خبریں

گجرات ہائی کورٹ میں بلیٹ ٹرین پروجیکٹ کے خلاف 40 نئی عرضیاں دائر

بلیٹ ٹرین کے مجوزہ راستے سے جڑے گجرات کے مختلف ضلعوں کے متاثر کسانوں نے حلف نامہ میں کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ پروجیکٹ کے لئے ان کی زمین لی   جائے۔

14 ستمبر 2017 کو جاپان کے وزیر اعظم شنجو آبے کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی نے ہندوستان کی پہلی بلیٹ ٹرین پروجیکٹ  کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔ (فوٹو : پی ائی بی)

14 ستمبر 2017 کو جاپان کے وزیر اعظم شنجو آبے کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی نے ہندوستان کی پہلی بلیٹ ٹرین پروجیکٹ  کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔ (فوٹو : پی ائی بی)

نئی دہلی : گجرات ہائی کورٹ میں ممبئی – احمد آباد بلیٹ ٹرین پروجیکٹ  میں حصول اراضی کے تعلق سے  کسانوں کے ذریعے 40 نئی عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔ چیف جسٹس آر سبھاش ریڈی اور جسٹس وی ایم پنچولی کی ایک عدالتی بنچ جمعرات کو ان پر سماعت کر سکتی ہے۔ جون میں دائر اسی طرح کی عرضی کے ساتھ اس پر سماعت کی جائے‌گی۔ اس سے  متعلق 40 عرضیاں دائر کی گئی ہیں، جبکہ سورت ضلع کے انترولی گاؤں کے چار کسانوں نے اپنی عرضیاں واپس لے لی ہیں۔

بلیٹ ٹرین کے لئے اسٹیشن اسی گاؤں میں بنایا جائے‌گا۔ درخواست گزاروں کے وکیل آنند یاگنک نے کہا، ‘ واپس لی گئی عرضیوں  کے مقابلے، متاثر کسانوں کی طرف سے 40 سے زیادہ عرضیاں دائر کی گئی ہیں اور گجرات کے کھیدوت سماج کے متاثر 150 گاؤں سے اس ہفتے کے آخر تک دیگر 200 عرضیاں دائر کرنے کا امکان ہے۔

اس بیچ، پروجیکٹ  سے متاثر ہو رہے کسان معاملے کو جاپان کے وزیر اعظم شنجو آبے کے سامنے اٹھانے کی اسکیم بنا رہے ہیں۔ ہندوستان اور جاپان کے درمیان معاہدے کی شرطوں کی خلاف ورزی کا دعویٰ کرتے ہوئے کسانوں نے الزام لگایا کہ جاپان انٹر نیشنل کو آپریشن ایجنسی (جے آئی سی اے) اپنے ملک کے اصولوں کے مطابق کام نہیں کر رہی ہے۔ اس اسکیم کو وزیر اعظم نریندر مودی کا من پسند پروجیکٹ  مانا جاتا ہے۔

اس سے پہلے گزشتہ  ستمبر مہینے میں گجرات کے 1000 کسانوں نے ہائی کورٹ میں الگ سے حلف نامہ دائر کر کہا تھا کہ مرکز کے  اس 1.10 لاکھ کروڑ روپے  کے پروجیکٹ  سے کافی کسان متاثر ہوئے ہیں اور وہ اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ بلیٹ ٹرین کے مجوزہ راستے سے جڑے گجرات کے مختلف ضلعوں کے متاثر کسانوں نے حلف نامہ میں کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ پروجیکٹ  کے لئے ان کی زمین لی   جائے۔

غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ نے 10 اگست کو ہائی کورٹ کو حکم دیا تھا کہ بلیٹ ٹرین متاثر کسانوں کے معاملوں کی جلدی سے سماعت کریں۔ درخواست گزاروں کی ایک اور مانگ یہ ہے کہ حصول اراضی قانون کی دفعہ 26 کے تحت ان کی زمین کی بازار قیمت میں  ترمیم نہیں کی گئی ہے۔ درخواست گزاروں نے گجرات کے حصول اراضی ترمیم قانون 2016 کو بھی چیلنج کیا ہے، جس کے تحت 2013 کے قانون کو بدل دیا گیا ہے۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ نئے قانون کے تحت ریاستی حکومت کو بے بنیاد طاقتیں مل گئی ہیں کہ وہ عوامی مفاد کے نام پر کسی بھی پروجیکٹ  کو سماجی اثر ات کے تعین  سے چھوٹ دے سکتے ہیں۔ ریاستی حکومت نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ پروجیکٹ  کے لئے حصول کردہ زمین کی چوڑائی صرف 17.5 میٹر ہے اس لئے بازآبادکاری کےمدعے کم ہیں۔ واضح ہو  کہ گزشتہ سال ستمبر میں جاپان کے وزیر اعظم شنجو آبے کے ساتھ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے احمد آباد سے ممبئی کے درمیان چلنے والی ہندوستان کی پہلی بلیٹ ٹرین پروجیکٹ  کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔

اس پروجیکٹ کے لئے گجرات اور مہاراشٹر میں تقریباً 1400 ہیکٹر زمین حصول کی جائے‌گی، جس میں سے 1120 ہیکٹرزمین ذاتی ملکیت میں ہے۔ تقریباً 6000 زمین مالکوں کو معاوضہ دینا ہوگا۔ اس پروجیکت  کی کل لمبائی 508.90 کلومیٹر ہے۔ جس میں 487 کلومیٹر ایلی ویٹڈ کاریڈور اور 22 کلومیٹر سرنگ بننی ہے۔ مجوزہ 12 اسٹیشن میں سے آٹھ کی تعمیر گجرات میں ہونی ہے۔ گجرات میں اس کی لمبائی 349.03 کلومیٹر ہے جبکہ مہاراشٹر میں 154.76 کلومیٹر ہے۔ وہیں 4.3 کلومیٹر یہ دادرا اور نگر حویلی سے گزرے‌گی۔

اس پورے پروجیکٹ  کے لئے گجرات میں 612.17 ہیکٹر، مہاراشٹر میں 246.42 ہیکٹر اور دادر  نگر حویلی میں 7.52 ہیکٹر زمین حصول کی جانی ہے۔ مرکزی حکومت اس پروجیکٹ کو 15 اگست 2022 تک شروع کر دینا چاہتی ہے۔ غور طلب ہے کہ تیز رفتار سے چلنے والی یہ ٹرین ممبئی سے احمد آباد کی 500 کلومیٹر کی دوری کو تین گھنٹے سے کم وقت میں پورا کرے‌گی، جس کے لئے ابھی سات گھنٹے لگتے ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)