Voting

اننت ناگ انتخابی حلقہ میں نیشنل کانفرنس کی ریلی۔ تصویر بہ شکریہ: X/@JKNC_

اننت ناگ: لوک سبھا الیکشن کی تاریخ تبدیل، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے ’سازش‘ قرار دیا

الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اس انتخابی حلقہ کے اہم ووٹر، قبائلی گجر اور بکروال برادریوں کے لوگ اپنی سالانہ نقل مکانی کےلیے پیر پنجال کی پہاڑیوں کی طرف روانہ ہونے کو تیار ہیں۔ کمیشن کے اس فیصلے کو ‘بدقسمتی’ بتاتے ہوئے جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے الزام لگایا کہ یہ ‘خانہ بدوش گجر-بکروال آبادی کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کی سازش’ ہے۔ وہیں محبوبہ مفتی نے خبردار کیا کہ ووٹنگ ملتوی کرنے کی کسی بھی کوشش سے ‘الیکشن کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔’

(علامتی تصویر بہ شکریہ: www.eci.gov.in)

ہندوستان کے لیے بیلٹ پیپر کے نظام کو دوبارہ اپنانا کیوں ضروری ہے

بیلٹ پیپرز کی شفافیت کے برعکس، ای وی ایم – وی وی پی اے ٹی نظام پوری طرح سے غیر شفاف ہے۔ سب کچھ ایک مشین کے اندر مبہم انداز میں رونما ہوتا ہے۔ وہاں کیا ہو رہا ہے، اس کے بارے میں ووٹر کو کوئی جانکاری نہیں ہوتی۔ نہ ہی اس کے پاس اس بات کی تحقیق کرنے یا مطمئن ہونے کا کوئی موقع ہوتا ہے کہ اس کا ووٹ صحیح امیدوار کو ہی گیا ہے۔

گجرات اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرنے کے لیے جمعرات کو دہلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران الیکشن کمشنر انوپ چندر پانڈے (دائیں) چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار کے ساتھ۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

گجرات میں 1 اور 5 دسمبر کو دو مرحلوں میں ہوں گے اسمبلی انتخاب، ووٹوں کی گنتی 8 دسمبر کو

گجرات کی کل 182 رکنی اسمبلی کے لیے پہلے مرحلے میں 89 اور دوسرے مرحلے میں 93 سیٹوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ریاست میں گزشتہ چھ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے لگاتار جیت درج کی ہے۔ 2017 کے اسمبلی انتخاب میں بی جے پی نے 99 سیٹیں جیتی تھیں، جبکہ کانگریس کو 77 سیٹیں ملی تھیں۔

آرٹ ورک : پرینکا کمار

الیکشن نامہ :سنیئے، کیا ووٹنگ کو لازمی قرار دیا جانا چاہییے؟

ابھی بھی 70 فیصد سے کم ووٹرس ہی اپنے حق کا استعمال کرتے ہیں تو کیا ووٹنگ کو لازمی قرار دیا جانا چاہئے؟ دی وائر اردو اور سنو انڈیا کے اس خاص پوڈ کاسٹ سیریز الیکشن نامہ کے اس ایپی سوڈ میں سنیے ووٹنگ کو لازمی بنانے کے موضوع پر ماہرین کے ساتھ بات چیت ۔ساتھ ہی یہ بھی کہ نریندر مودی جب گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تو ووٹنگ کولازمی قرار دیے جانے کے سلسلے میں ان کی کیا رائے تھی۔

علامتی فوٹو: پی ٹی آئی

رویش کا بلاگ: ووٹر کا ہلکا ہونا ہی جمہوریت کا کھوکھلا ہونا ہے

نوجوانوں نے اپنی طرف سے 2014 کی طرح مودی-مودی نہیں کیا۔ 2014 کے انتخابات میں کسی کے سامنے مائک رکھتے ہی مودی-مودی شروع ہو جاتا تھا۔ کچھ بھی سوال پوچھنے پر جواب مودی-مودی آتا تھا۔ اس بار ایک بار بھی ایسا نہیں ہوا۔ کیا یہ نوجوان مودی کو ووٹ نہیں کریں‌گے؟