خبریں

مرکز کی سپریم کورٹ کو صلاح، شنوائی  کے دوران پی آئی ایل پر نہ کریں سخت تبصرہ

سپریم کورٹ میں مرکزی حکومت کے وکیل نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ  کی تنقید نہیں کر رہے ہیں۔ لیکن ماضی میں اس کے احکام اور فیصلوں نے ایسے حالات  پیدا کر دیے  جس سے لوگوں کو اپنی نوکریاں گنوانی پڑیں۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : مرکز نے بدھ کو سپریم کورٹ  سے صاف صاف کہہ دیا کہ پی آئی ایل   پر وہ سخت تبصرہ کرنے سے بچے کیونکہ ان کا ملک میں پھیلے کئی مدعوں پر اثر ہوتا ہے۔ حالانکہ، سپریم کورٹ  نے پلٹوار کرتے ہوئے کہا کہ جج بھی شہری ہیں اور ملک کے سامنے کھڑے مسائل کو جانتے ہیں۔ سپریم کورٹ  نے واضح کیا کہ وہ ہر بات کے لئے حکومت کی تنقید نہیں کر رہے ہیں۔ عدالت نے حکومت سے ملک کے قانون پر عمل کرنے کے لئے بھی کہا۔

سپریم کورٹ  اورسینئر لاء آفیسر اٹارنی جنرل کے بیچ  خیالات  کا تبادلہ  اس وقت ہوا جب بنچ ملک کی 1382 جیلوں میں موجود غیر انسانی حالت  کا سامنا کر رہے قیدیوں سے متعلق ایک معاملہ کی سماعت کر رہی تھی۔ اٹارنی جنرل کےکے وینو گوپال نے جسٹس مدن بی  لوکور کی صدارت والی بنچ سے کہا کہ وہ سپریم کورٹ  کی تنقید نہیں کر رہے ہیں لیکن ملک میں بہت سے مسئلے ہیں اور ماضی میں اس کے احکام اور فیصلوں نے ایسی حالت پیدا کی ہے جس سے لوگوں کو اپنی نوکریاں گنوانی پڑیں۔

انہوں نے ٹوجی اسپیکٹرم مختص معاملوں اور ملک کی شاہراہوں کے 500 میٹر کے اندر شراب کی فروخت پر پابندی والے حکم سے متعلق مفاد عامہ کی عرضی پر عدالت کے فیصلوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کا غیر ملکی سرمایہ کاری پر اثر پڑا اور اس کے بعد لوگوں کی نوکریاں چلی گئیں۔ سینئر لاء آفیسر نے بنچ کو بتایا کہ ملک میں کئی مسئلے ہیں اور عدالت کو حکومت کے ذریعے کی گئی ترقی پر بھی غور کرنا چاہیے ۔ اس بنچ میں جسٹس ایس  عبدالنظیر اور جسٹس دیپک گپتا بھی شامل تھے۔

جسٹس لوکور نے جواب دیا کہ ہم ان میں سے کچھ مسائل کو سلجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے بیواؤں، بچوں اور قیدیوں کے حقوق سے متعلق معاملوں کا ذکر کیا جن پر سپریم کورٹ  غورکر رہی ہے۔ جج نے وینو گوپال سے کہا، ‘ ہم بھی اس ملک کے شہری ہیں اور ہم ملک کے سامنے موجود مسائل کو جانتے ہیں۔ ‘ اٹارنی جنرل نے عدالت سے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ کسی معاملے کو حل کرتے وقت عدالت نے اس اثر پر غور نہیں کیا ہو جو کچھ دیگر پہلوؤں پر ہو سکتا ہو۔

جسٹس لوکور نے کہا، ‘ ہم یہ واضح کر رہے ہیں کہ ہم نے ہر چیز کے لئے حکومت کی تنقید نہ تو کی ہے اور نہ ہی کر رہے ہیں۔ ‘انہوں نے کہا، ‘ برائے مہربانی یہ ماحول مت بنائیے کہ ہم حکومت کی تنقید کر رہے ہیں اور اس کو اس کا کام کرنے سے روک رہے ہیں۔ آپ عدالت کی  مثبت ہدایات کی طرف بھی دیکھیے۔ ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کا ساتھ)