فکر و نظر

پرینکا گاندھی کو آپ کتنا جانتے ہیں؟

بتایا جا رہا ہے کہ پرینکا نے ایک کتاب اور مکمل کر لی ہے۔ ان کی ذاتی زندگی اور سیاست سے متعلق اس کتاب کا عنوان فی الحال Against Outrage  دیا گیا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

‘اِلّورم کانگریسِکّو ووٹ پوڈُنگل’ (آپ سب کانگریس کو ہی ووٹ دیجیے)۔ پرینکا گاندھی نے صرف اتنا ہی بولا تھا، مگر بھیڑ کو مانو منہ مانگی مراد مل گئی ہو۔ مانا جاتا ہے کہ سری پیرمبُدور سے سونیا کے سیاسی سفر کا آغاز ہوا، مگر 11 جنوری 1998 کا مجمع تو پرینکا نے لوٹ لیا۔ لال اور نارنگی رنگ کی ساڑی پہنے پرینکا بہت کھلی کھلی لگ رہی تھیں اور سونیا کی ہری و مہرون رنگ کی ساڑی مانو ان کے آگے پھیکی پڑ گئی۔ بھیڑ کو دیکھ سونیا نروس اور گھبرائی ہوئی سی تھیں، لیکن پرینکا پوری طرح خود اعتماد اور پُرجوش تھیں۔ اس سے ملک بھر کے کانگریس کارکنان میں جوش کی لہر دوڑ گئی کہ اب بھیڑ کھینچنے والے دو رہنما ان کے پاس تھے۔

ایک دور اندیش کانگریسی نے فوراً اعلان کر دیا کہ ‘اب کانگریس کو اگلے پچاس سال تک لیڈرشپ کی دقت نہیں آئے گی۔ بیس سال تک تو سونیا سنبھال لیں گی۔ ان کے بعد ہمارے پاس پرینکا ہے ہی۔’ بیس سال بعد اب اس کارکن کی بات غیبی اشارہ ثابت ہو رہی ہے۔ سنہ 2004 و 2009 میں سونیا نے کانگریس کو لگاتار دو بار کامیابی دلائی۔ اب وراثت سنبھالنے کے لیے پرینکا و راہل گاندھی تیار ہیں۔

اکتوبر 1984 میں اندرا گاندھی کے بہیمانہ قتل کے بعد حفاظت کے نقطہ نظر سے پرینکا اور راہل کا اسکول جانا بند کرا دیا گیا۔ تب راہل دہلی کے باوقار سینٹ کولمبا تو پرینکا اس سے ملحقہ کانوینٹ آف جیسز اینڈ میری میں زیرِتعلیم تھیں۔ سو 31 اکتوبر 1984 ان دونوں کا اسکول میں آخری دن رہا۔ راجیو گاندھی کی وزارتِ عظمیٰ کے دوران بچے گھر میں جیسے مقید رہے۔ پرائیویٹ ٹیوٹر انہیں پڑھانے آتے مگر ایسی ٹیوشن کتنی ہی بہتر کیوں نہ ہو، اسکول کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ البتہ اسی ٹیوشن کی مدد سے پرینکا نے جیسز اینڈ میری کالج میں میرِٹ حاصل کی، جبکہ راہل کو سینٹ اسٹیفنس کالج میں اسپورٹس کوٹے کا سہارا ملا۔

نو عمری میں پرینکا کا سابقہ عاشقی یا شادی کے کئی دعوےداروں سے پڑا، جو دولتمند و مشہور خاندان سے تھے۔ مگر ایسے زیادہ تر امیدوار شیخی باز یا غیر سنجیدہ سے تھے۔ ظاہر ہے پرینکا نے ان میں سے کسی کو بھی لائقِ اعتنا نہیں جانا۔ انہیں بہت غصہ آیا جب ایک مرکزی وزیر کے بیٹے نے ان کی دوستی کو معاشقے کی شکل دینے کی کوشش کی اور بات شادی تک پہنچائی جانے لگی، حتیٰ کہ پرینکا نے اس سے قطع تعلق کر لیا۔ مذکورہ وزیر نے بعد میں بھاجپا جوائن کر لیا۔ رابرٹ واڈرا کے ساتھ ان کی شادی والے دن 10 جن پتھ پر دو دولہے اور پہنچ گئے۔ ان میں سے رام کرشن گوڑ نے تو پرینکا کو رابرٹ واڈرا کے ساتھ شادی کرنے سے روکنے کے لیے عدالت میں عرضی بھی داخل کی تھی۔

priyanka_robert

حیرت انگیز طور پر عدالت نے ان کی عرضی بالکل خارج نہیں کی۔ دماغی خلل سے متاثر پائے گوڑ نے اسی طرح کا دعویٰ فلم اداکارہ سری دیوی و جیا پردا کو لے کر بھی کیا تھا۔ پرینکا سے یکطرفہ محبت میں گرفتار جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کا ایک لیکچرر انہیں لو لیٹرس لکھا کرتا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ وزیرِ اعظم نرسمہا راو کے دور میں دہلی کے ایک پولیس اسٹیشن میں طلب کر کے ان کی ‘مزاج پُرسی’ کی گئی۔ اس ‘علاج’ کی جے این یو برادری نے مذمت بھی کی تھی۔ پرینکا نے جب بطور شریکِ زندگی رابرٹ واڈرا کا انتخاب کیا تو لوگوں کو اس پر بڑی حیرت ہوئی۔ دہلی سے قریب 150 کلو میٹر دور واقع مرادآباد کے مقتدر و صاحبِ ثروت برتن ویاپاری خاندان سے تعلق رکھنے والے واڈرا کو پرینکا سے نام جڑنے سے قبل تک کوئی جانتا تک نہیں تھا۔

پرینکا کی تقریبِ شادی باوقار تھی۔ 18 فروری 1997 کی صبح گاندھی و واڈرا خاندان کے قریبی رشتے داروں کی موجودگی میں شادی کی رسومات ادا کی گئیں۔ شام کو واڈرا کے نیو فرینڈس کالونی (دہلی) والے گھر سے 20 کاروں پر مشتمل بارات آئی۔ سونیا، راہل، گوتم کول، وِنسینٹ جارج اور نریش کاٹجو نے شہنائی کی مدھُر دھن کے بیچ مہمانوں کا استقبال کیا۔ خاندانی پُروہِت اقبال کشن ریو نے مذہبی رسومات ادا کرائیں اور راہل نے اپنی بہن کا کنیادان کیا۔ گلابی و لال بارڈر والی اندرا گاندھی کی پسندیدہ سلک ٹیمپل ساڑی میں سونے کے زیورات و ہار پھول سے سجی پرینکا نے ایک جھینی چنری اوڑھی ہوئی تھی اور ہلکے میک اپ میں وہ بہت خوبصورت لگ رہی تھیں۔ برگنڈی اور گولڈ پیٹھنی سلک کی ساڑی میں سونیا دمک رہی تھیں۔ راہل نے کالی نہرو جیکٹ پر گلابی صافہ باندھا تھا۔


یہ بھی پڑھیں : جب پرینکاگاندھی وزیر اعظم واجپائی اور سشما سوراج پر بھاری پڑیں


دونوں خاندانوں نے بہت محدود مہمان بلائے تھے، جس کے تذکرے ہوتے رہے۔ کانگریس کے بہت سے جغادری نیتاؤں کو شادی میں نہیں بلایا گیا تھا اور اس میں بلائے جانے کو وقار کی نشانی مانا گیا۔ سیتارام کیسری، بی کے نہرو، محمد یونس، کیپٹن ستیش شرما، فیروز ورون گاندھی، امیتابھ بچن، سونیا کی بہنیں و والدہ، صدرِ جمہوریہ اور وزیر اعظم جیسی شخصیات دعوت میں موجود تھیں۔ ہِلٹن ہوٹل، جو بعد کو انٹرکانٹینینٹل ہو گئی، کے باورچیوں نے کشمیری، مغلئی و کانٹینینٹل کھانے تیار کئے تھے۔ اگلے دن واڈرا خاندان کی جانب سے دعوت کا انتظام اوبیرائے ہوٹل میں کیا گیا۔ اس میں بھی سیدھے پلو کی بینگنی و گلابی ساڑی پہنی پرینکا ہی مرکزِ نگاہ رہیں۔ دولہے نے معروف ڈیزائنر آشیش سونی کا ڈیزائن کیا بلیک کلاسک سوٹ پہنا تھا۔

سیاست کے علاوہ پرینکا گاندھی واڈرا کو فوٹوگرافی، وائلڈ لائف، تصنیف و تالیف سے بھی دلچسپی ہے۔ ان کے ساتھ ہی وہ بچوں کو بھی ایک مشفق ماں کا پورا لاڈ و دُلار دیتی ہیں۔ خاص دوست انجلی اور جیسل کے ساتھ مل کر لکھی گئی کافی ٹیبل بک “رن تھمبور: د ٹائیگرس ریئیم” (شائع سوجن آرٹ سنہ 2011) وائلڈ لائف سے پرینکا کے بے پناہ لگاؤ کا ثبوت ہے۔ ان کی یادداشتوں سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ شیر، چیتا جیسی مخلوقات سے لگاؤ انہیں اپنے والد راجیو گاندھی اور دادی اندرا گاندھی سے وراثت میں ملا ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ پرینکا نے ایک کتاب اور مکمل کر لی ہے۔ ان کی ذاتی زندگی اور سیاست سے متعلق اس کتاب کا عنوان فی الحال Against Outrage  دیا گیا ہے۔ اسے ملک کا مؤقر اشاعتی ادارہ پینگوئین رینڈم ہاؤس شائع کرنے جا رہا ہے۔ مذکورہ کتاب کوئی 300 صفحات کی ہوگی، جسے اپریل، مئی 2019 سے پہلے یعنی مارچ میں شائع کیا جا سکتا ہے۔