Tehran

حماس کے سرکردہ سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن ہاہو  (فوٹو: سوشل میڈیا)

اسرائیلی وزیر اعظم نے کیے ایک تیر سے کئی شکار

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن ہاہو نے تہران میں ہنیہ پر حملہ کرکے ایک تیر سے کئی شکار کیے ہیں۔ ایک تو امریکی ایما پر ہو رہی جنگ بندی مذاکرات کا بیڑا غرق کردیا، دوسرا ایران اور مغربی ممالک کے درمیان جوہری معاہدہ پر از سر نو مذاکرات کا راستہ فی الحال بند کردیا اور اسی کے ساتھ اپنے لیے اقتدار میں برقرار رہنے کا جواز بھی فراہم کردیا۔

لبنان میں ہندوستانی سفارت خانہ۔ (تصویر بہ شکریہ: وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)

اسرائیل اور لبنان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ہندوستانی سفارت خانے کی ہندوستانیوں کو سفر نہ کرنے کی صلاح

بیروت میں ہندوستانی سفارت خانے نے تمام ہندوستانی شہریوں کو ملک کے غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ اس کے علاوہ لبنان میں مقیم ہندوستانیوں سے اپنی نقل و حرکت محدود رکھنے اور محتاط رہنے کو بھی کہا گیا۔

Photo: Reuters/Raheb Homavandi/File Photo

ایران: خواتین کو مل سکتی ہے اسٹیڈیم میں داخلے کی اجازت

ایران میں گزشتہ چار دہائیوں سے خواتین کے اسٹیڈیم میں داخلے پر پابندی ہے۔حال ہی میں ایک خاتون کو اسٹیڈیم میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران اسے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اس کے بعد اس کو دی جانے والی سزائے قید کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اس خاتون نے خود سوزی کر لی تھی۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان (فوٹو بہ شکریہ : انفارمیشن منسٹری پاکستان)

ٹرمپ کی قلابازی اور مرگ مفاجات

کیا امریکہ ہماری موجودہ عالمی تنہائی میں کچھ ہاتھ بٹائے گا یا پھر سو پیاز اور سو جوتے ہی ہمارا مقدر رہیں گے؟ کیا اس سب کا ہماری مقتدرہ نے جائزہ لیا ہے؟ یا ہم فقط کوئلوں کی دلالی میں منہ کالا کرواتے رہیں گے اور عمران خان دوسرے ورلڈ کپ سے دل بہلاتے رہیں گے؟

2017 میں امریکہ کے دورے پر گئے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ (فوٹو بہ شکریہ : پی آئی بی)

ٹرمپ کے کشمیر پر ثالثی کے دعویٰ سے نریندر مودی کی سیاسی سمجھ پر سوال اٹھتے ہیں

جہاں ساری دنیا کو اس بات کا احساس جلدہی ہو گیا تھا کہ ڈونالڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ ایک قابل اعتماد ساتھی نہیں ہے، نریندر مودی نے اس کے باوجود ہندوستان کے واشنگٹن سے رشتے مضبوط کئے۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ اس کی قیمت کیا ہوگی۔