حالیہ برسوں میں جنوبی ایشیا کے کئی ملکوں میں حکومتیں پرتشدد طریقے سے گرائی گئی ہیں۔ اپنے پڑوس میں ہندوستان کی سفارتی ناکامیاں کیا رہی ہیں؟ کیاہندوستان کچھ الگ کر سکتا تھا؟ اس بارے میں آزاد صحافی اور خارجہ امور کی ماہر نروپما سبرامنیم سے دی وائر ہندی کے مدیر آشوتوش بھاردواج کی بات چیت۔
مودی سرکار کے ترقی کے تمام دعووں کے باوجود دنیا میں سب سے زیادہ 19.5 کروڑ ناقص غذائیت کے شکار افراد ہندوستان میں ہیں۔ یو این کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کے نصف سے زیادہ لوگ (79 کروڑ) اب بھی ‘مقوی یا صحت بخش غذا’ کے اخراجات برداشت کرنے کےمتحمل نہیں ہیں، جبکہ 53 فیصد خواتین خون کی کمی کا شکار ہیں۔
کووڈ- 19 لاک ڈاؤن کے دوران ملک میں بھوک مری کی حالت دیکھنے کے بعد اس سے انکار کرنا غیر انسانی ہے۔ جب گلوبل ہنگر انڈیکس نے ہندوستان کی حالت زار کی نشاندہی کی تو مرکزی حکومت نے رپورٹ کو ہی خارج کردیا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مودی حکومت نے پچھلے آٹھ سالوں میں بھوک مری اور غذائیت کے مسئلے کو دور کرنے کے لیے کیا کیا ہے؟
سال 2022 کے گلوبل ہنگر انڈیکس میں ہندوستان پچھلے سال 101 ویں پائیدان سے پھسل کر107 ویں مقام پر آ گیا ہے۔ اس رپورٹ میں ہندوستان میں بھوک کی سطح کو ‘تشویشناک’بتایا گیا ہے۔
جہاں وزیرا عظم مودی نے علاقائی روابط کو سفارتی ترجیحات میں رکھا ہے، وہاں وہ اس بات کو سمجھنے سے آخر قاصر کیوں ہے کہ وسط ایشیا کے ساتھ روابط کشمیر سے ہوکر اور پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کے ذریعے ہی ممکن ہیں۔
بنگلہ دیش میں تشدد کےنئےچکر سےشایدہم ایک جنوب ایشیائی پہل کے بارے میں سوچ سکیں جو اقلیتوں کےحقوق کےتحفظ اور ان کی برابری کےحق کےلیےایک بین الاقوامی معاہدہ کی تشکیل کرے ۔
سال 2021 کے گلوبل ہنگر انڈیکس میں ہندوستان کے 101 ویں پائیدان پرپہنچنے کےلیےاپوزیشن پارٹیوں نے مرکز کی پالیسیوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ حکمرانوں کی کارکردگی پر سیدھا سوال ہے۔ وہیں سرکار نے اس گراوٹ پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے رینکنگ کے لیے استعمال کیے گئے طریقہ کو ‘غیر سائنسی’ بتایا ہے۔
سال 2021 کے گلوبل ہنگر انڈیکس میں ہندوستان پچھلے سال کے 94 ویں نمبر سے پھسل کر 101 ویں پائیدان پر پہنچ گیا ہے۔آئرلینڈ کی ایجنسی کنسرن ورلڈوائیڈ اور جرمنی کے ادارے ویلٹ ہنگر ہلفے کے ذریعےمشترکہ طور پر تیار کی گئی رپورٹ میں ہندوستان میں بھوک کی سطح کو ‘تشویشناک’بتایا گیا ہے۔
حقوق نسواں کی علمبردارکملابھسین اپنی سادگی اور صاف گوئی سےکسی بھی مسئلہ کےاندرون تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتی تھیں۔انہوں نے ماہرین تعلیم اورحقوق نسواں کے علمبرداروں کےدرمیان جس سطح کی عزت حاصل کی، وہ سماجی کارکنوں کے لیےعام نہیں ہے۔ان کے لیے وہ ایک آئی-کان تھیں،تانیثی ڈسکورس کو ایک نئے نظریے سے برتنے کی ایک کسوٹی تھیں۔
ہندوستان اورجنوب ایشیائی خطے میں تحریک نسواں کی علمبردار رہیں 75 سالہ کملا کا سنیچر کوانتقال ہو گیا۔ وہ صنفی مساوات ،تعلیم ، غریبی کے خاتمے،انسانی حقوق اور جنوبی ایشیا میں امن کے مسئلوں پر 1970 سے مسلسل سرگرم تھیں۔
2019 کے گلوبل ہنگر انڈیکس میں ہندوستان دنیا کے ان 45 ممالک میں شامل ہے، جہاں بھوک مری سنگین سطح پر ہے۔ فہرست کے مطابق، پاکستان، نیپال، بنگلہ دیش اور میانمار اس معاملے میں ہندوستان سے بہتر حالت میں ہیں۔
گلوبل پیس انڈیکس-2018 میں ہندوستان 137واں مقام پر تھا۔ اس سال کی رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا ہر پیمانے پر دنیا کے باقی حصوں کے مقابلے میں کم پر امن ہے۔
ہندوستان میں گزشتہ سال قریب ایک لاکھ 20 ہزار بچے اور نو عمر ایچ آئی وی وائرس سے متاثر پائے گئے۔ یہ تعداد ساؤتھ ایشیا کے کسی بھی ملک میں ایچ آئی وی متاثرین کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
پاکستان ، ہندستان کی تہذیبی علامات کا امین سہی، لیکن تاریخی طور پر ہندستان کے صدر دفترتک پہنچنے کا ایک راستہ رہا ہے۔ ایک گُزر گاہ۔ گُزر گاہ جِس سےکارواں اپنے قدیمی پڑاؤ ہندستان کو جاتے تھے ۔
یونیسکو انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹ کی ساؤتھ ایشیا پریس فریڈم رپورٹ،18-2017 میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ سروس بند کرنے کے واقعات دنیا بھر میں بڑھ رہے ہیں اور یہ پریس اور اظہار کی آزادی پر کنٹرول کا پیمانہ ہے۔
ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہندوستان میں ہر مہینے 13 لاکھ لوگ کام کاج کرنے کی عمر میں داخل ہوتے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق، ہندوستان کی روزگار شرح لگاتار گر رہی ہے۔
آج بھلےہی یوگی آدتیہ ناتھ سیاسی فائدے کے لئے فرقوں کا پولرائزیشن کرتے ہوں، لیکن حال ہی میں سامنے آئے دو مخطوطات بتاتے ہیں کہ 20ویں صدی سے پہلے، ناتھ فرقے کے ممبر اقتدار پانے کے لئے مذہبی میل جول کا سہارا لیا کرتے تھے۔ گزشتہ چند ماہ سےاترپردیش […]
بنگلہ دیش میں چٹ گاؤں یونیورسٹی کے کنووکیشن میں سابق صدر پرنب مکھرجی نے یونیورسٹیوں سے اپنے مقصد کا تجزیہ کرنے پر زور دیا۔
اردو والا چشمہ کے اس ایپی سوڈ میں سنیے خواتین صحافیوں کی ٹرولنگ پر نوپور شرما کا تبصرہ
اردو والا چشمہ کے دوسرے ایپیسوڈ میں سنئے ماحولیاتی بحران پر نوپور شرما کا تبصرہ