الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اس انتخابی حلقہ کے اہم ووٹر، قبائلی گجر اور بکروال برادریوں کے لوگ اپنی سالانہ نقل مکانی کےلیے پیر پنجال کی پہاڑیوں کی طرف روانہ ہونے کو تیار ہیں۔ کمیشن کے اس فیصلے کو ‘بدقسمتی’ بتاتے ہوئے جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے الزام لگایا کہ یہ ‘خانہ بدوش گجر-بکروال آبادی کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کی سازش’ ہے۔ وہیں محبوبہ مفتی نے خبردار کیا کہ ووٹنگ ملتوی کرنے کی کسی بھی کوشش سے ‘الیکشن کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔’
لوک سبھا انتخابات 2024 کے ساتھ ہی 19 اپریل سے 13 مئی کے درمیان آندھرا پردیش، سکم، اڑیسہ اور اروناچل پردیش میں اسمبلی انتخابات بھی ہوں گے۔
بیلٹ پیپرز کی شفافیت کے برعکس، ای وی ایم – وی وی پی اے ٹی نظام پوری طرح سے غیر شفاف ہے۔ سب کچھ ایک مشین کے اندر مبہم انداز میں رونما ہوتا ہے۔ وہاں کیا ہو رہا ہے، اس کے بارے میں ووٹر کو کوئی جانکاری نہیں ہوتی۔ نہ ہی اس کے پاس اس بات کی تحقیق کرنے یا مطمئن ہونے کا کوئی موقع ہوتا ہے کہ اس کا ووٹ صحیح امیدوار کو ہی گیا ہے۔
گجرات کی کل 182 رکنی اسمبلی کے لیے پہلے مرحلے میں 89 اور دوسرے مرحلے میں 93 سیٹوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ریاست میں گزشتہ چھ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے لگاتار جیت درج کی ہے۔ 2017 کے اسمبلی انتخاب میں بی جے پی نے 99 سیٹیں جیتی تھیں، جبکہ کانگریس کو 77 سیٹیں ملی تھیں۔
ویڈیو: یہ لوک سبھا انتخاب ہندوستانی جمہوریت کے لیے کیوں اہم ہیں ، بتارہے ہیں دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ ورد راجن ۔
ابھی بھی 70 فیصد سے کم ووٹرس ہی اپنے حق کا استعمال کرتے ہیں تو کیا ووٹنگ کو لازمی قرار دیا جانا چاہئے؟ دی وائر اردو اور سنو انڈیا کے اس خاص پوڈ کاسٹ سیریز الیکشن نامہ کے اس ایپی سوڈ میں سنیے ووٹنگ کو لازمی بنانے کے موضوع پر ماہرین کے ساتھ بات چیت ۔ساتھ ہی یہ بھی کہ نریندر مودی جب گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تو ووٹنگ کولازمی قرار دیے جانے کے سلسلے میں ان کی کیا رائے تھی۔
نوجوانوں نے اپنی طرف سے 2014 کی طرح مودی-مودی نہیں کیا۔ 2014 کے انتخابات میں کسی کے سامنے مائک رکھتے ہی مودی-مودی شروع ہو جاتا تھا۔ کچھ بھی سوال پوچھنے پر جواب مودی-مودی آتا تھا۔ اس بار ایک بار بھی ایسا نہیں ہوا۔ کیا یہ نوجوان مودی کو ووٹ نہیں کریںگے؟
خصوصی رپورٹ : 20 نومبر کو آخری مرحلے کی ووٹنگ کے بعد ووٹوں کی گنتی میں تقریباً 47 ہزار ووٹ کا اضافہ ہوا ہے۔