خبریں

مدھیہ پردیش: اسمبلی انتخاب میں بی جے پی کی واحد مسلم امیدوار کا پرگیہ کی تشہیر سے انکار

بابری مسجد کو لےکر پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے بیان پر بی جے پی رہنما فاطمہ رسول صدیقی  نے کہا کہ اس سے مسلمانوں کے درمیان سابق وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کی امیج خراب ہوئی ہے۔

مدھیہ پردیش کے سابق وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کے ساتھ مالیگاؤں بم بلاسٹ  کی ملزم اور بھوپال سے بی جے پی کی امیدوار پرگیہ سنگھ ٹھاکر (فوٹو : پی ٹی آئی)

مدھیہ پردیش کے سابق وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کے ساتھ مالیگاؤں بم بلاسٹ  کی ملزم اور بھوپال سے بی جے پی کی امیدوار پرگیہ سنگھ ٹھاکر (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: گزشتہ سال نومبر میں ہوئے مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات کے دوران ریاست میں بی جے پی کی واحد مسلم امیدوار رہیں فاطمہ رسول صدیقی نے مالیگاؤں بم بلاسٹ کی ملزم اور بھوپال لوک سبھا سیٹ سے پارٹی کی امیدوار پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے فرقہ وارانہ اور ناپسندیدہ بیانات کی وجہ سے ان کی انتخابی تشہیر میں شامل نہیں ہونے کا اعلان کیا ہے۔فاطمہ شمالی بھوپال اسمبلی سیٹ پر کانگریس کے عارف عقیل سے انتخاب ہار گئی تھیں۔

فاطمہ (35) نے کہا، ‘ میں ان کے ( پرگیہ سنگھ ٹھاکر) لئے انتخابی تشہیر نہیں کر رہی ہوں، کیونکہ انہوں نے مذہبی جنگ چھیڑنے جیسے بیان دئے ہیں۔ 26/11کو ممبئی دہشت گردانہ حملے میں مرنے  ہونے والے پولیس افسر ہیمنت کرکرے کے خلاف ان کا متنازعہ بیان بھی مجھے بری طرح دکھی کر گیا۔ ‘انہوں نے کہا، ‘ دھرم یودھ اور کرکرے کے خلاف پرگیہ کا بیان میری کمیونٹی میں بھی اچھا نہیں رہا ہے۔ ‘

خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات چیت میں فاطمہ نے کہا، ‘ میں بھگوا کا احترام کرتی ہوں لیکن کیا پرگیہ سنگھ ٹھاکر حجاب کا احترام کرتی ہیں؟ اگر وہ حجاب کا احترام کرتی ہیں تو ان کو مسلم کمیونٹی سے معافی مانگنی چاہیے تب میں یقینی طور پر ان کے لئے تشہیر کروں‌گی۔ ‘مدھیہ پردیش کے سابق کابینہ وزیر رسول احمد صدیقی کی بیٹی فاطمہ نے کہا، ‘ ان کے بیان سے سابق وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کی امیج خراب ہوئی ہے، جن کا مسلمانوں سے اچھا رابطہ ہے۔ ‘

انہوں نے کہا کہ چوہان گنگا جمنی تہذیب کے ایک مضبوط حامی ہیں۔بی جے پی رہنما نے کہا، ‘ میری کمیونٹی کے لوگوں میں ان کے (شیوراج چوہان کے) لیے بہت احترام ہے۔ ‘یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ اپنے والد کی پارٹی کانگریس میں شامل ہونے جا رہی ہیں، فاطمہ نے کہا، ‘ نہیں۔ ‘اے این آئی کے مطابق فاطمہ نے کہا، ‘ میری اپنی پارٹی سے کوئی ناراضگی نہیں ہے، لیکن میں میڈم جی ( پرگیہ سنگھ ٹھاکر) سے ناراض ہوں۔ وہ لوگوں کو بھڑکا رہی ہیں اور میں اس سے خوش نہیں ہوں۔ ‘

ڈنٹسٹ کی پڑھائی کر رہیں فاطمہ سیاست میں کچھ وقت پہلے ہی آئی ہیں۔ بی جے پی نے ان کو مسلم اکثریتی اسمبلی سیٹ شمالی  ھوپال سے کانگریس کے قد آور رہنما عارف عقیل کو شکست دینے کے ارادے سے نومبر 2018 میں ہی پارٹی میں شامل کرکے امیدوار بنایا تھا۔فاطمہ کے حق  میں اچھی تعداد میں مسلم خواتین کی تشہیر میں شامل ہونے کے باوجود وہ یہ انتخاب عقیل سے 34857 ووٹ کے فرق سے ہار گئی تھیں۔ عقیل مدھیہ پردیش کی کانگریس حکومت میں مسلم کمیونٹی کے اکیلے وزیر ہیں۔

غور طلب ہے  کہ بی جے پی نے مالیگاؤں بم بلاسٹ کی ملزم پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو بھوپال لوک سبھا سیٹ سے ٹکٹ دیا ہے۔ اس سیٹ پر کانگریس کی طرف سے سابق وزیراعلیٰ دگوجئے سنگھ انتخاب لڑ رہے ہیں۔ بھوپال میں 12 مئی کو انتخاب ہونے ہیں۔واضح ہو کہ گزشتہ  دنوں بابری مسجد گرائے جانے کو لےکر پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے کہا تھا کہ ایودھیا میں ڈھانچہ گرائے جانے کا افسوس کیوں ہوگا۔ ڈھانچہ گرانے پر تو ہم فخر کرتے ہیں۔ ہمارے بھگوان رام جی‌کے مندر میں غیر ضروری چیزیں تھی ہم نے ان کو ہٹا دیا۔ ‘

انہوں نے کہا، ‘ ہم فخر کرتے ہیں اس بات پر ہمارے ملک کی خودداری جاگی ہے۔ بھگوان رام کا شاندار مندر بھی بنائیں‌گے۔ 70 سالوں میں انہوں نے ملک کی کیا حالت کی ہے، ہمارے دیواستھان بھی محفوظ نہیں ہو پائے ہیں۔ ہندوؤں نے ڈھانچہ توڑ‌کر خودداری کو بیدار کیا ہے اور شاندار مندر بناکر ہم ان کی عبادت کریں‌گے، لطف اندوز ہوں گے۔ ‘

اس کو لےکر انتخابی کمیشن نے ان کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا۔ اس سے پہلے انھوں نے ممبئی دہشت گردانہ حملے کے وقت شہید ہوئے پولیس افسر ہیمنت کرکرے کو لےکر بیان دےکر تنازعہ کھڑا دیا تھا۔ الیکشن کمیشن اس بیان پر بھی ان کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کر چکا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)