خبریں

صحافیوں اور ایڈیٹرس کی تنظیموں نے مرکزی حکومت پر پریس کی آزادی پر حملہ کرنےکا الزام لگایا

صحافیوں اور ایڈیٹرس کی تنظیموں نے میڈیا مالکان سے حکومت کے دباؤ کے سامنے نہ جھکنے کی درخواست کی۔

اے بی پی نیوز کے ایڈیٹر ان چیف ملند کھانڈیکراور صحافی پنیہ پرسون باجپئی(فوٹو بشکریہ : ٹوئٹر)

اے بی پی نیوز کے ایڈیٹر ان چیف ملند کھانڈیکراور صحافی پنیہ پرسون باجپئی(فوٹو بشکریہ : ٹوئٹر)

نئی دہلی:ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا نے بدھ کو ٹی وی چینل کے دو سینئر صحافیوں کے استعفیٰ اور حکمراں پارٹی کے تنقیدی پروگرام کے نشریات سگنل بار بار بند ہونے کے معاملے  کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے میڈیا کی آزادی میں  مداخلت پر مرکز کی این ڈی اے حکومت کی تمام کوششوں کی مذمت کی۔گلڈ نے ایک بیان میں پریس کی آزادی کو دبانے کے مقصدسے ناپاک سرگرمیوں کے لئے ذمہ دار لوگوں کے خلاف مناسب کارروائی کی مانگ کی اور انہوں نے میڈیا مالکان سے حکومت یا کسی دیگر طاقت کے سیاسی دباؤ کے سامنے نہیں جھکنے کی درخواست کی۔تنظیم نے حکومت سے ٹیلی ویژن پروگرام کے سگنلوں میں خلل ڈالنے کے معاملوں کو سنجیدگی سے لینے، اس کی تفتیش کرنے اور اس بارے میں وضاحت دینے کی مانگ کی کہ کن حالات میں ایسے واقعات پیش آ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : اے بی پی نیوز سے استعفیٰ کی کہانی، پنیہ پرسون باجپئی کی زبانی

ایڈیٹرس  کی تنظیم گلڈ نے کہا کہ اس طرح کی کوشش میڈیا کی آزادی کی بنیادوں اور ہندوستان کی جمہوریت کی بنیاد پر حملہ ہے۔گلڈ نے کہا، ‘ اس کو (حکومت) ملک کو یہ بھی یقین دہانی کرانی چاہیے کہ بلاواسطہ یا بالواسطہ یا کسی ایجنسی کے ذریعے وہ اس سرگرمی میں شامل نہیں ہے۔  اور اگر وہ نہیں ہے تو ان نقصان پہنچانے والوں کے خلاف معاملہ درج ہونا چاہیے۔  سیٹیلائٹ سگنل کی آزادی سے چھیڑچھاڑ نہیں کی جا سکتی۔  ‘تنظیم نے کہا کہ گزشتہ کچھ دنوں میں کم سے کم الیکٹرانک کے دو سینئر صحافیوں نے سامنے آکر کہا ہے کہ ان کے اسپانسرنے خبروں  میں کٹوتی یا اس کو ہلکا بنانے کی کوشش کی تاکہ اس کو حکومت سے متعلق کم تنقید والا بنایا جا سکے، اس وجہ سے ان کے پاس استعفیٰ دینے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا تھا۔

معلوم ہو کہ گلڈ کی طرف سے یہ بیان ایسے وقت میں آیا جب کچھ دنوں پہلے نیشنل نیوز چینل اے بی پی نیوز  کے ایڈیٹران چیف ملند کھانڈیکر اور ایک اینکر پنیہ پرسون باجپئی نے استعفیٰ دیا تھا۔  اس کے علاوہ ایک دوسرے اینکر ابھیسار شرما کو چھٹی پر بھیج دیا تھا۔حالانکہ ایڈیٹرس گلڈ نے اپنے پورے بیان میں نہ تو اس نیوز چینل کا نام لیا ہے اور نہ ہی استعفیٰ دینے والے صحافیوں کا۔ اس کو لےکر سوشل میڈیا پر تنظیم کی کافی تنقید بھی ہوئی ہے۔

اے بی پی نیوز  پر ‘ ماسٹراسٹروک ‘ نام کا پروگرام پیش کرنے والے سینئر صحافی پنیہ پرسون باجپئی نے استعفیٰ دینے کے بعد الزام بھی لگایا تھا کہ نیوز چینل کے انتظامیہ نے ان سے اپنے پروگرام میں وزیر اعظم نریندر مودی کا نام نہ لینے کے لئے کہا تھا۔کانگریس کا بھی الزام ہے کہ انہوں نے مودی حکومت کی تنقیدی خبریں چلانے پر حکومت کے دباؤ میں عہدہ چھوڑا۔

دریں اثنا ، دی فاؤنڈیشن فار میڈیا پروفیشنلس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اے بی پی نیوز سے جس طرح سے پنیہ پرسون باجپئی، ملند کھانڈیکر اور ابھیسار شرما کے استعفیٰ سے یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ موجودہ حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی کی تنقید نہیں کی جا سکتی۔فاؤنڈیشن نے پنیہ پرسون باجپئی کے ذریعے لگائے گئے الزامات سے متعلق مرکز کی مودی حکومت سے جواب بھی مانگا گیا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)