو: دہلی کے شاہین باغ میں گزشتہ دو مہینے سے شہریت ترمیم قانون کو لے کر ہو رہے مظاہرے کے بیچ کتابوں کی ایک دنیا بھی بن گئی ہے،یہاں کے ایک بس اسٹاپ پر فاطمہ شیخ ساوتری بائی پھولے لائبریری چل رہی ہے، جو یہاں آنے والوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ ریتو تومر کی رپورٹ۔
دہلی کی عوام نے ان رہنماؤں اور امیدواروں کو خارج کر دیا جنہوں نے اس انتخاب کے دوران یا اس سے پہلے متنازعہ بیان دیے تھے۔
ویڈیو: دہلی اسمبلی انتخابات کے نتائج پر دی وائر کا تجزیہ۔
آخری رائے دہندگی کے اعلان میں تاخیر پر دہلی چیف الیکشن کمشنر رنبیر سنگھ نے کہا کہ رٹرننگ افسر کام میں مصروف تھے اور اسی لئے آخری اعلان میں تاخیر ہوئی۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ: مودی نے دعویٰ کیا کہ شہریت قانون میں پاکستان اور ہندوستان کے اقلیتوں کا ہی ذکر ہے اس میں تمام شہریوں کا کوئی ذکر نہیں ہے اور اس کی تصدیق خود نہرو لیاقت پیکٹ سے ہو جاتی ہے۔ انہوں نے اپنے آئین مخالف قانون کے جواز میں اسی نہرو لیاقت پیکٹ کا حوالہ دیا اور کہا کہ اس پیکٹ میں اقلیتوں کا ذکر ہے تمام شہریوں کا نہیں۔ اور ایسا کرنے والے خود نہرو تھے۔
کورٹ نے مرکزی حکومت کو 17 فروری تک جواب دینے کو کہا ہے۔عرضی گزاروں کے وکلاء نے پریشان کن حالات کا حوالہ دیتے ہوئے اس بارے میں عبوری ہدایت جاری کرنے کو کہا، حالانکہ بنچ نے اس مانگ کو خارج کر دیا۔
دہلی کے شاہین باغ میں مظاہرے کے دوران چار مہینے کے بچہ کی موت کے بعد بہادری کے لیےایوارڈپانے والی 12سالہ اسٹوڈنٹ جین گنرتن سداورتے نے سپریم کورٹ کو خط لکھ کر کہا کہ اس طرح کے مظاہرے میں بچوں کو شامل کرنے کی منظوری نہ دی جائے۔
دہلی اسمبلی الیکشن کے مدنظر بی جے پی، عام آدمی پارٹی اور کانگریس پر حملہ کرنے کے لئے شاہین باغ میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف قریب دو مہینے سے چل رہے مظاہرے کا استعمال کر رہی ہے۔ یہ مدعا نہ صرف بی جے پی کے مقامی رہنما اٹھا رہے ہیں بلکہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سمیت ہر بی جے پی رہنما شاہین باغ کے مظاہرے کے نام پر دہلی کے رائےدہندگان کو متاثر کرنے کی کوشش کرتے دکھے ہیں۔
ویڈیو : شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف گزشتہ تقریباً دو مہینے سے دہلی کے شاہین باغ میں مظاہرہ کررہے لوگوں کو اپنی حمایت دینے پنجاب کی ایک کسان تنظیم کے 350 کسان شاہین باغ پہنچے ہیں ، جن میں 15 خواتین بھی ہیں ۔ ان سے ریتو تومر کی بات چیت۔
امت ساہنی نامی ایک وکیل نے یہ عرضی دائر کی ہے۔ ساہنی دہلی ہائی کورٹ بھی گئے تھے لیکن کورٹ نے ان کی عرضی خارج کر دی تھی اور کہا تھا کہ متعلق محکمہ اس معاملے کو دیکھیں۔ حالانکہ کورٹ نے اس بارے میں کوئی رسمی ہدایت جاری نہیں کی تھی۔
ویڈیو: دہلی کے شاہین باغ میں بدھ کی دوپہر کو مظاہرین نے برقع پہن کر پہنچی ایک ہندو خاتون کو پکڑا اور پولیس کے حوالے کر دیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ خاتون ان سے عجیب و غریب سوال کر رہی تھی اور اپنی غلط پہچان بتا رہی تھی۔اس مدعے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
خاتون کی پہچان بعد میں سیاسی مبصر گنجا کپورکے طور پر ہوئی ہے۔مظاہرین کاالزا م ہے کہ کپور بی جے پی کے اشارے پر برقع پہن کر مظاہرے کا ویڈیو بنا رہی تھیں۔
شہریت ترمیم قانون کےخلاف جنوبی دہلی کے شاہین باغ علاقے میں پچھلے ڈیڑھ مہینے سے زیادہ عرصے سے چل رہے مظاہرے میں چار مہینے کے محمدکو ان کی ماں روزانہ مظاہرہ میں لے جاتی تھیں۔ حالانکہ ان کی ماں اب بھی مظاہرہ میں حصہ لینے کو پرعزم ہیں۔
الیکشن کمیشن نےساؤتھ-ایسٹ دہلی کے ڈی سی پی چنمئے بسوال کو فوری اثر سے عہدے سے ہٹانے کی ہدایت جاری کر کے ان کو وزارت داخلہ کو رپورٹ کرنے کو کہا ہے۔ ان کی جگہ ایڈیشنل ڈی سی پی(ساؤتھ-ایسٹ) کمار گیانیش کو ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
اس دوران پروفیسر گوپال گرو نے دہلی کے شاہین باغ میں خواتین کی قیادت والے سی اےاے مخالف احتجاج کی تعریف کی۔انہوں نے کہا کہ ایسے پرامن مظاہرے ہوتے رہنے چاہیے، جس سے لوگ سرکار کو من مانی کرنے سے روک سکیں۔