خبریں

2014 سے 2016 کے دوران ہیومن ٹریفکنگ کی شکار خواتین اور بچوں کی تعداد میں اضافہ

وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ منسٹر مینکا گاندھی نے بتایا کہ این سی آر بی کی طرف سے مہیا کرائی گئی جانکاری کے مطابق سال 2014 سے 2016 کی مدت کے دوران کل 22167بچے اور 13834 خواتین ہیومن ٹریفکنگ کی شکار ہوئی ہیں۔

علامتی فوٹو: رائٹرس

علامتی فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: مرکزی وزارت داخلہ کے تحت کام کرنے والے نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو(این سی آر بی )کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2014 سے 2016 کے دوران ہیومن ٹریفکنگ کی شکار خواتین اور بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ راجیہ سبھا میں ایس پی کے رکن پارلیامان سریندر سنگھ ناگر کے سوال کے تحریری جواب میں وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ منسٹر مینکا گاندھی نےیہ جانکاری دی۔

مینکا نے ایوان کو بتایا کہ این سی آر بی کی طرف سے مہیا کرائی گئی جانکاری کے مطابق سال 2014 سے 2016 کی مدت کے دوران کل 22167بچے ہیومن ٹریفکنگ کے شکار ہوئے۔ انھوں نے سال کے حساب سے بیورہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2014 میں 5985اور 2015 میں 7148 بچے ہیومن ٹریفکنگ کا شکار ہوئے اور 2016 میں یہ اعداد و شمار 9034 تک پہنچ گیا۔

انھوں نے بتایا کہ سال 2014 سے 2016 کے دوران  13834 خواتین ہیومن ٹریفکنگ کی شکار ہوئیں۔ سال کے حساب سے بیورہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 2014 میں 3843 اور 2015 میں 4752 خواتین ہیومن ٹریفکنگ کی شکار ہوئیں اور 2016 میں یہ تعداد بڑھ کر 5239 ہو گئی۔ مینکا گاندھی نے کہا کہ ہندوستانی آئین کے 7ویں شیڈیول کے تحت ‘پولیس’ اور ‘پبلک آرڈر’ ریاست کے موضوع ہیں۔

لہذا غیر قانونی ہیومن اسمگلنگ کے جرم کی روک تھام کرنے کی بنیادی  ذمہ داری ریاستی حکومتوں اور یونین ٹریٹری کی حکومتوں کی ہے۔ اس سے پہلے اگست مہینے میں سپریم کورٹ نے دو سروے میں بچوں کی دیکھ بھال والے اداروں میں رہ رہے بچوں کی تعداد میں تقریباً دو لاکھ کے فرق سے متعلق Irregularityپر حیرانی کا اظہار کیا تھا۔

منسٹری آف  وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ  کے 17-2016 کے سروے میں بچوں کی دیکھ بھال والے اداروں میں رہنے والے بچوں کی تعداد تقریباً 4.73لاکھ تھی جبکہ اس سال مارچ میں پیش سرکاری اعداد و شمار میں تعداد 2.61لاکھ بتائی گئی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)