کیرل کے وزیراعلیٰ پنارئی وجین نے 11 غیر بی جے پی وزیراعلیٰ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ سی اے اے کو رد کرنے کی مانگ سے جڑا بل پاس کرنے کے لیے ان کی ریاست کی اسمبلی کی نقل کریں۔ دوسری طرف بی جے پی نے شہریت ترمیم قانون کی حمایت میں جن جاگرن مہم شروع کر دی ہے۔
ویڈیو: 19 دسمبر کو ایک بچی چمپک کے والدین ایکتا اور روی شیکھر کو پولیس نے شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں مظاہرہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ 14 دن بعد چمپک کی ماں کو رہا کیا گیا، اس دن سے اب تک کیا ہوا، تفصیل سے بتا رہی ہیں ایکتا۔
اترپردیش کے فیروزآباد شہر میں گزشتہ 20 دسمبر کو شہریت ترمیم قانون کو لے کر ہوئے مظاہرے اور تشدد کے بعد پولیس نے ایسے 200 لوگوں کو نشان زد کر نوٹس بھیجا ہے، جن میں ایک مرحوم شخص اور شہر کے کچھ بزرگوں کے بھی نام ہیں،جو اب چل پھربھی نہیں سکتے۔
ویڈیو: شہریت ترمیم قانون کو لے کر ہوئے مظاہروں اور تشدد کے بعد اترپردیش پولیس پر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے الزامات لگ رہے ہیں۔ اترپردیش کے کئی علاقوں کا دورہ کر کے لوٹی فیکٹ فائڈنگ ٹیم کے ممبر اور سماجی کارکن ہرش مندر سے دی وائر کے ڈپٹی ایڈیٹر اجئے آشیروادکی بات چیت۔
گراؤنڈ رپورٹ : اتر پردیش کے رام پور ضلع میں گزشتہ 21 دسمبر کو شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرہ پر تشدد ہو گیا تھا۔ اس دوران فیض خان نام کے ایک نوجوان کی موت ہو گئی تھی۔ رشتہ داروں کا الزام ہے کہ فیض کو وقت پر میڈیکل سہولت نہیں دی گئی اور جب فیملی نے ان کی لاش لینا چاہا تو پولیس نے ان کو پیٹا۔
ویڈیو:اتر پردیش کے رام پور ضلع میں گزشتہ21 دسمبر کو شہریت قانون کے خلاف ہوئے احتجاج کے بعد پولیس نے کئی لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس میں سے کئی لوگوں کے یہاں پبلک پراپرٹی کےنقصان کا ہرجانہ بھرنے کے لیے لاکھوں روپے کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔ دی وائر کے اویچل دوبے نے رام پور میں ان فیملیوں سے بات چیت کی۔
ویڈیو: شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں پورے ملک میں مظاہرے ہو رہے ہیں، جس میں سبھی مذاہب کے لوگوں کا غصہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ خاص طور پر مسلم کمیونٹی پورے ملک میں اس قانون کی مخالفت کر رہی ہے ،وہ ایسا کیوں کر رہے ہیں۔اس بارے میں اپوروانند کا نظریہ۔
اترپردیش پولیس نے شہریت ترمیم قانون کو لے کر ریاست میں ہو رہے مظاہروں کے مد نظر امن و امان کو نقصان پہنچانے والے لوگوں کی فہرست تیار کی تھی۔ فیروزآباد میں 20 دسمبر کو ہوئے مظاہرے اور تشدد کے بعد پولیس نے ایسے 200 لوگوں کو نشان زد کر نوٹس بھیجے، جن میں ایک مرحوم شخص اور شہر کے کچھ بزرگوں کے بھی نام ہیں۔
شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں 19 دسمبر کو وارانسی کے بینیا علاقے سے نکالے مارچ میں شامل 14 مہینے کی بچی کے سماجی کارکن ماں- باپ کے ساتھ 73 لوگوں کو پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ اس میں سماجی کارکنوں کے ساتھ لیفٹ پارٹی ممبر اور طلبا بھی شامل تھے۔
گزشتہ17 دسمبر کو آئی آئی ٹی کانپور میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئی پولیس کارروائی کے خلاف پرامن مارچ میں فیض احمد فیض کی نظم‘ہم دیکھیں گے’ گائی گئی تھی۔ ایک فیکلٹی ممبر نے اس کو ہندو مخالف بتاتے ہوئےنظم کے ‘بت اٹھوائے جا ئیں گے’ اور ‘نام رہےگا اللہ کا’والے حصہ پر اعتراض کیاہے۔
اتر پردیش کے گورکھپورشہر میں گزشتہ 20 دسمبر کوشہریت قانون اور این آر سی کی مخالفت میں ہوئے مظاہرہ کے دوران پولیس نے سیتاپور کے دو پھیری والے راشد علی اور محمد یاسین کو گرفتار کر لیا تھا۔ 12 دن جیل میں رکھنے کے بعد انہیں ضمانت دی گئی۔
شہریت قانون کو واپس لینے کی مانگ والی تجویز کو منظور کرنے والا کیرل ملک کا پہلا ریاست بن گیا ہے۔کیرل اسمبلی کے ذریعےاٹھایا گیا قدم اس لئے اہم ہے کیونکہ بی جے پی کی معاون جےڈی یو کی قیادت والے بہاراور اڑیسہ سمیت کم سے کم سات ریاستوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ قانون کو نافذ نہیں کریںگے۔
گراؤنڈ رپورٹ: اتر پردیش کے رام پور ضلع میں گزشتہ21 دسمبر کو شہریت قانون کے خلاف ہوئے احتجاج کے بعد پولیس نے کئی لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس میں سے کئی لوگوں کے یہاں پبلک پراپرٹی کےنقصان کا ہرجانہ بھرنے کے لیے لاکھوں روپے کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔
این آر سی اور این پی آر کو خارج کیا جانا چاہیے اور شہریت قانون کو از سر نو تیار کیا جاناچاہیے، جس میں اس کے اہتمام کسی مذہب کے لیے مخصوص نہ ہوں، بلکہ سبھی متاثرین کے لیے ہوں۔
سال 2015 میں سمستی پور میں ایک بند کمرے کی میٹنگ میں نمبرداروں کو بتایا گیا تھاکہ انتخابات کے بعد جب بھارتیہ جنتا پارٹی صوبے میں اقتدار میں آئے گی تو مسلمان پاکستان جائیں گے اور ان کی جائیدادیں گاؤں والوں میں بانٹی جائیں گی۔مجھے یہ سنتے ہوئے اس وقت یہ اندازہ نہیں تھا کہ محض چار سال بعد اتر پردیش کے مظفر نگر قصبہ میں 72سالہ حاجی حامد حسین کو پولیس کی لاٹھیوں اور بندوقوں کے بٹ کے وار سہتے ہوئے یہ سنناپڑے کہ پاکستان ورنہ قبرستان…
ویڈیو: اترپردیش میں کئی جگہوں پر شہریت قانون کی مخالفت میں ہوئے مظاہرے پرتشدد جھڑپ میں تبدیل ہوگئے تھے ۔ 20 دسمبر کو بجنور کے نہٹور قصبے میں پولیس فائرنگ کے دوران دو موت ہوئی تھی ، مرنے والے تھے یو پی ایس کی تیاری کرہے اکیس سالہ سلیمان اور مزدوری کرکے گھر چلانے والے تئیس سالہ انس۔ اہل خانہ سے اویچل دوبے کی بات چیت۔
گراؤنڈ رپورٹ: گزشتہ 20دسمبر کو اترپردیش کے بجنور ضلع کے نہٹور قصبے میں شہریت قانون کے خلاف ہوئےپر تشدد مظاہرے کے دوران محمد سلیمان اور محمد انس کی موت ہوگئی تھی ۔سلیمان یو پی ایس سی کی تیاری کر رہے تھے ،جبکہ انس اپنے گھر کے اکیلے کمانے والے تھے۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اسی ایپی سوڈ میں ارملیش شہریت ترمیم قانون اور این آرسی کی مخالفت میں ملک بھر میں ہو رہے مظاہرہ پرسرکار اور میڈیا کے رویےپر سینئر صحافی اسمتا شرما، این آر موہنتی اور وکیل عبدالرحمٰن سے چرچہ کر رہے ہیں۔
ویڈیو: اتر پردیش کے بجنور ضلع کے نگینہ قصبے میں گزشتہ20 دسمبر کو ہوئے پرتشدد مظاہرہ کو لے کر پولیس نے 21 نابالغوں کو بھی گرفتار کیا تھا۔الزام ہے کہ ان میں کئی بچوں کو پولیس نے حراست میں بے رحمی سے پیٹا ہے۔ دی وائر نے متاثرین میں سے کچھ نابالغوں سے بات چیت کی۔
گراؤنڈ رپورٹ : گورکھپور میں 20 دسمبر کو شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف ہوئے مظاہرے کے بعد پولیس نے کئی لوگوں کو گرفتارکیا تھا۔ ان میں سے کئی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ گرفتار کئے لوگ مظاہرے میں موجود نہیں تھے، لیکن پولیس نے ان کو حراست میں لیااور بےرحمی سے مارپیٹ کی۔
آل انڈیا شیعہ پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اتر پردیش سے ایسے کئی ویڈیو سامنے آئے ہیں جن میں پولیس اہلکار مبینہ طور پر تشدد، توڑ پھوڑ اور آگ زنی کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ ان پر بھی ویسی ہی کارروائی ہونی چاہیے جیسی ویڈیو فوٹیج میں آنے والے دوسرے لوگوں پر کی جا رہی ہے۔
پولیس نے بتایا کہ کسی بھی شخص کو گرفتار نہیں کیا گیاہے اور مبینہ طور پر پاکستان حمایتی نعرہ لگانے والے لوگوں کی پہچان کی جا رہی ہے۔
نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ شہریت ترمیم قانون اور این پی آر جیسے مدعوں پرسنجیدہ اور مثبت بحث ضروری ہے اورمظاہرہ کے دوران تشدد کے لئے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔ جمہوریت میں اتفاق، عدم اتفاق بنیادی اصول ہے۔ دونوں فریقوں کو سنا جاناچاہیے۔
نہ ہی وزیر اعظم اور نہ ہی وزیر داخلہ کو سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ایسے طاقتور مظاہرہ کے اٹھ کھڑے ہونے کی امید رہی ہوگی۔اب عالم یہ ہے کہ وزیر اعظم ملک گیر این آر سی کے منصوبہ سے ہی انکار کر رہے ہیں، جبکہ ان کے ہی وزیر داخلہ نے پارلیامنٹ میں اس بابت بیان دیا تھا۔
ایس پی نے بتایا کہ شعیب نے تشددکے بعد ہٹائے گئے تھانہ انچارج راجیش سولنکی، داروغہ آشیش تومر، سوات ٹیم کے سپاہی موہت اور تین دوسرے پولیس اہلکاروں کے خلاف معاملہ درج کرایا ہے۔
پی ایم مودی نے شہریت قانون پر پہلی بار چپی توڑتے ہوئے کہا تھا کہ اگر آپ کو میں پسند نہیں ہوں، مودی سے نفرت ہے، تو مودی کے پتلے کو جوتے مارو، مودی کا پتلا جلاؤ لیکن ملک کے غریب کا آٹو مت جلاؤ، کسی کی پراپرٹی مت جلاؤ۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف ہوئے مظاہرہ کے دوران پبلک پراپرٹی کے نقصان کی بھرپائی جنگی پیمانے پر کرانے کی بات کہی۔
ایک انٹرویو میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ این پی آر کا استعمال کبھی بھی این آر سی کے لیے نہیں کیا جا سکتا ہے۔ یہاں تک کہ قانون بھی الگ الگ ہیں…میں سبھی لوگوں، خاص کراقلیتوں کو مطمئن کرنا چاہتا ہوں کہ این پی آر کا استعمال این آر سی کے لیے نہیں کیا جائےگا۔ یہ ایک افواہ ہے۔
اتر پردیش کے میرٹھ کےایس پی سٹی اکھیلیش نارائن سنگھ نے20 دسمبر کوشہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کے دوران مقامی عوام کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ جو کالی اور پیلی پٹی باندھے ہوئے ہیں، ان سے کہہ دو پاکستان چلے جاؤ…کھاؤ گے یہاں کا، گاؤگے کہیں اور کا۔
ویڈیو: شہریت ترمیم قانون پاس ہونے کے بعد سے اس قانون اور مجوزہ این آر سی کو غیر آئینی بتاتے ہوئے پورے ملک میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اس بارے میں تفصیل سے بتا رہے ہیں سپریم کورٹ کے وکیل نظام پاشا۔
ویڈیو: اترپردیش کے میرٹھ میں گزشتہ 20 دسمبر کو سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مظاہرے میں اب تک 6 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ پولیس کے ساتھ ہوئی پر تشدد جھڑپ کے بعد سیکڑوں لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ ساتھ ہی بڑی تعداد […]
گراؤنڈ رپورٹ: اتر پردیش کے بجنور ضلع کے نگینہ قصبے میں شہریت قانون کے خلاف 20 دسمبر کو ہوئے مظاہرہ کے دوران تشدد کے معاملے میں پولیس نے کئی نابالغوں کو بھی حراست میں لے لیا تھا۔ ان کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ حراست میں ان کے ساتھ پولیس نے بربریت کی۔
ویڈیو: شہریت قانون کی مخالفت میں 15 دسمبر کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مظاہرہ کر رہے اسٹوڈنٹس کی اترپردیش پولیس اور ریپڈ ایکشن فورس نے بے رحمی سے پٹائی کی تھی۔ اس معاملے پر سماجی کارکن اور واقعہ کی جانچ کرنے والی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کے ممبر ہرش مندر کے ساتھ ریتو تومر کی بات چیت۔
گراؤنڈ رپورٹ : اترپردیش میں بجنور ضلع کے نہٹور قصبے میں شہریت قانون کو لے کر گزشتہ بیس دسمبر کو تشدد کے دوران دو لوگوں کی موت ہوگی تھی ، جبکہ گولی سے زخمی ایک آدمی کا علاج ہاسپٹل میں چل رہا ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں 15 دسمبر کو مظاہرہ میں شامل طالبعلموں پر پولیس کی وحشیانہ کارروائی پر جاری پیپلس یونین فار ڈیموکریٹک رائٹس کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے جان بوجھ کر لوگوں کو حراست میں رکھا اور زخمی طلبا تک طبی مدد نہیں پہنچنے دی۔
اتر پردیش کے میرٹھ کےایس پی سٹی اکھیلیش نارائن سنگھ نے20 دسمبر کو مقامی باشندوں سے کہا تھا کہ اگر کچھ ہو گیا تو تم لوگ قیمت چکاؤگے… ہر ایک آدمی کو جیل میں بند کروں گا۔ 20 دسمبر کو میرٹھ میں چار لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
شہریت قانون کے خلاف اتر پردیش میں گزشتہ 21 دسمبر کو ہوئے تشددکے بعد سے 327 کیس درج ہے۔ اب تک 1100 سےزیادہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا، جبکہ ساڑھے پانچ ہزار سے زیادہ لوگوں کو احتیاطاً حراست میں لیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھڑکاؤ پوسٹ سے متعلق124 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب پر 19 ہزار سے زیادہ پروفائل بلاک کئے گئے۔
اس سے پہلے متنازعہ شہریت قانون کے خلاف ہوئے مظاہرےمیں ملک بھر میں 25 لوگوں کی موت ہو چکی تھی۔ اس میں سے کم سے کم 18 لوگوں کی موت اکیلے اتر پردیش میں ہوئی تھی۔
ہیومن رائٹس کارکنوں کے گروپ نے ایک بیان میں’ احتجاج کو بربریت کے ساتھ دبانے‘کو فوراً روکنے اور’ پولیس کی زیادتیوں‘ کی آزادانہ جانچ کرانے کی مانگ کی ۔
مؤرخ عرفان حبیب نے ملک کے الگ الگ حصوں میں مظاہرین پر پولیس کارروائی کولے کر کہا کہ نوآبادیاتی زمانے میں بھی ہم نے مخالفت کا اس طرح استحصال نہیں دیکھا۔ مخالفت کو اس طرح کچلنے کی کوششوں کو لےکر لوگ کافی فکرمند ہیں کیونکہ مخالفت کا حق جمہوری سماج کا حصہ ہے۔