خبریں

آر ایس ایس نے کہا؛ لوگوں کو امید ہے کہ مودی حکومت اپنی مدت کار میں رام مندر تعمیر کرائے‌گی

نریندر مودی کے ذریعے رام مندر پر آرڈیننس کو لےکر دیے گئے بیان پر وشو ہندو پریشد  نے کہا کہ رام مندر پر فیصلے کے لئے ابدی   انتظار نہیں کر سکتے ہندو۔  شیوسینا نے کہا کہ کیا مودی کے لئے قانون بھگوان رام سے بھی بڑا ہے۔

(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس)نے کہا ہے کہ لوگوں کو امید ہے کہ مودی حکومت رام مندر کی تعمیر کرانے کے وعدے کو اپنی مدت کار  میں پورا کرے‌گی کیونکہ بی جے پی اس کے لئے ہرممکن کوشش کرنے کا وعدہ کرکے  2014 میں اقتدار میں آئی تھی۔سنگھ کے نائب سربراہ  دتاتریہ ہوس بالے کا یہ رد عمل رام مندر پر وزیر اعظم کے تبصرےکے بعد آیا ہے۔  دراصل، وزیر اعظم مودی نے کہا کہ عدالتی کارروائی  پوری ہونے پر ہی رام مندر تعمیر کے سلسلے میں حکومت کی جو ذمہ داری ہوگی اس کو پورا کرے‌گی۔

قابل ذکر ہے کہ رام مندر معاملے پر سپریم کورٹ  میں4 جنوری کو سماعت ہونی ہے۔  وہیں، آر ایس ایس اور اس سے جڑی تنظیموں سمیت ہندو توا تنظیموں اور بی جے پی اور اس کی اتحادی پارٹی شیوسینا رام مندر کی جلد تعمیر کے لئے آرڈیننس لانے کی حمایت کر رہی ہے۔آر ایس ایس نے ٹوئٹ کرکے کہا، مودی کی قیادت میں بی جے پی نے 2014 کے انتخابی منشور میں رام مندر تعمیر کے لئے آئین کے دائرے میں ہرممکن کوشش کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ ہندوستان کے لوگوں نے بی جے پی کے وعدوں پر بھروسہ کرتے ہوئے اس کو اکثریت دی تھی۔ ‘

سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کے لوگوں کو امید ہے کہ حکومت اپنی مدت کار میں اس وعدے کو پورا کرے‌گی۔قابل ذکر ہے کہ بی جے پی قیادت والی این ڈی اے حکومت کی مدت اس سال مئی میں ختم ہو رہی ہے۔ایک انٹرویو میں وزیر اعظم مودی نے کہا کہ قانونی کارروائی  کو پوراہونے دیجئے عدالتی کارروائی پوری ہونے کے بعد بطور حکومت ہماری جو بھی ذمہ داری ہوگی، اس کے لئے ہم ہر کوشش کرنے کو تیار ہیں۔سنگھ نے مودی کے تبصرےکو رام مندر تعمیر کی سمت میں ایک مثبت قدم بتایا۔وہیں، شیوسینا کے ترجمان سنجے راوت نے حیرانی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کیا مودی کے لئے قانون بھگوان رام سے بھی بڑا ہے۔

دریں اثنا وشو ہندو پریشد نے ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے لئے قانون بنائے جانے کی مانگ کرتے ہوئے بدھ کو کہا کہ اس مدعے  پر عدالت کے فیصلے کے لئے ‘ہندو ہ ابدی انتظار نہیں کر سکتے۔ ‘وشو ہندو پریشد  کے عالمی گارگزار صدر آلوک کمار نے ایک بیان میں کہا کہ تمام پہلوؤں پر مجموعی غوروفکر کے بعد وشو ہندو پریشد کی واضح رائے ہے کہ ہندو سماج سے  عدالت کے فیصلے کےابدی  انتظار کی توقع نہیں کی جا سکتی۔انہوں نے کہا، اس کا واحد مناسب حل یہی ہے کہ پارلیامنٹ کے ذریعے قانون بناکر شری رام جنم بھومی پر عظیم الشان مندر کا راستہ ابھی ہموار کیا جائے۔ ‘

کمار نے کہا، ‘ہم نے محترم وزیر اعظم کا شری رام جنم بھومی سے متعلق بیان دیکھا۔ جنم بھومی  کا معاملہ گزشتہ 69 سالوں سے عدالتوں میں چل رہا ہے اور اس کی اپیل سپریم کورٹ  میں سال 2011 سے زیر التوا ہے۔ انتظار کی یہ ایک لمبی مدت ہے۔ ہندو سماج ابدی  انتظار نہیں کر سکتا۔ ‘وہیں ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کا راستہ صاف کرنے کے لئے آرڈیننس لائے جانے کو آخری راستہ  بتاتے ہوئے بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجئے ورگیہ نے بدھ کو کہا کہ اس مسئلے کے حل کے لئے ابھی دوسرے طریقے بھی آزمائے جا سکتے ہیں۔

وجئے ورگیہ نے اندور میں نامہ نگاروں سے کہا، رام مندر معاملے میں آرڈیننس لائے جانے کو لےکر ابھی جلدبازی کی کوئی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ اس مسئلے کے حل کے لئے دوسرے راستے  کھلے ہیں۔ ‘انہوں نے کہا، سپریم کورٹ میں رام مندر معاملے کی سماعت ہونے والی ہے۔ دیکھتے ہیں کہ وہاں کیا فیصلہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ دونوں فریق  آپس میں بات کرکے اس مسئلے کو سلجھا سکتے ہیں۔ ‘وجئے ورگیہ نے کہا، ‘ بی جے پی ایک جوابدہ پارٹی ہے۔ رام مندر معاملے میں ہم فی الحال آرڈیننس لاکر ملک میں سماجی ہم آہنگی کا تانابانا توڑنا قطعی نہیں چاہتے۔ ‘

بی جے پی جنرل سکریٹری نے حالانکہ کہا، ‘ اگر مستقبل میں ضروری ہوگا، تو رام مندر معاملے میں آرڈیننس بھی لایا جائے‌گا۔ لیکن آرڈیننس لایا جانا اس سلسلے میں آخری طریقہ  ہوگا۔ ‘وجئے ورگیہ نے کہا، ‘ ہماری جوابدہی ہے کہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر ہو اور اس کے ساتھ ہی ملک میں امن بھی قائم رہے۔ ‘اس سے قبل بی جے پی صدر امت شاہ نے کہا تھا کہ ، ان کی پارٹی عدالت کے فیصلے کا انتظار کرے گی اور ونٹر سیشن میں کوئی آرڈیننس یا بل نہیں لائے گی۔

غور طلب ہے کہ خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو دیے ایک انٹرویو میں وزیر اعظم نریندر مودی نے رام مندر کے بارے میں کہا تھا کہ ،اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا ہے کہ آزادی کے 70 سال بعد حکومتوں میں بیٹھے لوگوں نے اس مسئلے کو روکنے کے لئے بھرپور کوشش کی ہے۔ آج بھی معاملہ سپریم کورٹ میں ہے۔ میں کانگریس کے دوستوں سے خاص طورپر درخواست کرتا ہوں، ملک کے امن، حفاظت اور بھائی چارہ کے لئے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ان کے اپنے وکیلوں کو کورٹ کے اندر اس مسئلے پر رکاوٹ ڈالنے والے ایجنڈے سے باہر نکالیں۔ رکاوٹیں نہ پیداکریں اور تمام وکیل دوست، جو بھی کانگریس سے جڑے ہوئے ہیں، جو اس کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ بھی کورٹ میں جاکر  جلدی سے جلدی عدالتی عمل پورا ہو، اس میں ہم طاقت لگائیں۔ ‘

مودی نے کہا، ‘ کورٹ کے اندر کانگریس کے وکیل جو رکاوٹیں ڈالتے ہیں، وہ بند ہو۔ انصاف کے عمل کو انصاف کے طریقے سے چلنے دیا جائے۔ اس کو سیاست کے ترازو سے نہ تولا جائے۔ معاملہ عدلیہ میں ہے، اس کو مکمل کیا جائے۔ عدلیہ سے آنے کے بعد حکومت کی ذمہ داری جہاں سے شروع ہوتی ہے، ہم پوری طرح سے کوشش کرنے کے لئے تیار ہیں۔ ‘

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)