خفیہ ایجنسیوں نے پرائیویسی کے مجوزہ قانون سے ’مکمل استثنیٰ‘ طلب کیا تھا، جسے مودی حکومت نے تسلیم کر لیا اور شہریوں کو غیر قانونی سرولانس سے محفوظ رکھنے کے لیے قانون لانے کے اپنے ایک دہائی پرانے وعدے سے مکر گئی۔
سمردھ بھارت فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر پشپ راج دیش پانڈے اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے بتایا کہ انہیں اسمارٹ فون بنانے والی کمپنی ایپل کی جانب سے ایسے پیغامات موصول ہوئے ہیں کہ ان کے فون کو پیگاسس جیسے کسی اسپائی ویئر کے ذریعے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
روپیش کمار سنگھ کی دوبارہ گرفتاری کو ایک سال ہو گیا ہے اور اس دوران انہیں چار نئے مقدمات میں ملزم بنا دیا گیا ہے۔ حال ہی میں وزیر اعظم مودی کے امریکہ دورے کے موقع پر ‘واشنگٹن پوسٹ’ نے پورے صفحے پر ہندوستانی جیلوں میں بند صحافیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ ہندوستان میں بھی اس نوع کا مطالبہ ضروری ہے۔
لوک سبھا میں منشیات کی اسمگلنگ پر نگرانی سے متعلق معاملے پر کانگریس کے رکن پارلیامنٹ گورو گگوئی نے پیگاسس اسپائی ویئر سے جاسوسی کے بارے میں مرکزی حکومت سےجواب دینے کو کہا۔
آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ (او سی سی آر پی) کی ایک رپورٹ میں درآمدی دستاویزوں کے حوالے بتایا گیا ہے کہ 2017 میں ہندوستانی انٹلی جنس ایجنسیوں نے اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ سے ایسا ہارڈ ویئر خریداتھا، جو پیگاسس اسپائی ویئر کے لیے استعمال ہونے والے آلات کی تفصیلات سےمیل کھاتا ہے۔
میکسیکو کے صدر آنڈرئس مانئول لوپیز اوبراڈور نے 2018 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد اعلان کیا تھا کہ ان کی حکومت میں پیگاسس اسپائی ویئر کا غلط استعمال نہیں ہوگا، لیکن سٹیزن لیب کی حالیہ رپورٹ بتاتی ہے کہ ان کے دور میں دو صحافیوں اور انسانی حقوق کے ایک کارکن کو اسپائی ویئر سے نشانہ بنایا گیا۔
پیگاسس معاملے پر سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ تکنیکی کمیٹی کی جانب سے کوئی حتمی اور فیصلہ کن نتیجہ نہ آنے کے بعد عدالت کے پاس سچ جاننے کے دو آسان طریقے ہیں۔ ایک، مرکزی وزیر داخلہ اور این ایس اے سمیت تمام اہم عہدیداروں سے ذاتی حلف نامہ طلب کرنا اور دوسرا، معروف تنظیموں سے کمیٹی کے نتائج کاتجزیہ کروانا۔
پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے ملک کے رہنماؤں، صحافیوں اور کارکنوں کی جاسوسی کے الزامات پر سپریم کورٹ کی جانب سے مقرر کردہ تکنیکی کمیٹی نے کہا ہے کہ وہ حتمی طور پر یہ نہیں کہہ سکتے کہ ڈیوائس میں پایا جانے والا میلویئر پیگاسس ہے یا نہیں۔ تاہم جاسوسی کے الزامات پر سپریم کورٹ میں سماعت جاری رہے گی۔
ویڈیو: جھارکھنڈ کے صحافی روپیش کمار سنگھ کو 17 جولائی کو ماؤنوازوں سے مبینہ تعلقات کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کی اہلیہ اپسا شتاکشی نے بتایا کہ انہیں جیل میں متعدی مریضوں کے وارڈ میں رکھا گیا ہے اور وہاں کی حالت ٹھیک نہیں ہے۔ ان کے ساتھ سمیدھا پال کی بات چیت۔
قابل ذکر ہے کہ 18 جولائی 2021 سے پیگاسس پروجیکٹ کے تحت ایک بین الاقوامی میڈیا کنسورٹیم، جس میں دی وائر سمیت دنیا بھر کے 17 میڈیا ادارے شامل تھے، نے ایسے موبائل نمبروں کی اطلاع دی تھی، جن کی نگرانی پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے کی گئی تھی یا وہ ممکنہ نگرانی کے دائرے میں تھے۔ اس میں بہت سے ہندوستانی بھی تھے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے اس کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کی طرف سے حتمی رپورٹ ابھی دی جانی ہے۔
جھارکھنڈ کے رام گڑھ میں رہنے والے فری لانس صحافی روپیش کمار سنگھ کو سال 2021 میں سرائےکیلا کھرساواں ضلع میں درج ایک کیس میں گرفتار کیا گیا ہے، جس میں سی پی آئی (ماؤسٹ) لیڈر پرشانت بوس عرف کشندا ملزم ہیں۔ جون 2019 میں بھی بہار کی […]
دی نیویارک ٹائمس سے وابستہ اسرائیلی صحافی رونن برگ مین نے دی وائر کو بتایا کہ ہندوستان کے ساتھ ہوئے معاہدے کی شرائط کےمطابق یہاں کی خفیہ ایجنسیاں بیک وقت پچاس فون کو اسپائی ویئر حملوں کا نشانہ بنا سکتی تھیں۔
ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا نے سپریم کورٹ کے ذریعے پیگاسس کےمعاملے میں بنائی گئی کمیٹی سے دی نیویارک ٹائمس کی جانب سے پیگاسس اسپائی ویئر خریدنے کے دعوے پرحکومت سےجواب طلب کرنے کی درخواست کی ہے۔ گلڈ نے یہ بھی کہا کہ کمیٹی کی کارروائی کو بڑے پیمانے پرعوام کے لیے کھلا رکھاجائے، تاکہ گواہوں کو بلائے جانے اور ان کے جوابوں میں مکمل شفافیت ہو۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ مودی حکومت نے جمہوری اداروں، سیاست دانوں اور عوام کی جاسوسی کے لیے پیگاسس کی خریداری کی ۔ سی پی آئی (ایم) لیڈر سیتارام یچوری نے کہا کہ اتنے اہم مسئلہ پر خاموشی کا مطلب صرف اپنے مجرمانہ فعل کو تسلیم کرنا ہے۔ نیویارک ٹائمس نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ہندوستان نے 2017 میں اسرائیل کے ساتھ دفاعی معاہدے کے تحت پیگاسس کی خریداری کی تھی۔
نیویارک ٹائمس نے سال بھرکی تفتیش کے بعد اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومت ہند نے 2017 میں ہتھیاروں کی خریداری کے لیے اسرائیل کے ساتھ ہوئے دو ارب ڈالر کے دفاعی معاہدے کے تحت پیگاسس کی خریداری کی تھی۔ رپورٹ بتاتی ہے کہ اسرائیلی وزارت دفاع نے نئے معاہدوں کے تحت پولینڈ، ہنگری،ہندوستان سمیت کئی ممالک کو پیگاسس فروخت کیا۔
درخواست گزاروں کو بھیجے ایک ای میل میں کہا گیا ہے کہ جس ڈیوائس میں مبینہ طور پر پیگاسس اسپائی ویئر ڈالا گیا تھا،اس کو نئی دہلی میں جمع کرایا جائے۔حالانکہ یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ آخر اس کو کس مخصوص جگہ پر جمع کرنا ہے۔
وہاٹس ایپ یا فیس بک کے برعکس ایپل متنازعہ نہیں ہے اور مودی حکومت اس کو اعلیٰ پائیدان پر رکھتی ہے۔ اس پس منظر میں اب تک پیگاسس کے استعمال سےانکار کرتی آئی حکومت ہند کے لیے ایپل کے آپریٹنگ سسٹم میں ہوئی دراندازی کے سلسلے میں کمپنی کے نتائج کو مسترد کرنا بہت مشکل ہوگا۔
تکنیکی کمپنی ایپل نے شمالی کیلی فورنیا عدالت میں اسرائیل کے این ایس او گروپ پر مقدمہ دائر کیا ہے۔ ایپل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ این ایس او گروپ نے اپنے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے ایپل صارفین کےآلات کو نشانہ بنایا ہے۔ایپل کا یہ قدم امریکی حکومت کی جانب سے این ایس او گروپ کو بلیک لسٹ کرنے کے کچھ ہفتوں بعد آیا ہے۔
پیگاسس جاسوسی کا معاملہ ایک طرح سے میڈیا، سول سوسائٹی،عدلیہ،حزب اختلاف اور الیکشن کمیشن جیسے جمہوری اداروں پر آخری حملے جیسا تھا۔ ایسے میں کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے کہ سپریم کورٹ کے عبوری فیصلے نے کئی لوگوں کو راحت پہنچائی، جو حال کے سالوں میں ایک ان دیکھی بات ہو چکی ہے۔
سپریم کورٹ کے سینئر وکیل دشینت دوے نے کہا کہ یہ فیصلہ بذات خود اس بات کا ثبوت ہے کہ کورٹ نے پہلی نظر میں سرکار کو قصوروار ٹھہرایا ہے۔ وہیں آرین خان معاملے میں انہوں نے کہا کہ نچلی عدالت میں کچھ سنگین گڑبڑی ہے، جس کی وجہ سے ہندوستان ایک‘پولیس اسٹیٹ’بننے کی جانب بڑھ رہا ہے۔
سپریم کورٹ کے ذریعے بنائی گئی کمیٹی کو پیگاسس جاسوسی معاملے میں سات نکات پر جانچ کرنے اور سات نکات پر سفارش کی ہدایت دی گئی ہے۔ عدالت نے کہا کہ سرکار کےقومی سلامتی کا حوالہ دینےمحض سے عدالت خاموش تماشائی نہیں بن سکتی۔ نئی دہلی: سپریم کورٹ […]
سپریم کورٹ نےکمیٹی کی تشکیل کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی کی آڑ میں پرائیویسی کی خلاف ورزی نہیں ہو سکتی۔ عدالت نے اس معاملے میں مرکزی حکومت کی جانب سے مناسب حلف نامہ دائر نہ کرنے کو لےکرشدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ قومی سلامتی کو خطرہ ہونے کا دعویٰ کرنا کافی نہیں ہے، اس کو ثابت بھی کرنا ہوتا ہے۔
دی وائرسمیت ایک بین الاقوامی میڈیا کنسورٹیم نے پیگاسس پروجیکٹ کے تحت یہ انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل کی این ایس او گروپ کمپنی کے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے کئی ممالک کے رہنما ،صحافی، کارکنوں وغیرہ کے فون مبینہ طور پر ہیک کرکے ان کی نگرانی کی گئی یا پھر وہ سرولانس کے ممکنہ نشانے پر تھے۔
پیگاسس پروجیکٹ کےتحت ملے دستاویز دکھاتے ہیں کہ 2019 میں جن ہندوستانی نمبروں کو وہاٹس ایپ نے ہیکنگ کی وارننگ دی تھی، وہ اسی مدت میں میں چنے گئے تھے جب وہاٹس ایپ کے مطابق پیگاسس اسپائی ویئر نے اس میسیجنگ ایپ کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کے صارفین کو نشانہ بنایا تھا۔
فرانسیسی ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ فرانسیسی سیکیورٹی ایجنسی کی ایک جانچ میں پانچ کابینہ وزیروں کے فون میں خطرناک پیگاسس اسپائی ویئر کے ہونے کا پتہ چلا ہے۔جولائی میں پیگاسس پروجیکٹ کے تحت سامنے آئے ممکنہ سرولانس کا نشانہ بنے فون نمبروں کے ڈیٹابیس میں بھی ان وزیروں کے نمبر ملے تھے۔
جرمن میڈیا کےانکشاف کےمطابق،سال 2020 کےآخر میں جرمن فیڈرل کریمنل پولیس آفس نے پیگاسس اسپائی ویئر خریدا تھا، جس کا استعمال رواں سال مارچ سے دہشت گردی اورمنظم جرائم سےمتعلق چنندہ آپریشن میں کیا گیا۔
کانگریس کےسینئررہنما پی چدمبرم نے کہا کہ سرکار کی جانب سے سپریم کورٹ کو مطلع کیا گیا ہے کہ اس کے پاس جانکاری ہے، جسے حلف نامے کے ذریعےعوامی نہیں کیا جا سکتا۔ یہ اس بات کا اعتراف ہے کہ اس اسپائی ویئر کا استعمال کیا گیا۔ جاسوسی معاملے میں مرکز نے منگل کو سپریم کورٹ میں کہا تھا کہ حلف نامے میں اطلاعات کی جانکاری دینے سے قومی سلامتی کا مدعا جڑا ہے۔
آر ایس ایس کے سابق مفکر کےاین گوونداچاریہ نے اپنی تازہ عرضی میں ہندوستان میں پیگاسس کے استعمال کا دائرہ اور اس کے لیےذمہ دار اداروں کا پتہ لگانے کے لیےغیرجانبدارانہ جانچ کی مانگ کی ہے۔انہوں نے جاسوسی کے مبینہ الزامات پر فیس بک، وہاٹس ایپ اور این ایس اوگروپ کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے اور این آئی اے جانچ کی بھی مانگ کی ہیں۔
فرانس کی سرکار نے نہ صرف‘غیرمصدقہ میڈیا رپوٹس’کو سنجیدگی سے لیا، بلکہ جوابدہی طے کرنے اور اپنے شہریوں، جو غیر قانونی جاسوسی کا شکار ہوئے یا ہو سکتے تھے،ان کے مفادات کے تحفظ کے لیے آزادانہ طریقے سے کارروائی کی۔ اس کےبرعکس ہندوستان نے نگرانی یا ممکنہ سرولانس کے شکار افراد کو ہی مسترد کر دیا۔
ویڈیو: دہلی کی عدالت نے جنتر منتر پر مظاہرہ کےدوران مبینہ طور پر مسلم مخالف نعرےبازی کے الزام میں گرفتار کیے گئے بی جے پی رہنما اور سپریم کورٹ کے وکیل اشونی اپادھیائے کو ضمانت دے دی ہے۔ وہیں پیگاسس جاسوسی تنازعہ کے بیچ سرکار نے گزشتہ سوموار کو کہا کہ اس نے این ایس اوگروپ کے ساتھ کوئی لین دین نہیں کیا ہے۔ ان مدعوں پر دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
اس سے پہلےوزارت دفاع نےپارلیامنٹ میں کہا تھا کہ اس نےاسرائیل واقع این ایس او گروپ کے پیگاسس اسپائی ویئر کو خریدنے کو لےکر کوئی لین دین نہیں کیا ہے۔ این ایس او گروپ پر ہندوستان سمیت کئی ممالک میں صحافی، کارکنوں اوررہنماؤں کے فون پر نظر رکھنے کے لیے پیگاسس اسپائی ویئر کا استعمال کرنے کےالزام لگے ہیں۔
اسرائیل کے این ایس اوگروپ نے ملٹری گریڈ کے جاسوسی اسپائی ویئر پیگاسس کوتیار کیا ہے، جس پر ہندوستان سمیت کئی ممالک میں تمام رہنماؤں، صحافی اور کارکنوں وغیرہ کے فون پر نظر رکھنے کے الزام لگ رہے ہیں۔وزارت دفاع کے این ایس وگروپ سے لین دین کے سلسلےمیں انکار پر کانگریس رہنما پی چدمبرم نے کہا کہ وزارت دفاع صحیح ہےتو ایک وزارت/محکمہ کو اس سے الگ کر دیتے ہیں، لیکن باقی تمام وزارتوں/محکموں کی جانب سے صرف وزیر اعظم ہی جواب دے سکتے ہیں۔
پیگاسس پروجیکٹ: ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکیورٹی لیب میں کیے گئے فارنسک ٹسیٹ میں ترن تارن کے وکیل جگدیپ سنگھ رندھاوا کے فون میں پیگاسس سرگرمی کے شواہد ملے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی لدھیانہ کے ایک وکیل جسپال سنگھ منجھ پور کا نام سرولانس کے ممکنہ ٹارگیٹ کی فہرست میں ملا ہے۔
ویڈیو: دی وائر پیگاسس جاسوسی معاملے میں ایک کے بعد ایک نیاانکشاف کر رہا ہے، اب اس معاملے میں سپریم کورٹ کے سابق جسٹس ارون مشرااور دو رجسٹرار کا نام سامنے آیا ہے۔ اس کے بعد عدلیہ کے کام کاج کو لےکر بھی کئی طرح کے سوال کھڑے ہو رہے ہیں۔ اس معاملے پر سپریم کورٹ کی سینئروکیل اندرا جئے سنگھ سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
سی پی آئی ایم پی بنوئےوشوم نے راجیہ سبھا میں مرکزی حکومت سے پوچھا تھا کہ سرکار نے اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ کے ساتھ کوئی سمجھوتہ کیا تھا یا نہیں؟ اس پر مرکز کو 12 اگست کو راجیہ سبھا میں جواب دینا تھا۔ سرکار نے راجیہ سبھاسکریٹریٹ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ اس معاملے میں کئی پی آئی ایل دائر کیے جانے کے بعد سے یہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، اس لیے اس کا جواب نہیں دیا جانا چاہیے۔
ایک پروگرام میں تین سینئرسبکدوش اعلیٰ پولیس اافسران جولیو ربیرو، وی این رائے اور ایس آر داراپوری نے کہا کہ ایلگار پریشد معاملے میں اس بات کی وسیع طورپر پر جانچ ہونی چاہیے کہ ملزمین کے فون اور لیپ ٹاپ جیسے ڈیوائس میں جعلی ثبوت پہنچانے کے لیے پیگاسس سافٹ ویئر کا استعمال کیا گیا تھا یا نہیں۔
سی جے آئی این وی رمنا کی بنچ نے اسرائیلی اسپائی ویئر معاملے کی جانچ کی اپیل کرنے والی عرضیوں پر نوٹس جاری نہیں کیا۔ کورٹ نے عرضی گزاروں سے کہا کہ وہ اپنی عرضیوں کی کاپیاں مرکز کو مہیا کرائیں تاکہ اگلی شنوائی میں سرکار کی جانب سے نوٹس قبول کرنے کے لیے کوئی موجود رہے۔
پیگاسس پروجیکٹ: این ایس او گروپ کے لیک ڈیٹابیس میں ملے ہندوستانی نمبروں کی فہرست میں سپریم کورٹ کے جج رہےجسٹس ارون مشرا کے ذریعےقبل میں استعمال کیے گئے ایک نمبر کے ساتھ نیرو مودی اورکرشچین مشیل کے وکیلوں کے نمبر بھی ملے ہیں جو ممکنہ سرولانس کے نشانے پر تھے۔
ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا کی عرضی میں کہا گیا کہ پریس کی آزادی صحافیوں کی رپورٹنگ میں سرکار اور اس کی ایجنسیوں کے عدم مداخلت پرمنحصر ہے، جس میں ذرائع کے ساتھ سیکیورٹی اوررازداری کے ساتھ بات کرنے کی ان کی صلاحیت، اقتدارکے غلط استعمال اوربدعنوانی کی جانچ، سرکاری نااہلی کا انکشاف، اور سرکار کی مخالفت میں یااپوزیشن سے بات کرنا شامل ہے۔
اسرائیل کے این ایس اوگروپ کے پیگاسس اسپائی ویئر سےجاسوسی کےالزامات کے سامنے آنے کے بعد پہلی بار اس سے متاثرہ لوگوں نے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔صحافی پرنجوئے گہا ٹھاکرتا، ایس این ایم عابدی، پریم شنکر جھا، روپیش کمار سنگھ اور کارکن اپسا شتاکشی کی جانب سے سے یہ عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔اس سے پہلےسینئر صحافی این رام اور ششی کمار نے بھی سپریم کورٹ میں پی آئی ایل دائر کی تھی۔