مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے گزشتہ ماہ پولیس کارروائی میں مستعمل دوسری زبانوں کے الفاظ کو ہندی کےرائج لفظوں سے بدلنے کا اعلان کیا تھا۔ مختلف اضلاع کے سینئر پولیس افسروں سے کہا گیا ہے کہ وہ سات دنوں کے اندرطے شدہ پروفارما میں غیر ہندی الفاظ کو بدلنے سے متعلق تجاویز پیش کریں۔
دی وائر نے مرکزی ڈی ڈی اُردو چینل پر بلیٹن کے گھٹائے جانے کے بارے میں ویڈیو اسٹوری کی تھی، اس پر جواب دیتے ہوئے پرسار بھارتی نے اُردو بلیٹن سے متعلق ایک ایسی فہرست پیش کی ہے جو نیٹ ورک کے دوسرے چینلوں پر نشر ہو رہے ہیں۔
ویڈیو: کووڈ-19 سے پہلے ڈی ڈی نیوز اورآل انڈیا ریڈیو، دونوں سے اردو کے دس بلیٹن نشر ہو رہے تھے۔ 2020 میں مہاماری کی پہلی لہر کے دوران کووڈ پروٹوکول کی وجہ سے ہندی، انگریزی، اردو ڈیسک پر بلیٹن کی تعداد کم کردی گئی تھی۔ بعد میں تمام زبانوں میں پروگرام بحال کر دیے گئے، لیکن ڈی ڈی نیوز پر اردو کے صرف دو اور آل انڈیا ریڈیو پر تین بلیٹن شروع کیے گئے۔
لداخ کے محکمہ ریونیو میں نوکریوں کے لیے اردو زبان کی اہلیت کو ختم کرنے کے فیصلے پر مقامی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ ضلع لیہہ اور مسلم اکثریتی کارگل کے بیچ نظریاتی اختلافات پیدا کرنے کے مقصد سےاٹھایاگیافرقہ وارانہ قدم ہے، لیکن اس سے سیاسی فائدہ نہیں ہوگا، بس ایڈمنسٹریشن کی سطح پرمسائل پیدا ہوں گے۔
معاملہ اُڈپی کےگورنمنٹ ویمنس پی یو کالج کا ہے۔ چھ مسلم طالبات نے الزام لگایا ہےکہ پرنسپل انہیں کلاس میں حجاب پہننے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں اُردو، عربی اور بیری زبان میں بات کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ پرنسپل کا کہنا ہے کہ طالبات کیمپس میں حجاب پہن سکتی ہیں،لیکن کلاس روم میں اس کی اجازت نہیں ہے۔
’یہ کہنا شاید صحیح نہیں کہ ہمیں اپنے اسلاف کے کارناموں کا علم نہیں ‘ لیکن کیا کیجیے کہ ہم اپنے کلچر ہیرو کو کہانیوں میں تلاش کرتے پھرتے ہیں۔منشی نولکشورکو میں کلچر ہیرو کے طور پر جانتا ہوں کہ انہوں نے کتابوں کی صورت آب حیات کے چشمے جاری کیے۔‘
ہم جنس پرستوں کے تئیں سماج کا تعصب بیش از بیش اس کا جنسی پہلو ہے لیکن سچی بات یہ ہے کہ جنس یا شہوت انسانی زندگی کا ایک لمحاتی حصہ ہے، بہت ہی محدود وقت کا کھیل ہے اصل چیز دو پیار کرنے والوں، خواہ وہ جنس مخالف ہوں یا ہم جنس ، کی ایک دوسرے سے محبت ہے ، قربت کی چاہ ہے نہ کہ جنس کا کھیل۔
ہندوستان ہی نہیں بلکہ دنیا کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوکہ وہ لوگ جو کبھی اسکول نہیں گئے، بالکل ناخواندہ اور حد تو یہ کہ ٹھیک سے ہندی بھی نہیں بول سکتے تھے ایسے اداکاروں کو حبیب تنویر اسٹیج پر لائے۔
امرتا کے ادبی اظہار کی خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے عورتوں کے لیے ایک دنیا خلق کی ۔جس میں بغاوت بھی تھی اور عشق کی آوارگی بھی ۔
رالف نے انگریزی دانوں کے درمیان اردو اور اپنے پسندیدہ شاعر غالب کو مقبول و معروف کرانے کاکام بھی اسی سنجیدگی سے عبادت کی طرح کیا۔ اردو کے ترویج کی ان کی کوششیں عملی ہیں— بحیثیت استاد بھی اور بہ حیثیت تنظیم کار بھی۔ غالب سے عشق ان متعدد کتابوں کی صورت میں ظاہر ہوا ہے جو انھوں نے وقتاً فوقتاً آکسفرڈ یونیورسٹی پریس اور دوسرے اشاعت گھروں سے شائع کرائی ہیں۔
حقانی القاسمی لکھتے ہیں؛اس لائبریری میں اتنا قیمتی ذخیرہ ہے کہ برٹش میوزیم نے اس کے عوض غیرمعمولی رقم کی پیش کش کی مگر خدا بخش کے جذبے نے اس پیشکش کو یکسر مسترد کردیا۔ انہوں نے صاف کہا کہ ؛مجھ غریب آدمی کو یہ شاہی پیش کش منظور نہیں۔
ڈاکٹر رشید امجد حقیقی معنوں میں ’سیلف میڈ‘ انسان تھے۔ اپنی تعلیمی استعداد کو بڑھانے اور ایک عطا کرنے والے استاد کی حیثیت سے احترام پانے کا معاملہ ہو یا ایک تخلیق کار کی حیثیت سے اپنی راہ خود تراش کر نمایاں ترین ہوجانا، اس کے پیچھے ایک طویل جدوجہد اور ’فنافی الادب‘ کاسا جنون صاف دیکھا جا سکتا ہے۔
منو بھائی کی تیسری برسی پرخصوصی تحریر:یہ ماں سے محبت ہی تھی کہ وہ لکنت کا شکار ہو گئے۔ اِس لکنت کا سبب ماں کے گال پر پڑنے والا وہ تھپڑ تھاجو طیش میں آکر منو بھائی کے والد نے جڑ دیا تھا۔ یہ منو بھائی کے بچپن کا واقعہ ہے مگر ان کا کہنا تھا کہ وہ چیزوں کو بہت سمجھنے لگے تھے۔ ماں کو یوں پٹتا دیکھ کر وہ چارپائی کے نیچے چھپ گئے اور جب وہ وہاں سے نکلے تو لکنت کا شکار ہو چکے تھے۔
تقسیم کے بعد بہت سے لوگ پاکستان چلے گئے۔ جو ہندوستان میں رہے وہ فکر مند ہونے لگے کہ کتب خانے کا مستقبل کیا ہو۔ 1960 میں 16 بیل گاڑیوں میں کتب خانے کی 7914 جلدیں لادی جانے کے بعد وہ پٹنہ کے خدا بخش لائبریری لائی گئیں جہاں وہ آج بھی محفوظ ہیں۔
پرانی دلی کے گلی کشمیریان میں1926 میں پیدا ہوئے گلزار دہلوی حکومت ہند کی جانب سے 1975 میں شائع ہونے والاپہلا اردو مجلہ ‘سائنس کی دنیا’ کے بانی مدیرتھے۔
بحیثیت ایک ڈاکٹر کے میری رائے نہایت مستند ہے اور میں دعوے سے کہتا ہوں کہ جتنی اموات شہر میں کوارنٹین سے ہوئیں، اتنی پلیگ سے نہ ہوئیں، حالاں کہ کوارنٹین کوئی بیماری نہیں، بلکہ وہ اس وسیع رقبہ کا نام ہے جس میں متعدی وبا کے ایام میں بیمار لوگوں کو تندرست انسانوں سے ازروئے قانون علیحدہ کر کے لا ڈالتے ہیں تاکہ بیماری بڑھنے نہ پائے۔
ویڈیو: نوجوان فکشن نویس اور شاعرہ انوشکتی سنگھ کا پہلا ناول‘شرمشٹھا’گزشتہ دنوں منظر عام پرآیا ہے۔ اس ناول کے تناظرمیں ان سے اسطوری اور دیومالائی کرداروں میں عورت کی موجودگی، سنگل مدر کی جدوجہد، عورت مرد کی مبینہ جائز اور ناجائزمحبت اور اس کے بعض دوسرے مندرجات پر فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔
ویڈیو: اردو شاعری میں ہولی کی روایت پر یاسمین رشیدی کا نظریہ۔
مسلمانوں میں ہولی کی روایت اورہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب پر رعنا صفوی کا جائزہ
ویڈیو: اردو اور پنجابی کی معروف شاعرہ سارا شگفتہ کو یاد کرتے ہوئے یاسمین رشیدی ان کی زندگی کی ٹریجڈی اور جدوجہد کے بارے میں بتارہی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی نے کونسل کی منتقلی کے لئے گزشتہ سال پی ایم او کو خط لکھا تھا ، جس میں یہ دلیل دی گئی تھی کہ کونسل اقلیتوں سے متعلق کام کررہی ہے اس لیے اس کو ان کی وزارت (اقلیتی امور)کے تحت لایا جانا چاہیے۔اس کے بعد کئی دانشور وں نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ، اردو کو صرف مسلمانوں سے جوڑنا غلط ہےاور ہم اس طرح کی کسی بھی تبدیلی کی پرزور مخالفت کرتے ہیں۔
ایک مقامی سنسکرت ٹیچر کا کہنا ہے کہ، ریلوے اسٹیشنوں کے ہندی اور سنسکرت میں نام تقریباً ایک جیسے ہی رہیں گے، کیونکہ دونوں زبانوں کے لیے دیوناگری رسم الخط کا استعمال ہوتا ہے۔
انٹرنیٹ نے موبائل فون میں بھی گھس پیٹھ کر لی ہے، سو ہر کس و نا کس کے ہاتھ یہ جالِ جدید لگ گیا ہے۔ اب ہر ایرا غیرا نتھو خیرا غالب کے نام سے بے تُکی باتیں نیٹ پر ڈال دیتا ہے۔
ویڈیو: گزشتہ دنوں آئی سی ایس ای نے معروف فکشن نویس کرشن چندر کی کہانی’جامن کا پیڑ‘کو دسویں جماعت کے نصاب سے ہٹا دیا تھا۔ ان کی فکشن نویسی اور ان کی زندگی کے اہم واقعات کے بارے میں ان کے بھتیجے پون چوپڑہ سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔
ویڈیو: صوفی کتھک رقاصہ منجری چترویدی سے کتھک، صوفی کتھک اور ان کے تخلیقی سفر پر فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔
کیمپوں میں ایک ساتھ رہنے سے افغانی، پاکستانی اور بنگلہ دیشی کے لئے اردو خود بخود مُشترکہ زبان بَن گئی ہے۔ دراصل جِن کی مادری زبان اردو نہیں ہے، وہ سب کسی نہ کسی طرح اردو یا ہندی سےوابستہ ہیں۔ شمالی پاکستان اور پنجاب کے علاقوں میں اردو اگر ٹی وی چینلوں یا ریڈیو یا درسگاہوں میں غالب ہے تو افغانستان اور بنگلہ دیش میں بالی ووڈکی ہندی فلمیں یا انڈین ڈرامے کافی مقبول ہیں۔
ویڈیو: کہانی جامن کا پیڑ،2015 سے ہندی نصاب میں شامل تھی ۔ معروف فکشن نویس کرشن چندر نے یہ کہانی 60 کی دہائی میں لکھی تھی ، لیکن بعض حکام اس کو موجودہ حکومت کی تنقید کے طو رپر دیکھ رہے ہیں ۔کرشن چندر کی یہ کہانی پیش کر رہی ہیں یاسمین رشیدی ۔
غور طلب ہے کہ یہ کہانی 2015 سے ہندی نصاب میں شامل تھی ۔ کرشن چندر نے یہ کہانی 60 کی دہائی میں لکھی تھی ، لیکن بعض حکام اس کو موجودہ حکومت کی تنقید کے طو رپر دیکھ رہے ہیں
جامن کا پیڑ لازمی طور پر حکومت کےسینٹرلائزڈ سسٹم پر سوال اٹھاتا ہے۔اور یہ محض اتفاق ہے کہ حال ہی میں ، نریندر مودی حکومت کو اس بات کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا کہ وہ ہندوستان کے وفاقی نظام کو اہمیت نہیں دے رہی ہے۔
ویڈیو: اردو شاعری اور مغل بادشاہوں کی دیوالی کے بارے میں بتا رہی ہیں یاسمین رشیدی۔
کشمیری لسانی منظرنامے سے اردو کو ہٹانے سے اردو بولنے والوں اور دیگرزبان کے بولنے والوں میں شورِش پیدا ہونے کا خدشہ ہے ، جبکہ کشمیری پہلے ہی بہت چوٹ کے شکار بن چکےہیں۔ کیایہ ایک مناسب وقت ہے کہ کسی زبان کی بحث کے ذریعے ان زخموں پر ابلتے ہوئے تیل کو پھینک دیا جائے، جس کے خطرات ابھی پوری طرح ماپے نہیں گئے ہیں؟
ممبئی واقع ایک فاؤنڈیشن کو حال ہی میں جوہو کے کباڑ کی دکان میں اخباروں اور رسالوں کی ڈھیر میں یہ بیش قیمتی چیزیں ملی ہیں ۔
ویڈیو: ایک درجن سے زائد ہندی فلموں میں گیت لکھ چکے نغمہ نگار اور شاعر ڈاکٹر ساگر سے ان کے فلمی سفر اور نغمہ نگاری کے موضوع پر فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔
ویڈیو: اردو میں عورتوں نے الگ الگ وقتوں میں پدری ثقافت اور سماجی روایتوں کے بیچ اپنی خود نوشت میں کیا لکھا، کن چیزوں پر سوال کیا اور وہ اپنی نظر سے کیسے دیکھتی ہے،بتا رہی ہیں یاسمین رشیدی۔
بہترین صحافت کے لیے ممبئی پریس کلب کی طرف سے دیا جانے والا یہ ایوارڈ پالیٹکس کی کٹیگری میں عارفہ خانم شیروانی کو شری شری روی شنکر کے انٹرویو اور فیاض احمد وجیہہ کو آرٹس کیٹگری میں ایک پبلشنگ ہاؤس کے بارے میں کی گئی ویڈیو رپورٹ کے لیے ملا ہے۔
اخبارات کے کالم نگاروں کا موازنہ آپ نیوز چینلوں کے اینکرز سے کر سکتے ہیں کہ چینلوں کی تعداد جس رفتار سے بڑھی ہے، اچھے اینکرز کی اہمیت و مقبولیت بڑھتی گئی ہے لیکن جس طرح چینلوں پربہت سے بھانڈ اورمسخرے میڈیا کی رسوائی کا سامان کرتے ہیں، ہمارے درمیان بھی قلم کی روشنائی سے اپنی روسیاہی کاسامان کرنے والوں کی کمی نہیں ہے۔
ویڈیو: معروف گلوکارہ اندرا نائیک سے ان کی غزل گائیکی ، اردو اور ہندوستانی فلموں میں شاعری کے زوال کے موضوع پر فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت ۔
سہیل کاکوروی کی تخلیقی تازہ کاری کا احساس ان اشعار کے انگریزی تراجم سے بھی کیا جا سکتا ہے۔ اردو محاوروں کو انگریزی میں منتقل کرنا بہت مشکل ہے کہ محاوروں کی جڑیں مقامی اور مذہبی اقدار میں پیوست ہوتی ہیں۔اسی طرح ہندی میں محض رسم الخط نہیں بدلا گیا ہے بلکہ مشکل اردو الفاظ کی فرہنگ بھی درج کی گئی ہے۔
این سی ای یو ایس کی ایک رپورٹ بتاتی ہے کہ ملک میں مسلمانوں کی 84 فیصد آبادی کی روزانہ آمدنی اوسطاً 50 روپے سے بھی کم ہے۔وہیں شادیوں پر مسلمان اتنا خرچ کرنے لگے ہیں کہ اس کی مجموعی رقم عمرہ پر سالانہ خرچ کی جانے والی رقم سے زیادہ ہو جاتی ہے۔
ہندی کے معروف ادیب اور فکشن نویس عبدل بسم اللہ سے ان کے تازہ ترین ناول – کٹھاؤں کے تناظر میں ہندوستانی مسلمانوں میں ذات پات کے موضوع پر فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔