stampede

بھگدڑ سے پہلے مہا کمبھ میلے کا منظر۔ (تصویر بہ شکریہ: اندر شیکھر سنگھ)

مہا کمبھ بھگدڑ: دو ماہ بعد بھی متاثرہ خاندانوں کو معاوضے کا انتظار

مونی اماوسیہ کے دن بھگدڑ میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ لیکن اب اس واقعہ کے دو ماہ بعد بھی سوگوار خاندان اتر پردیش حکومت کی جانب سے اعلان کیے گئے 25 لاکھ روپے کے معاوضے کا انتظار کر رہے ہیں۔

نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھگدڑ کے بعد کی تصویر۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@Umm_e_meerann)

دہلی بھگدڑ: آر پی ایف کی رپورٹ میں کہا گیا – کمبھ اسپیشل ٹرین کے پلیٹ فارم میں تبدیلی کی وجہ سے ہوئی بھگدڑ

نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھگدڑ مچنے سے 18 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ آر پی ایف کی رپورٹ کے مطابق، کمبھ اسپیشل ٹرین کا پلیٹ فارم تبدیل کرنے کے اعلان سے یہ صورتحال پیدا ہوئی ۔ بھیڑ فٹ اوور برج پر پھنس گئی تھی۔ اس دوران کچھ لوگ نیچے گر گئے اور دوسرے انہیں روندتے ہوئے نکل گئے۔

اپنی نند پنکی دیوی کو کھونے کے بعدسیما ٹوٹ چکی ہیں۔ (تمام تصویریں: انکت راج/دی وائر )

نئی دہلی اسٹیشن بھگدڑ – ’انتظامیہ کی لاپرواہی سے بکھر گیا ہمارا گھر‘

نئی دہلی ریلوے اسٹیشن بھگدڑ میں سنجے نےاپنی بہن پنکی دیوی کو کھو دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں،’یہ بھگدڑ نہیں، انتظامیہ کی ناکامی تھی۔’ خاندان کمبھ جانے کے لیے پرجوش تھا، لیکن اسٹیشن پرہی بھیڑ میں پھنس گیا۔ پنکی کی موت کے بعد خاندان گہرے صدمے میں ہے، حکومت کے کسی نمائندے نے ان سے رابطہ نہیں کیا ہے۔

نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھگدڑ کے بعد کی تصویر۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@Umm_e_meerann)

نئی دلی ریلوے اسٹیشن بھگدڑ میں 18 افراد ہلاک، متعدد زخمی، ریلوے نے کیا معاوضے کا اعلان

شمالی ریلوے کے ترجمان ہمانشو اپادھیائے نے بتایا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا، جب نئی دہلی ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم نمبر 14 پر پٹنہ کی طرف جانے والی مگدھ ایکسپریس اور پلیٹ فارم نمبر 15 پر جموں کی طرف جانے والی اتر سمپرک کرانتی کھڑی تھی۔ فی الحال اس حادثے کی تحقیقات ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی کر رہی ہے۔

مہا کمبھ میں بھگدڑ کے بعد کی صورتحال۔ (تصویر بہ شکریہ: ایکس/اکھلیش یادو)

مہا کمبھ بھگدڑ: پی یو سی ایل کا دعویٰ، یوپی حکومت نے ہلاکتوں کی حقیقی تعداد چھپائی

پی یو سی ایل کی اتر پردیش یونٹ نے اپنی ابتدائی تحقیقات میں پایا کہ یوگی حکومت نے کمبھ میں ہونے والی اموات کی حقیقی تعداد کو چھپانے کے لیے کئی طریقے استعمال کیے، جیسے لاشوں کو دو مختلف پوسٹ مارٹم مراکز میں بھیجا گیا اور کچھ معاملوں میں ان کی برآمدگی کی جگہ اور تاریخ میں ہیرا پھیری کی گئی۔

مہا کمبھ (تصویر: X/@myogioffice)

مہاکمبھ میں موت: کئی جگہوں پر ہوئی تھی بھگدڑ، سرکاری اعدادوشمار  پر اٹھ رہے ہیں سوال

ڈھائی ہزار سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے اور چپے چپے پر سکیورٹی اہلکار کا دعویٰ کرنے والی انتظامیہ بھگدڑ کو روکنے میں کیوں ناکام رہی؟ انتظامیہ کو جھونسی کے علاقے میں ہوئی بھگدڑ کی جانکاری کیوں نہیں تھی؟ اگر جانکاری تھی تو بکھرے کپڑے، چپلوں اور دیگر چیزوں کو بڑے ٹرکوں میں کس کے حکم پر ہٹوایا جا رہا تھا۔

چوک علاقے میں واقع یادگارحسینی انٹر کالج میں عقیدت مند۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

مہاکمبھ اور مسلمان: الہ آبادیت اور انسانیت کا پرچم

کہا جاتا ہے کہ جب کوئی گنگا نہا کر گھر آتا ہے تو اس کے پاؤں میں لگ کر گنگا کی ماٹی بھی ان لوگوں کے لیے چلی آتی ہے جو گنگا تک نہیں جا پائے۔ مہاکمبھ میں بھگدڑ کی رات جب عقیدت مند میلے کے علاقے سے نکل کر شہر میں پھنس گئے تو جن مسلمانوں کو کمبھ میں حصہ لینے سے روکا گیا تھا، کمبھ خود ہی ان کےگھروں اور مسجدوں میں چلا آیا۔

(تصویر بہ شکریہ: X/@MahaKumbh_2025)

ہجوم اکٹھا کرنے کا سہرا حکومت کے سر جاتا ہے تو حادثات کا کیوں نہیں؟

مونی اماوسیہ کے موقع پر مہا کمبھ میں جو حادثہ پیش آیا، اس کے لیے انسانی بھول اور بھیڑ پر قابو پانے میں ناکامی کو یقیناً ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔ اب چوں کہ حکومت اتنی بڑی بھیڑ جمع کرنے کا کریڈٹ لے رہی تھی، تو اسے اس سانحے کے بدنما داغ کو بھی اپنے سر ماتھے پر قبول کرنا ہی چاہیے۔

سورج پال عرف 'بھولے بابا'۔ (تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

ہاتھرس بھگدڑ: یوپی پولیس کی چارج شیٹ میں ’بھولے بابا‘ کا نام نہیں

گزشتہ جولائی میں خود ساختہ بابا نارائن سرکار ہری عرف بھولے بابا کے ستسنگ میں مچی بھگدڑ میں 121 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اب تین ماہ گزرنے کے بعد ریاستی پولیس کی طرف سے داخل کی گئی چارج شیٹ میں ‘بھولے بابا’ کا نام نہیں ہے۔

سورج پال عرف 'بھولے بابا'۔ (تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

ہاتھرس  بھگدڑ: 121 افراد کی ہلاکت پر خود ساختہ بابا نے کہا – ہونی کو ٹال نہیں سکتے، جو آیا ہے وہ جائے گا

خود ساختہ بابا نارائن ساکار ہری عرف بھولے بابا کے ست سنگ میں مچی بھگدڑ میں اس ماہ کے شروع میں 121 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جسے انہوں نے ان کی تنظیم کو بدنام کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔

(تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

ہاتھرس بھگدڑ: کئی ناموں والے ’بھولے بابا‘ کے کرامات کا دعویٰ ماضی میں ان کی گرفتاری کا سبب بھی بن چکا ہے

بھگوا لباس یا دھوتی کُرتا جیسے باباؤں کے روایتی لباس سے قطع نظر سوٹ بوٹ اور ٹائی میں ملبوس کرامات کے ذریعے عقیدت مندوں کے مسائل حل کرنے کا دعویٰ کرنے والے ‘بھولے بابا’ کو ‘سورج پال’ اور ‘نارائن ساکار ہری’ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

(تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا X/@_sDheerendra)

ہاتھرس: ست سنگ میں بھگدڑ مچنے سے خواتین اور بچوں سمیت اب تک 116 لوگوں کی موت

ہاتھرس کے سکندرراؤ تھانہ حلقہ کے پھولرئی گاؤں میں منعقد ایک مذہبی تقریب کے دوران بھگدڑ مچنے سے 100 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے ہیں اور ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

بانس گاؤں  کے پردھان ستیہ میو جیتے(فوٹو: Special Arrangement)

’دلتوں پر دبدبہ قائم کر نے کے لیے ستیہ میو جیتے کو مار دیا گیا‘

گزشتہ14اگست کو اعظم گڑھ ضلع کے ترواں تھانہ حلقہ کے بانس گاؤں کے پردھان ستیہ میو جیتے کو گولی مارکر ہلاک کر دیا گیا۔ شیڈول کاسٹ سے آنے والے پردھان کے اہل خانہ کاالزام ہے کہ گاؤں کے نام نہاد اونچی ذات کے لوگوں نے ایسا یہ پیغام دینے کے لیے کیا کہ آگے سے کوئی دلت بے حوفی سے کھڑا نہ ہو سکے۔