شہریت ترمیم قانون پورے ملک میں نافذ، وزارت داخلہ نے کیا اعلان
جمعہ سے ملک بھر میں شہریت قانون نافذ ہو گیاہے ۔مرکزی حکومت نے 10 جنوری کو گزٹ نوٹیفیکیشن کے ذریعے اس قانون کے نافذ ہونے کا اعلان کیا ہے۔
جمعہ سے ملک بھر میں شہریت قانون نافذ ہو گیاہے ۔مرکزی حکومت نے 10 جنوری کو گزٹ نوٹیفیکیشن کے ذریعے اس قانون کے نافذ ہونے کا اعلان کیا ہے۔
مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے کہا کہ ،حکومت نوجوانوں سے بات کرےگی اور اگر انہیں شہریت قانون کو لےکر کوئی بھرم ہے تو اسے دور کرےگی لیکن ان لوگوں سے بات نہیں کرےگی جو آزادی کے نعرے لگاتے ہیں اور‘ٹکڑے ٹکڑے گینگ’ کا حصہ ہیں۔
بی جے پی کے ذریعے شہریت ترمیم قانون کو مسڈ کال کے ذریعے حمایت دینے کے لیے جمعرات کو ایک موبائل نمبر جاری کیا گیا تھا،جس کو وزیر داخلہ امت شاہ سمیت پارٹی کے مختلف رہنماؤں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے شیئر کیا تھا۔ سامنے آیا ہے کہ مختلف اکاؤنٹس کے ذریعے لڑکیوں کے بات کروانے ، مفت تحفہ اور ڈھیروں آفر پانے کا دعویٰ کرتے ہوئے اسی نمبر کا استعمال کیا گیا ہے۔
وزارت اطلاعات و نشریات نے لوگوں سے سوشل میڈیا سمیت کسی بھی پلیٹ فارم پر نظر آنے والی مرکزی حکومت کی وزارت، محکمہ جات اورمنصوبوں سے متعلق کسی ‘مشکوک مواد’ کی تصویر ای میل کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ اس کی چھان بین کی جائےگی۔
ویڈیو: حال ہی میں سوشل میڈیا کے بڑے پلیٹ فارم ٹوئٹر پر ذات کی بنیاد پر امتیازی سلوک کرنے کے الزامات لگے ہیں۔ ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی اس موضوع پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر رتن لال، سپریم کورٹ کے سینئر وکیل سنجے ہیگڑے اور دی وائر کی سوشل میڈیا ایڈیٹر نااومی بارٹن سے بات کر رہی ہیں۔
لوک سبھا انتخاب کے دوران پیڈ نیوز کی 703 شکایتں ملی تھیں، جن میں سے 647 شکایتں صحیح پائی گئیں، جبکہ 2014 کے انتخاب میں پیڈ نیوز کے 1297 معاملوں کی تصدیق ہوئی تھی۔
دی وائر ہندی کے دو سال مکمل ہونے پرمنعقد پروگرام دی وائر ڈائیلا گس میں ہندی کے ایگزیکٹو ایڈیٹر برجیش سنگھ کے کلیدی خطبےسے اہم اقتباسات ۔
انفارمیشن ٹکنالوجی معاملوں کی پارلیامانی کمیٹی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے مدعے پر ٹوئٹر افسروں کو طلب کیا تھا۔
کچھ دن پہلے رائٹ ونگ تنظیم یوتھ فار سوشل میڈیا ڈیموکریسی کے ممبروں نے ٹوئٹر پر الزام لگایا تھا کہ اس نے رائٹ ونگ مخالف رخ اختیار کیا ہے اور ان کے ٹوئٹر اکاؤنٹس کو بند کر دیا ہے۔ تنظیم نے پارلیامانی کمیٹی کے صدر انوراگ ٹھاکر سے اس کی شکایت کی تھی۔
اس دفعہ ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا جس میں یہ دکھایا گیا تھا کہ کچھ لوگ احتجاج کے طور پر پرائم منسٹر نریندر مودی کی غائبانہ ارتھی نکال رہے ہیں۔ ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ پاکستان کا ویڈیو ہے جہاں بے جے پی کی شکست کے بعد یہ ارتھی نکالی جا رہی ہے۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے سنگھ پریوار کی’ ایودھیا معاملہ‘کی طرف واپسی اور میڈیا رخ کے بارے میں پروفیسر اپوروانند اور وکیل وراگ گپتا کے ساتھ ارملیش کی بات چیت۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے سنگھ-بی جے پی کے مندر -مسجد، الیکشن اور ’ٹوئٹر ڈیموکریسی‘ پر سینئر صحافی قربان علی ، سماجی کارکن منیشا بانگر اور سینئر صحافی شیلیش سے ارملیش کی بات چیت۔
ثاقب کے والد انیس پولیس سے خفا ہو گئے اور ایک عام پنچایت میں پولیس کی موجودگی میں وہاں کے سرکل آفیسر کو دھمکی دے دی،اور کہا کہ اگر ان کے فرزند کے قتل کی سازش کا انکشاف نہیں ہوا تو وہ سرکل آفیسر کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گے۔
اگر آپ صرف وزیر اعظم نریندر مودی کی ٹوئٹر ٹائم لائن دیکھیںگے، تو آپ کو پتہ نہیں لگےگا کہ ملک میں کیا چل رہا ہے۔
ایسے لوگ جن کو انٹرنیٹ کی زبان میں ٹرول کہا جاتا ہے، وزیر اعظم مودی نہ صرف ان کو فالو کر رہے ہیں بلکہ ان کی ‘ قابلیت ‘ کی حوصلہ افزائی بھی کر رہے ہیں۔ کارٹونسٹ شتج واجپئی اس کی سب سے تازہ مثال ہیں۔
بی جے پی اور کانگریس دونوں ہی پارٹیاں رائےدہندگان کو متاثر کرنے کے مقصدسے ڈیٹا چوری کے الزامات کا سامنا کر رہی کیمبرج اینالٹکا سے اپنی اپنی انتخابی مہم میں مدد لے چکی ہیں۔
2014کے آخری 6مہینوں میں سرکار نے 15ٹوئٹر اکاؤنٹ کو رپورٹ کیا تھا،وہیں 2017کے پہلے 6 مہینوں میں رپورٹ کیے گئےا کاؤنٹ کی تعداد 341تک پہنچ گئی ہے۔ نئی دہلی :مرکزی حکومت پربار بار یہ الزام لگایا جاتا رہا ہے کہ وہ اظہار رائےکی آزادی کو کنٹرول کرنا چاہتی […]