وقت آگیا ہے کہ پلوامہ، پارلیامنٹ، ممبئی اور اکشر دھام حملوں کی غیر جانبدارانہ تفتیش کا مطالبہ کیا جائے اور معلوم کیا جائے کہ جانکاری ہوتے ہوئے بھی پیش بندی کیوں نہیں کی گئی۔ آخر معصوم افراد کو دہشت گردی کی خوراک کس نے بننے دیا اور اس سے کیا سیاسی فوائد حاصل کئے گئے؟
ایم سندرنر یونیورسٹی کے وی سی نے بتایا کہ انہیں اے بی وی پی سے شکایت ملی تھی کہ بی اے کے نصاب میں شامل بکر ایوارڈیافتہ ارندھتی رائے کی کتاب ‘واکنگ ود دی کامریڈس’ میں مصنفہ کے ماؤنوازعلاقوں میں جانے کو لےکر متنازعہ مواد ہے، جس کے بعد اس کونصاب سے ہٹا دیا گیا۔
کیرل کےگورنرعارف محمد خان کو لکھے گئے خط میں ریاستی بی جے پی صدرکے سریندرن نے کہا کہ ارندھتی رائے کی‘ملک مخالف’تقریرمیں ملک کی سالمیت اورخودمختاریت پر سوال اٹھایا گیا ہے۔
جنرل بپن راوت نے جموں و کشمیر کے حالات پر کہا کہ کشمیر وادی میں دہشت گردوں اور پاکستان میں بیٹھے ان کے ہینڈلرس کے درمیان اب رابطہ ٹوٹ چکا ہے اور اس وجہ سے کشمیر میں دہشت گردانہ واقعات رک گئے ہیں۔
گزشتہ 27 فروری کو جموں و کشمیر کے بڈگام میں فضائیہ کا ایم آئی-17 ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہو گیا تھا۔ اس میں فضائیہ کے 6 جوان شہید ہو گئے تھے، جبکہ ایک مقامی شہری کی موت ہو گئی تھی۔
گڑگاؤں لگاتار نشانے پر ہے۔ انجان لوگوں سے بسا یہ شہر ہر کسی کو اجنبی سمجھنے کی فطرت پالے ہیں، اس لئے وہ مذہب کی بنیاد پر شک کئے جانے یا کسی کو پیٹ دئے جانے کو برا نہیں مانتا۔ ہندوستان کا یہ سب سے جدید شہر سسٹم سے لےکر ایک صحت مند سماج کے فیل ہونے کا شہر ہے۔ اس شہر میں دھول بھی سیمنٹ کی اڑتی ہے، مٹی کی نہیں۔
سیم پترودا نے پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنے کی وکالت کی۔ انہوں نے کہا کہ ایسا ماننا صحیح نہیں ہے کہ اگر کچھ لوگ آئے اور حملہ کیا تو اس کے لئے ملک کے ہرایک شہری کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔
سوشل میڈیا پروائرل ویڈیو میں وشو ہندو دل کے ممبر یہ کہتے نظر آرہے ہیں کہ وہ ان کو کشمیری ہونے کی وجہ سے مار رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر آئے ایک ویڈیو میں اتر پردیش کی راجدھانی میں وشو ہندو دل کے ممبر سڑک کنارے بیٹھنے والے کشمیری دکانداروں سے مارپیٹ کرتے دکھ رہے ہیں۔ وہ یہ بھی کہتے دکھے کہ ان کو کشمیری ہونے کی وجہ سے مار رہے ہیں۔
جتنے لوگ ریلی میں جمع ہوئے اس لحاظ سے اس کو فلاپ تو نہیں کہا جا سکتا لیکن یہ ریلی این ڈی اے رہنماؤں کے دعووں کے آس پاس بھی نہیں پہنچی۔ یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ صرف نریندر مودی کی ریلی ہی نہیں نتیش کمار اور رام ولاس پاسوان کی بھی ریلی تھی۔
جموں و کشمیر کے کپواڑہ میں دہشت گردوں کے ساتھ ہوئے انکاؤنٹر میں مرنے والے سی آر پی ایف انسپکٹر پنٹو کمار سنگھ کے چچا سنجے کمار سنگھ نے کہا کہ پنٹو کو وہ عزت نہیں ملی جو ان کو ریاستی حکومت سے ملنی چاہیے تھی۔ این ڈی اے کا کوئی بھی رہنما وہاں موجود نہیں تھا۔
فلموں کے نام رجسٹر کرنے والاادارہ انڈین موشن پکچرس پروڈیوسرس ایسوسی ایشن میں فروری کے آخری ہفتے میں بڑی تعداد میں پلواما دہشت گردانہ حملے، بالاکوٹ ایئر اسٹرائک اور ہندوستانی فضائیہ کے پائلٹ ابھینندن سے متعلق ٹائٹل رجسٹر کرانے کی درخواست دی گئی ہے۔
حملہ کتنا بھی افسوس ناک کیوں نہ ہو، نریندر مودی کےلیے یہ ایک شاندار سیاسی موقع تھا ایسا کچھ کرنے کا جس میں وہ ماہر ہے—شاندار نمائش۔ ہم میں سے بہت سے لوگوں نے مہینوں پہلے پیش گوئی کرکے آگاہ کر دیا تھا کہ بی جے پی ، جس کے پیروں سے سیاسی زمین کھسک رہی ہے، انتخابات سے ٹھیک پہلے آسمان سے آگ کا گولہ اتار لائے گی۔
وزیر اعظم ملک کے مفادات کا خیال رکھنے کے بجائے پارٹی اور اپنی ذات کے لیے کام کرتے دکھ رہے ہوں، تو کیا ہمیں سرکار کی دروغ گوئی اور غلط بیانی کو ٹھکرا دینا چاہیے؟ کیا ہمیں اس پر اور توجہ مرکوز نہیں کرنی چاہیے کہ ہندوستان مستقبل قریب میں یا طویل مدت کے لیے دہشت گردی کے سائے سے کیسے محفوظ رہ سکتا ہے؟
ہندو پاک کشیدگی پر جاوید اختر نے کہا کہ یہ حالات پاکستان کے مسلسل دہشت گردی کی حمایت کرنے سے پیدا ہوئے ہیں۔
اگر دونوں ممالک ایک ودسرے کو پچھاڑنے اور نیچا دکھانے کے شغل میں عوامی فلاح وبہبود مثلاً تعلیم ، صحت، روزگار کوہی اپنا مقصود بنالیں، تو یہ خطہ ایک بار پھر اقتصادی طاقت بن سکتا ہے۔
پلواما حملے کے بعد حالات ایسے ہیں کہ بی جے پی اس کا سیاسی فائدہ لینے کے لالچ سے بچ ہی نہیں سکتی۔ نریندر مودی کے لئے اس سے بہتر اور کیا ہوگا کہ نوکریوں کی کمی اور زرعی بحران سے دھیان ہٹاکر انتخابی بحث اس بات پر لے آئیں کہ ملک کی حفاظت کے لئے سب سے زیادہ اہل کون ہے؟
وزیر اعظم اسکالرشپ کے تحت ملک بھر کے کالجوں، اداروں اور یونیورسٹیوں میں جموں و کشمیر کے ذہین طلبا کو داخلہ دیا جاتا ہے۔
برانچ مینجر کا کہنا ہے کہ، مظاہرہ کرنے والوں کو لگا کہ ہم پاکستانی ہیں۔ہم اس نام کا استعمال تقریباً 53 سالوں سے کر رہے ہیں۔ اس کے مالک ہندو ہیں۔
24 سالہ جبران نظیر کا الزام ہے کہ ٹریفک سگنل پر تنازعہ ہونے کے دوران جب انھوں نے بتایا کہ وہ جموں و کشمیر کے ہیں تب دو لوگون نے مل کر ان کی پٹائی کر دی۔
جموں و کشمیر کے پلواما میں دہشت گردانہ حملے کے بعد کشمیریوں کے ساتھ بد سلوکی کی خبروں پر این ایچ آر سی نے مرکزی وزارت داخلہ ،ایم ایچ آر ڈی اورمغربی بنگال ،اتراکھنڈ ،اتر پردیش کی ریاستی حکومتوں کو نوٹس جاری کیا ہے۔
وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا ،ملک میں احتجاج کرنے کا حق سب کو ہے اور مودی مخالف ہونے کا مطلب ملک مخالف ہونا بالکل نہیں ہے۔
کشمیری طلبا نے کہا کہ حملہ آوروں نے ہم سے کمرے خالی کر 4 دنوں کے اندر کشمیر لوٹ جانے کو کہا۔ ہمیں وارننگ دی گئی کہ اگر ہم واپس نہیں گئے تو وہ ہمیں مار ڈالیں گے۔
سپریم کورٹ نے مرکز اور 10 ریاستوں کو نوٹس جاری کیا ہے ۔ کورٹ نے کہا ہے کہ ریاستوں کے نوڈل افسر کشمیری اور دیگر اقلیتوں کے خلاف تشدد اور امتیازی سلوک کو روکیں۔
جموں و کشمیر میں پلواما دہشت گردانہ حملے میں مارے گئے جوان اجئے کمار کی آخری رسومات کی ادائیگی میں مرکزی ریاستی وزیر ستیہ پال سنگھ، اتر پردیش حکومت میں وزیر سدھارتھ ناتھ سنگھ اور میرٹھ سے بی جے پی ایم ایل اے راجیندر اگروال شامل ہوئے تھے۔
عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ پلواما دہشت گردانہ حملے کے بعد کشمیری طلبا پر ملک بھر کے مختلف تعلیمی اداروں میں حملہ کیا جارہا ہے اور متعلقہ اتھارٹی کو اس طرح کے حملے کے خلاف قدم اٹھانا چاہیے۔
گروگرام کی ایس جی ٹی یونیورسٹی میں پلواما حملے میں شہید ہوئے جوانوں کو لےکر مبینہ طور پر قابل اعتراض پوسٹ پر ایک کشمیری طالبہ کو برخاست کر دیا گیا ہے۔ وہیں، نوئیڈا کے ایک ہوٹل میں کشمیریوں کی مخالفت میں ایک بورڈ لگایا گیا تھا۔
میگھالیہ کے گورنراس سے پہلے بھی اپنے متنازعہ بیانات میں ہندومسلم مسئلے کے خاتمہ کے لیے خانہ جنگی کی صلاح دینے کے ساتھ ساتھ ایک بار یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ اذان کی وجہ سے آواز آلودہ ہوتی ہے۔
ویڈیو: آج کی ماسٹر کلاس میں اپوروانند پلواما میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں کشمیری طلبا کے ساتھ ہو رہی بد سلوکی پر بات کر رہے ہیں۔
ایک سیاسی اور انسانی مسئلے کو صرف فوجی ذرائع اور طاقت کے بل پر دبانے کی پالیسی نے کشمیر میں ایک خطرناک صورتحال کو جنم دیا ہے ۔ اگر موت اور تباہی کے اس رقص کو روکنا ہے ،اتو انسانیت اور انصاف کی بنیاد پر مسئلہ کشمیر کو مستقل بنیادوں پر حل کرنا ہوگا۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے حال ہی میں ہوئے پلواما دہشت گردانہ حملے اور ان حملوں کا آئندہ انتخابات پر کیا اثر ہوگا، اس بارے میں سینئر صحافی آشوتوش اور سمتا شرما سے ارملیش کی بات چیت۔
جموں و کشمیر کے پلواما میں سی آر پی ایف جوانوں پر حملے بعد دہرادون میں اے بی وی پی ، بجرنگ ال اور وشو ہندو پریشد جیسی ہندتوادی تنظیموں کے مطالبے پر دو کالجوں نے آئندہ سیشن میں کشمیریوں کو داخلہ نہ دینے کی بات کہی ہے۔
گزشتہ سنیچر کو شہلا رشید نے ایک ٹوئٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ بھیڑ کے غصے کی وجہ سے دہرادون کے ہاسٹل میں کچھ کشمیری لڑکیاں پھنسی ہوئی ہیں ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان کا یہ دعویٰ غلط تھا اور اسی وجہ سے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
کشمیری طلبا نے الزام لگایا ہے کہ ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی اور ان کے مکان مالکوں نے ان کو مکان خالی کرنے کے لیے کہا۔
خفیہ ایجنسی راء کے سابق چیف وکرم سود نے کہا کہ اس حملے کو کسی ایک شخص نے انجام نہیں دیا ہوگا۔ اس میں ایک پوری ٹیم شامل ہوگی۔
نیشنل بم ڈیٹا سینٹر کی نئی رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر میں 2014 میں 37 بم دھماکے، 2015 میں 46 بم دھماکے، 2016 میں 69 بم دھماکے، 2017 میں 70 بم دھماکے اور 2018 میں 117 ایسے بم دھماکے ہوئے۔
دہرادون واقع بابا فرید انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی اور الپائن کالج آف مینجمنٹ اینڈ ٹکنالوجی نےخط جاری کر کے کہا ہے کہ وہ آئندہ سیشن سے کسی بھی کشمیری طلبا کو داخلہ نہیں دیں گے۔
یہ حملہ کشمیر کی جدو جہد سے نپٹنے کے لئے بنائی گئیں غلط پالیسیوں اور کارروائیوں کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔عسکریت پسندی کو ختم کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے حفاظتی دستوں کے ذریعے عسکریت پسندوں کو مارے جانے کو ہی لشکری پالیسی کی کامیابی مان لی گئی تھی ۔
نوشیرا سیکٹر میں ایل او سی کے 1.5کلو میٹر اندر آئی ای ڈی کو پلانٹ کیا گیا تھا۔ جس کو ڈی فیوز کرنے کے دوران افسر کی موت ہو گئی۔
کانگریس رہنما اور سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کو سوشل میڈیا پر مخالفت کے بعد کپل شرما شو سے ہٹا دیا گیا ہے۔