یوٹیوب کا سوپر چیٹ فیچر پیسہ کمانے کے لیے عام شہریوں کو اشتعال انگیز مواد کی جانب راغب کر رہا ہے۔ سوپر چیٹ سے پیدا ہونے والی شدت پسندی پر قابو پانے میں یوٹیوب نہ صرف ناکام رہا ہے، بلکہ اس سے منافع بھی کما رہا ہے۔
آسٹریلیائی براڈکاسٹنگ کارپوریشن کی ڈاکیومنٹری مبینہ طور پر ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے آسٹریلیا میں مقیم این آر آئی کو نشانہ بنانے سے متعلق ہے، جس میں آسٹریلیائی انٹلی جنس کی جاسوسی کے حوالے سے مودی حکومت کے مبینہ رول کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
اننت امبانی اور رادھیکا مرچنٹ کی شادی کی عظیم الشان تقریب کے درمیان امبانی گروپ کی ملکیت والے ریلائنس جیو نے اپنے موبائل ریچارج کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کر دیا ہے۔ اس غیر متوقع اضافے نے دیہی خواتین کے روزمرہ کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔
تین اور چار اپریل کی رات تقریباً 1 بجے ‘بولتا ہندوستان’ کی ٹیم کو ایک ای میل میں بتایا گیا کہ حکومت کی ہدایت پر ان کا چینل بلاک کر دیا گیا ہے۔ جب ٹیم کی جانب سے پوچھا گیا تو جواب دیا گیا کہ یہ کارروائی کمیونٹی گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی کی وجہ سے کی گئی ہے۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ کون سی گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
حکومت نے 6 سال کے بعد اسسٹنٹ لوکو پائلٹ یعنی ریلوے ڈرائیوروں کی بھرتی نکالی ہے، وہ بھی محض 5696 عہدوں کے لیے۔ بہار میں نوجوان ان عہدوں کی تعداد بڑھانے کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔ خبر ہے کہ ان مظاہروں کو کور کرنے والے کچھ چینلوں کے ویڈیو کو حکومت کی جانب سے قومی سلامتی کا حوالہ دینے کے بعد یوٹیوب نے بلاک کر دیا ہے۔
نیویارک یونیورسٹی کے اسٹرن سینٹر فار بزنس اینڈ ہیومن رائٹس کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی اور دیگر دائیں بازو کے ہندو قوم پرست گروپس کے حامیوں کی طرف سے ‘مسلمانوں کو نشانہ بنانا’ ملک میں ‘یو ٹیوب کا سب سے پریشان کن استعمال’ ہے۔
ویڈیو: اتر پردیش میں ‘4پی ایم’ اخبار کے چیف ایڈیٹر سنجے شرما نے پریس کی آزادی پر حملے اور اپنے اخبار کے یوٹیوب چینل کو بندکیے جانے کےحوالے سے دی وائر سے بات چیت کی۔
اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ سے شائع ہونے والے اخبار ‘4 پی ایم’کے ایڈیٹر نے کہا ہےکہ انہوں نے اس سلسلے میں ایف آئی آر درج کرانے کے ساتھ صدر رام ناتھ کووند کومعاملے کا نوٹس لینے کے لیے خط لکھا ہے۔ اس کے علاوہ اخبار کا ایک نیا یوٹیوب چینل بھی شروع کیا گیا ہے۔
نیوز ویب سائٹ ‘ملت ٹائمز’نے9 اپریل کو مہاراشٹر میں کووڈ 19 لاک ڈاؤن کے خلاف احتجاج پر ایک ویڈیو رپورٹ شائع کی تھی۔ اس کے چیف ایڈیٹر نے بتایا کہ اکثر مظاہرین یومیہ مزدور تھے۔ وہ وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے پاس احتجاج کر رہے تھے اور ان مسائل کے بارے میں بول رہے تھے، جن کا سامنا وہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کریں گے۔
سپریم کورٹ نے اپنی پچھلی سماعت میں کہا تھا کہ مرکز اس سےمتعلق ہدایات تین ہفتےکے اندرجاری کرے۔
سوشل میڈیا اکاؤنٹ کو آدھار سے منسلک کرنے کی اپیل پر شنوائی کے دوران سپریم کورٹ نے کہامرکزی حکومت سے کہا کہ ہم صرف یہ کہہ کر نہیں بچ سکتے ہیں کہ آن لائن جرم کہاں سے شروع ہوا اس کا پتہ لگانے کی تکنیک ہمارے پاس نہیں ہے۔
ویڈیو: کیا سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ساتھ آدھار کارڈ لنک کرنا لازمی ہونا چاہیے۔ فیس بک نے اس کی مخالفت کی ہے۔ اسی موضوع پرپیش کررہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی اپنا نظریہ۔
سپریم کورٹ فیس بک کی اس عرضی پر سماعت کے لئے راضی ہو گیا ہے جس میں صارفین کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کو آدھار نمبر سے جوڑنے کی مانگ کرنے والے معاملوں کو مدراس، ممبئی اور مدھیہ پردیش کے ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ منتقل کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔
لوک سبھا انتخاب شروع ہونے سے ٹھیک پہلے مارچ میں لانچ ہوا نمو ٹی وی آخری مرحلے کی رائے دہندگی سے ٹھیک دو دن پہلے 17 مئی سے بند ہو گیا۔
لوک سبھا انتخاب کے دوران پیڈ نیوز کی 703 شکایتں ملی تھیں، جن میں سے 647 شکایتں صحیح پائی گئیں، جبکہ 2014 کے انتخاب میں پیڈ نیوز کے 1297 معاملوں کی تصدیق ہوئی تھی۔
الیکشن کمیشن نمو ٹی وی کے مواد کے تصدیق کیے جانے کی بات تو کر رہا ہے، لیکن عوامی نمائندگی قانون کی خلاف ورزی کے لئے اس کے مالکوں/فائدہ اٹھانے والوں کے خلاف اب تک کوئی مجرمانہ معاملہ درج نہیں ہوا ہے۔
آخر ٹاٹا، بھارتی ایئرٹیل اور زی گروپ جیسے ایک سے زیادہ ڈی ٹی ایچ آپریٹرس صرف ایک اسپیشل سروس چینل کے تئیں اتنی فیاضی کیوں دکھا رہے ہیں؟
بی جے پی آئی ٹی سیل کے ڈائریکٹر امت مالویہ نے کہا کہ نمو ٹی وی، نمو ایپ کا ایک فیچر ہے جو کہ بی جے پی کی آئی ٹی سیل کے ذریعے چلایا جارہا ہے۔
پبلک ڈومین میں موجود تمام جانکاریاں ، یہ اشارہ کرتی ہیں کہ وزیر اعظم کے تشہیری نظام کا حصہ نمو ٹی وی،اپنے سگنل اپ لنک اور ڈاؤن لنک کرنے کے لئے این ایس ایس-6 سیٹیلائٹ کا استعمال کر رہا ہے، جبکہ اس کے پاس اس کا لائسنس نہیں ہے۔
لوک سبھا الیکشن سے پہلے نمو ٹی وی کے لانچ ہونے پر اپوزیشن پارٹیوں نے الیکشن کمیشن کوخط لکھ کر ضابطہ اخلاق کے خلاف ورزی کی شکایت کی تھی۔ اس پر الیکشن کمیشن نے وزارت اطلاعات و نشریات سے جواب مانگا تھا۔
منسٹری آف وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ نےکہا ہے کہ اس اشتہا رمیں لوگوں سے ٹریننگ پروگرام کے لیے 300روپے فیس مانگی جارہی ہے ۔ یہ جھوٹا اشتہا ر ہے ۔