Umar Khalid

عمر خالد، ٖفوٹو بہ شکریہ: فیس بک

دہلی: عمر خالد کی درخواست ضمانت پر سماعت پھر ملتوی، 25 نومبر کو ہوگی شنوائی

جے این یو کے سابق طالبعلم عمر خالد دہلی فسادات سے متعلق ایک معاملے میں ستمبر 2020 سے جیل میں ہیں۔ خالد کی ضمانت کی عرضی 7 اکتوبر کو جسٹس نوین چاولہ اور جسٹس شالندر کور کی بنچ کے سامنے ازسر نو سماعت کے لیے درج کی گئی تھی، لیکن بنچ سماعت کے لیے نہیں بیٹھی۔

عمر خالد، ٖفوٹو بہ شکریہ: فیس بک

پھر خارج ہوئی عمر خالد کی ضمانت عرضی، 2020 سے جیل میں ہیں

اس سے قبل 18 اکتوبر 2022 کو دہلی ہائی کورٹ کی جسٹس سدھارتھ مردل اور جسٹس رجنیش بھٹناگر کی بنچ نے عمر کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ عمر ستمبر 2020 سے دہلی فسادات سے متعلق ایک کیس میں جیل میں ہے۔ اس معاملے میں اب تک نہ تو شنوائی شروع ہوئی ہے اور نہ ہی الزامات طے کیے گئے ہیں۔

IMG-20240218-WA0002

’حکومت کو خدشہ تھا کہ کہیں عمر خالد مسلمانوں کی آواز نہ بن جائیں، اس لیے انہیں نشانہ بنایا‘

ویڈیو: اسٹوڈنٹ لیڈرعمر خالد نے دہلی فسادات سے متعلق سازش کیس میں 14 فروری کو سپریم کورٹ سے اپنی ضمانت کی عرضی واپس لے لی۔ وہ ستمبر 2020 میں گرفتاری کے بعد سے جیل میں ہیں۔اس موضوع پرآل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ایس کیو آر الیاس سےدی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

عمر خالد: ایک ذہین مؤرخ، جس کی قید اکادمک دنیا کے لیے بڑا خسارہ ہے

حکومت عمر خالد کو ان کے مذہب کے دائرے میں محدود کر دینا چاہتی ہے، حالاں کہ وہ ایک سنجیدہ اور ذہین محقق ہیں، جن کے پی ایچ ڈی کا موضوع سنگھ بھوم کا قبائلی معاشرہ ہے۔ ڈاکٹریٹ کا یہ مقالہ ایک ایسے شخص کی ذہنی افتاد کو پیش کرتاہے، جو جمہوریت اور اس کے عمل پر اپنے تبحر علمی کا ثبوت دیتے ہوئے استدلال کر رہا ہے۔

Umar-Khalid

اس ملک میں ہم مسلمانوں کو مجرم مان کر کارروائی کر رہے ہیں: پروفیسر اپوروانند

ویڈیو: جے این یو کے سابق طالبعلم عمر خالد نے شمال–مشرقی دہلی میں پھوٹنے والے 2020 فسادات سے متعلق ایک کیس میں جیل میں 1000 دن پورے کر لیے ہیں۔ حال ہی میں دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند نے ان کی رہائی کی حمایت اور مطالبہ کے لیے منعقدہ میٹنگ میں اپنے خیالات پیش کیے تھے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

جیل میں دو سال پورے ہونے پر عمر خالد کا خط: کبھی کبھی مایوسی اور تنہائی مجھے گھیر لیتی ہے

اکثرسوچتا ہوں یہ اندھیری سرنگ کتنی لمبی ہے؟ کیا کوئی روشنی نظر آرہی ہے؟ کیا میں اس کے انجام کے قریب ہوں یا اب تک صرف آدھا فاصلہ طے ہوا ہے؟ یا آزمائش کا دور ابھی بس شروع ہی ہوا ہے؟

صحافی  راجدیپ سردیسائی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی/ٹوئٹر)

راجدیپ سردیسائی کے خلاف از خود نوٹس  لے کر ہتک کامعاملہ درج نہیں کیا: سپریم کورٹ کی وضاحت

سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر دستیاب جانکاری کی بنیاد پرصحافی راجدیپ سردیسائی کے خلاف عدالت کی جانب سے ازخود نوٹس لےکر ہتک کا معاملہ درج کرنے کےسلسلے میں میڈیا میں خبر آئی تھی۔ حالانکہ عدلیہ نےوضاحت دی ہے کہ ایسا غلطی سے ہو گیا تھا۔

Photo : PTI

جے این یو سیڈیشن معاملہ: دہلی حکومت نے کنہیا کمار پر مقدمہ چلانے کی منطوری دی

دہلی پولیس نے جے این یوکیمپس میں نو فروری 2016 کو منعقد ایک پروگرام کے دوران مبینہ طور پر ملک مخالف نعرے لگانے کے لیے جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے سابق صدر کنہیا کمار سمیت سابق طلباعمر خالد اور انربان بھٹاچاریہ کے خلاف بھی چارج شیٹ داخل کی تھی۔

فوٹو: پی ٹی آئی

جے این یو سیڈیشن معاملہ: دہلی حکومت نے کہا، پولیس نے جلدبازی میں چارج شیٹ داخل کی

2016 میں درج سیڈیشن کے معاملے میں دہلی پولیس نے جواہرلال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین کے سابق صدر کنہیا کمار، سابق طالب علم عمر خالد، انربان بھٹاچاریہ اور دیگر کے خلاف گزشتہ 14 جنوری کو چارج شیٹ داخل کی تھی۔

جواہر لال نہرو یونیورسٹی (فوٹو : پی ٹی آئی)

جے این یو سیڈیشن معاملہ: وزیر قانون نے کہا، لاء سکریٹری نے مجھے دکھائے بنا فائل ہوم ڈپارٹمنٹ کو کیسے بھیجی

جواہر لال نہرو یونیورسٹی سیڈیشن معاملے میں دہلی ہائی کورٹ نے پولیس کے ذریعے دائر چارج شیٹ کو منظور کرنے سے انکار کر دیا تھا اور دہلی حکومت کے وزارت قانون سے اجازت لینے کو کہا تھا۔

HBB EP 48

خوف سے آزادی مانگتی مائیں

مودی حکومت میں فرقہ وارانہ تشدد اور ماب لنچنگ کا شکار ہوئے لوگوں کے اہل خانہ حکومت سے انصاف مانگنے کے لیے دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں13اگست کو جمع ہوئے ۔ ان سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت

JNUTA

ویڈیو:’جے این یو وی سی کے خلاف ریفرینڈم پاس ہوتا ہے تو اس کا مطلب وہ قابل قبول نہیں ہیں‘

جے این یو ٹیچرس ایسوسی ایشن نے 7 اگست کو وائس چا نسلر کو عہدے سے ہٹانے اور ہائر ایجوکیشن فنڈ اتھارٹی سے قرض لینے کے خلاف ریفرینڈم کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس موضوع پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے سرشٹی شریواستو کی بات چیت۔