خبریں

دلت-مسلم اتحاد سے وشو ہندو پریشد میں بے چینی

وشو ہندو پریشد اور پروین توگڑیا کی نئی پارٹی انتر راشٹریہ ہندو پریشد نے ایودھیا میں رام مندر اور گئو کشی پر پابندی کو لے کر اپنا یا کڑا رخ۔

آلوک کمار / فوٹو : ٹویٹر

آلوک کمار / فوٹو : ٹوئٹر

نئی دہلی :مختلف پارٹیوں کی طرف سے دلت-مسلم اتحاد کی کوششوں کو سیاسی طور پر بی جے پی کے لیے خطرے کےطور پر دیکھا جارہا ہے۔ این بی ٹی کی ایک خبر کے مطابق ؛اس اتحاد کو لے کر وشو ہندو پریشد(وی ایچ پی)کی گورننگ کاؤنسل کی میٹنگ میں خدشات ظاہر کیے گئےہیں ۔ غورطلب ہے کہ اس میٹنگ میں طے کیا گیا ہے کہ عدم مساوات کومٹانے کے لئے وی ایچ پی اپنی خدمات پر زیادہ توجہ  دے‌گی اورسماج کے ان مخصوص طبقوں تک پہنچ‌کر ان کو سمجھائے گی کہ تفریق و امتیاز صحیح نہیں ہے۔

وی ایچ پی کے نئےورکنگ صدر آلوک کمار نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ دلت-مسلم اتحاد کی کوشش میں مصروف لوگ جان بوجھ کر سماج میں عدم مساوات کو بڑھا رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں پوری امید ہے کہ ہندو سماج نہیں ٹوٹے‌گا ۔ جو ہر مصیبت میں ہندو سماج کے ساتھ رہے ہیں، وہ کبھی اس سے الگ نہیں ہوں‌گے اور نہ ہی ہم اس مہم کو کامیاب ہونے دیں‌گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمرستا ابھیان تیز کریں‌گے اورایس سی ایس ٹی کے لئے اپنی خدمات میں تیزی لائیں‌گے۔وی ایچ پی رہنما نے کہا کہ ایس سی ایس ٹی کے لیےصرف اموشنل انٹیگریشن کے تحت کام کرنا کافی نہیں ہوگا۔ان کی تعلیم، ہیلتھ اور روزگار پر بھی فوکس کرنا ہوگا تاکہ جو عدم مساوات ہے وہ جلدی دور ہو سکے۔وی ایچ پی یہ کوشش کرے‌گی کہ ان میں خوداعتمادی کاجذبہ بڑھے اور جہاں بھی سماج میں تفریق کا جذبہ ہے وہ دور ہو۔ انہوں نے کہا کہ وی ایچ پی ابھی دور دراز کے علاقوں میں 66 ہزار گاؤں میں ایکل ودیالیہ چلا رہا ہے۔ہم دو سالوں میں ان کی تعداد بڑھاکرایک لاکھ کریں‌گے۔

مبینہ مسلم ووٹ بینک کو لےکر پوچھے گئے ایک سوال پر وی ایچ پی رہنما آلوک کمار نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کی یہ کوشش ہوتی تھی کہ وہ مسلم کو اپنا ووٹ بینک بنائیں، لیکن ان کی کوشش فیل ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بھی مسلم ووٹ بینک بناتا ہے تو اس کا ایک نیچرل ری ایکشن ہوتا ہے اور اس میں جو ووٹ بینک بنتا ہے وہ مسلم ووٹ بینک سے کہیں بڑا ہوتا ہے۔وی ایچ پی نے یہ امید جتائی کہ ایودھیا میں رام مندر کو لےکر کورٹ تیزی سے سماعت کرے‌گی اور فیصلہ مندر کی حمایت میں آئے‌گا۔  آلوک کمار نے کہا کہ ہم قانون کے ذریعے ہی مندر بنانے پر یقین رکھتے ہیں۔  چاہے وہ کورٹ کے فیصلے سے بنے یا پھر پارلیامنٹ میں قانون لاکر بنے۔حالانکہ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں لگے‌گا کہ کورٹ دوسرے معاملوں کی طرح اس معاملے کو بھی لٹکا رہا ہے تو ہم پھر سنتوں کے پاس جائیں‌گے اور ان کی رہنمائی میں  طے کریں‌گےکہ آگے کیا کرنا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ وی ایچ پی کی گورننگ کاؤنسل میں دو تجویز پاس کی گئی۔ جس میں ایک تجویز یہ تھی کہ مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتوں کو گئورکشا اور مویشی پروری  کے لئے الگ وزارت بنانی چاہیے۔  دوسری تجویز روہنگیا کو ملک سے باہر کر ان کے اپنے ملک بھیجنے اور گھس پیٹھ کو روکنے کو لےکر پاس کیا گیا۔آلوک کمار نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ روہنگیا ملک کی سلامتی کے لئے بہت بڑا خطرہ ہیں۔گھس پیٹھیوں سے ڈیل کرنے کے لئے ہندوستان کو قانون بنانا چاہیے اور بارڈر کو سیل کرنا چاہیے۔

فوٹو : پی ٹی آئ

فوٹو : پی ٹی آئی

دریں اثنا  وشو ہندو پریشد کے سابق لیڈر پروین توگڑیا نے اپنی نئی پارٹی’انتر راشٹریہ ہندو پریشد'(اے ایچ پی )بنائی ہے ۔پارٹی کی تشکیل کے موقع پر پروین توگڑیا نے کہا کہ ان کی پارٹی کی ترجیحات میں سے ایک ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر ہے۔اس کے علاوہ گئو کشی پر پابندی کے لیے قومی قانون لائے گی،اسی طرح یونیفارم سول کوڈ،مندروں کی خود مختاریت اور مسلمانوں کے اقلیتی درجے کو ختم کرنے کی سمت میں بھی پارٹی قدم اٹھائے گی۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کی پارٹی آئندہ لوک سبھا الیکشن میں اپنے امیدوار اتارے گی۔

توگڑیا نے نریندر مودی پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مودی نے کچھ نہیں کیا ،اگر مودی نے اپنے وعدوں کوالیکشن سے پہلےنہیں  نبھایا توصرف ان کی ہی پارٹی شدت پسند ہندوؤں کے لیے سیاسی پسند ہوگی۔ انہوں نے اپنی پارٹی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی کا ٹیگ لائن ہے آج کی ہندو سرکار۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ قومی سطح پر لکھنو سے ایودھیا تک مہم چلائیں گے۔انہوں نے یہ بھی جانکاری دی کہ پارٹی کی جانب سے ہندو ہیلپ لائن کی شروعات بھی ہوچکی ہے ،جس کے تحت نیشنل بجرنگ دل،نیشنل کاؤنسل آف کسان کاؤنسل،نیشنل لیبر کاؤنسل،نیشنل کاؤنسل فار وومین اور نیشنل اسٹوڈنٹس کاؤنسل کی خدمات فراہم کی جارہی ہیں۔

انہوں نے بہت واضح لفظوں میں یہ بھی کہا کہ ان کی پارٹی کا ووٹ بینک اس ملک کے ہندو ہیں ۔