خبریں

سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے کہا، تاج محل کی خوبصورتی کو بحال کرو یا پھر اس کو گرا دو

سپریم کورٹ  نے کہا کہ ایفل ٹاور کو دیکھنے 80 ملین لوگ آتے ہیں جبکہ تاج محل کے لئے ایک ملین ۔آپ لوگ تاج محل کو لےکر سنجید نہیں ہیں اور نہ ہی آپ کواس کی کوئی پرواہ ہے۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی :تاج محل کو لے کر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت  کو سخت پھٹکار لگائی ہے۔این ڈی ٹی وی کے مطابق  عدالت نے اس بارے میں کہا؛ تاج کی حفاظت کرو یا بند کردو یا اسے توڑ کر گرادو۔کورٹ نے مزید کہا کہ ایفل ٹاور کو دیکھنے 80 ملین لوگ آتے ہیں جب کہ تاج محل کے لئے ایک ملین ۔آپ لوگ تاج محل کو لےکر سنجید نہیں ہیں اور نہ ہی آپ کواسکی کوئی پرواہ ہے۔

سپریم کورٹ نے آگے کہا کہ اگر اس کا دھیان رکھا گیا ہوتا تو ہمای غیر ملکی کرنسی کی دقت دور ہو جاتی۔کورٹ نے ایک بار  پھر سوال اٹھایا کہTaj Trapezium Zone(ٹی ٹی زیڈ )میں  بزنس شروع کرنے  کے لئے لوگ درخواست  دے رہے ہیں اور ان کی درخواستوں پر غورہورہا ہے۔یہ آرڈرز کی خلاف ورزی ہے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ ٹی ٹی زیڈ میں نئی فیکٹریاں کھولنے  یا انڈسٹری بڑھانے پر روک لگا چکی ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ پی ایچ ڈی چیمبرس کو کہا گیا ہے کہ جو انڈسٹری چل رہی ہے ،اس کو کیوں نہ آپ خود ہی بند کر دیں۔تب ٹی ٹی زیڈ  اتھارٹی کی طرف سے کہا گیا کہ وہ اب ٹی ٹی زیڈ میں کوئی نئی فیکٹری  کھولنے  کی اجازت نہیں دیں گے۔

مرکز ی حکومت نے سپریم کورٹ میں کہا کہ منسٹری آف انوارنمنٹ اینڈ فاریسٹ (ایم او ای ایف) نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو یہ معلوم کرے گی کہ تاج محل کتنا اور کن وجہوں سے آلودہ ہوا ہے؟مرکزی سرکار نے یہ بھی کہا کہ وہ آلودگی کے سلسلے میں تاج محل کے آس پاس کے علاقوں کا معائنہ کرے گی۔کمیٹی کی رپورٹ 4 مہینے میں آجائے گی۔

سپریم کورٹ نے اس بارے میں یو پی حکومت کی بھی تنقید کی۔ یو پی سرکار کو تاج محل کی  حفاظت کو لے ایک ویژن ڈاکیومنٹ پیش کرنے کے لئے کہا گیا تھا  جو اس نے اب تک نہیں کیا ہے۔ سپریم کورٹ  تاج محل کی حفاظت کے لئے داخل کی گئی ایم سی مہتہ کی عرضی پر شنوائی کر رہی تھی۔

اس کے علاوہ 9 مئی کو اسی عدالت نے اے ایس آئی (Archeological Survey of  India)کو پھٹکار لگائی تھی۔ اس نے کہا کہ 1996 میں پہلی بار تاج محل کو لے کر آرڈر جاری کیا گیا تھا لیکن 22  سال بعد بھی کچھ نہیں ہوا۔  اے ایس آئی نے تاج محل کے رنگ بدلنے کی وجہ کائی ،گندگی اور کیڑے مکوڑوں کو بتایا تھا۔اس پر کورٹ نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ تاج محل کو کائی اور کیڑے مکوڑے کیسے نقصان پہنچا سکتے ہیں؟اے ایس آئی سمجھنا نہیں چاہتا کہ تاج محل میں اصل مسئلہ کیا ہے؟ کائی کے پاس پر ہوتے ہیں جووہ اڑکر تاج محل پر جاکر بیٹھ جاتی ہے! سپریم کورٹ نے سخت انداز میں کہا تھا کہ اگر اے ایس آئی کا کورٹ میں یہی رخ ہے تو مرکزی حکومت کو تاج محل کی دیکھ بھال کے لئےکوئی دوسراراستہ تلاش کرنا ہوگا۔

 اے ایس آئی نے کہا تھا کہ جو لوگ جراب پہن کر آتے ہیں وہ بھی کئی بار گندے ہوتے ہیں اور اس سے فرش خراب ہوتا ہے۔اے ایس جی تشارمہتہ نے کہا کہ دوسرے ملکوں میں کئی جگہوں پر ڈسپوزل جرابیں دی جا تی ہیں۔عرضی گزار ایم سی مہتہ نے کہا کہ یمنا ندی میں پانی گندا ہے۔ پہلے مچھلیاں ہوتی تھیں جو کائی کو کھا جاتی تھیں۔مرکزی حکومت یمنا پر بیراج(باندھ) بنا رہی ہے جس کی وجہ سے اس ندی میں پانی کم ہے ۔مرکزی سرکار سے چار ہفتوں میں   یہ بتانے کو کہا گیا ہے کہ وہ یمنا پر کتنے بیراج بنا رہی ہے۔