خبریں

سابق مرکزی وزیر اپیندر کشواہا مہاگٹھ بندھن میں ہوئے شامل

راشٹریہ لوک سمتا پارٹی اور سابق مرکزی وزیر اپیندر کشواہا نے حال ہی میں مرکز کی نریندر مودی حکومت سے استعفیٰ دیا تھا اور اپنی پارٹی کے این ڈی اے سے الگ ہونے کا اعلان کیا تھا۔

فوٹو: مادھو آنند

فوٹو: مادھو آنند

نئی دہلی: مرکز اور بہار میں حکمراں این ڈی اے سے الگ ہونے کے بعد راشٹریہ لوک سمتا پارٹی (آرایل ایس پی)نے جمعرات کو مہاگٹھ بندھن میں شامل ہونے کا اعلان کر دیا ۔سینئر کانگریسی رہنما احمد پٹیل نے اپیندر کشواہا کی پارٹی کا مہاگٹھ بندھن میں خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ، بہار میں پہلے سے گٹھ بندھن تھا اور آج اس میں اپیندر کشواہا جی شامل ہوئے ہیں ۔ ہم ان کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔

کانگریس کے بہار انچارج شکتی سنگھ گوہل نے کہا ، بہار اور ملک کے بارے میں سوچتے ہوئے کشواہا جی این ڈی اے سے ناطہ توڑلیا اور آج ہمارے ساتھ جڑ رہے ہیں ۔ انہوں نے بہار پسماندہ اور مہادلتوں کے حق میں یہ فیصلہ کیا ہے۔ ہم اپنی فیملی میں ان کا تہہ دل سے خیر مقدم کرتے ہیں ۔ اس موقع پر پٹیل نے ،گوہل ، لوک تانترک جنتادل (ایل ٹی جے)رہنما شرد یادو ، آرجے ڈی رہنما تیجسوی یادو اور بہار کے سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی بھی موجود تھے۔ آرجے ڈی رہنما تیجسوی یادو نے  کشواہا کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ تمام پارٹیاں آئین اور ملک کی حفاظت کے لیے ایک ہوئی ہیں۔

واضح ہوکہ راشٹریہ لوک سمتا پارٹی اور سابق مرکزی وزیر اپیندر کشواہا نے حال ہی میں مرکز کی نریندر مودی حکومت سے استعفیٰ دیا تھا اور اپنی پارٹی کے این ڈی اے سے الگ ہونے کا اعلان کیا تھا۔این ڈی اے سے الگ ہونے کے بعد سے ہی اس بات کا امکان تھا کہ کشواہا بہار میں آئندہ لوک سبھا انتخابات کانگریس ،آرجے ڈی اور جیتن رام مانجھی کی پارٹی ہم کے ساتھ مل کر لڑسکتے ہیں ۔غور طلب ہے کہ کچھ ہی دن پہلے کشواہا نے سینئر کانگریسی رہنما احمد پٹیل سے ملاقات کی تھی ۔


یہ بھی پڑھیں: نریندر سے الگ ہوکر کتنے اور کس کے لئے اثردار ثابت ہوں‌گے اپیندر؟


غور طلب ہے کہ آر ایل ایس پی کے صدر گزشتہ چند ہفتوں سے بی جے پی اور اس کی اہم اتحادی پارٹیوں سے سیٹ شیئرنگ کے معاملے کو لے کر ناراض چل رہے تھے اور بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنارہے تھے ۔ آر ایل ایس پی کو آئندہ لوک سبھا انتخابات 2019، میں دو سیٹوں سے زیادہ نہیں ملنے کے اشارے کے بعد کشواہا خوش نہیں تھے ۔

اپیندر کشواہا نے اس سے پہلے بہا رمیں این ڈی اے کے خلاف الیکشن لڑنے کا بھی اشارہ دیا ہے ۔ گزشتہ دنوں موتیہاری میں انہوں نے کہا تھا کہ لوگ ہمارے مستقبل کی حکمت عملی کو لے کر امید لگائے بیٹھے ہیں ۔ ان کو میں صاف کرنا چاہتا ہوں کہ صلح سمجھوتہ کرنے کی ان کی ساری کوششوں کو اب تک کامیابی  نہیں ملی ہے ۔ اس لیے آنے والے دنوں میں وہ رام دھاری سنگھ دنکر کی  اس نظم پر عمل کرنے والے ہیں ؛ اب یاچنا نہیں رن ہوگا سنگھرش بڑا بھیشن ہوگا۔

قابل ذکر ہے کہ کشواہا نے بی جے پی پر مندر مدعے کو لے کر بھی حملہ بولا تھا ۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ مدعا اٹھاکر عوام کا دھیان بھٹکانے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے واضح کیا تھا کہ حکومت اور سیاسی پارٹیوں کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ مندر مسجد بنائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر مندر بنانا ہے تو مناسب طریقے سے بنائیے۔ یہ ملک آئین سے چلتا ہے ۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)