اس کثیر لسانی اورکثیر المذاہب ملک میں صلح، مفاہمت،ہم آہنگی اور امن کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے،اس اہم نکتے کو اکبر کے زمانے میں یعنی سولہویں صدی میں ہی سمجھ لیا گیا تھا، پھر اس کو آج کیوں نہیں سمجھا جا سکتا؟
ویڈیو: مہاراشٹر کے کولہاپور میں ہندوتوا تنظیموں کی جانب سےاورنگ زیب اور ٹیپو سلطان سے متعلق کچھ سوشل میڈیا پوسٹ کے خلاف احتجاج میں نکالی گئی ریلی پرتشدد ہو گئی تھی۔ پولیس نے اس تشدد کے سلسلے میں 40 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے۔
چھتیس گڑھ کے دورے پر گئے مرکزی وزیر اور بی جے پی لیڈر گری راج سنگھ نے کہا کہ گوڈسے گاندھی کے قاتل ہیں اور بھارت کے سپوت بھی ہیں۔ جن کو بابر کی اولاد کہلانے میں خوشی محسوس ہوتی ہے، وہ کم از کم بھارت ماتا کے سچےسپوت نہیں ہو سکتے۔
مہاراشٹر کے کولہاپور میں ہندوتوا تنظیموں نے اورنگ زیب اور ٹیپو سلطان سے متعلق کچھ سوشل میڈیا پوسٹ کے خلاف احتجاج کے طور پر ایک ریلی نکالی تھی، جو پرتشدد ہو گئی تھی۔ پولیس نے منگل اور بدھ کو ہونے والے تشدد کے سلسلے میں تقریباً 42 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ اس کے علاوہ تشدد اور سوشل میڈیا پوسٹ کے سلسلے میں 9 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
ایک پروگرام کے دوران کرناٹک بی جے پی کے صدر نلن کمار کتیل نے کہا کہ ہم بھگوان رام، بھگوان ہنومان کے بھکت ہیں۔ ہم بھگوان ہنومان کی پرارتھنا اور پوجا کرتے ہیں۔ ہم ٹیپو کی اولاد نہیں ہیں۔ آئیے ٹیپو کی اولادوں کو گھر واپس بھیج دیں۔
کنڑزبان میں ٹیپو سلطان پر مبنی کتاب ‘ٹیپو نجا کنسوگالو’ کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کی مانگ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس کا مواد مسلم کمیونٹی کے خلاف ہے اور اس کی اشاعت سے بڑے پیمانے پر بدامنی پھیلنے اور فرقہ وارانہ تشدد کا خدشہ ہے۔
ریاستی حکومت نے کووڈ 19 کا حوالہ دیتے ہوئے پہلی سے 10ویں جماعت کےنصاب کو محدود کرنے کے لیے اسلام، عیسائی مذہب اورٹیپو سلطان سے متعلق ابواب ہٹانےکی تجویز رکھی تھی۔ اس پر اپوزیشن پارٹیوں کا کہنا تھا کہ سرکار اپنے رائٹ ونگ ایجنڈہ کو آگے بڑھانے کے لیے ایسا کر رہی ہے۔
چند برس قبل بی جے پی کی آئی ٹی سیل میں کام کرنے والے ایک نوجوا ن نے بتایا کہ ان کو مسلمانوں کے جذبات برانگیختہ کرنے کی بھر پور ٹریننگ دی جاتی ہے۔مختلف ناموں سے شناخت بناکر سوشل میڈیا پر کسی مسلم ایشو کو لےکر بحث شروع کروائی جاتی ہے یا قرآن و حدیث و شریعت کو لےکر دل آزاری کی جاتی ہے۔
بی جے پی کرناٹک نے کہا ہے کہ ، ‘ٹیپو جینتی’ کی عوامی تقریبات کا خاتمہ کرکے ، ہمارے وزیر اعلی نے ریاست کی عزت بحال کی ہے۔اب اگلے قدم کے طو رپرہمارے بچوں کے سامنے اصلی ٹیپو سلطان کو سامنے لانے کے لیے درسی کتاب کوپھر سے لکھنے کی ضرورت ہے۔ان کو آگاہ کرنا ضروری ہے کہ ٹیپو نے ہندوؤں کے خلاف ظلم کیا اور وہ کنڑ مخالف تھا۔
وزیر تعلیم نے افسروں سے کہا ہے کہ وہ متنازعہ حکمراں ٹیپو سلطان پر مشتمل باب کو تاریخ کی نصابی کتابوں سے ہٹانے کے بی جے پی ایم ایل کے مطالبے پر غور کریں اور تین دن میں رپورٹ دیں ۔
مراٹھی زبان میں مسلمانوں کی تاریخ کو پیش کرنے کی ضرورت و اہمیت پر مصنف اور مترجم سرفراز احمد کے ساتھ مہتاب عالم کی بات چیت ۔
ایسے میں اسٹریٹجک سوال یہ بنتا ہے کہ آخر عدم اطمینان اور ناپسندیدگی کی اس لہر کو قابو میں کیسے کیا جائے؟ وسط اکتوبر سے لےکر اب تک ہماری اجتماعی سیاسی توانائی، انتخابی سرگرمیوں میں کھپ گئی ہے۔ سرکاری ترجیحات گجرات الیکشن کی وجہ سے شدید طور پر […]
چونکہ ٹیپو مذہب سے ایک مسلم حکمراں تھا، سامراجی مؤرخ کی یہ وضاحت فرقہ وارانہ تاریخی تحریر کی روایت میں زندہ رہی کیونکہ آر ایس ایس جیسی تنظیم نے اس کو آگے بڑھایا۔ انگریزی حکومتکے شروعاتی دنوں سے ہی ٹیپو سلطان کو لےکر ایک فرضی کہانی کی تشکیل […]
جس ٹیپو سلطان کی پہچان بہادر حکمراں کے طور پر ہوتی رہی ہے اس کو اب ایک گروپ کے ذریعے ظالم، فرقہ پرست اور ہندو مخالف بتایا جا رہا ہے۔
صدرجمہوریہ رام ناتھ کوئند نے ٹیپو سلطان کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ انگریزوں سے لڑتے ہوئے انہوں نے ہیرو جیسی موت پائی۔اپوزیشن لیڈر کا الزام ؛ کانگریس حکومت کو صدرجمہوریہ کی تقریر میں ٹیپوسلطان کا نام شامل نہیں کرنا چا ہئے تھا۔ بنگلور : صدرجمہوریہ رام ناتھ […]
بی جے پی لیڈر کے مرلی دھر راؤ نے کہا کہ بی جے پی سیکولر ہے اور ملک میں عوام کے تمام طبقات کی حمایت کرتی ہے لیکن وہ ٹیپو جینتی کی مخالفت کرے گی کیونکہ اس مقامی راجہ نے جنوبی ہند نے اپنے دورہ اقتدارکے دوران کئی ہندوؤں […]