خبریں

کیا مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے بالاکوٹ حملے کے ثبوت کے طور پر غلط خبر کا حوالہ دیا؟

14 مارچ کو ایک پریس کانفرنس میں مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے کانگریس صدر راہل گاندھی پر بالاکوٹ ایئراسٹرائک پر حکومت کی حمایت نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ایئر فورس  کی  کارروائی کے ثبوت کے طور پر  ایک ویڈیو کا حوالہ دیا تھا۔ آلٹ نیوز کی جانچ‌کے مطابق یہ ویڈیو بالاکوٹ سے متعلق نہیں ہے۔

مرکزی وزیر روی شنکر پرساد (فوٹو : پی ٹی آئی)

مرکزی وزیر روی شنکر پرساد (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے 14 مارچ کو بی جے پی ہیڈکوارٹر  میں ایک پریس کانفرنس کرکے بالاکوٹ ہوائی حملے کے بعد حکومت کی حمایت نہ کرنے کا کانگریس صدر راہل گاندھی پر الزام لگایا۔وزیرقانون نے کہا کہ میڈیا چینلوں نے ایئر فورس  کے بدلے کی کامیاب کارروائی کے کافی ثبوت مہیا  کرائے ہیں۔ ایک مبینہ ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘ بی جے پی کو ٹیلی ویژن چینلوں پر فخر ہے۔ ‘

پرساد کے مطابق پاکستان کے اس مبینہ ویڈیو میں کچھ لوگ بالاکوٹ ایئراسٹرائک میں 200 لوگوں کے مارے جانے کو قبول کرتے ہیں۔وزیرقانون کی کانفرنس کے ویڈیو میں 13:30ویں منٹ پر مرکزی وزیر کے اس قول کو سنا جا سکتا ہے، ‘ میں نے ایک ویڈیو کو سنا اور دیکھا، جس میں پاکستانی فوج کے اہلکار ان لوگوں کو تسلی دے رہے ہیں جو رو رہے تھے۔ ‘

فیکٹ چیک ویب سائٹ آلٹ نیوز کے مطابق، مرکزی وزیر جس مبینہ ویڈیو کی بات کر رہے تھے، وہ بالاکوٹ سے متعلق نہیں ہے۔سوشل میڈیا میں وائرل اور اس کے بعد مین اسٹریم  میڈیا سے نشر ہوئی اس گمراہ کن اطلاع کو آلٹ نیوز نے پہلے ہی خارج کر دیا تھا۔

اس سے پہلے کئی میڈیا اداروں  نے امریکہ میں رہنے والے گلگت کے ایک کارکن کے ذریعے شیئر کئے گئے ایک ویڈیو کو پوسٹ کیا تھا۔ اس ویڈیو کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ یہ پاکستانی فوجی اہلکار کے ذریعے 200 دہشت گردوں کے مارے جانے کو قبول  کرنے کا ثبوت ہے۔حالانکہ، اس کارکن نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو یہ بھی بتایا تھا کہ وہ ویڈیو کی صداقت کی تصدیق نہیں کرتے ہیں۔

آلٹ نیوز کے مطابق اس ویڈیو کلپ کے آڈیو کو غور سے سننے پر پتا چلتا ہے کہ پاکستانی فوج کے اہلکار اور ویڈیو میں دکھ رہے دیگر لوگ 200 دہشت گردوں کے مارے جانے کی نہیں، بلکہ کسی ایک آدمی کی موت ہونے کی بات کر رہے تھے۔پاکستانی فوجی اہلکار کی گود میں بیٹھے ہوئے بچے سے بات کرتے ہوئے کیمرے کے پیچھے سے کوئی کہتا ہے کہ اس کو اپنے والد کی موت پر نہیں رونا چاہیے۔ کچھ 200 لوگ اوپر (پہاڑوں یا پہاڑیوں پر) گئے، لیکن صرف اس بچے کے والد نہیں لوٹے۔

آلٹ نیوز نے اس آدمی کو دفنانے کا ویڈیو بھی دکھایا ہے، جس میں مرکزی وزیر کے ذریعے بتائے گئے وائرل ویڈیو سے ملتے جلتے منظر دکھ رہے ہیں۔ویڈیو کے پس منظر میں جمی موٹی برف سے بھی اشارہ ملتا ہے کہ یہ ویڈیو بالاکوٹ ہوائی حملے سے نہیں جڑا ہے کیونکہ بالاکوٹ کی ایسی جغرافیائی حالت کا ذکر کسی بھی میڈیا رپورٹ میں نہیں ہے۔

پاکستانی میڈیا سے جڑے ذرائع کے مطابق یہ  مرنے والاایک نان ملٹری قلی / بوجھ اٹھانے والا، احسان اللہ تھا۔ اس کو 28 فروری 2019 کو ایک فوجی یونٹ کی مدد کرتے ہوئے دل کا دورہ پڑا تھا۔انہوں نے بتایا، احسان اللہ کو 1 مارچ کو پاکستان کے خیبر پختون خواہ ریاست کے اوپری در ضلع کے سنگھارا دارورا میں دفنایا گیا تھا۔ اگر گوگل میپس میں دیکھیں، تو یہ دکھاتا ہے کہ یہ جگہ بالاکوٹ سے کم سے کم 300 کلومیٹر دور ہے۔

وزیرقانون روی شنکر پرساد کے عوامی خطاب میں گمراہ کن ویڈیو کا حوالہ دینے کے علاوہ مرکزی وزیر شانڈلیہ گری راج سنگھ نے اس کو ٹوئٹر پر شیئر بھی کیا تھا۔

آلٹ نیوز کی تفصیلی جانچ رپورٹ یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔