خصوصی رپورٹ : آر ٹی آئی کے تحت حاصل دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ وزارت نے دلیل دی تھی کہ تین طلاق کی غیر منصفانہ روایت کو روکنے کی اشد ضرورت کو دھیان میں رکھتے ہوئے متعلقہ وزارتوں سے مشورہ نہیں لیا گیا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ کہ انٹرنیٹ کا حق آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت بولنے اور اظہار رائے کی آزادی کا حصہ ہے۔ انٹرنیٹ پر پابندی لگانے کا کوئی بھی حکم جوڈیشیل جانچ کے دائرے میں ہوگا۔
شہریت ترمیم قانون کو آئینی قرار دینے کی مانگ والی ایک عرضی پر سماعت کے دوران چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے کہا، ’ملک مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ ہماری کوشش امن بحال کرنے کی ہونی چاہیے۔ ‘
سی اےاے قانون کے خلاف وی دی پیپل آف انڈیا کے بینر کے تحت اپنی مخالفت کا اعلان کرتے ہوئے میوانی نے کہا کہ ،ہم اس کالے قانون کے خلاف عدم تعاون تحریک چلائیں گے۔
شیوسیناکی قیادت والی سرکار میں این سی پی کے وزیروں کی چار گھنٹے چلی میٹنگ کے بعد این سی پی ترجمان اور ریاست کے وزیرنواب ملک نے کہا کہ اگرخاطر خواہ شواہد کے ساتھ کوئی شکایت ملتی ہے تو سرکار جج بی ایچ لو یا معاملے کو پھر سے کھولنے پر غور کرےگی۔
وزیراعظم نریندر مودی 10 جنوری کو گوہاٹی میں کھیلو انڈیا گیمس کا افتتاح کرنے والے تھے۔شہریت قانون کو لے کر مظاہرہ کر رہےآل آسام اسٹوڈنٹس یونین نے کہا تھا کہ اگر وزیراعظم اس پروگرام میں شامل ہوتے ہیں، تو ریاست میں بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے جائیں گے۔
اترپردیش کے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں گزشتہ 15 دسمبر کو شہریت قانون اور نئی دہلی میں جامعہ کے طلبا پر پولیس کی بربریت کے خلاف ہو رہا مظاہرہ پر تشدد ہو گیا تھا،جس میں 100 لوگ زخمی ہو گئے تھے۔
اس کو لےکر دائر کی گئی آر ٹی آئی پر صحیح سے کارروائی نہیں کرنے کو لےکر سی آئی سی نے مرکزی وزارت خزانہ کے محکمہ مالیاتی امور، محکمہ معاشی امور اور محکمہ ریونیو اور الیکشن کمیشن کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے۔
عدالت نے ان نیوز رپورٹس کو اپنے علم میں لیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اتر پردیش ریاست کی صورت حال آئین کی بنیادی قدروں کے خلاف ہے۔
دہلی کے لاجپت نگر میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی ریلی کے دوران دوعورتوں نے اپنے فلیٹ کی بالکنی سے ایک بینر لہرایا، جس پر، شیم، سی اے اے، این آر سی، جئے ہند، آزادی اور ناٹ ان مائی نیم لکھا تھا۔
دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے نربھیا کے سبھی مجرموں کے لیے ڈیتھ وارنٹ جاری کیا ہے۔ مجرموں کو آگے کی قانونی کارروائی کے لیے 14 دن کا وقت دیا گیا ہے۔
جموں و کشمیر میں 2018 میں پتھر پھینکنے کے 1458 اور 2017 میں 1412 واقعات درج کئے گئے۔ گزشتہ سال پانچ اگست کو خصوصی ریاست کا درجہ ہٹانے کے بعد سے یہاں 1193 واقعات درج کئے گئے ہیں۔ اگست 2019 میں ریاست میں پتھربازی کے کل 658 واقعات سامنے آئے، جبکہ اس سے پہلے جولائی میں صرف 26 واقعات ہوئے تھے۔
اتر پردیش کے کانپور میں شہریت قانون کے خلاف 20 دسمبر کو ہوئے احتجاج اورمظاہرہ میں ہوئےتشدد کے دوران تین نوجوانوں کی موت ہو گئی۔ وہیں، 10 لوگ گولی لگنے سے زخمی ہوئے تھے۔ سبھی 13 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائےگی۔
دہلی پولیس کی انٹرنل جانچ میں پتہ چلا ہے کہ دو پولیس اہلکاروں نے اےسی پی رینک کے ایک آفیسر کے سامنے طلبا پر گولیاں چلائی تھیں۔ ابھی تک دہلی پولیس 15 دسمبر کو جامعہ مظاہرہ کے دوران مظاہرین پر فائرنگ کرنے سے انکار کرتی رہی ہے۔
اس موت کے ساتھ ہی اب تک آسام واقع ڈٹینشن سینٹروں میں رکھے گئے لوگوں کی ہونے والی اموات کی تعداد 29 ہو چکی ہے۔ ان ڈٹینشن سینٹروں میں تقریباً 1000 لوگوں کو رکھا گیاہے۔
کیرل کے وزیراعلیٰ پنارئی وجین نے 11 غیر بی جے پی وزیراعلیٰ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ سی اے اے کو رد کرنے کی مانگ سے جڑا بل پاس کرنے کے لیے ان کی ریاست کی اسمبلی کی نقل کریں۔ دوسری طرف بی جے پی نے شہریت ترمیم قانون کی حمایت میں جن جاگرن مہم شروع کر دی ہے۔
ویڈیو: 19 دسمبر کو ایک بچی چمپک کے والدین ایکتا اور روی شیکھر کو پولیس نے شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں مظاہرہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ 14 دن بعد چمپک کی ماں کو رہا کیا گیا، اس دن سے اب تک کیا ہوا، تفصیل سے بتا رہی ہیں ایکتا۔
گزشتہ اگست میں مرکزی حکومت کے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے اور یونین ٹریٹری بنا کر دو حصوں میں باٹنے کے فیصلے کے پہلے سے 3 وزیراعلیٰ سمیت کئی مقامی رہنما حراست میں ہیں۔
اترپردیش کے فیروزآباد شہر میں گزشتہ 20 دسمبر کو شہریت ترمیم قانون کو لے کر ہوئے مظاہرے اور تشدد کے بعد پولیس نے ایسے 200 لوگوں کو نشان زد کر نوٹس بھیجا ہے، جن میں ایک مرحوم شخص اور شہر کے کچھ بزرگوں کے بھی نام ہیں،جو اب چل پھربھی نہیں سکتے۔
ویڈیو: شہریت ترمیم قانون کو لے کر ہوئے مظاہروں اور تشدد کے بعد اترپردیش پولیس پر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے الزامات لگ رہے ہیں۔ اترپردیش کے کئی علاقوں کا دورہ کر کے لوٹی فیکٹ فائڈنگ ٹیم کے ممبر اور سماجی کارکن ہرش مندر سے دی وائر کے ڈپٹی ایڈیٹر اجئے آشیروادکی بات چیت۔
گراؤنڈ رپورٹ : اتر پردیش کے رام پور ضلع میں گزشتہ 21 دسمبر کو شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرہ پر تشدد ہو گیا تھا۔ اس دوران فیض خان نام کے ایک نوجوان کی موت ہو گئی تھی۔ رشتہ داروں کا الزام ہے کہ فیض کو وقت پر میڈیکل سہولت نہیں دی گئی اور جب فیملی نے ان کی لاش لینا چاہا تو پولیس نے ان کو پیٹا۔
ویڈیو:اتر پردیش کے رام پور ضلع میں گزشتہ21 دسمبر کو شہریت قانون کے خلاف ہوئے احتجاج کے بعد پولیس نے کئی لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس میں سے کئی لوگوں کے یہاں پبلک پراپرٹی کےنقصان کا ہرجانہ بھرنے کے لیے لاکھوں روپے کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔ دی وائر کے اویچل دوبے نے رام پور میں ان فیملیوں سے بات چیت کی۔
اترپردیش پولیس نے شہریت ترمیم قانون کو لے کر ریاست میں ہو رہے مظاہروں کے مد نظر امن و امان کو نقصان پہنچانے والے لوگوں کی فہرست تیار کی تھی۔ فیروزآباد میں 20 دسمبر کو ہوئے مظاہرے اور تشدد کے بعد پولیس نے ایسے 200 لوگوں کو نشان زد کر نوٹس بھیجے، جن میں ایک مرحوم شخص اور شہر کے کچھ بزرگوں کے بھی نام ہیں۔
شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں 19 دسمبر کو وارانسی کے بینیا علاقے سے نکالے مارچ میں شامل 14 مہینے کی بچی کے سماجی کارکن ماں- باپ کے ساتھ 73 لوگوں کو پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ اس میں سماجی کارکنوں کے ساتھ لیفٹ پارٹی ممبر اور طلبا بھی شامل تھے۔
گزشتہ17 دسمبر کو آئی آئی ٹی کانپور میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئی پولیس کارروائی کے خلاف پرامن مارچ میں فیض احمد فیض کی نظم‘ہم دیکھیں گے’ گائی گئی تھی۔ ایک فیکلٹی ممبر نے اس کو ہندو مخالف بتاتے ہوئےنظم کے ‘بت اٹھوائے جا ئیں گے’ اور ‘نام رہےگا اللہ کا’والے حصہ پر اعتراض کیاہے۔
اتر پردیش کے گورکھپورشہر میں گزشتہ 20 دسمبر کوشہریت قانون اور این آر سی کی مخالفت میں ہوئے مظاہرہ کے دوران پولیس نے سیتاپور کے دو پھیری والے راشد علی اور محمد یاسین کو گرفتار کر لیا تھا۔ 12 دن جیل میں رکھنے کے بعد انہیں ضمانت دی گئی۔
شہریت قانون کو واپس لینے کی مانگ والی تجویز کو منظور کرنے والا کیرل ملک کا پہلا ریاست بن گیا ہے۔کیرل اسمبلی کے ذریعےاٹھایا گیا قدم اس لئے اہم ہے کیونکہ بی جے پی کی معاون جےڈی یو کی قیادت والے بہاراور اڑیسہ سمیت کم سے کم سات ریاستوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ قانون کو نافذ نہیں کریںگے۔
گراؤنڈ رپورٹ: اتر پردیش کے رام پور ضلع میں گزشتہ21 دسمبر کو شہریت قانون کے خلاف ہوئے احتجاج کے بعد پولیس نے کئی لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس میں سے کئی لوگوں کے یہاں پبلک پراپرٹی کےنقصان کا ہرجانہ بھرنے کے لیے لاکھوں روپے کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔
گزشتہ سال 5 اگست کو جموں و کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے کے بعد سے انتظامیہ نے کمیونی کیشن کی سبھی لائنوں –لینڈ لائن ٹیلی فون خدمات، موبائل فون خدمات اور انٹر نیٹ خدمات کو بند کر دیا تھا۔
این آر سی اور این پی آر کو خارج کیا جانا چاہیے اور شہریت قانون کو از سر نو تیار کیا جاناچاہیے، جس میں اس کے اہتمام کسی مذہب کے لیے مخصوص نہ ہوں، بلکہ سبھی متاثرین کے لیے ہوں۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اسی ایپی سوڈ میں ارملیش شہریت ترمیم قانون اور این آرسی کی مخالفت میں ملک بھر میں ہو رہے مظاہرہ پرسرکار اور میڈیا کے رویےپر سینئر صحافی اسمتا شرما، این آر موہنتی اور وکیل عبدالرحمٰن سے چرچہ کر رہے ہیں۔
ویڈیو: اتر پردیش کے بجنور ضلع کے نگینہ قصبے میں گزشتہ20 دسمبر کو ہوئے پرتشدد مظاہرہ کو لے کر پولیس نے 21 نابالغوں کو بھی گرفتار کیا تھا۔الزام ہے کہ ان میں کئی بچوں کو پولیس نے حراست میں بے رحمی سے پیٹا ہے۔ دی وائر نے متاثرین میں سے کچھ نابالغوں سے بات چیت کی۔
گراؤنڈ رپورٹ : گورکھپور میں 20 دسمبر کو شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف ہوئے مظاہرے کے بعد پولیس نے کئی لوگوں کو گرفتارکیا تھا۔ ان میں سے کئی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ گرفتار کئے لوگ مظاہرے میں موجود نہیں تھے، لیکن پولیس نے ان کو حراست میں لیااور بےرحمی سے مارپیٹ کی۔
آل انڈیا شیعہ پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اتر پردیش سے ایسے کئی ویڈیو سامنے آئے ہیں جن میں پولیس اہلکار مبینہ طور پر تشدد، توڑ پھوڑ اور آگ زنی کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ ان پر بھی ویسی ہی کارروائی ہونی چاہیے جیسی ویڈیو فوٹیج میں آنے والے دوسرے لوگوں پر کی جا رہی ہے۔
نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ شہریت ترمیم قانون اور این پی آر جیسے مدعوں پرسنجیدہ اور مثبت بحث ضروری ہے اورمظاہرہ کے دوران تشدد کے لئے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔ جمہوریت میں اتفاق، عدم اتفاق بنیادی اصول ہے۔ دونوں فریقوں کو سنا جاناچاہیے۔
نہ ہی وزیر اعظم اور نہ ہی وزیر داخلہ کو سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ایسے طاقتور مظاہرہ کے اٹھ کھڑے ہونے کی امید رہی ہوگی۔اب عالم یہ ہے کہ وزیر اعظم ملک گیر این آر سی کے منصوبہ سے ہی انکار کر رہے ہیں، جبکہ ان کے ہی وزیر داخلہ نے پارلیامنٹ میں اس بابت بیان دیا تھا۔
ایس پی نے بتایا کہ شعیب نے تشددکے بعد ہٹائے گئے تھانہ انچارج راجیش سولنکی، داروغہ آشیش تومر، سوات ٹیم کے سپاہی موہت اور تین دوسرے پولیس اہلکاروں کے خلاف معاملہ درج کرایا ہے۔
پی ایم مودی نے شہریت قانون پر پہلی بار چپی توڑتے ہوئے کہا تھا کہ اگر آپ کو میں پسند نہیں ہوں، مودی سے نفرت ہے، تو مودی کے پتلے کو جوتے مارو، مودی کا پتلا جلاؤ لیکن ملک کے غریب کا آٹو مت جلاؤ، کسی کی پراپرٹی مت جلاؤ۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف ہوئے مظاہرہ کے دوران پبلک پراپرٹی کے نقصان کی بھرپائی جنگی پیمانے پر کرانے کی بات کہی۔
ایک انٹرویو میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ این پی آر کا استعمال کبھی بھی این آر سی کے لیے نہیں کیا جا سکتا ہے۔ یہاں تک کہ قانون بھی الگ الگ ہیں…میں سبھی لوگوں، خاص کراقلیتوں کو مطمئن کرنا چاہتا ہوں کہ این پی آر کا استعمال این آر سی کے لیے نہیں کیا جائےگا۔ یہ ایک افواہ ہے۔