فکر و نظر

رافیل ڈیل پر  بی جے پی کےدعوے اورامت شاہ کے متعلق  انڈین ایکسپریس کی خبر  کا سچ 

 بی جے پی نے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکا ہے اور ملک کو گمراہ کیا ہے۔دراصل 2012 میں ایک معاہدہ  ضرور ہوا تھا لیکن اس میں معاہدہ کی ساجھے دار کمپنی ریلائنس انڈیا لمیٹڈ (RIL)تھی۔ریلائنس انڈیا لمیٹڈ کے سربراہ مکیش امبانی ہیں۔

rafael-deal-modi

 ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی منسٹری نے ایک بار پھر عوام کے درمیان جھوٹ عام کر کے جمہوری قدروں کو پامال کیا!نریندر مودی24 ستمبر کو ہندوستانی صوبے سکم کے پکیونگ ضلع میں مقیم تھے۔وہاں وہ پکیونگ ائیرپورٹ کا افتتاح کرنے کے لئے تشریف لے گئے تھے۔مودی نے اپنی تقریر  میں دعویٰ کیا کہ:

آج ہمارے 100 ائیرپورٹ شروع ہو گئے ہیں، اس میں سے 35 ائیرپورٹ گزشتہ 4 برسوں میں  جڑے ہیں۔آزادی کے بعد سے 2014 تک یعنی67 برس کے بعد بھی ملک میں 65 ائیرپورٹ تھے۔یعنی ایک برس میں اوسطاً ایک ائیرپورٹ بنایا گیا۔گزشتہ4 برسوں میں اوسطاً ٩ ائیرپورٹ ایک سال میں بنائےگئے۔

 فیکٹ چیکر  ویب سائٹ کے مطابق مودی کا دعویٰ جھوٹا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ پچھلے 4 برسوں میں  صرف7 نئےائیرپورٹ ہی ہندوستان میں شروع ہو پائےہیں۔فیکٹ چیکرنےانکشاف کیاکہ حکومت ہندکیcivil aviation وزارت کی 2018 کی رپورٹ کے مطابق 2017-18 تک ائیرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا کی نگرانی میں تقریباً 129ائیرپورٹ تھے۔حکومت نے 19 جولائی2018 اور 8اگست 2018 کو لوک سبھا میں اپنے جواب میں ملک کی عوام کو بتایا کہ ان 129 ائیرپورٹ میں 101 ائیرپورٹ ہی کام کر رہے ہیں اور28 ائیرپورٹ بند ہیں۔

اسی طرح معلوم ہوا کہ 2014 میں ائیرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا کی نگرانی تقریبا 125ائیرپورٹ تھے جن میں صرف 94 ہی کام کررہے تھے اور 31 ائیرپورٹ بند تھے۔گویامودی حکومت کے 4 برسوں میں چالو ائیرپورٹ کی تعداد 94سے بڑھ کر101 ہوئی ہے۔یعنی صرف 7 ائیرپورٹ ہی اس عرصے میں  شروع کئے گئے!غور طلب ہے کہ سکم کے پکیونگ ائیرپورٹ کو بھی 2008میں ہی منظوری مل گئی تھی لیکن اس وقت مودی حکومت اس کا سہرا بھی اپنے سر ہی باندھ رہی ہے !

بی جے پی صدر امت شاہ کے تعلق سے سوشل میڈیا میں ان کا وہ بیان بہت وائرل ہوا جس میں انہوں نے مبینہ طور پر یہ دعویٰ کیا کہ ہندوستان کی سرحدوں میں 100 کروڑ افراد نے دراندازی یعنی گھس پیٹھ کی ہے  جو ہندوستان کے مستقبل کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں۔سب سے پہلے امت شاہ کے اس بیان کو انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس نے شائع کیا تھا۔خبر کے مطابق امت شاہ 23 ستمبر کو دہلی کے رام لیلا میدان میں  منعقد کی گئی ‘پوروانچل مہاکنبھ’نامی تقریب میں تقریر کر رہے تھے اور اپنی تقریر کے دوران انہوں نےیہ باتیں کہیں ۔امت شاہ کے اس بیان کی اخباروں اور تعلیمی حلقوں  میں بہت تنقید ہوئی اورصاحب فہم  لوگوں نے کہا کہ اس طرح کے الفاظ استعمال کرنے سے بی جے پی کو نہ ملک کے اندر مقامی امور میں کوئی فائدہ ہوگا اور نہ ہی ان باتوں سے عالمی سطح پر فارن پالیسی میں کوئی فیض حاصل ہوگا!

fake 2

غور طلب بات یہ ہے کہ 2011 کی مردم شماری کے حساب سے ہندوستان کی آبادی 121 کروڑ ہے۔اگر ان 121 کروڑ میں 100 کروڑ افراد دراندازی کرنے والے لوگ ہیں تو کیا صرف 21 کروڑ ہی ہندوستان کے اصلی باشندے ہیں؟ امت شاہ کے اس بیان کی تفتیش درکار تھی اور بوم لائیو نے اس کام کو انجام دیا۔بوم نے اپنی تفتیش میں پایا کہ  امت شاہ اپنی تقریر  میں 100 کروڑ کا کہیں بھی ذکر نہیں کیا ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ہندوستان کی سرحدوں میں  کروڑں افراد نے دراندازی یعنی گھس پیٹھ کی ہے جو ہندوستان کے مستقبل کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں۔بی جے پی کی آفیشل ویب سائٹ سے دستیاب اس ویڈیو میں23 منٹ کے بعد امت شاہ کے اس بیان کو سنا جا سکتا ہے:

انڈین ایکسپریس کو جب اپنی غلطی کا احساس ہوا تو انہوں نے اپنی خبر میں تبدیلی کی اور اس بات کو واضح طور پر لکھا کہ اس خبر کے پہلے ورژن میں غلطی تھی جس کو دور کر دیا گیا ہے۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے پہلے ورژن کو اساس بناکر کانگریس کے مختلف ٹوئٹر اکاؤنٹس سے امت شاہ کے بیان کی تنقید کی گئی۔کانگریسی لیڈران کے علاوہ راجیہ سبھا ممبر پروفیسر منوج جھا اور فلم کار راکیش شرما نے بھی امت شاہ کے بیان پر ٹوئٹ کئے۔

گزشتہ 21 ستمبر کو فرانس کے سابق صدر فرانسوا اولاند نے ایک سنسنی خیز انکشاف کیا کہ رافیل جہاز کے سمجھوتے میں ریلائنس  کو ساجھے دار بنانے کی تجویز مودی حکومت نے پیش کی تھی اور اس میں فرانس کا کوئی کردار نہیں ہے۔ ان کے اس بیان کے بعد ہندوستان میں سیاسی وبال ہو گیا اور حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایک جنگ سی شروع ہو گئی۔

22 ستمبر کو بی جے پی کے آفیشل ٹوئٹر سے ٹوئٹ کیا گیا کہ ان کے پاس اس بات کا ثبوت ہے کہ رافیل کا سمجھوتا فرانسی کمپنی  Dassault Aviation اور ریلائنس کے درمیان 2012 میں ہی ہوا تھا، اور یہ کہ بی جے پی کی موجودہ حکومت نے ریلائنس کو ساجھے دار بنانے کی کوئی تجویز پیش نہیں کی ہے۔

fake 3

الٹ نیوز نے اپنے انکشاف  میں واضح کیا کہ کتنی باریکی سے بی جے پی نے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکا ہے اور ملک کو گمراہ کیا ہے۔دراصل 2012 میں ایک معاہدہ  ضرور ہوا تھا لیکن اس میں معاہدہ کی ساجھے دار کمپنی ریلائنس انڈیا لمیٹڈ (RIL)تھی۔ریلائنس انڈیا لمیٹڈ کے سربراہ مکیش امبانی ہیں۔جب کہ ان کے بھائی انل امبانی  ریلائنس انل دھیرو بھائی امبانی گروپ کے سربراہ ہیں۔

رافیل کا موجودہ  معاہدہ ایک تیسری کمپنی کے ساتھ ہوا ہے جس کا نام ریلائنس ڈیفنس لمیٹڈ ہیں۔ریلائنس ڈیفنس لمیٹڈ  انیل امبانی کے  ریلائنس انیل دھیرو بھائی امبانی گروپ کی ایک شاخ ہے جو 2015 میں وجود میں آئی تھی۔ مکیش امبانی کی RIL کے ساتھ جو معاہدہ 2012 میں ہوا تھا اس کو2015 میں منسوخ کر دیا گیا تھا اور پھر2015 اپریل میں مودی گورنمنٹ کی تجویز کے بعد ہی ریلائنس ڈیفنس لمیٹڈ کو رافیل ڈیل میں ساجھے دار بنایا گیا تھا۔یہ جانکاری حکومت ہند کی کارپوریٹ افیئرز وزارت کی ویب سائٹ پر بھی دستیاب ہے۔

لہذا ، روی شنکر پرساد کا یہ دعویٰ کہ رافیل ڈیل کا غبن کانگریس کا کیا ہوا ہے، غلط ثابت ہوا ہے اور موجود ہ حکومت ایک بار پھر بے نقاب ہو گئی ہے۔