special intensive revision

مہاراشٹر: ووٹر لسٹ میں ایک خاتون کا نام چھ بار درج، ای پی آئی سی نمبر الگ

مہاراشٹر کے پالگھر کےنالاسوپارہ اسمبلی حلقہ کی 39 سالہ سشما گپتا کا نام ووٹر لسٹ میں چھ بار درج ہے، اور ہر اندراج کا ایک الگ ای پی آئی سی نمبر ہے۔ یہ خبر ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے ووٹر لسٹ میں کئی تضادات کی نشاندہی کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بہارایس آئی آر کو لے کربھی کئی سوال اٹھ رہے ہیں۔

بہار ایس آئی آر: ڈرافٹ ووٹر لسٹ میں مردہ قرار دیے گئے ووٹر سپریم کورٹ میں پیش ہوئے

بہار کے بھوجپور ضلع کے آرہ اسمبلی حلقہ کے 41 سالہ منٹو پاسوان کو الیکشن کمیشن نے ایس آئی آر مہم کے تحت جاری کی گئی ڈرافٹ ووٹر لسٹ میں مردہ قرار  دے دیا  تھا۔ 12 اگست کو پاسوان سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

بہار ایس آئی آر: بے ضابطگیاں ہیں، اس لیے سوال ہیں

بہار میں ووٹر لسٹ کے اسپیشل انٹینسو ریویژن (ایس آئی آر) پر تنازعہ جاری ہے۔ 1 اگست کو جاری کی گئی مسودہ فہرست سے 65 لاکھ نام ہٹائے گئے ہیں۔ اپوزیشن اس پورے عمل کے خلاف سڑکوں پر ہے۔ شہری حقوق کی تنظیموں نے عدالت سے رجوع کیا ہے۔ اس عمل کے شفاف نہ ہونے اور بعض طبقات کو نشانہ بنانے کے الزامات ہیں۔ ڈرافٹ لسٹ  کئی طرح کی بے ضابطگیوں کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔

بہار کے ایس آئی آر ڈرافٹ میں غریب، سیلاب سے متاثرہ اور مسلم آبادی والے اضلاع میں نام ہٹائے جانے کی شرح سب سے زیادہ

بہار میں الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ ڈرافٹ ووٹر لسٹ میں غریب، مسلم اکثریتی اور روزی روٹی کے لیے دوسری ریاستوں میں جانے والے اضلاع سے بڑی تعداد میں ناموں کو حذف کیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ غربت، ہجرت اور ناموں کے ہٹائے جانے کے درمیان براہ راست تعلق ہے۔

بہار ووٹر لسٹ ریویژن معاملہ: الیکشن کمیشن کے ساتھ میٹنگ کے بعد ’انڈیا‘ الائنس کے رہنما ’مایوس‘

بہار میں ووٹر لسٹ کے اسپیشل انٹینسو ریویژن کے خلاف ‘انڈیا’ الائنس کے وفد نے بدھ کی شام الیکشن کمیشن سے ملاقات کی۔ وفد میں شامل اکثر رہنماؤں نےاس میٹنگ کو  ‘مایوس کن’ اور ‘ناخوشگوار’ قرار دیا۔

بہار: تیجسوی یادو نے ووٹر لسٹ کے رویژن کو لے کر الیکشن کمیشن کی منشا پر سوال اٹھائے

بہار اسمبلی انتخابات سے پہلے الیکشن کمیشن نے ووٹر لسٹ پر اسپیشل انٹینسو ریویژن شروع کیا ہے۔ آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے کمیشن کی منشا پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ کیسی نظرثانی ہے، جہاں ہر ہفتے نئے آرڈر آتے ہیں اور پرانے آرڈر بدل دیےجاتے ہیں؟ کیا کمیشن  خود ہی طے نہیں کر پا رہا ہے کہ وہ کیا کرنا چاہتا ہے؟