خبریں

منی پور فرضی انکاؤنٹر: بنچ سے ججوں کے الگ ہونے کی مانگ والی عرضی خارج

پولیس والوں نے عرضی دائر کر کے الزام لگایا تھا کہ بنچ نے کچھ ملزموں کو پہلے ہی اپنے تبصرے میں ’قاتل‘بتایا تھا۔ کورٹ نے کہا کہ ایس آئی ٹی کے ذریعے ان معاملوں میں کی جا رہی جانچ پر شک کرنے  کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سوموار کو منی پور کے کچھ پولیس والوں کے ذریعے دائر اس عرضی کو خارج کر دیا ، جس میں بنچ میں شامل ججوں سے منی پور فرضی انکاؤنٹر معاملے کی شنوائی سے الگ ہو جانے کی مانگ کی گئی تھی۔ان فرضی انکاؤنٹر معاملوں کی جانچ سی بی آئی کی ایس آئی ٹی کر رہی ہے۔ جسٹس مدن بی لوکر اور جسٹس یو یو للت کی بنچ نے کہاکہ ایس آئی ٹی اور ان معاملوں میں اس کے ذریعے کی جا رہی جانچ پر ان پولیس والوں کے شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

بنچ نے یہ بھی کہا کہ عدلیہ اور سی بی آئی کے وقار کو ضرور قائم رکھا جانا چاہیے۔ سپریم کورٹ کا حکم منی پور کے کچھ پولیس والوں کی عرضی پر آیا ہے۔ جنھوں نے مانگ کی تھی کہ بنچ میں شامل جج معاملے کی شنوائی سے خود کو الگ کر لیں۔ عرضی گزاروں نے دعویٰ کیا تھا کہ بنچ نے کچھ ملزموں کو پہلے اپنے تبصرے میں ‘قاتل’ بتایا تھا۔ ان ملزموں کے خلاف انکاؤنٹر معاملوں میں ایس آئی ٹی نے چارج شیٹ دائر کی تھی۔

واضح ہو کہ سپریم کورٹ نے منی پور میں 2000 سے 2002کے بیچ سکیورٹی فورس اور پولیس کے ذریعے مبینہ طور پر کیے گئے 1528 فرضی انکاؤنٹر اور غیر قانونی قتل کے معاملے کی جانچ کا حکم دیا ہے۔ گزشتہ سال جولائی کے مہینے میں سپریم کورٹ نے شدت پسند منی پور میں آرمی، آسام رائفلس اور منی پور پولیس کے ذریعے کیے گئے  مبینہ نان جوڈیشیل قتل کے معاملے کی سی بی آئی جانچ کی ہدایت دی ہے۔

منی پور میں نان جوڈیشیل قتل کے تقریباً1528 معاملوں کی جانچ کی مانگ والی پی آئی ایل پر شنوائی کر رہی سپریم کورٹ نے گزشتہ سال 14 جولائی کو منی پور میں مبینہ فرضی انکاؤنٹر کے معاملوں میں ایف آئی آر درج کرنے اور ان کی جانچ کرنے کا حکم دیا تھا۔بنچ نے ہیومن رائٹس کمیشن میں اسٹاف کی کمی پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ کمیشن کے افسروں پر زیادہ کام کا بوجھ ہے۔

غور طلب ہے کہ کورٹ نے گزشتہ 12 جولائی کو ان معاملوں کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی کی تشکیل کی جانی چاہیے۔ اس میں سی بی آئی کے پانچ افسروں کو شامل کیا گیا تھا۔ کورٹ نے منی پور میں نان جوڈیشیل قتل کے معاملوں میں ایف آئی آر درج کرنے اور ان کی جانچ کا حکم دیا تھا۔ کورٹ نے اس ریاست میں 1528 نان جوڈیشیل قتل کی جانچ کے لیے دائر پی آئی ایل پر شنوائی کے دوران گزشتہ سال جولائی میں 81 ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا۔

ان معاملوں میں ، 32 معاملے جانچ کمیشن ، 32 معاملے جوڈیشیل کمیشن اور ہائی کورٹ کی جانچ، 11 معاملوں میں ہیومن رائٹس کمیشن معاوضہ دے چکا ہے اور گزشتہ معاملوں میں سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس سنتوش ہیگڑے کی صدارت والے کمیشن نے جانچ کی تھی، شامل ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)