خبریں

گجرات میں 2 سال میں 800 سے زائد ہندوؤں اور 35 مسلمانوں نے مذہب تبدیل کرنے کی اجازت مانگی؛ وزیر اعلیٰ

گجرات اسمبلی میں  وقفہ سوال کے دوران وزیر اعلیٰ وجئے روپانی نے بتایا کہ مذہب تبدیل کرنے کی اجازت مانگنے والے ہندوؤں میں سب سے زیادہ 474 لوگوں نے سورت سے،152 لوگوں نے جونا گڑھ سے اور 61 لوگوں نے آنند سے درخواست دی ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی:گجرات کے وزیر اعلیٰ وجئے روپانی نے اسمبلی کو بتایا ہے کہ ریاست میں گزشتہ 2 سال میں 863 ہندوؤں اور 35 مسلمانوں سمیت 911 لوگوں نے اپنا مذہب بدلنے کے لیے ریاستی حکومت سے اجازت مانگی ہے۔ ریاست کے وزارت داخلہ کا چارج سنبھالنے والےروپانی نے تحریری جواب میں گزشتہ 2 جولائی کو بتایا کہ 911 میں سے 689 لوگوں کو اجازت دی گئی ہے۔

گجرات اسمبلی کا بجٹ سیشن گزشتہ 2 جولائی کو ہی وقفہ سوال سیشن سے شروع ہوا۔کانگریس کے ایم ایل اے نے وزارت داخلہ سے مذہب بدلنے کے لیے درخواست دینے والے لوگوں کی گزشتہ 2 سال(31 مئی 2019تک)کی جانکاری مانگی تھی۔ اس کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے یہ جانکاری دی۔

روپانی نے بتایا کہ 911 درخواست میں سے ہندوؤں کے 863، مسلمانوں کے 35، عیسائیوں کے 11،کھوجا کمیونٹی سے 1 اور بودھ کمیونٹی سے ایک درخواست ملی ہے۔انھوں نے بتایا کہ مذہب بدلنے کی اجازت مانگنے والے ہندوؤں میں سب سے  زیادہ سورت ضلع ( 474 ) کے لوگوں کی ہے۔اس کے بعد جوناگڑھ (152 ) اورآنند ( 61 )کے ہندوؤں نے  درخواست دی ہے۔

غور طلب ہے کہ گجرات مذہبی آزادی سے متعلق  قانون کے مطابق،اگر کوئی شخص مذہب تبدیل کرنا چاہتا ہے تو اس کو سرکاری اتھارٹی سے اجازت لینا ضروری ہے۔ زبردستی مذہب تبدیل کرانے کے واقعات کو روکنے کے لیے یہ قانون 2008 میں نافذ کیا گیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)